حکایاتِ باھُو
نقل ہے کہ حضرت باےزےد بسطامی رحمتہ اللہ علےہ ہر روز دن کو روزہ رکھتے تھے اور رات کو نوافل پڑھا کرتے تھے- اےک رات اُنہےں نماز مےں خطرات لا حق ہو گئے- اُنہوں نے خدام سے فرماےا-: ”گھر کی تلاشی لو، لگتا ہے آج مےرے گھر مےں دنےا موجود ہے-“خدام نے قسم کھا کر کہا-: ” ہم نے بار ہ سال سے اِس گھر مےں روپےہ پےسہ نہےں دےکھا اور نہ ہی جی بھر کے لذت ِطعام چکھی ہے-“آپ نے فرماےا-: ” مےرا خطرہ بے سبب تو نہےں ہو سکتا -“جب خادموں نے گھر بھر مےں جھاڑو پھیری تو پلنگ کے پائے کے نےچے سے ایک خرما نکل آےا جسے اُنہوں نے آپ کی خدمت مےں پےش کر دےا- اُسے دےکھ کر آپ نے فرماےا-: ”جس گھر مےں اِس قدر مال موجود ہو وہ اےک تاجر کا گھر ہے-“
ےہ فقےر باھُو کہتا ہے کہ فقےر چار قسم کے ہوتے ہےں، اےک وہ کہ جن کا ظاہر پرےشان اور باطن آباد ہوتا ہے جےسے کہ حضرت خضر علےہ السلام- دوسرے وہ کہ جن کا ظاہر آراستہ مگر باطن پرےشان ہوتا ہے جےسے کہ موسیٰ علےہ السلام تےسرے وہ کہ جن کا ظاہر بھی آراستہ اور باطن بھی آراستہ ہوتا ہے جےسے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علےہ و آلہ وسلم اور چوتھے وہ کہ جن کا ظاہر بھی پرےشان اور باطن بھی پرےشان ہوتا ہے جےسے کہ بلعم باعور-پس فقےر کے لئے لازم ہے کہ جب اُس کا نفس دنےا طلب کرے تو اُس سے کہے کہ اپنی حد مےں رہ، تےری سزا ےہ ہے کہ تُو اہل ِدنےا کے پاس جا کر اُن سے سوال کر اور سو سو جھڑکےاں کھا کہ تُو نے خدا پر بھروسہ چھوڑ دےا ہے- (عین الفقر۵۸۳)