شمس العارفین : قسط36

شمس العارفین : قسط36

رات دن کے 24 گھنٹے ہیں اور آدمی اِن 24 گھنٹوں میں 24 ہزار سانس لیتاہے- ہر سانس کی نگہبانی کر کہ ہر سانس میں 14 تجلیات، 14 الہامات اور 14 علوم پائے جاتے ہیں جن میں بعض رحمانی اور بعض شیطانی ہوتے ہیں، بعض کا تعلق دنیوی پریشانی سے، بعض کا جنونیت سے، بعض کا مؤکل فرشتوں سے اور بعض کا قلبی و روحی و سرّی وجود سے ہوتاہے- اگر توفیق ِ الٰہی شامل حال رہے اور مرشد ِ رفیق آگاہی بخشے تو ہرایک مقام کی تحقیق ہوجاتی ہے اور بندہ سلامت رہتا ہے ورنہ ہر مرتبہ سلب ہو جاتا ہے- اِس مقام پر ہزاراں ہزار طالب اپنی راہ گم کر بیٹھے اور رجعت خوردہ و خلافِ شرع ہوکر مر کھپ گئے- حدیث مبارک میں آیا ہے: ’’خالص کو لے لو اور نا خالص کو چھوڑ دو‘‘-جو نیک ہے اُسے قبول کر لو اور جو بد ہے اُسے چھوڑ دو-جان لے کہ جب اللہ تعالیٰ نے امر ’’کُنْ فَیَکُوْنَ‘‘ کو بیان کرنا چاہا تو فرمایا: ’’مَیں ایک مخفی خزانہ تھا، مجھے شوق ہوا کہ میری پہچان ہو، پس مَیں نے اپنی پہچان کیلئے مخلوق کو پیدا کردیا‘‘- اِس مقصد کے لئے بائیں طرف قہرِ جلالیت کی نظر سے دیکھا تو اُس سے نارِ شیطانی پیدا ہوگئی اور دائیں طرف لطف و کرم ، جمعیت و رحمت اور شفقت والتفات کی نظر سے دیکھا تو آفتاب سے روشن تر نورِ محمدی (ﷺ)پیدا ہوگیا- اِس کے بعد اللہ تعالیٰ نے امرِ کن فرمایا اور کل مخلوقات کی ارواح پیدا ہوگئیں جو اپنے اپنے مراتب کے لحاظ سے جماعتیں اور صفیں بنا کر اپنی اپنی جگہ پر ادب کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے رُو برو اُس کے حکم کے انتظار میں کھڑی ہوگئیں-پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ کیا مَیں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟‘‘اِس پر جملہ ادنیٰ و اعلیٰ ارواح نے بیک زبان عرض کی: ’’کیوں نہیں؟ تُو ہی ہمارا ربّ ہے‘‘-اِس اقرار پر بعض ارواح تو اُسی وقت پشیمان ہوگئیں جیسے کہ کافروں ،مشرکوں، منافقوں اور کاذبوں کی ارواح اور بعض ارواح آوازِ الست پر بَلٰی کا اقرار کر کے خوش و مسرور ہوگئیں-

پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اے روحو! مانگ لو مجھ سے جو تمہارے جی میں آئے تا کہ مَیں تمہیں عطا کردوں‘‘-تمام ارواح نے عرض کی:’ پروردگار! ہم تجھ سے تجھی کو مانگتے ہیں‘‘-اِس پر اللہ تعالیٰ نے اُن کے سامنے بائیں ہاتھ پر ارواحِ دنیا اور زینت ِدنیا کو پیش کیا تو سب سے پہلے شیطانِ مردود نفس ِامارہ کی مدد سے دنیا میں داخل ہوگیاجہاں پہنچتے ہی اُس نے بلند اور سریلی آواز سے 24 نعرے لگائے جنہیں سن کر 9حصہ ارواح شیطان کی راہ پر لگ گئیں-شیطان کے وہ 24 نعرے یہ ہیں:(1) سرود کا نعرہ،(2)حسن پرستی کا نعرہ،(3)ہوائے انا کی مستی کا نعرہ،(4) شراب پینے کا نعرہ،(5) بدعت کا نعرہ، (6) ترکِ نماز کا نعرہ،(7) آلاتِ مطربانہ مثلاً طنبورہ و رباب و قانون و شرنا و دف وڈھول اور اِس قسم کے دیگر آلاتِ موسیقی کا نعرہ،(8) ترکِ جماعت کا نعرہ، (9) غفلت کا نعرہ،(10)عجب کا نعرہ،(11)حرص کا نعرہ،(12)حسد کا نعرہ،(13)ریا کا نعرہ،(14) کینے کا نعرہ،(15) کبر کا نعرہ،(16) نفاق کا نعرہ،(17) غیبت کا نعرہ، (18) شرک کا نعرہ،(19) کفر کا نعرہ،(20) جہالت کا نعرہ،(21)جھوٹ کا نعرہ، (22) ظن ِبد کا نعرہ،(23)نگاہِ بد کا نعرہ اور (24) طمع کا نعرہ- جو اِن صفا ت سے موصوف ہے وہ اُنہی لوگوں میں سے ہے جنہوں نے شیطان کے نعروں پر کان دھرے تھے- جیسے وہ اُس وقت تھے ویسے ہی آج ہیں-(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر