لیکن دعوت صرف تین کاموں کے لیے پڑھی جائے- ایک کسی مسلمان بادشاہ کی فتح و سلامتی کے لئے کہ جب وہ دارِ حرب میں جنگ لڑ رہا ہو، دوسرے ہر خاص و عام مسلمان کی بھلائی کے لئے اور تیسرے اہل ِ بدعت و ملحد و بے دین لوگوں کے دفعیہ کے لئے- جب کوئی اہل ِدعوت اِن تین کاموں کیلئے دعوت پڑھنا چاہے تو اُسے چاہیے کہ رات کی تنہائی میں کسی غوث یا قطب یا شہید یا ولی اللہ کے با عظمت و پُر دہشت مزار پر جائے اور اپنے ارد گرد حصار کھینچ کر اذان پڑھے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَشْہَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ،اَشْہَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ،حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃُ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃُ،حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ اذان پڑھتے ہی اہل ِقبر روحانی صاحب ِدعوت کی قید میں آکر حاضر ہو جائے گا اور وہم یا خیالِ دل کے ذریعے آواز دے گا-
اگر صاحب ِدعوت بہت زیادہ غلبے والا ہے تو قبر پرپاؤں کی ٹھوکر مار کر یا ہاتھ سے اشارہ کرکے کہے قُمْ بِاِ ذْ نِ اللّٰہِ (اُٹھ اللہ کے حکم سے) اور ذکر اللہ میں غرق ہو کر خود سے بے خبر و بے ہوش ہو جائے تو باطن میں روحانی اُس کے ہر سوال کا جواب تفصیل سے دے گا اور اُس کا ہر کام اُسی وقت جاری و ساری ہو جائے گا - اگر گردِ قبر اذان پڑھنے اور قُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ کہنے کے با وجود روحانی حاضر ہو کر جواب نہیں دیتا اور قید میں نہیں آتا تو سمجھ لیجیے کہ اہل ِقبر روحانی غالب ہے یا تلاوتِ کلامِ الٰہی سے اُسے دولت و نعمت نصیب ہو رہی ہے اور اِس وجہ سے اہل ِدعوت کا کام کرنے میں سستی دکھا رہا ہے-
لہٰذا صاحب ِدعوت کو چاہیے کہ روحانی کو قید کرکے عاجز کرے اور اِس غرض کے لئے وہ قبر کی پائنتی کی طرف سے دعوت پڑھے یا قبر پر سوار ہو کر قرآن پڑھے- اِن دو اعمال سے روحانی اُسی وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ میں پیش ہو کر فریاد کرے گا جہاں اُسے خدا اور رسول اللہ (ﷺ) سے صاحب ِدعوت کا کام کرنے کا حکم ہوگا اور تب وہ صاحب ِ دعوت کا رفیق ِبا توفیق بن کر اُسی وقت اُس کا کام کرے گا اور اُسے اُس کے مطلوب و مقصود تک پہنچائے گا- اِسی کے بارے ہی میں تو فرمایا گیا ہے:
’’ جب تم کسی امر میں پریشان ہو جایا کرو تواہل ِقبور سے مدد مانگ لیا کرو‘‘-
اِس طرح تمہاری ہر مشکل آسان ہو جایا کرے گی اور تم کسی بھی مہم میں عاجز نہ ہوا کروگے- ایک رات کسی ولی اللہ کے مزار کی ہم نشینی میں قرآن خوانی کرنا زہد و ریاضت کے چالیس چلوں سے بہتر ہے-
(جاری ہے)