ک:کلمے لَکھ کَروڑاں تارے وَلی کیتے سَے راہیں ھو
کلمے نال بجھائے دوزخ جتھّے اگ بلے ازگاہیں ھو
کلمے نال بہشتیں جاناں جِتھے نعمت سَنج صَباحیں ھو
کلمے جِیہی کوئی ناں نعمت باھوؒ اندر دوہیں سَرائیں ھو
Kalima has swam hundred millions wayfarers across Hoo
Kalima extinguishes hell fire, which burns furiously Hoo
With kalima will enter havens where are blessings in the morning and evening will pass Hoo
There are no blessings like kalima Bahoo within both worlds Hoo
Kalmay lakh ka’Ro’Ra’N taray wali kitay sai rahe’N Hoo
Kalmay naal bujhaye doza’Kh aag ballay az gahe’N Hoo
Kalmy naal bahishtai’N jana’N jithay naimat sanj ‘Sabahe’N Hoo
Kalmay jaihi koi na’H naimat Bahoo andar dohai’N sarae’N Hoo
- سیدی رسول اللہ(ﷺ)نے دین کے تین درجات بیان فرمائے :اسلام (ظاہری ارکان کی ادائیگی)ایمان (بنیادی عقائد)اوراحسان(عمل بہ مشاہدہ )- ان تینوں کی بنیاد کلمہ طیبہ پہ ہے اور جو کوئی جس مقام پہ بھی ہے کلمہ طیبہ کی اہمیت کا انکار نہیں کرسکتا -لاکھوں کروڑوں کو کلمہ طیبہ کے ذکر کی بدولت راہ معرفت نصیب ہوئی اور سینکڑوں سالکوں کو مرتبہ ولایت نصیب ہوا-کلمہ طیبہ کس طرح طالب اللہ مقامات ومراتب دلواتا ہے اس کی وضاحت میں سُلطان العارفین حضرت سخی سُلطان باھو (رح)فرماتے ہیں:
’’پس کلمہ طیب کے اِقرار کا اِنحصار تصدیق ِ دل پر ہے اور تصدیق ِ دل کا اِنحصارتوفیق ِ روح پر ہے - جس طالب کو تصدیق و توفیق نصیب ہو جاتی ہے وہ ولایت ِ اؤلیاء میں حضرت رابعہ بصریؒ و حضرت با یزید بسطامیؒ کے مرتبے پر پہنچ جاتا ہے ورنہ محض زبانی کلمہ طیب پڑھنے والے یزید منافق تو بہت زیادہ ہیں - جو آدمی کلمہ طیب کی حقیقت جان کر اُس کی تصدیق کر لیتا ہے وہ صادقِ مطلق ہو جاتا ہے‘‘-(محک الفقرکلاں)
2-اگر جان کنی کے وقت کلمہ طیب پڑھ لیا جائے تو شیطان کے شر سے بچنے کا حصار بن جاتا ہے - کلمہ آتش ِ دوزخ سے نجات کی ڈھال ہے (محک الفقرکلاں)-(اور)’’جب کوئی کلمہ طیب لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا اقرار کرتا ہے تواُس پر دوزخ کی آگ حرام ہو جاتی ہے‘‘(عقلِ بیدار)-ایک مقام پر ارشاد فرمایا: ’’جو شخص زندگی میں سو بار لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھ لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس کے ساتوں اندام پر آتش ِدوزخ حرام فرما دیتا ہے‘‘(عین الفقر)- ایک اورمقام پہ فرمان مبارک ہے:’’جو شخص نماز پڑھنے کے بعد بلند آواز سے مدّ کھینچ کر کلمہ طیب لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا ذکر کرتا ہے اُس پر آتش ِدوزخ حرام ہے‘‘-
3- رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا : ’’جس نے لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھ لیا وہ بلاحساب و بلا عذاب جنت میں داخل ہوگیا ‘‘(کلیدالتوحیدکلاں)-کلمہ طیب کا اقرار پاکیزہ عمل ہے جو بہشت میں پہنچاتا ہے اور ہر علم کلمہ طیب کی طے میں ہے‘‘(محک الفقرکلاں)-جنت میں اللہ عزوجل کی تما م نعمتیں وافر مقدار میں ہوں گی اور سب سے بڑی نعمت دیدارِ الٰہی ہے اور اس کے حصول کا اوّلیں اور مؤثر ذریعہ کلمہ طیبہ ہے جیساکہ آپ (رح)ارشاد فرماتے ہیں :
’’جب جنتی دیدارِ اِلٰہی سے مشرف ہوں گے تو باقی تمام نعمتوں کو بھول جائیں گے‘‘-’’دیدارِ اِلٰہی کی یہ عظیم نعمت و سعادت انبیاءو اؤلیاء اور تمام اہل ِ اِسلام مومن مسلمانوں کا نصیبہ ہے جنہوں نے کلمہ طیب ’’ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ پڑھ رکھا ہے‘‘-(کلید التوحیدکلاں)
4-سن لے کہ تما م نصیب،تمام قسمت،تمام مراتب ِحکمت، تمام خزائن اور تمام علومِ طلسمات کلمہ طیب میں پائے جاتے ہیں اور تمام نصیبوں کی کنجی کلمہ طیب ہے-کلمہ طیب پڑھنے والا شخص نہ کبھی بے نصیب ہوا ہے اور نہ ہوگا‘‘(نورالھدٰی)-کلمہ طیبہ کی نعمت ِ عظمیٰ کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ سُلطان العارفین حضرت سخی سُلطان باھو (رح) فرماتے ہیں :’’حضور نبی رحمت(ﷺ) پرجس نے سب سے پہلے کلمہ طیب پڑھا وہ خود اللہ تعالیٰ نے پڑھا، پھر حضرت ابو بکر صدیق (رض)کی روح مبارک نے پڑھا اور پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی روح مبارک شکم مادر ہی میں مسلمان ہوئی اور اُس نے کلمہ طیب ’’ لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ‘‘ پڑھا - اِس کے بعد دیگر صحابۂ کرام(رض) معجزۂ ایمان سے مشرف ہوئے(عین الفقر )- سُلطان العارفین حضرت سخی سُلطان باھو(رح)نے صحابہ کرام (رض)کی کلمہ طیبہ سے محبت و عقیدت کو بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایاکہ ’’وہ اپنی ہر گفتگو میں پہلے کلمہ طیب یا اﷲ تعالیٰ کانام لیتے تھے اوراِس کے بعد کوئی دوسری بات کرتے تھے‘‘-(کلیدالتوحیدکلاں)