جیں دل عشق خرید نہ کیتا سو دل درد نہ پُھٹی ھُو
اس دل تھیں سنگ پتھر چنگے جو دل غفلت اٹی ھُو
جیں دل عشق حضورؐ نہ منگیا سو درگاہوں سُٹی ھُو
ملیا دوست نہ انہاں باھُوؔ جنہاں چوڑ نہ کیتی ترٹی ھُو
JaiN dil ishq khareed na keeta so dil dard na phatti Hoo
Os dil theeN sang pathar changey jo dil ghaflat atti Hoo
JaiN dil ishq Hazoor na mangiya so dargahooN sutti Hoo
Milya dost na unhaaN "Bahoo" jinhaaN choR na keeti taratti Hoo
Such heart that has not purchased love does not have longing pain Hoo
Stones are better than those hearts, bobbins of ignorance which remain Hoo
Those hearts, which never desires love and congrigation, from court is sent Hoo
Divine friend not achieved by those "Bahoo" their livelihood who have not spent Hoo
تشریح:
اے گوناگوں نفسانی خواہشات سے پُر سالک! راہِ الی اللہ میں عشق کے مرتبہ اولیٰ پہ جاگزین ہوئے بغیر دردوسوزِ اندرون کیونکر نصیب ہوسکتا ہے ؟ اے غم روزگارسے سوختہ جان! دردوسوزِاندرون‘ کل دنیوی غموں اوردکھوں کامداوا ہے -موجب عشق رب العزت دردوسوزِ اندرون کیاہے؟سوزِ اندرون خودی کو آلائشِ کثرت سے مامون کرتا ہے-دردوسوزِ اندرون شعلۂ ذکرکی تپش سے عاشق جگرسوختہ ہوکر ساختہ خداوندی(فی احسن صورۃ)کے پیمانۂ ازل پہ پورا اُترتاہے- سوزاندرون ‘خودیٔ صغیر کو علائقِ نفس امارہ ولوامہ وملہمہ سے پاک وصاف کرتاہے اورخودیٔ کبیرسے مزین کرکے نفس مطمئنہ میں بدل دیتا ہے-خودیٔ صغیر واَنائِ نفس نے فرعون کودعوٰی خدائی پہ اُبھارا جب کہ خودیٔ کبیر ونفس مطمئنہ کانعرہ ہائے مستانہ جنید وبسطامی سے بلند ہوا-سوزِ عشق حقیقی کائناتِ صغیر(انسان)میں انقلاب کائناتِ کبیر بپا کرتاہے-دردوسوزِ عشق خداوندی کے بغیر انسان تقدیرِ جمادات وحیوانات کاپابندِسلاسل رہتاہے -تقدیرِ جمادات ساکن وجامد ہے ،تقدیرِ حیوانات حصولِ رزق اورتکمیل خواہشاتِ نفسانیہ تک محدود ہے -جب کہ تقدیرِ انسانیہ ہمہ وقت تحرک وتغیر سے آراستہ رہتی ہے -تقدیرِ انسانیہ توحاصل منزل پہ بھی سکون و سکوت کوناجائزگردانتی ہے-جوانسان تقدیرِجمادات وحیوانات کے سکوت وجمود وتحدید سے آزاد ہوکر تقدیرِ انسانیہ کے تحرک ِقرب ِاللہ وسیرفی اللہ کونہیں اپناتا وہ محض جانور ہے -:
{لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَا اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ}
ترجمہ:’’وہ دل رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے ( حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ-‘‘(الاعراف:۱۷۹)-
جوطالب اللہ عشق رسول مکرم ﷺ سے آراستہ ہوکر اسوہ حسنہ کے ظاہری اورباطنی پہلوئوں کی یکتائی سے فنافی رسول کے مرتبہ پہ فائز نہ ہو وہ طالب اللہ بارگاہِ محبت الٰہیہ کے قابل نہیں ہوتا-عشق رسول ﷺ کی شرط اوّل ہے کہ طالب اللہ اپنا کل سرمایۂ حیات راہِ الی اللہ میں خرچ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہے -{لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَط}ترجمہ:’’تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے جب تک تم (اللہ کی راہ میں) اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہ کرو‘‘(آل عمران:۹۲)