ک: کَلمے دی کَل تَد پِیوسے جَداں کل کلمے ونج کھولی ھو
عاشق کلمہ اوتھے پڑھدے جِتھے نُور نبیؐ دی ہولی ھو
چودہ طبق کلمیں دے اَندر کیا جانی خلقت بھولی ھو
اسانوں کلمہ پِیر پڑھایا باھوؒ جِند جَان اُوسے تُوں گھولی ھو
Understood the essence of kalima when awareness came of kalima’s implication Hoo
Aashiq recite kalima at such stage where there is celebration of Prophets (ﷺ) illumination Hoo
Fourteen realms are within kalima unaware is simple creation Hoo
Murshid taught us kalima Bahoo we sacrifice our life upon them in fascination Hoo
Kalmay di kal tad piyosay jada’N kal kalmay wanj kholi Hoo
Aashiq kalma othay pa’Rhday jithay noor Nabi (ﷺ) di holi Hoo
Chodah tabaq kalmay day andar kiya jane ‘Khilqat bholi Hoo
Asano’N Kalma peer pa’Rhaya Bahoo jind jaan usay to’N gholi Hoo
1:باھُوا! لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ بر دلِ مومن نوشت |
|
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ لسانِ اہلِ بہشت |
’’اے باھُو ! لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ ہر مومن کے دل پر لکھا ہوا ہے اور مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ہر اہل ِبہشت کی زبان پر لکھا ہوا ہے- )اللہ بس ما سویٰ اللہ ہوس(-
کلمہ طیبہ کی حقیقت تب معلوم ہوتی ہے جب کلمہ دل میں گھر کر لیتا ہے اور دل کا دروازہ کھول دیتا ہے-کلمہ طیبہ کی اہمیت وفضیلت پہ حضرت سُلطان باھو (رح)نے کئی ابواب رقم فرمائے ہیں طوالت کے پیشِ نظر یہاں صرف آپؒ کی تصنیف لطیف ’’عین الفقر‘‘ کے ایک باب سے چند اقتباسات پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں-
’’جو شخص کلمہ طیب کا ذکر کرتا ہے اُس کا ٹھکانہ جنت ہے،کلمہ طیب لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ ِکے چوبیس حروف ہیں اور دن رات کے چوبیس گھنٹے ہیں- جب انسان کہتا ہے لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ تو کلمہ طیب کا ہر حرف اُس کے ہر گھنٹے کے گناہوں کو جلا کر اِس طرح ختم کرتا ہے جس طرح کہ آگ لکڑی کو جلا کر ختم کرتی ہے‘‘- حضور نبی کریم(ﷺ( کا فرمان مبارک ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کلمہ طیب میری پناہ گاہ ہے جو کوئی اِس پناہ گاہ میں آجاتا ہے وہ میرے غضب سے محفوظ ہو جاتا ہے‘‘-جو شخص ایک ہی نشست میں 40 بار’’لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘پڑھ لیتا ہے اُس کے سترّ سال کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں‘‘-مزید ارشادفرمایا : جو شخص زندگی میں سو بار لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھ لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس کے ساتوں اندام پر آتش ِدوزخ حرام کر دیتا ہے-بندہ جب کلمہ طیب کا ذکر کرتا ہے تو کلمہ طیب جا کر عرشِ الٰہی کے ستون کو ہلاتا ہے، بارگاہِ الٰہی سے فرمان مبارک ہوتا ہے: ’’اے ستون تھم جا‘‘-ستون عرض کرتا ہے: ’’الٰہی ! جب تک تُو ذاکر ِکلمہ طیب کو بخش نہیں دیتا مَیں کس طرح تھم سکتا ہوں؟‘‘ فرمان مبارک ہوتا ہے: ’’مَیں نے اُسے بخش دیا‘‘-کلمہ طیب بہشت کی چابی ہے- حضور نبی کریم(ﷺ) کا فرمان مبارک ہے: جو شخص کلمہ طیب لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے اُسے دوزخ کی آگ ہرگز نہیں جلاتی‘‘ -(عین الفقر)
2: حضرت سُلطان باھو (رح)فرماتے ہیں کہ حضورنبی کریم(ﷺ) کی مجالس مبارکہ سات مقامات پر منعقد ہوتی ہے-’’ان تمام مجالس میں کلمہ طیب’’ لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ‘‘ کا ذکر جاری رہتاہے‘‘(شمس العارفین)- معلوم ہواکہ آقا کریم (ﷺ) کی تمام مجالس مبارکہ میں کلمہ طیبہ کا ذکر مبارک ہوتا رہتا ہے جن میں عاشقِ رسول (ﷺ) کلمہ طیب پڑھتے ہیں-ایسے خوش نصیب کے متعلق آپ (رح) ارشادفرماتے ہیں :’’ جو شخص کلمہ طیب کی کنہ کو جان لیتاہے اور زبانِ محمدی( ﷺ) سے سبق لے کر کلمہ طیب کی خاصیت کو سمجھ لیتاہے اور زبان ہلائے بغیر لوحِ ضمیر اور لوحِ محفوظ سے کلمہ طیب کو پڑھتاہے تو دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے تصرف کے جتنے خزانے موجود ہیں اُن میں سے کوئی بھی اُس سے مخفی و پوشیدہ نہیں رہتا‘‘(نورالھدٰی)-مزیدارشادفرمایا:’’مجلس ِمحمدی (ﷺ) دیکھنے سے فقیر ولی اللہ کو کلمہ نصیب ہوتا ہے جس سے خلق ِخدا کو جمعیت ِخیر میسر آ تی ہے‘‘- لیکن یاد رہے ’’کلمہ طیب کے زبانی ذاکر تو کثیر ہیں لیکن حضور نبی رحمت(ﷺ) کے ہم مجلس و مخلص ذاکر قلیل ہیں‘‘-(امیرالکونین)
3:’’جان لے کہ چاروں کتابیں توریت،انجیل،زبور اور فرقانِ حمید، کل مخلوقاتِ جن و اِنس وفرشتہ اور جملہ طبقات ِذات وصفات اسمِ اللہ ذات اور کلمہ طیب لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی طے میں ہیں‘‘(نُور الھدٰی)- اللہ عزوجل نے کا ئنات کی ہرچیز حتٰی کہ چوداں طبق کلمہ طیّبہ میں رکھ دیے لیکن اس حقیقت معرفت سے بے بہرہ کورے لوگ نہیں جانتے-جیساکہ آپ (رح)ارشادفرماتے ہیں:’’جان لے کہ کلمہ طیب کے چوبیس حروف ہیں اور ہر ایک حرف سے ہزاراں ہزار علوم منکشف ہوتے ہیں جن سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور حضوریٔ بارگاہِ الٰہی حاصل ہوجاتی ہے- ایک سیاہ دل آدمی کلمہ طیب کی اِس حقیقت کو کیا جانے؟(نُورالھدٰی)- مزیدارشادفرمایا:’’ تو سن لے کہ تما م نصیب،تمام قسمت،تمام مراتب ِحکمت، تمام خزائن اور تمام علومِ طلسمات کلمہ طیب میں پائے جاتے ہیں اور تمام نصیبوں کی کنجی کلمہ طیب ہے-کلمہ طیب پڑھنے والا شخص نہ کبھی بے نصیب ہوا ہے اور نہ ہوگا، البتہ وہ کافر یہود بے نصیب رہتاہے جو معبودِ حقیقی کی معرفت سے بے خبر ہے ‘‘-(نُورالھدٰی)
4: جیسے زبانی کلمہ پڑھا جاتا ہے ایسے ہی مرشد کامل کی تلقین سے قلبی یعنی دل سے بھی کلمہ طیب پڑھا جاتا ہے جیسا کہ آقا کریم (ﷺ) نے فاتح خیبر سیّدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا (رض ) کو ارشادفرمایا:’’ اے علیؓ! آنکھیں بند کرلے اور اپنے دل میں ’’ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کا ذکر سن‘‘(کلیدالتوحیدکلاں)- آپؒ مر شدکامل کی کلمہ طیبہ کی تعلیم و تلقین کے طریقہ اور اِنعامات کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشادفرمایا :’’غنایت و ہدایت وولایت و عنایت کے یہ تمام مراتب مرشد ِکامل تصورِ اسم اللہ ذات کے ذریعے کنۂ کلمہ طیب ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ سے کھو ل کر دکھا دیتاہے-معرفت الٰہی کا یہ مرتبۂ وصالِ کل ہے‘‘(نُورالھدٰی)- بعض اوقات یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ لوگ کلمہ طیب کا ورد تو کرتے ہیں لیکن اس کے ثمرات ان کے وجود پہ نظر نہیں آتے- اس کے متعلق رہنمائی فرماتے ہوئے آپ (رح) ارشادفرماتے ہیں :’’یاد رکھ کہ کلمہ طیب نیت کے مطابق نفع دیتا ہے کیونکہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا : ’’ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے‘‘-(نُورالھدٰی)