اگر کوئی چاہے کہ علمِ دعوت اُس کے زیرِ عمل آ جائے ، ورد وظائف جاری ہو جائیں، مؤکل فرشتے زیرِ فرمان ہو جائیں، کلامِ الٰہی اُس کے وجود میں تاثیر کرے، اُسے نفع دے اور جمعیت بخشے، کل و جز کی تمام مخلوق اُس کی طرف رجوع کرے اور مسخر ہو کر اُس کی قید میں آجائے، مجلس ِ محمدی (ﷺ) کی حضوری اُسے نصیب ہو جائے، ہر مشکل و ہر مہم آسان ہو جائے اور تمام خزائن اُس کے تصرف میں آ جائیں تو اُسے چاہیے کہ پہلے وضو کرے، پھر غسل کرے، پھر بیابان و صحرا میں نکل جائے اور وہاں کی پاک ریت یا خاک پر بنیادِ عمارت کی نیت سے پورے یقین کے ساتھ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا روضہ مبارک بنائے اور نمونۂ روضہ مبارک کے اردگرد حرم بنائے اور حرمِ روضہ میں قبر مبارک بنائے اور اُس کے اوپر خوشخط لکھے:’’ محمد ابن ِعبداللہ (ﷺ) ‘‘ -دعوت شروع کرتے وقت پہلے پڑھے بھی اور پھر روضۂ مبارک پر لکھے بھی : ’’ اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّط یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْماً‘‘ پھر تین مرتبہ کہے: ’’اُحْضُرُوْا لِلْمُسَخَّرَاتِ بِحَقِّ مَلَکِ الْاَرْوَاحِ الْمُقَدَّ سِ وَالْحَیِّ الْحَقِّ‘‘از برائے عنداللہ یا محمد ابن عبداللہ (ﷺ) حاضر شو‘‘- بے شک حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی روحِ مقدس تشریف فرما ہو جائے گی - اِس کے بعد سورۃ ملک پڑھے یا سورۃ مزمل یا سورۃ یٰسین یا سورۃ فتح پڑھے اور نو (9) مرتبہ کلمہ طیب کی ضرب دل پر لگائے، پھر درود و لاحول پڑھے اور آنکھیں بند کرکے ایسا مراقبہ کرے کہ خواب و بیداری برابر ہو جائے - جب صاحب ِمراقبہ اِس حالت پہ آجائے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جملہ اصحابہ کرام (رض)کی معیت میں تشریف لے آتے ہیں اور مشروحاً صاحب ِدعوت کا ہاتھ پکڑ کر اُٹھاتے ہیں اور اُس کی مطلوبہ مہم سر انجام دے دیتے ہیں - اِس دعوت کو ننگی تلوار کہتے ہیں -
روضہ مبارک کا نقش یہ ہے :