جو طالب یہ چاہتا ہے کہ اُسے دولت و نعمت و عظمت و بزرگی حاصل ہو جائے، دین و دنیا کے تمام خزانے محنت و مشقت کے بغیر حاصل ہو جائیں، نفس ِامارہ مطیع ہو جائے، شیطان ملعون دفع ہو جائے، تمام عالم زیرِ فرمان ہو جائے، کل و جز کی تمام مخلوق مسخرہوجائے، قرآنِ مجید سے اسمِ اعظم مل جائے، علمِ تاثیر و علمِ تکسیر و علمِ روشن ضمیر و علمِ کیمیا نظیر پر عبور حاصل ہو جائے، مؤکل فرشتے مشروحاً ہم کلام ہوں اور بذریعہ الہام تعلیم و تربیت کریں اور ہر قسم کے کاموں کے لئے تحقیق شدہ تعویذات کا علم سکھا دیں، مجلس ِمحمدی(ﷺ)میں حضوری کا شرف حاصل ہو جائے اور صحابۂ کرام سے مجلس و ملاقات کی سرفرازی حاصل ہو جائے تو اُسے چاہیے کہ اوّل اپنے وجود کو ماسویٰ اللہ سے پاک کرے، حوصلہ وسیع و پختہ رکھے اور مرشد کی توجہ سے جو سرارِنہانی اُس پر کھلتے جائیں یا بحکمِ الٰہی زیرِ زمین پوشیدہ جو خزائن ِالٰہی منکشف ہو کر اُس کے تصرف میں آتے جائیں اُن کا اظہار کسی پر نہ کرے- جو طالب اِس مرتبے پر پہنچ جاتا ہے وہ لا یحتاج فقیر ہو جاتا ہے- اگرچہ بظاہر وہ عاجزو سوالی دکھائی دیتا ہے لیکن بباطن صاحب ِمعرفت و صاحب ِوصال ہوتا ہے - کسی ولی اللہ کی قبر کی ہم نشینی میں دعوت پڑھنے کے لائق صرف وہ طالب ہوتا ہے جو سب سے پہلے اپنے وجود کو پاک کرے- اِس کے علاوہ ایک دعوت وہ بھی ہے کہ اگر وہ پڑھی جائے تو عرش سے تحت الثریٰ تک اٹھارہ ہزار عالم کی تمام مخلوق پڑھنے والے کی قید میں آجاتی ہے- وہ معظم و مکرم دعوت یہ ہے کہ قرآن مجید پر اعتبار کیا جائے اور اُسے شفیع و پیشوا بنایا جائے اور پورے یقین کے ساتھ بحر قرآن میں غوطہ لگایا جائے کہ صاحب ِ دعوت جب اِس طرح بحر قرآن میں غوطہ زنی کرتا ہے تو حاملین ِعرش اور چاروں مقرب فرشتے جبرائیل ؑ، میکائیل ؑ، اسرفیل ؑ اور عزرائیل ؑچاہتے ہیں کہ زمین کو اُلٹ کر رکھ دیں اور تمام مقدس روحانی پریشان ہو کر دعا کیلئے ہاتھ اُٹھا دیتے ہیں اور عرض کرتے ہیں : ’’خداوندا !اِس صاحب ِدعوت کی التجا قبول کرلے اور اِس کا کام جلدی کردے تاکہ ہمیں اِس کی قید سے رہائی ملے‘‘- اِس دعوت سے سخت تر دعوت اور کوئی نہیں ہے-دعوت پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کسی دریا کے کنارے یا کسی ولی اللہ کی قبر پر قرآن پڑھا جائے- اِس دعوت کے شروع ہی میں مشرق سے مغرب تک تمام زمین جنبش میں آجاتی ہے اور حضرت مدینہ لرزنے لگتاہے اور سو سو مؤکل فرشتہ صاحب ِدعوت کے پاس آتاہے اور سونے کا ایک ایک سکہ پیش کر کے آواز دیتاہے اور غائب ہوجاتاہے- اِس طرح ہر روز تین کروڑ فرشتے آتے ہیں اور سونے کا ایک ایک سکہ پیش کرکے آواز دیتے ہیں اور چلے جاتے ہیں-اِس کے بعد بے حد و بے شمار فرشتے اُس کے اختیار میں دے دیئے جاتے ہیں جو اُس کے کام کرتے رہتے ہیں - اِس علمِ دعوت کی آزمائش سے صاحب ِ دعوت لایحتاج ہوجاتاہے-سو علمِ دعوت بہتر ہے علمِ کیمیائے اکسیر سے- اِس دعوت میں صاحب ِدعوت سورۃ مزمل پڑھتا رہے تاکہ وہ دعوت پڑھنے میں کامل مکمل ہوجائے اور علمِ کیمیائے اکسیر اُس کی قیدمیں آجائے اور علمِ تکسیر اُسے حاصل ہوجائے-(جاری ہے)