امیرالکونین (قسط58)

امیرالکونین (قسط58)

بیت :"کسی کے دروازے پر عاجزی سے سوال مت کر کہ تیرے لئے مرتبہ وصال زر و مال سے کہیں بہتر ہے"۔

فرمانِ حق تعالیٰ ہے: "اور سائل کو مت جھڑکو"۔ بعض کا سوال ثوابِ تحقیق سے ہوتا ہے اور بعض کا سوال گناہِ زندیق سے ہوتا ہے۔ سوال چار قسم کے ہوتے ہیں یعنی سوالِ نفس ، سوالِ قلب ، سوالِ روح اور سوالِ سر۔ یہی وجہ ہے کہ فقیر پہلے مرتبہ غنایت حاصل کرکے فقرِاختیاری قبول کرتا ہے۔ جو فقیر ظاہرباطن میں غنایتِ گنجِ خزائنِ الہی کی توفیق نہیں رکھتا وہ فقر میں مراتبِ قرب اللہ کی تحقیق نہیں رکھتا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے :   "میں منہ کے بل گرانے والے فقر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں"۔ جو فقیر ظاہر باطن میں خزائنِ الٰہی کے تصرف کی توفیق رکھتا ہے وہ فقر میں قرب اللہ کی باجمعیت تحقیق رکھتا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کافرمان ہے:

"فقرمیرافخرہے اور فقرکاظہورمجھ سے ہے"۔

ابیات: (1) "جو شخص اپنی خودی سے آزاد ہو جاتا ہے وہ خدا کو پالیتا ہے ، اس مقام پر ذکر و فکر و عزہ جاہ کی گنجائش نہیں ہے"۔

(2) "اُس بے مثل ذات کی مثل کیسے ہو سکتی ہے؟ جو کوئی اُس کی مثل دیکھے وہ کافر ہے"

فرمانِ حق تعالیٰ ہے:

"اور تو اپنے پروردگار کے ذکر میں خود کو بھلا دے"۔

مرشد پہلے ہی روز طالب اللہ کو چار مراتب کی تلقین عطا کرتا ہے۔ پہلامرتبہ مقامِ حضوری سے پیغام رسانی ہے، دوسرا مرتبہ صاحبِ عیان عارفِ نظر بننا ہے، تیسرا مرتبہ ظاہروباطن میں خضرعلیہ السلام سے ملاقات کرنا ہے اور چوتھا مقام صاحبِ لفظ اولی الامر بننا ہے۔ جو مرشد اِن صفات سے متصف نہیں وہ معرفتِ فقر توحید سے بہت دور ہے۔ اُس کے طالب مثلِ گاؤوخر حیوان ہیں۔ جو کوئی علمِ نعم البدل کو شناخت کر لیتا ہے وہ مراتبِ ازل کے فیض و فضل کا فیاض عارف باللہ ہو جاتا ہے جسے بارگاہِ حق سے الہام آتے ہیں یا اُس پر معرفتِ قرب اللہ توحید تمام ہو جاتی ہے۔ مراتبِ نعم البدل پانچ ہیں جو ایک دوسرے سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ جس کسی کے تصرف میں یہ پانچ نعم البدل آجائیں وہ لازوال ولارجعت ولاسلب عارف بن جاتا ہے جسے قرب اللہ وصال حاصل رہتا ہے۔ وہ پانچ مراتبِ نعم البدل یہ ہیں: نعم البدلِ ازل ، نعم البدلِ ابد ، نعم البدلِ عقبیٰ ، نعم البدلِ فنا ، نعم البدلِ بقا۔

جاری ہے

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر