حضرت سلطان باھوؒ کی تصانیف کے مطالعہ کی حیران کن افادیت ( بہ زبانِ باھُو)

حضرت سلطان باھوؒ کی تصانیف کے مطالعہ کی  حیران کن افادیت  ( بہ زبانِ باھُو)

حضرت سلطان باھوؒ کی تصانیف کے مطالعہ کی حیران کن افادیت ( بہ زبانِ باھُو)

مصنف: حافظ محمد شہباز عزیز ستمبر 2023

 

قارئین کیلئے جاننا ضروری ہے کہ اسلامی تصوف کے درخشندہ آفتاب صوفی با صفاء سُلطان العارفین حضرت سلطان باہوؒ کے ہر سخن کا منہج ِ استدلال اور منابع و مصادر کتاب و سنت ہے-آپؒ اکثر مقامات پہ اپنے روحانی تجربات بھی بیان کرتے ہیں-بزبانِ سلطان العارفین ؒ:

ہیچ تالیفی نہ در تصنیف ما
ہر سخن تصنیف ما را از خدا
علم از قرآن گرفتم و ز حدیث
ہر کہ منکر می شود اہل از خبیث

”ہماری تصانیف میں کوئی تالیف نہیں ہے ہماری تصانیف کا ہر سخن الہامِ حق ہے-میں نے ہر علم قرآن و حدیث سے پایا ہے- لہٰذا میری تحریر کا انکار کرنے والا قرآن و حدیث کا منکر ہے اس لیے وہ پکا خبیث ہے ‘‘-

اپنی کتاب’’ امیر الکونین ‘‘میں آپؒ ارشاد فرماتے ہیں:

”اے عزیز! واضح ہو کہ سچائی سے نجات اور جھوٹ سے ہلاکت حاصل ہوتی ہے ،اس لیے فقیرِ باھو جو کچھ کہتا ہے حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے فرمان اور اللہ کے حکم سے کہتا ہے، اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتا“-

مذکورہ ارشادات سے واضح پتہ چلتا ہے کہ حضرت سلطان باہوؒ نے اپنی مرضی سے کچھ تصنیف نہیں کیا بلکہ خلقِ خدا کی رہنمائی کیلئے بارگاہِ الٰہی اور سرورِ دوجہاں خاتم النبیین حضر ت محمد رسول اللہ (ﷺ) کی نگاہِ کاملہ سےجو عطا ہوا وہ لکھ دیا- یہی وجہ ہے کہ آپؒ کی کتب کو مرشد کا مقام حاصل ہے اور یہ ہر خاص و عام (بشرطیکہ وہ طالبِ صادق ہو) کیلئے منبع فیض و عرفان ہیں -جو بھی آدمی واقعتاً اہلِ تصوف کے پیغام سے استفاد ہ کی نیت سے بصدقِ دل آپؒ کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے وہ نورِ معرفت سے خالی نہیں رہتا بلکہ اُسے حرف بہ حرف توحیدِ ربّانی، مقصدِ حیات، احترام ِ آدمیت، عشقِ الٰہی،محبت ِ رسول(ﷺ) اور تصوف و طریقت کا صحیح فہم و ادارک نصیب ہوتا ہے- آپؒ نے جس طرح روحانی افکار کو فلسفیانہ رنگ میں پیش کیا اور علم و حکمت،عقل و عشق، نفس و روح اور فقرو عرفان کے نئے دریچے واکیے صوفیانہ ادب میں فقید المثال ہے-الغرض!آپؒ کی تعلیمات جہاں سالکین راہِ حق و طالبان ِ مولیٰ کی ہر لمحہ رہنمائی کرتی ہیں وہیں جدید دور میں اصلاحِ معاشرہ، اخلاقی روحانی سماج کی تشکیل اور تصوف کے طالب علموں کے لئے مؤثر نصاب کا درجہ بھی رکھتی ہیں -

