ابیات باھو: ل: لَا یُحْتَاجْ جِنہاں نُوں ہویا فَقر تنہاں نوں سارا ھو

ابیات باھو: ل: لَا یُحْتَاجْ جِنہاں نُوں ہویا فَقر تنہاں نوں سارا ھو

ابیات باھو: ل: لَا یُحْتَاجْ جِنہاں نُوں ہویا فَقر تنہاں نوں سارا ھو

مصنف: Translated By M.A Khan مارچ 2025

ل: لَا یُحْتَاجْ جِنہاں نُوں ہویا فَقر تنہاں نوں سارا ھو
نظر جنہاں دِی کِیمیا ہووے اوہ کیوں مارن پَارا ھو
دوست جنہاں دا حاضر ہووے دشمن لین نہ وارا ھو
میں قربان تنہاں توں باھوؒ جنہاں ملیا نبی (ﷺ) سوھارا ھو

Such people achieved (la-yohtaj) (without want), whom have reached ultimate faqr Hoo

Those whose glance is alchemy why would they oxidise mercury Hoo

He whose friend is present his enemy never get a chance yet Hoo

I sacrifice upon those Bahoo Prophet (ﷺ) of such veneration they met Hoo

La yahtaj jinha’N no’N ‘Hasil faqr tinha’N no’N sara Hoo

Nazr jinha’N di kimiya howay oah kiyo’N maran para Hoo

Dost jinha’N da ‘Hazir howay dushman lain nah wara Hoo

Mein qurban tinha’N to’N Bahoo jinha’N milya nabi (ﷺ) sohara Hoo

تشریح: 

بہ مردم می کند ایں نفس محتاج

 

کسے را نیست نفسش ہست لا یحتاج

1:’’لوگوں کو نفس ہی نے محتاج بنا رکھا ہے ورنہ آدمی اگر نفس سے خلاصی پا لے تو لایحتاج ہوجاتا ہے‘‘-(عین الفقر)

’’پس اولیا ءاللہ لا یحتاج ہوتے ہیں اور اولیاءاللہ اہل ِفقر کو کہتے ہیں- فقر خود لا یحتاج ہےاور ہر شے اُس کی محتا ج ہے‘‘- (عین الفقر)

گویا جس نے نفس سے چھٹکار ا حاصل کرلیا تو وہ لا یحتاج ہوگیا اور جو جو لایحتاج ہوگیا اس کو اللہ تعالیٰ نے فقر کے خزانےعطافرمادیے- حضر ت سخی سُلطان باھوؒ فقیر کے مقام لایحتاج کے بارے میں یوں رہنمائی فرماتے ہیں :

’’فقیردو مراتب سے لا یحتاج ہو تا ہے، ایک تصورِ اسم اللہ ذات کے ذریعے معرفت ِقرب اللہ حضور کے مشاہدہ سے اور دوسرا مجلس ِمحمدی (ﷺ)کی با توفیق دائم حضوری کی قوتِ قوی سے‘‘(اسرار القادری)- آپؒ اپنے بارے میں فرماتے ہیں :’’اے باھُو ! جو بھی ہمیں دیکھتا ہے وہ ہم سے دُور بھاگتا ہے کہ ہم فقیر ہیں اور لوگ فقر سے دُور بھاگتے ہیں لیکن فقیر اُن سے کوئی غرض نہیں رکھتا کہ فقر لایحتاج ہے‘‘- (عین الفقر)

2: ’’ فقیر کو عاجز مت جان اور نہ ہی اُسے مفلس و حقیر سمجھ ، اُس کی نظر کیمیا ہوتی ہے جو دل کو روشن کر تی ہے‘‘- (اسرار القادری)

