جس الف مطالیہ کیتا ب دا باب نہ پڑھدا ھو
چھوڑ صفاتی لدھس ذاتی اوہ عامی دور چا کردا ھو
نفس امارہ کتڑا جانیط ناز نیاز نہ دھردا ھو
کیا پرواہ تنہاننوں باھوؒ جنہاں گھاڑو لدھا گھر دا ھو
Jis alif motaliyah keeta bay da bab na paR'hda Hoo
Chor'r sifati ladhos zati oh aami door cha karda Hoo
Nafs ammarah kotR'a janey naz niaz na dharda Hoo
Kia parwah tinhaN nooN "Bahoo" jinhaaN ghaRoo ladha ghar da Hoo
He who have studied Alif (Allah ho) he would not turn to the chapter of Ba Hoo
Leave attributes and will achieve Essence, which will remove other then Allah Hoo
Perceive nafs amaara as dog he will not relinquish his pride Hoo
What concern you have " Bahoo" who has servant in house satisfied Hoo
تشریح:
گوہرنایاب اسم اللہ ذات جب قلبِ فقیر میں رونق افروز ہوتو فقیر علائق ماسویٰ اللہ سے بے نیاز ہو جاتا ہے بقول اقبال ’’ماسوا ا للہ کے لئے آگ ہے تکبیر تری‘ کامصداق بنتاہے -الف سے مراد اسم اللہ ذات کے توسط سے طلبِ الٰہی کابَرآنا ہے اور’’ب‘‘ سے نیت وطلب میں دنیَوی علائق کی تیرگی مراد ہے نہ کہ ظاہری علوم یاحقوق و فرائض کی نفی - سلطان باھُورحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں’’فقیرعارف باللہ چشمِ ظاہرسے علمِ ظاہراورچشمِ باطن سے علمِ باطن روشن ضمیرپڑھتاہے ‘‘-اسم اللہ ذات مجمع البحرین ہے یعنی ہمہ قسم کے علوم وفنون اسم اللہ ذات کی تَہ میں مخفی ہوتے ہیں -حضرت بلھے شاہ فرماتے ہیں:
الف اللہ دل رتا میرا مینوں ب دی خبر نہ کائی
ب پڑھیاں کجھ سمجھ نہ آوے الف دی لذت آئی
بلاشبہ صفاتی اسمائے حسنیٰ کاذاکر بالواسطہ صفاتِ ایزدی سے متصف ہوتا ہے مگر اِن گوناگوں تصرفات سے طلبِ کرامات پھوٹتی ہے جو ’’رجوعاتِ خلق ‘‘ کا موجب بنتی ہے جوکہ ازخود راہِ سلوک میں ایک بڑی شیطانی تزویرہے-مزیدبرآں راہِ عرفانِ ذات الٰہی میں زاد ِ راہ صرف استقامت ہے - استقامت کاسرچشمہ ذات الٰہی ہے-طالب مولیٰ کاصفاتی تصرفات کے سحر سے کنارہ کش ہوکرذات باری تعالیٰ کی جانب مائل ہوناقرینِ انصاف ہے - اسم اللہ ذات سالک کوتشنہ کام نہیں رکھتا بلکہ قلبِ درویش کوقریباً تمام عامیانہ رُجحانات،ترغیبات اورترجیحات سے پاک کرتا ہے -طالب مولیٰ نفس امارہ کو جانور اورخواہشاتِ نفس کو ’’جانورکے دم ہلانے‘‘پرقیاس کرتاہے -مرشد(صنّاع) نقاش اسم اللہ ذات ہوتو بڑی غنیمت ہے - ایساصاحب تصور مرشد فقیرکوراہِ طریقت کے رنج والم اوررجوعات خلق کے بکھیڑوں میں اسم اللہ ذات کی تلقین سے استقامت کی نعمت سے سرفراز کرتاہے-نقاش مرشدتصوراورتفکرکی ہرراہ ورسم کا واقف کارہوتاہے اوراسم اللہ ذات کے توسل سے وصلِ باری تعالیٰ عنایت کرتا ہے -