یہ جملہ دل پذیر و فرحت بخش مراتب نفس پر امیر فنا فی اللہ فقیر روشن ضمیر سے حاصل ہوتے ہیں-جو کچھ غلاظت ِزوال ہے اُسے اسم اللہ ذات کے تصور و تصرف سے اپنے دل کی تختی سے مٹا دے- مراتب ِنعم البدل کی خبر رکھ کہ راہ ِمحمدی (ﷺ) کی بنیاد نعم البدلِ وصل ہے- نعم البدل کی مکمل شرح وہ مرشد ِکامل بیان کر سکتا ہے جو طریق ِتحقیق سے ہر مشکل حل کرنے پر قادر ہو- فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اور نہیں ہے مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے‘‘-توفیق اللہ تعالیٰ کی عطائے فیض فضل اللہ کا بے ریاضت راز ہے وہ جسے چاہتا ہے حاضرات ِاسم اللہ ذات سے کل و جز مراتب و علمِ حکمت بخش دیتا ہے- ناسوت اور لاھوت لامکان کے درمیان ستر کروڑ تیس لاکھ اَن دیکھے اور اَن سنے مقامات ِ حجابات ہیں جو راہزنی کرتے ہیں- مرشد وہ ہے جو طالب اللہ کو ایک ہی قدم پر اور ایک ہی دم میں باطن کے جملہ مقامات ِحجابات طے کراکے لاھوت لامکان میں پہنچا دے-اِس کے بعد اُسے تصور ِاسم اللہ ذات کا مکمل تصرف بخش دے تاکہ وہ مالک الملکی فقیر بن کر اللہ تعالیٰ کے حکم سے دونوں جہان کا لازوال مالک الملک امیر بن جائے- یہ ہیں معرفت ِقرب اللہ وصال کے مراتب ِفضل- فقیر وہ نہیں جو قید ِنفس میں اسیر ہو اور استدراج کا شکار ہو کر معرفت ِمعراج سے بے خبر ہو-
ابیات: (1)’’معیت ِخدا میں پہنچانے والی دعوت تصور ِاسم اللہ ذات سے کھلتی ہے، اِس قسم کی دعوت اولیا ٔاللہ کے عمل میں ہوتی ہے‘‘- (2)’’تصور ِاسم اللہ ذات کی دعوت سے روح سراسر نور ہو جاتی ہے-ایسی دعوت کو شروع کرتے ہی اہل ِ دعوت کا جسم مغفور ہو جاتا ہے‘‘-
جو اہل ِدعوت اِس طریق سے دعوت ِتصور ِاسم اللہ ذات پڑھتا ہے اُس کی زبان، اُس کی نظر، اُس کی سماعت، اُس کے ہاتھ، اُس کے پاؤں ،اُس کا نفس ِمطمئنہ، اُس کا قلب و قالب، اُس کی روحِ مقدس رحمت ِرحمن اور اُس کے ساتوں اندام نور ہو جاتے ہیں- یہ ہے وہ شہسوار ِقبر عامل ِعمل ِروحانی جو روحانیت ِقبور پر دعوت پڑھنے کے لائق ہے-
شرحِ نورانیت ِ ہفت اندامِ بدن :
ذکر ِدوام و فکر ِفنائے نفس بہ حضور دوام کے لئے چوبیس مرتبہ مشق ِوجودیہ کی ضرورت ہے چنانچہ مشق بہ تصور، مشق بہ تصرف، مشق بہ توجہ، مشق بہ تفکر، مشق بہ مشاہدہ، مشق بہ قرب، مشق بہ نور اور مشق بہ حضور کرنے سے مراتب ِمعشوقِ محمد رسول اللہ (ﷺ) تک رسائی حاصل ہوتی ہے جن کے بارے میں اِس آیت ِمبارکہ میں اشارہ دیا گیا ہے، فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اے بنی! آپ اُن لوگوں کی صحبت میں رہا کریں جو رات دن دیدار ِپروردگار کی خاطر اللہ کو پکارتے رہتے ہیں، آپ اپنی توجہ اُن سے نہ ہٹایا کریں- کیا آپ زینت ِدنیا چاہیں گے؟ آپ اُس کا کہنا مت مانیں جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا اور وہ ہوائے نفس کی خاطر حد سے گزر گیا‘‘- (جاری ہے)
یہ جملہ دل پذیر و فرحت بخش مراتب نفس پر امیر فنا فی اللہ فقیر روشن ضمیر سے حاصل ہوتے ہیں-جو کچھ غلاظت ِزوال ہے اُسے اسم اللہ ذات کے تصور و تصرف سے اپنے دل کی تختی سے مٹا دے- مراتب ِنعم البدل کی خبر رکھ کہ راہ ِمحمدی (ﷺ) کی بنیاد نعم البدلِ وصل ہے- نعم البدل کی مکمل شرح وہ مرشد ِکامل بیان کر سکتا ہے جو طریق ِتحقیق سے ہر مشکل حل کرنے پر قادر ہو- فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اور نہیں ہے مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے‘‘-توفیق اللہ تعالیٰ کی عطائے فیض فضل اللہ کا بے ریاضت راز ہے وہ جسے چاہتا ہے حاضرات ِاسم اللہ ذات سے کل و جز مراتب و علمِ حکمت بخش دیتا ہے- ناسوت اور لاھوت لامکان کے درمیان ستر کروڑ تیس لاکھ اَن دیکھے اور اَن سنے مقامات ِ حجابات ہیں جو راہزنی کرتے ہیں- مرشد وہ ہے جو طالب اللہ کو ایک ہی قدم پر اور ایک ہی دم میں باطن کے جملہ مقامات ِحجابات طے کراکے لاھوت لامکان میں پہنچا دے-اِس کے بعد اُسے تصور ِاسم اللہ ذات کا مکمل تصرف بخش دے تاکہ وہ مالک الملکی فقیر بن کر اللہ تعالیٰ کے حکم سے دونوں جہان کا لازوال مالک الملک امیر بن جائے- یہ ہیں معرفت ِقرب اللہ وصال کے مراتب ِفضل- فقیر وہ نہیں جو قید ِنفس میں اسیر ہو اور استدراج کا شکار ہو کر معرفت ِمعراج سے بے خبر ہو-
ابیات: (1)’’معیت ِخدا میں پہنچانے والی دعوت تصور ِاسم اللہ ذات سے کھلتی ہے، اِس قسم کی دعوت اولیا ٔاللہ کے عمل میں ہوتی ہے‘‘- (2)’’تصور ِاسم اللہ ذات کی دعوت سے روح سراسر نور ہو جاتی ہے-ایسی دعوت کو شروع کرتے ہی اہل ِ دعوت کا جسم مغفور ہو جاتا ہے‘‘-
جو اہل ِدعوت اِس طریق سے دعوت ِتصور ِاسم اللہ ذات پڑھتا ہے اُس کی زبان، اُس کی نظر، اُس کی سماعت، اُس کے ہاتھ، اُس کے پاؤں ،اُس کا نفس ِمطمئنہ، اُس کا قلب و قالب، اُس کی روحِ مقدس رحمت ِرحمن اور اُس کے ساتوں اندام نور ہو جاتے ہیں- یہ ہے وہ شہسوار ِقبر عامل ِعمل ِروحانی جو روحانیت ِقبور پر دعوت پڑھنے کے لائق ہے-
شرحِ نورانیت ِ ہفت اندامِ بدن :
ذکر ِدوام و فکر ِفنائے نفس بہ حضور دوام کے لئے چوبیس مرتبہ مشق ِوجودیہ کی ضرورت ہے چنانچہ مشق بہ تصور، مشق بہ تصرف، مشق بہ توجہ، مشق بہ تفکر، مشق بہ مشاہدہ، مشق بہ قرب، مشق بہ نور اور مشق بہ حضور کرنے سے مراتب ِمعشوقِ محمد رسول اللہ (ﷺ) تک رسائی حاصل ہوتی ہے جن کے بارے میں اِس آیت ِمبارکہ میں اشارہ دیا گیا ہے، فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اے بنی! آپ اُن لوگوں کی صحبت میں رہا کریں جو رات دن دیدار ِپروردگار کی خاطر اللہ کو پکارتے رہتے ہیں، آپ اپنی توجہ اُن سے نہ ہٹایا کریں- کیا آپ زینت ِدنیا چاہیں گے؟ آپ اُس کا کہنا مت مانیں جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا اور وہ ہوائے نفس کی خاطر حد سے گزر گیا‘‘- (جاری ہے)