یادرہے کہ مرشد کامل صاحب ِ نظر ہوتا ہے جیساکہ آپؒ فرماتے ہیں :’’ کامل مرشد کی پہچان کیاہے؟کامل مرشد تصورِ اسم اللہ ذات کی ایک ہی نظر سے طالب ِ صادق کے ساتوں اندام کو یعنی سر سے لے کر قدم تک اُس کے سارے وجو د کو نور بنا دیتاہے اور تصورِ اسم اللہ ذات کی توجہ سے اُسے مشاہدۂ حضور کرا دیتاہے‘‘(نور الھدٰی)- مزید ارشادفرمایا:’’فقیر صاحب ِکیمیا نظر ہے لیکن وہ کیمیا گری نہیں کرتا کہ ’’اَلْفَقْرُلَایَحْتَاجُ ‘‘ –(عین الفقر)

’’الغرض! عارف باللہ ایک ہی نظر میں تصورِ اسم اللہ ذات ، تیغِ کلمہ طیبات لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ، ختمِ قرآن اور تلاوتِ آیاتِ قرآن سے نفس کو قتل کر کے اُس کے شر سے نجات دلا دیتا ہے اور دونوں جہان کا تماشا پشت ِناخن پر دکھا دیتا ہے -جس شخص کے تصرف میں یہ سب کچھ ہو اُسے پڑھنے لکھنے اور انگلیوں میں قلم پکڑنے کی کیا ضرورت ہے؟ ایسامشکل کشا مرشد طالب اللہ کو ایک ہی بار میں معرفت ِخدا تک پہنچا دیتا ہے‘‘-(اسرار القادری)

آپؒ اپنے بارے میں  فرماتے ہیں :’’مَیں اپنی توجہ سے مرشدوں کوصاحب ِنظر کردیتا ہوں اور طالبوں کووحدتِ حق میں پہنچا دیتا ہوں‘‘ –(نور الھدٰی)

باھُو! کسی گوید بہ نامِ شاہِ جیلانی

 

چہ خوف از آتشِ دوزخ چہ باک از دیوِ شیطانی

3: ’’اے باھُو! شاہ ِجیلانؒ کا نام لینے والے شخص کو بھلا آتش ِ دوزخ اورضررِ شیطان کا کیا خوف ؟(کلید التوحید کلاں)

 راہِ فقر وطریقت میں انسان کے سب سے بڑے دشمن نفس وشیطان ہیں لیکن جب انسا ن کوبارگاہ رسالت مآب (ﷺ) کی معیت وشفقت میسّر ہوتی ہے تو یہ بھی کنارہ کرجاتے ہیں جیسا کہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :

’’ وہ حبیب ِخدا حضرت محمد مصطفٰے (ﷺ)کی مجلس ِخاص میں پہنچ جاتے ہیں جہاں نفس و شیطان کی پہنچ ممکن ہی نہیں‘‘ –(نور الھدیٰ)

4: ’’ مَیں نے نبی رحمت(ﷺ)کی نگاہِ کرم سے فقر کو پا لیا ہے، اب جو بھی میرے چہرے پر نظر ڈالتاہے ولی اللہ بن جاتاہے‘‘ -(نور الھدیٰ)

باشبہ انسان جتنی ہی محنت ومشقت کرلے اورجتنے بھی مجاہدات کرلے جب تک سیّدی رسول اللہ (ﷺ) کی نگاہ شفقت اور نظر ِ عنایت شامل حال نہ ہو انسان اللہ عزوجل کے قر ب کا سوچ ہی نہیں سکتا -اس لئے جتنے اولیاء وصلحا گزرے ہیں ان کے عروج وکمال کی وجہ حضور نبی  کریم(ﷺ)کی نظر ِ عنایت ہی ہے،جیسا کہ آپؒ فرماتے ہیں :’’ خدا کو محمد (ﷺ) سے جدا نہ کر کہ اگر تُونے محمد (ﷺ) کی زیارت کر لی تو خدا کو پا لے گا‘‘-(نور الھدیٰ)

آپؒ اپنے فقر  کو سیّدی رسول اللہ (ﷺ) کی نظر عنایت  کا صدقہ قرار دیتے ہوئے  فرماتے ہیں:

’’  مَیں نے آقا کریم(ﷺ)کی نگاہِ کرم سے فقر کو پا لیا ہے، اب جو بھی میرے چہرے پر نظر ڈالتاہے ولی اللہ بن جاتاہے‘‘-(نورالھدٰی)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر