ک:کِیا ہویا بُت اوڈ ھر ہویا دِل ہرگز دُور نہ تھِیوے ھو
سَے کوہاں میرا مُرشد وَسدا مینوں وِچ حَضور ِدسیوے ھو
جَیندے اَندر عِشق دی رَتّی اوہ بِن شرابوں کھِیوے ھو
نام فقیر تِنہاں دا باھوؒ قبر جِنہاں دی جِیوے ھو
So what if body is concealed heart is never away Hoo
I see my murshid in Hazoor yet he resides at hundreds of miles away Hoo
The one who has spec of ishq he is absorbed without goblet Hoo
Faqeer is your name Hazrat Bahoo ra who grave is alive Hoo
Kia hoya but oodhar hoya dil hargiz door na theway Hoo
Sai koha’N mera murshid wasda menu wich Hazoor diseway Hoo
Jinday andar ishq di ratti oah bin sharabo’N khiway Hoo
Nam faqreer tinha’N da Bahoo qabr jinha’N di jeeway Hoo
ہر جا کہ خواہی می شود باتو حضور |
|
شد وجودی سر بسر از خاص نور |
1-’’تُوجہاں چاہے وہ تیرے پاس حاضر ہو جائیں گے کہ اُن کا وجود خاص نور ہوتا ہے‘‘-(اسرارالقادری)
طالبان مولیٰ کو اپنی صداقت اور جان نثاری کی بناء پہ اللہ عزوجل کی طرف یہ انعام ملتا ہے کہ وہ جہاں بھی ہوں ان کے دل ہر وقت اللہ عزوجل کی یاد سے منوراورانہیں مجلس مصطفٰے(ﷺ) کی حضوری نصیب ہوتی ہے- جیسا کہ حضور سُلطان العارفین برہان الواصلین حضرت سُلطان باھو ()ارشادفرماتے ہیں:
’’یاد رہے کہ فقیرِ کامل ظاہر میں عام لوگوں سے ہم صحبت و ہم کلام رہتا ہے لیکن باطن میں وہ روحانیوں کی مجلس میں حاضر رہتا ہے اِس لئے فقیر جب بات کرتے ہوئے لب ہلاتا ہے تو ظاہر میں نفسانی لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم سے مخاطب ہے ، مؤکلین و فرشتے سمجھتے ہیں کہ وہ ہم سے مخاطب ہے ، اللہ تعالیٰ سمجھتا ہے کہ وہ مجھ سے ہم کلام ہے اور حضور نبی رحمت(ﷺ) سمجھتے ہیں کہ وہ ہم سے ہم کلام ہے -ایسے فقیر کا جثہ آفتاب کی طرح روشن نور ہوتا ہے جو ہر جگہ و ہر مقام پر حاضر ہوتا ہے چنانچہ حضرت سلطان بایزید بسطامی () فرماتے ہیں :’’ مَیں 30سال تک اللہ تعالیٰ سے ہم کلام رہا اور مخلوق سمجھتی رہی کہ مَیں اُن سے ہم کلام ہوں‘‘- (اسرارالقادری)
شیخ یک شرط است بطالب تمام |
|
شیخ و طالب یک شود در ہر مقام |
2-’’ شیخ اور طالب کے درمیان ایک عہد ہوتاہے،اگر وہ ثابت رہے تو وہ ہر مقام پر یکجا ہوتے ہیں‘‘-(نوراالھدٰی)
