جس طالب کا ظاہر باطن ایک ہوجائے اور وہ یکجائی کے اُس مقام پر قائم رہے اور اُس کے درجات میں ترقی نہ ہو تووہ توحید میں غرق ہوتاہے اور توحید ِالٰہی ایسے ہی اہل ِ توحید پر مجلس ِ محمدی (ﷺ) کا دروازہ کھولتی ہے-جان لے کہ اپنے اپنے مقام و مرتبے کے لحاظ سے خاص مجلس ِمحمدی (ﷺ) نو(9) مقامات پرقائم ہوتی ہے- (1) مقامِ ازل میں، (2)مقامِ ابد میں(3)حرمِ مدینہ میں روضہ مبارک میں (4) داخلی ٔخانہ کعبہ یا حرمِ خانہ کعبہ یا میدانِ عرفات میں جہاں لبیک و دعائے حج قبول ہوتی ہے،(5) عرش کے اوپر، (6) مقامِ قابَ قوسین میں، (7) مقامِ بہشت میں جہاں سے اگر کچھ کھا پی لیا جائے تو عمر بھر نہ تو بھوک پیاس لگتی ہے اور نہ ہی نیند آتی ہے،(8)مقامِ حوضِ کوثر پر جہاں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دست ِمبارک سے شراباً طہورا پی لیا جائے تو وجود پاک ہو جاتا ہے اور ترک و توکل و توحید و تجرید و تفرید اور توفیق ِالٰہی نصیب ہو جاتی ہے اور بندہ انوارِ ربوبیت کی دید میں غرق رہتا ہے- جو طالب اپنی ہستی کو مٹا دیتاہے وہ معرفت ِفقر کی انتہاکو پہنچ جاتاہے-جو طالب اِن نو (9)مقامات پر مجلس ِخاص میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے دنیا یااہل ِدنیا کا سوال کر بیٹھے وہ مرتبۂ محمود سے گر کر مرتبۂ مردود پر آجاتاہے- جو طالب مجلس ِمحمدی (ﷺ) کی حضوری کے اِس مرتبے پر پہنچ جاتا ہے اُس کی روح فرحت یاب ہوجاتی ہے اور اُس کے نفس کی ہستی نیست و نابود ہوجاتی ہے- جب کوئی طالب اللہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی مجلس میں داخل ہوتاہے تواُس پر چار نظرو ں کی تاثیروارد ہوتی ہے،حضرت صدیق ِاکبر (رض) کی نظر سے اُس کے وجود میں صدق پیدا ہوتا ہے اور جھوٹ و نفاق اُس کے وجود سے نکل جاتاہے- حضرت عمر فاروق (رض) کی نظر سے عدل اور محاسبۂ نفس کی قوت پید اہوتی ہے اور اُس کے وجود سے خطراتِ ہوائے نفسانی کا خاتمہ ہو جاتا ہے- حضرت عثمانِ غنی (رض) کی نظر سے ادب و حیا پیدا ہوتا ہے اور اُس کے وجود سے بے ادبی و بے حیائی ختم ہوجاتی ہے اور حضر ت علی (رض) کی نظر سے علمِ ہدایت و فقر پیدا ہوتاہے اور اُس کے وجود سے جہالت اور حُبّ ِ دنیا کا خاتمہ ہو جاتا ہے- اِس کے بعد طالب لائق ِتلقین بنتا ہے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اُسے دست بیعت فرما کر مرشدی کے لاتخف ولاتحزن مراتب عطافرماتے ہیں-الغرض! مجلس ِمحمدی (ﷺ) ایک کسوٹی ہے کہ بعض طالب تو دیدار ِمحمدی (ﷺ) سے مشرف ہو کر صادق و دل صفا ہو جاتے ہیں اور کل و جز کے جملہ مطالب حاصل کرکے پورے یقین کے ساتھ ترک و توکل اختیار کرلیتے ہیں اور نورِ توحید میں غرق ہو کر ہر وقت حضورعلیہ الصلوٰ ۃوالسلام کی مجلس میں حاضر رہتے ہیں اور بعض کاذب جب مجلس ِمحمدی (ﷺ) میں پہنچتے ہیں اور وہاں وِرد وظائف اور نص وحدیث کا ذکر سنتے ہیں تو نفاقِ دل کے باعث اُس پر یقین نہیں کرتے اِس لئے وہ مرتبۂ محمود سے گر کر مردُود و مرتد ہوجاتے ہیں اور انکار کی راہ پر چل نکلتے ہیں-مَیں اِس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں-
(جاری ہے)