سُلطان العارفین ؒ  نے اپنی ہر کتاب کے مقدمہ میں خود اپنی زبانی اُس کتاب کے فضائل اور غیر معمولی افادیت ومؤثریت بیان کی ہے تاکہ قاری بغیر کسی الجھن کے پیغام ِ باہوؒ کی معنویت سمجھ کر طریقت و تصوف سے اپنا تعلق قائم کرسکے-پیشِ نظر مضمون میں اپنی رائے شامل کیے بغیر سُلطان العارفین حضرت سلطان باہوؒ کی چند کتب سے مآخذ اقتباسات کو ترتیب و عنوانات دیے گئے ہیں-

1-نورالھدٰی 

یہ کتاب مخلوق کی رہنمائی ، صاحبِ مطالعہ کے باطن کی صفائی اور اُس کی مجلسِ محمدی (ﷺ) میں رسائی کا ذریعہ ہے :

اس کتاب کا نام ’’نورالھدیٰ‘‘ رکھا گیا ہے اور اِسے ’’عین نما‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے- [1]

جو شخص اخلاص و یقین اور اعتقاد کے ساتھ اِس کتاب کو ہمیشہ اپنے مطالعہ میں رکھے گا وہ واقفِ اسرار ہوجائے گا اور اسے ظاہری مرشد سے تعلیم و تلقین کی حاجت نہیں رہے گی-یہ کتاب معرفت’’الّا اللہ‘‘ تک پہنچانے اور مجلس حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) کی حضوری [2] کا شرف بخشنے کا وسیلہ ہے-یہ خلق کی راہنمائی اور باطن کی صفائی کرنے والی کتاب ہے لیکن اس کا مطالعہ کرنے والے طالب کو چاہیے کہ وہ ارادت میں صادق ہو اور باادب و باحیا ہو- [3]

2-عین الفقر 

یہ کتاب طالبانِ مولیٰ کیلئے رہنما ہے اور اُ نہیں مراتب ِ یقین تک پہنچاتی ہے:

جان لے کہ اس کتاب کا نام عین الفقر رکھا گیا ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کے طالبوں اور فنافی اللہ فقیروں کی ہر خاص و عام مقام پر خواہ و مقامِ مبتدی ہو یا منتہی ہو،راہنمائی کرکے صراط ِ مستقیم پر قائم رکھتی ہے اور انہیں مشاہداتِ اسرارِ پروردگار اور مشاہداتِ تجلیاتِ انوارِ توحیدِ ذات سے مشرف کر کے ’’علم الیقین،عین الیقین،حق الیقین‘‘[4] کے مراتب پر پہنچاتی ہے جہاں اُنہیں محبتِ حق تعالیٰ نصیب ہوجاتی ہے اور اسِ حدیث قدسی کے رموز اُن پر آشکار ہوجاتے ہیں کہ: ’’مَیں ایک مخفی خزانہ تھا ،میں نے چاہا کہ میر ی پہچان ہو،پس میں نے اپنی پہچان کیلئے مخلوق کو پیدا کیا‘‘-پھر وہ شریعتِ محمدی (ﷺ) سے روگردانی ہر گزنہیں کرتے اور نہ ہی غلط روش اختیار کرکے استدراج و بدعت سے آلودہ ہوتے ہیں- [5]

 3-محک الفقر کلاں  

یہ کتاب مرشدِ کامل کی طرح مکمل رہنما ہے :

جو آدمی اِس کتاب کو ہمیشہ اپنے مطالعہ میں رکھے گا اور انتہائی ذوق شوق اور قلبی طہارت کے ساتھ اِسے پڑھے گا تو بے شک وہ مجلسِ محمدی (ﷺ) کی حضوری سے مشرف ہو جائے گا اور غرقِ توحید ہوکر جملہ واصلان حق کی صف میں شامل ہوجائے گا- [6]