طالب اللہ کامرشد کے ساتھ رشتہ کچھ اس طرح استوار ہوتا ہے کہ وہ زمان ومکان کی دوری کوئی معانی نہیں رکھتی،دراصل طالب اللہ کو یہ طاقت اور قوت مرشد کامل اکمل جامع نورالھدٰی مرشد کی بارگا ہ اقدس اور نگاہ مبارک سے حاصل ہوتی ہے- جیساکہ آپ () ارشادفرماتے ہیں:’’ مرشد کامل کو اِس قدر قوت و قدرت حاصل ہوتی ہے کہ وہ ہزار کوس کے فاصلے سے اپنے طالب کو جذبِ قلب کے ذریعے اپنے پاس حاضر کر لیتا ہے‘‘-(محک الفقرکلاں)
3: جس خوش نصیب کو ذرہ بھر بھی عشق مصطفٰے(ﷺ) کی دولت نصیب ہوجائے وہ بغیر شراب کے مست رہتے ہیں اور انہیں مزید کسی دولت کی ضرورت نہیں رہتی-جیسا کہ سُلطان العارفین برہان الواصلین حضرت سُلطان باھو () ارشاد فرماتے ہیں:
’’اگر تیرے دل میں ذرہ بھر بھی عشق ِاِلٰہی پیدا ہو جائے تو وہ تیرے لیے دونوں جہان کی عبادت سے افضل ہوگا‘‘(کلیدالتوحیدکلاں)- مزید ارشاد فرمایا : ’’اگر تیر امقصود خانہ کعبہ ہے اور وہ ہزاروں سال کی مسافت پر ہے لیکن عشق تیرا راہبر ہو تو یہ فاصلہ نصف قدم بھی نہیں‘‘-(عین الفقر)
ایک مقام پہ آپ () نے عشق حق تعالیٰ کی دعوت دیتے ہوئے ارشادفرمایا:’’اپنے دل کو طلب ِالٰہی کے سوا ہر طلب سے پاک کر کے عشق ِوحدت ِ حق کے نُور سے روشن کر لے-(جب تُو ایسا کرے گا تو)اے جانِ من! تیرا تن مر جائے گا لیکن دل زندہ ہو جائے گا اور تُو سراپا تجلی بن جائے گا‘‘(عین الفقر)- مزید ارشادفرمایا:’’ جب تک تُو تیغ ِعشق سے سر کٹواکر بے سر مرد نہیں بن جاتا ناممکن ہے کہ تُو دوست کو پا سکے یا سرکو بچا سکے ‘‘(محک الفقرکلاں)-آپ() نے اپنے بارے میں ارشادفرمایا: ’’ ہم نے دریائے عشق میں اِس شان سے شناوری کی کہ ہمارا سر ہمیشہ عرش سے اوپر ہی رہا ‘‘(عین الفقر)-مزید ارشادفرمایا:’’جب مَیں نے آتش ِعشق میں چھلانگ لگائی تو میرے دل کی آگ سے دوزخ کا دل جل اُٹھا‘‘(عین الفقر)-
اؤلیاء را قبر خلوت با خدا |
|
زندہ دل ہر گز نہ میرد اؤلیاء |
4-’’زندہ دل اؤلیاء اللہ ہرگز نہیں مرتے، اؤلیاءکے لئے تو قبر لقائے حق کا خلوت خانہ ہوتی ہے‘‘-(نور الھدٰی)
’’مخلوق یہ سمجھتی ہے کہ فقیر کا جسم زیرِ خاک مردہ ہے لیکن حقیقت میں اُس کی قبر و لحد و خاک سب نو رِ پاک ہوتی ہے‘‘-(اسرار القادری)
مزید ارشادفرمایا:’’لوگ اُنہیں خاکِ قبر میں دفن مردہ سمجھتے ہیں حالانکہ وہ قبر میں سر بسر مقربِ خدا ہوتے ہیں-وہ خلوتِ قبر میں بغیر کسی خلل کے ہم جلیس ِ ربّ ہوتے ہیں ، وہ ایسے انیس ِحق ہیں کہ اُن کے اور ربّ کے درمیان کوئی اور نہیں سماتا‘‘-(اسرار القادری)
اس لیے آپؒ فرماتے ہیں : ’’اے باھُو ! ایک مُردہ دل آدمی سے فقیر کی قبر بہتر ہے کہ اُس سے تُو جو کچھ طلب کرے گا وہ تجھے آسانی سے مل جائے گا‘‘-(عین الفقر)