اسمِ اللہ ذات’’اَللّٰہُ‘‘ اسمِ اعظم ہے، اسم’’ لِلّٰہِ‘‘ معظم ہے، اسمِ’’ لَہٗ‘‘ مکرم ہے اور اسمِ ’’ ھُوْ‘‘ عظمت ِعظیم ہے- یہ اسمائے مبارکہ یکبارگی حضورِ خدا میں پہنچاتےہیں اور پہلے ہی روز پُر نور حضوری کے اُس انتہائی درجہ پر پہنچاتے ہیں جہاں رجعت ہے نہ کوئی غم - اِن اسماء کا نقش اِس دائرہ میں ہے -
اور اگر کوئی چاہتاہے کہ پہلے ہی روز قطب یا غوث کے مرتبے پر فائز ہو جائے اور تمام طبقات کی زیر و زبر سے واقف ہوجائے تو اِس نقش کو اپنے دونوں پہلوؤں پر لکھنے کی مشق کرے-حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے:’’ جو اللہ کا ہوگیا،اللہ اُس کا ہوگیا‘‘-
باب سوم
بیانِ مراقبہ و مکاشفہ :
مراقبہ دل کی نگہبانی کو کہتے ہے- مراقبہ ایک نگہبان ہے جو غیرِحق رقیب مثلاً خطراتِ نفسانی ، خطراتِ شیطانی ، امراضِ پریشانی اور ماسویٰ اللہ کسی بھی چیز کو دل میں نہیں آنے دیتا- مراقبہ واصل بحق کرنے والے اور مشاہدۂ خاص بخشنے والے عمل کو کہتے ہیں- مراقبہ محبوب کی محبت،اسرا رِالٰہی و مجلس ِمحمدی (ﷺ) کی محرمیت اور نور الہدیٰ تجلی ٔذات کے مطالعہ کو کہتے ہیں-
شرحِ مراقبہ:
جب کوئی علمِ مراقبہ کا مطالعہ شروع کرتاہے تو سب سے پہلے اُس کے دل میں محبت پیدا ہوتی ہے جس سے سات مجالس کی حضوری کھلتی ہے اور وہ آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیا ٔحضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) تک تمام انبیائے کرام کی ارواح کی زیار ت کرتاہے- بے شک یہ علمِ مراقبہ کا ابتدائی سبق ہے-(جاری ہے)