ابیات:- (1)"اگر کوئی یہ کہے کہ مَیں نے اُسے دیکھا ہے تو یہ دیدارنہیں کہ دیدار کے بعد مخلوق کو دیکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہتی"-(2) " جو اُسے دیکھ لیتاہے وہ ہر وقت اُس کی دید میں غرق رہتاہے اور اُس کے وجود سے ہر تصرف کا ظہور ہوتا رہتا ہے"- (3) " وہ تمام خزائن ِالٰہی کا مالک ہوجاتاہے، ہر تصرف اُس کے حکم و عمل میں آ جاتا ہے اور وہ حکمِ " قُم "سے مردوں کو زندہ کر سکتاہے"-(4) " جو اُسے دیکھ لیتا وہ صاحب ِ لقا ہو جاتا ہے، اُس کا قلب سلیم اور وجود اہل ِکرم و باحیا ہوجاتاہے"-
تُو اِس راز سے آگاہ و دانا بن -
ابیات:-(1) " مَیں اُسے کیوں نہ دیکھوں کہ وہ مجھے اپنا آپ دکھاتا ہے، مَیں نے اُسی کے لقا سے صفات ِوحدت کو پایا ہے"-(2) " مَیں جسم و جان سے مجلس ِمصطفی علیہ الصلوٰةُ و السلام میں حاضر رہتا ہوں اِس لئے مجھے اور کوئی حاجت نہیں ہے"-
مَیں نے اِن تمام کبیر و اکبر و عظیم مراتب کی ہر چھوٹی بڑی سعادت شریعت سے حاصل کی ہے اور شریعت ہی کو مَیں نے اپنا پیشوا بنایا ہے- طالب اللہ مبتدی ہو یا منتہی اُس پر لازم ہے کہ وہ صبح و شام ہر وقت شریعت کو مدِّنظر رکھے- شریعت اُسے جو حکم دے وہ اُسے بجالائے کہ شریعت حق ہے اور جس بات سے شریعت منع کرے وہ اُسے چھوڑ دے کہ وہ باطل ہے اور بدعت و باطل سے ہزار بار استغفار کرے-شریعت کیا چیزہے اور شریعت کسے کہتے ہیں؟ شریعت قرآن ہے اور سارا قرآن باطن میں اسم اللہ ذات ہے جو موافق ِرحمٰن اور مخالف ِدنیا و نفس ِامارہ و شیطان ہے-
ابیات:- (1) " شریعت ایک شہرہے جو امن کا گھر ہے، اُس میں نفس و قلب و روح و تن نہیں"-(2) " شریعت! اسرارِ نبی علیہ الصلوٰة والسلام کا نورہے، بد بخت اُس نور تک نہیں پہنچ سکتا"-(3) " شریعت معیت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خوشگوار شرف ہے جو حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی مجلس کی حضوری بخشتاہے"-(4) " مَیں نے ہر مرتبے کو شریعت کی نظر سے دیکھا ہے اور ہر حجاب کو شریعت ہی سے دُورکیاہے"-(5) " شریعت شہد وشکر سے زیادہ شیریں شوق ہے جو لذتِ دیدار سے بہرہ ور کرتا ہے"-(6) " سوائے شریعت کے معرفت کا کوئی اور راستہ نہیں، اہل ِ بدعت کیاہیں؟ محض گدھے ہیں"-(7) " شریعت ایک خلعت ہے جو پورے بدن کو ڈھانپ لیتی ہے،بے شریعت عارف نہیں ہو سکتا کہ وہ خام ہوتا ہے"-(8) " شریعت مجھے خوش و قتی بخشتی ہے اور شریعت ہی سے مَیں نے لقائے الٰہی پایا ہے"- (9)" شریعت نورِ ایمان بخشتی ہے، شریعت کی اِسی عطا نے میری راہبری کی ہے"- (10)" اے باھُو! شریعت راہِ راستی ہے تُو اِسی میں کوشش کر اور شریعت ہی کے حصار میں جامِ معرفت ِتوحید نوش کر"-
مرشد پر سب سے پہلے فرضِ عین ہے کہ وہ طالب اللہ کو تین مراتب ِجمعیت بخشے یعنی جمعیت ِنفس و جمعیت ِقلب و جمعیت ِروح- جب یہ تین قسم کی جمعیت طالب اللہ کے وجود میں جمع ہو کر قرار پکڑلے اور اُسے کل و جز جمعیت حاصل ہو جائے تو مرشد کے لئے مناسب ہے کہ وہ طالب اللہ کو دست بیعت کر کے ارشادِ تلقین کرے اور اُسے مشاہدہ حضور و قرب اللہ دیدار کی معرفت بخش دے-اگر وہ یہ عنایت کردے تو سمجھ لو کہ وہ ایک جمعیت بخش مرشد ِکامل ہے- جمعیت تین طرح کی ہے، نفس کی جمعیت یہ ہے کہ مرشد طالب کو دنیا میں موجود تمام خزائن ِالٰہی کا تصرف بخش دے-قلب کی جمعیت یہ ہے کہ طالب اللہ تمام خزائن ِدنیا کو ایک ہی قدم پر اور ایک ہی دم میں فی سبیل اللہ خرچ کردے اوراُس کے دل میں کوئی افسوس و غم پیدا نہ ہو- جمعیت ِروح یہ ہے کہ طالب دیدارِ پروردگار سے مشرف ہو جائے اور اُسے مشاہدہ دوام حاصل ہو جائے اور وہ تصور و تصرف و توجہ کے ذریعے موت و حیات کے دونوں مراتب حاصل کرلے-اِس کے بعد جب طالب کا دل غنایت سے بھرجائے تو وہ دست بیعت و تلقین ِہدایت کے لائق ہو جاتاہے اور اُس کا نفس حکایت ِشکایت سے رک جاتا ہے- اللہ بس ما سویٰ اللہ ہوس-اے عزیز ! عجیب احمق و بے حیا لوگ ہیں وہ جو رات دن حُبّ ِدنیا میں پریشان ہو کر بے جمعیت سائل گدا ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم باطن صفا مرشد ہیں- مرشد پر سب سے پہلے فرضِ عین ہے کہ وہ طالب اللہ کو تین مراتب ِجمعیت بخشے یعنی جمعیت ِنفس و جمعیت ِقلب و جمعیت ِروح- جب یہ تین قسم کی جمعیت طالب اللہ کے وجود میں جمع ہو کر قرار پکڑلے اور اُسے کل و جز جمعیت حاصل ہو جائے تو مرشد کے لئے مناسب ہے کہ وہ طالب اللہ کو دست بیعت کر کے ارشادِ تلقین کرے اور اُسے مشاہدہ حضور و قرب اللہ دیدار کی معرفت بخش دے-اگر وہ یہ عنایت کردے تو سمجھ لو کہ وہ ایک جمعیت بخش مرشد ِکامل ہے- جمعیت تین طرح کی ہے، نفس کی جمعیت یہ ہے کہ مرشد طالب کو دنیا میں موجود تمام خزائن ِالٰہی کا تصرف بخش دے- (جاری ہے)