جو آدمی اس کتاب کو رضائے الٰہی کی خاطر پڑھے گا اُسے حضور علیہ اصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی حضوری نصیب ہو جائے گی-اِس کتاب کا مطالعہ کرنے سے صاحبِ مطالعہ کی سیرت و صورت میں انقلاب آجائے گا اور وہ صاحبِ نظر عارف باللہ ہوجائے گا-یہ کتاب مرشد کامل کی طرح مکمل رہنما ہے اور راہ حق کے ہر مرتبہ و مقام سے آگاہی بخشتی ہے-اس کتاب کے مطالعہ سے اہلِ بصیرت اؤلیاء اللہ پر حقیقتِ اسرارِ ربانی کھلتی چلی جائے گی-یہ کتاب دیگر ہر کتاب کا جواب دیتی ہے اور ہر ولی اللہ سے مخاطب ہوتی ہے-یہ کتاب اؤلیاء اللہ کو ہر مقام کا مشاہدہ کراتی ہے اور پختہ و خام طالب و مرشد کی تحقیق بخشتی ہے- [7]

یہ کتاب قرآن وحدیث کی روشنی میں اسم اللہ ذات کی پُر تاثیر تفسیر ہے- جو اِسے پڑھے گا عارف باللہ ہوجائے گا،جو اس کے معنی سمجھے گا وہ روشن ضمیر فنا فی اللہ فقیر ہوجائے گا اور علم میں علمائے عامل اور معرفت میں فقیرِ کامل ہوجائے گا اور آیاتِ ناسخ کی تحقیق میں دائم مستغرق رہنے والے محققین کے دقیق نکات و حقائق کو سمجھ لے گا-یہ کتاب ہدایتِ الٰہی کے مشکل ترین رموز و اشارات و عبارات سے مرقوم ہے-[8]

4-عقلِ بیدار 

یہ غم دُور کرنے والی اور عین رحمت نما کتاب ہے :

اِس مصنف کا یہ کلام علم ِ تصوف کی تصنیف ہے اور تصوف دل سے ماسویٰ اللہ کا زنگ اتارنے کی راہ ہے - [9]

اِس کتاب کتب الارباب کانام ’’عقلِ بیدار‘‘ رکھا گیا ہے اور اسے غم دور کرنے والی، صاحب ِ مطالعہ کو لایحتاج ولی اللہ بنانے والی اور ’’شمس العاشقین‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے- اسے نسخۂ فیض رسان بھی کہتے ہیں کہ اِس کے مطالعہ سے فتوحاتِ غیبی اور وارداتِ لاریبی کا نزول شروع ہوجاتا ہے اور صاحبِ مطالعہ کو غنایتِ کیمیائے اکسیر ہنر سے لے کر ہدایتِ کیمیائے اکسیر نظر تک کا ہر گنجِ تصرف حاصل ہوجاتا ہے- [10]

اِس تصنیف ِ بے تالیف کا مصنف کہتا ہے کہ اس تصنیف میں کیمیائے تصرف کی توفیق کا وہ خزانہ موجود ہے کہ جس سے بندہ دنیا کے سیم و زر سے بے نیاز و لایحتاج ہوجاتا ہے- [11]

جان لے کہ ایک کامل ولی اللہ کی تصنیف ِ بے تکلیف کا مطالعہ قاری کے وجود میں ایسی تاثیر و نفع جاری کرتا ہے کہ وہ روشن ضمیر ہوکر خود بخود حضوری کے مقام پر پہنچ جاتا ہے جبکہ ناقص کی تصنیف کے مطالعہ سے کوئی مرتبہ حاصل نہیں ہوتا-یہ کتاب عین رحمت نما ہے اور طالبان ِ خدا کو عطائے خداوندی کا فیض و فضل بخشتی ہے کہ یہ خود عطائے خداوندی ہے- [12]

5-امیر الکونین: 

یہ کتاب صاحبِ مطالعہ کیلئے روشن ضمیری اور رفاقتِ رسول اللہ (ﷺ) کے حصول کا ذریعہ ہے :

علمِ تصوف کی یہ کتاب قرآن مجید کی باتاثیر تفسیر ہے جس کے مطالعہ سے صاحبِ مطالعہ روشن ضمیر ہوجاتا ہے اور اُسے ظاہر میں دنیا کے تمام خزائن کے تصرف کی غنایت اور خزائن ِ معرفتِ الٰہی کے تصرف کی ہدایت نصیب ہوجاتی ہے- [13]

