ابیات باھوؒ

ابیات باھوؒ

جیں دل عشق خرید نہ کیتا سو دل بخت نہ بختی ھو

استاد ازل دے سبق پڑھایا ہتھ دتس دل تختی ھو

برسرآیاں دم ناں ماریں جاں سرآوے سختی ھو

پڑھ توحید تاں تھیویں واصل باھوؒ سبق پڑھیوے وقتی ھو

JaiN dil ishq khareed na keeta so dil bakht na bakhti Hoo

Ustad azal de sabaq pa'Rhaya hath ditus dil takhti Hoo

Bar sar aayaaN dam na marain jaaN sar aawey sakhti Hoo

Pa'Rh toheed taaN theeweN wasil "Bahoo" sabaq pa'Rheeway waqti Hoo


Such heart that has not purchased Ishq unfortunate is his fate Hoo

Teacher of pre-eternity taught me by handing me the heart as slate Hoo

In the state of calamity not to utter sigh in hardship state Hoo

Studying oneness, you will be in union  "Bahoo"  with such teachings trait Hoo

تشریح:

مقصد حیات کے بازار سے جس انسان نے اپنی جان کی قیمت کے عوض گوہرِ عشق الٰہی خرید نہ کیا وہ معرفت ِالٰہی کی ازلی نعمت کاسزاوار نہ ہوسکے گا-راہِ عرفانِ ذات میں گوہرعشق بنیادی ضرورت اوراہم زادِ راہ ہے -عشق الٰہی سے محرومی ازلی بدنصیبی ہے -روزِ الست بارگاہِ خداوندی میں کل ارواحِ انسانی اسم اللہ ذات کے انواروتجلیات سے فیض یاب ہوئیں اورقالوبلٰی کے اقرار سے اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات کی ربوبیت کی تصدیق کی بعدازاں انسانی ارواح نے وجودِ عنصری کالبادہ اُوڑھ کردنیَوی حیات اختیار کی تواللہ تعالیٰ سے قول واقرار کوفراموش کردیا -حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ نے ازل کے سبق کاذکر دوسری جگہ یوں کیا :

اَلَسْت بِربِکُم سنیا دل میرے،نِت قالو بلیٰ کوکیندی ھُو حُب وطن دی غالب ہوئی،ہک پل سون نہ دیندی ھُو

حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مرشد کااوّلین فرض ہے کہ تصور اسم اللہ ذات کے توسل سے طالب مولیٰ کوروزِالست کابھولابسرا سبق یادکروائے -مرشد اپنے فقیر کوروزِ الست اللہ تعالیٰ کے حضور کئے گئے عہد وپیمان باورکرواتا ہے کہ جو روحِ انسانی نے کیاکہ’’اے اللہ! ہم ظاہری حیات میں بھی دنیَوی تعیشات کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے اسم اللہ کے توسط سے معرفت الٰہی کے انواروتجلیات کے حصول کو حرزِ جان بنائیں گے -‘‘مرشد نقش اسم اللہ ذات کے اسباق کی رُوحانی مشق سے مذکورہ امرکویقینی اورقطعی بنانے میں معاونت کرتا ہے -حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ امر سہل نہ ہوگا اورراہِ معرفت خداوندی میں اَن گنت اورمثل پہاڑ بڑی بڑی دُشواریوں کاسامنا بہرصورت کرنا پڑتا ہے -سالک ان بے پناہ مشکلات میں فقرِ محمدی  ﷺ کی پناہ میں اُسوہ حضرت امام حسینؓ اپنائے -طالب مولیٰ توکل علی اللہ کے عصا سے ہر شیطانی تزویر اورحیاتی سختی کاسرکچل دے -توحید کی یکتائی اسم اللہ ذات سے آشکار ہوتی ہے -وحدانیت ِذات اللہ تعالیٰ کاپسندیدہ اورمحبوب امر ہے -خدا کااحسانِ عظیم ہے کہ اُس نے وصلِ باری تعالیٰ کاواحد راستہ اسم اللہ ذات ہم انسانوں کونصیب فرمایا-فقیر اسم اللہ ذات کی برکت سے معرفت خداوندی کے محیطِ بیکراں سے ہم کنار ہوکر زمان ومکاں کی قید سے بالاتر ہوجاتاہے اورزمانے کابھید پالیتا ہے -بایں ہمہ فقیر شریعت ِ مطہرہ کی پاسداری اوروقتی فرائض کی بجاآوری میں انتہائی ہوشیار اورمَشّاق رہتاہے - 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر