لکھن سکھیوئی تے لکھ ناں جاتا، کیوں کاغذ کیتوئی زایا ھو
قط قلم نوں مار ناں جانیں، تے کاتب نام دھرایا ھو
سبھ صلاح تیری ہوسی کھوٹی، جاں کاتب دے ہتھ آیا ھو
صحیح صلاح تنہاں دی باھو، جنہاں الف تے میم پکایا ھو
You have learnt writing but unable to write why you have ruined the paper Hoo
You don’t know how to cut out reed nib and yet being called writer Hooٍ
Every scheme of your will be wronged when life came in hand of (destiny) Writer Hoo
Perfect scheme is of those Bahoo who has perfected Alif and Meem Hoo
Likhan sikhiyoi tay likh na’N jata, kiyo’N kitoi ka’Ghaz zaya Hoo
Qat qalam nu’N mar na’H janay, tay katib nam dharaya Hoo
Sabh salah teri hosi khoti, ja’N katib day hath aaya Hoo
Sahih salah tinha’N di Bahoo jinha’N alif tay meem pakaya Hoo
تشریح:
رفت عمری با مطالعہ با رقم |
|
معرفت حاصل نہ شد افسوس غم |
1:’’ تیری ساری عمر کتابیں لکھنے اور پڑھنے میں گزر گئی لیکن افسوس کہ تجھے معرفت الہی حاصل نہ ہو سکی‘‘-(عقل بیدار)
زندگی کا مقصد محض علم کا حصول نہیں بلکہ علم حاصل کرکے اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کا قرب ووصال ہے جیساکہ حضرت سُلطان باھوؒ ارشاد فرماتے ہیں:’’جو آدمی ساری عمر پڑھائی لکھائی میں مشغول رہا مگرمعرفت ِ اِلٰہی حاصل نہ کر سکاتو اَفسوس و غم کا وبال اُس کی اپنی گردن پر رہا‘‘-(محک الفقرکلاں)
ایک اور مقام پر آپؒ فرماتے ہیں :’’جس شخص کو معرفت حق تعالیٰ حاصل نہیں اور وہ سلک سلوک تصوف کو نہیں جانتا اس نے چاہے ہزاروں کتابیں ہی کیوں نہ پڑھ رکھی ہوں وہ جاہل ہی رہتا ہے کہ اس کی زبان زندہ مگر دل مردہ رہتا ہے اور وہ محض علم کا بوجھ اٹھانے والا جانور ہی ہوتا ہے‘‘(عین الفقر)-یہ یا در ہے کہ صوفیا ء کرام نے کبھی علم کی نفی نہیں فرمائی بلکہ وہ علم دوست اورانہوں نے ہمیشہ علم پڑھ کرمعلوم تک رسائی کی تلقین کی ہے- جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :
’’اے باھُو ! علمِ صرف و نحو پڑھ یا علمِ فقہ و اصول، سوائے وصالِ حق کے اِن سے اور کوئی چیز نہ کر وصول‘‘- (عین الفقر)
2: بعض لوگ فقیری کا دعوی کرتے ہیں لیکن وہ فقیر نہیں ہوتےاور انہیں روحانیت ارواح کے احوال کی خبر تک نہیں ہوتی جیسا کہ آپؒ فرماتے ہیں:’’اہل بدعت فقیر فقیری کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن فقیر نہیں ہوتے- وہ گدا ہیں، غلام نفس و ہوا ہیں، محروم از معرفت خدا ہیں اور حصول رزق کی خاطر سائلین بے حیا ہیں‘‘(امیر الکونین)-اسی طرح ایک اور مقام پر آپؒ ارشاد فرماتے ہیں:’’پس معلوم ہوا کہ یہ لافزن مدعیانِ فقر جو صاحب فقر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان میں سے بعض تو صرف قالِ فقر تک پہنچتے ہیں، بعض حالِ فقر تک، بعض احوالِ فقر تک، بعض اعمالِ فقر تک، بعض اقوالِ فقر تک اور بعض افعال فقر تک پہنچتے ہیں- ہزاروں میں سے کوئی ایک ہوتا ہے جو معرفت میں سلطان الفقر کے لازوال مراتب پر پہنچ کر وصال عین جمال کا مشاہدہ کرتا ہے اور مراتب فقر تک پہنچتا ہے پس معلوم ہوا کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے فقط فقر کے نام کا لباس پہن رکھا ہے ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی ہوگا جو فقر کے کمال تک پہنچا ہوگا‘‘- (امیرالکونین)
ہر کہ روگرداں شود گرد از خدا |
|
مرشدی باحق رساند حق نما |
3:’’ایک حق نما مرشد حق سے ملاتا ہے جو کوئی اس سے روگردانی کرتا ہے وہ گویا خدا سے روگردان ہوتا ہے ‘‘- (کلید التوحید کلاں)
دنیا کا کوئی بھی کام اگر بغیر اُستاد اوررہبر کے سرانجام دیاجائےاس میں کمی اور نقص رہتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے قرب ووصال اور مجلسِ محمدی (ﷺ)کی حضوری بھی بغیر مرشد کامل کے بغیر ممکن نہیں- اس لیے آپؒ فرماتے ہیں : ’’سن طالب اللہ پر فرض عین ہے کہ وہ سب سے پہلے مرشد کامل تلاش کرے چاہے اس غرض سے اسے مشرق سے مغرب تک میلوں کا سفر کرنا پڑے- سن اے طالب سب سے پہلے مرشد کامل تلاش کر‘‘(نور الھدٰی)- آپؒ مزید ارشادفرماتے ہیں : ’’کسی مرد کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دے تاکہ تُو بھی مرد ہو جائے کہ مردوں کے سوا رہبری کسی اور کے بس کی بات نہیں‘‘- (عین الفقر)
رحمۃ للعالمینی یا رسول ؐ |
|
از نظرش مصطفٰے ؐ وحدت وصول |
4:’’تیری پکار یا رسول اللہ(ﷺ) آپؐ رحمت دو عالم ہیں، ہونی چاہیے کیونکہ آپ(ﷺ) کی نگاہ رحمت سے وحدت الہٰی کا استغراق نصیب ہوتا ہے ‘‘-(کلیدالتوحیدکلاں)
آپؒ نے مرشد کامل کی پہچان بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:’’سن مرشد کامل مکمل وہ ہے جو اسم اَللہُ اور اسم محمد سرور کائنات (ﷺ) کا نقش لکھ کر طالب اللہ کے ہاتھ میں دے دے اور اسے ان آسمائےپاک کی حاضرات کا مشاہدہ کرا دے- بے شک طالب اللہ ان اسمائے پاک کی حضرات سے جو کچھ دیکھے گا وہ عین حق ہوگا اور وہ راستی پر قائم رہے گا-جو طالب ایسے مرشد سے روگردانی کرتا ہے وہ دراصل اسم اللہُ ذات اور اسم محمد سرور کائنات(ﷺ )سے روگردانی کرتا ہےاور جو شخص ان دو اسمائے پاک سے روگردانی کرتا ہے وہ گویا کلمہ طیبہ سے روگردانی کرتا ہےکہ کلمہ طیب ان ہی دو اسمائے پاک کا مجموعہ ہے‘‘-(عین الفقر)