اِس کتاب کا ہر ورق اکسیرِ کرم کا خزانہ ہے ،جو بھی اِسے یقین و اعتماد سے پڑھے گاہر غم سے آزاد ہوجائے گا -اس کے مطالعہ سے صاحبِ مطالعہ کو اللہ اور رسول اللہ(ﷺ) کی رفاقت نصیب ہوگی اور وہ اسرارِ الٰہی سے واقف ہوجائے گا-[14]

6-کلید التوحید کلاں 

مشکل کشا اور غرق فی التوحید کرنے والی کتاب:

اس کتاب کا نام کلید التوحید رکھا ہے اور اسے ہر مشکل کیلئے ’’مشکل کشا اور مجلس محمدی (ﷺ) کی حضوری سے مشرف کرنے والی اور وحدانیت میں غرق کرنے والی کتاب‘‘ کا خطاب دیا ہے- [15]

7-کلید التوحید خورد

صاحب مطالعہ کو لایحتاج کردے گی :

اس کتاب کا نام ’’کلید التوحید‘‘رکھاگیا ہے اور اسے ہر مشکل کےلئے ’’مشکل کشا‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے-جو شخص شب وروز اِس کتاب کو اپنے مطالعہ میں رکھے گا اور اِسے پڑھتا رہے گا اُ س سے کوئی چیز مخفی و پوشیدہ نہیں رہے گی اور وہ لایحتاج [16] ہوجائے گا اور اگر کوئی مفلس اِسے پڑھے گا تو غنی ہو جائے گا اور اگر کوئی پریشان حال اہلِ حیرت پڑھے گا تو اسے جمعیتِ جاودانی حاصل ہوگی اور اگر کوئی ناقص پڑھے گا تو کامل ہوجائے گا-اس کتاب کے پڑھنے والے کو ظاہری مرشد ے دستِ بیعت کرنے کی حاجت نہیں رہے گی اور اسِ کے مطالعہ سے وہ ظاہر و باطن میں راہِ فقر کے طور طریقوں کو جان پہچان لے گا- [17]

8-شمس العارفین

اِس کتاب کا عامل ظاہر وباطن کے اسرار سے واقف ہوجائے گا:

جو شخص اِس کتاب کو ہمیشہ اپنے مطالعہ میں رکھے گا اور اس کی تعلیمات پر عمل کرے گا و صاحبِ توفیق عارف باللہ ہوجائے گا اور ہمیشہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس پرنور میں حاضر رہے گا،جملہ انبیاء و اؤلیاء اللہ کی ارواح اس سے ملاقات کریں گی اور ظاہر و باطن کی کوئی چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں رہے گی کہ یہ عطائے الٰہی اور فیض فضل اللہ طریقِ محمدی (ﷺ) سے تحقیق شدہ ہے- [18]

یہ کتاب صاحبِ ابتدا و انتہا کے لئے کامل راہنما ہے-اگر کوئی عالم فاضل صاحبِ تفسیر اِسے پڑھے گا تو اس کے مطالعہ سے چار علوم حاصل کرلے گا یعنی علم کیمیائے اکسیر ، علم دعوتِ تکسیر،علم ذکر اللہ روشن ضمیر اور علم استغراق باتاثیر صاحب نظیر برنفس امیر- [19]

یہ کتاب صاحبِ صدق مریدوں، صاحبِ تصدیق طالبوں، صاحبِ تحقیق عارفوں، رفیق حق واصلوں،صاحب توفیق عالموں اور وحدانیت کے دریائے عمیق میں غرق فنا فی اللہ فقیر کے لئے کسوٹی ہے- [20]

9-اَسرار القادری

یہ کتاب طالبِ مولیٰ کو علم لدنی تک رسائی بخشنے کا وسیلہ ہے:

اس کتاب کا نام’’اسرار القادری‘‘ رکھاگیا ہے اور اِسے ’’جامع الجمعیت‘‘کا خطاب دیا گیا ہے-اس کتاب میں معرفتِ الاّ اللہ اور حضورئ مجلسِ محمد رسول اللہ سرورِ کائنات(ﷺ) کے بارے میں چند کلمات بیان کیے گئے ہیں تاکہ ان کے مطالعہ سے ہر طالبِ مولیٰ پر علم علومِ حیُّ قیوم یعنی علمِ لدنی واضح و روشن ہوجائے اور وہ اُن تمام پیغامات و اِلہامات کو سمجھ سکے جنہیں محض ظاہری علم علومِ رسم رسوم سے نہیں سمجھا جاسکتا-[21]

تحریر کا خلاصہ  یہ ہے کہ  سلطان العارفین حضرت سلطان باہو(رح) کی کتب کا دائمی مطالعہ کرنے والا شخص  مجلسِ محمدی(ﷺ) کی حضوری، ظاہری و باطنی تصرفات، قلبی و روحانی طہارت و  پاکیزگی ،فیض و فضلِ الٰہی ، صراطِ مستقیم کی ہدایت  ، علوم ِ معرفت و اسرارِ الٰہی سے واقفیت ،انوارِ  توحید کے استغراق  اور  معرفتِ حق تعالیٰ  جیسے  عظیم  انعامات و   برکات  حاصل  کر سکتا ہے-مزیدبرآں! اِس پُر فتن دور میں   آپؒ کی تعلیمات سے عملی  رابطہ و تعلق استوار کرنے  کی ضرورت  ہے    جس کے لئے تعلیمی و تحقیقی سطح  پر باھو شناسی  کی روایت  کو عام  کرنا ہوگا  تاکہ  نوعِ انسانی اپنے گوناگوں مسائل و مشکلات اور  عصرِ حاضر کےفکری و روحانی اضطراب  سے نجات حاصل کرکے ایک مثالی معاشرہ کا قیام عمل میں لا سکے-

 

 

٭٭٭



[1](نورالہدیٰ،ص:25)

[2]مجلس محمدی (ﷺ) کی حضوری (مجلسِ نبوی (ﷺ) کتبِ حضرت سلطان باہو کا مستقل موضوع ہے جو آپؒ کی کتب میں جابجا مذکور ہے- آپؒ کے فلسفہ مجالسِ نبوی (ﷺ) کو مختلف جہات سے سمجھنے کے لئے صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کی تصنیف (مجالستہ النبی(ﷺ): سلطان العارفین حضرت سلطان باہوؒ کے صوفیانہ افکار کی تفہیم ) کا مطالعہ مفید رہے گا -

[3](نورالہدیٰ،ص:27)

[4]علم الیقن (علمی وعقلی دلیل سے ماننا)، عین الیقن (آنکھ سے دیکھ کر ماننا)، حق الیقین(آنکھ سے دیکھنے کے بعد تحقیق کر کے ماننا) -­

[5](عین الفقر،ص:1)

[6](محک الفقر کلاں،ص:25)

[7](محک الفقر کلاں،ص:25)

[8](محک الفقر کلاں،ص:57)

[9](عقلِ بیدار،ص:49)

[10](عقلِ بیدار،ص:51)

[11](عقلِ بیدار،ص:45)

[12](عقلِ بیدار،ص:49)

[13](امیر الکونین ،ص:20)

[14](امیر الکونین ،ص:21)

[15](کلید التوحیدکلاں،ص:21)

[16]اللہ تعالیٰ اُسے اپنی ظاہری وباطنی نعمتوں سے اِس طرح نوازے گا کہ اُسے کسی چیز کی حاجت نہ رہے گی-(سید امیرخان نیازی مرحوم)

[17](کلید التوحید خورد،ص:4)

[18]( شمس العارفین،ص:3)

[19]( شمس العارفین،ص:4)

[20]( شمس العارفین،ص:4)

[21](اسرار القادری ،ص:51)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر