شور شہر تے رحمت وَسّے جِتھے باھوؒ جَالے ھو
باغباناں دے بُوٹے وانگوں طالِب نِت سَمہالے ھو
نال نظارے رحمت والے کھَڑا حضوروں پالے ھو
نام فقیر تنہاندا باھوؒ جِہڑا گھر وچ یَار وِکھالے ھو
Mercy may shower upon Shorkot city where Bahoo has taken abode Hoo
He takes care for talibs as gardeners cares for plants Hoo
He accesses Divine vision of Mercy from Divine presence in a fraction Hoo
Faqeer is whose name Bahoo who show the beloved in house with affection Hoo
Shor shehr tay rahmat wassay jithhay Bahoo jaalay Hoo
Baghbana’N day bootay wangoo’N talib nit sambhaalay Hoo
Naal nazaray rahmat waaly khaRa Hazooro’N paalay Hoo
Naam faqeer tinha’N da Bahoo jeh’Ra ghar wich yaar wikhaalay Hoo
تشریح :
بفیض و فضل و رحمتی درویش کو |
|
ہر چہ باشد غیر حق از دل بشو[1] |
1-’’درویش کی نگری فیض ِفضل و رحمت سے معمور رہتی ہے ، پس تُو بھی اپنے دل سے غیریت کے نقوش مٹا کر درویش بن جا‘‘ -
اللہ عزوجل کے برگزیدہ بندوں کے جہاں قدم مبارک لگ جائیں وہ مکان ’’شعائر اللہ‘‘بن جاتے ہیں اوران کی تعظیم کو اللہ تعالیٰ دلوں کے تقوٰی کی علامت قرار دیتا ہے :
’’وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللہِ فَاِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ‘‘[2] ’’اور جو اللہ عزّوجل کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے‘‘-
جہاں ان برگزیدہ بندوں کے وجودِ مسعود کسی جگہ کو شرف بخشیں تو وہاں انواروتجلیات کانزول ہوناقرآن وسنت کے عین مطابق ہے، اس لئے حضرت سُلطان باھُو اپنے مسکن و جائے ولادت شورکوٹ کو دُعا دیتے ہیں -
2:حضرت سلطان باھوؒ فرماتے ہیں کہ مرشد کامل اپنے طالبوں کی ہر لمحہ و ہر لحظہ نگہبانی فرماتا ہے جیسا کہ آپؒ ارشاد فرماتے ہیں:
’’مرشد ِکامل وہ ہے جو طالب کے ہر حال، ہر قول، ہر عمل، ہر فعل، ہر حالت ِمعرفتِ قرب وصال اور ہر حالت ِخطرات و دلیل و وہم و خیال سے باخبر رہے-مرشد کو اِس قدر ہوشیار ہونا چاہیے کہ وہ ہر وقت طالب کی گردن پر سوار رہے اور اُس کی ہر بات اور ہر دم کی نگہبانی کرتا رہے‘‘-
کیونکہ نفس ’’اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوٓءِ‘‘ [3]کے تحت طالب اللہ کو راہ راست سے ہٹانے کی کوشش کرتا رہتا ہے جب تک طالب اللہ کو کسی کامل اکمل مکمل جامع نورالھدٰی ہستی کی سرپرستی حاصل نہ ہواور مردکامل اس کو لگام نہ ڈالے جیساکہ آپؒ فرماتے ہیں:
’’نفس اُس وقت تک نافرمانی و گناہ سے باز نہیں آتا جب تک کہ اُسے توفیقِ الٰہی اور وسیلت ِدست بیعت ِمرشد ِ کامل مکمل حاصل نہ ہوجائے کیونکہ جب بھی طالب گناہ کرنے کا ارادہ کرتاہے مرشد ِکامل مکمل کو بے شک اُس کی خبر ہو جاتی ہے اوروہ گناہ و طالب کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور الہام و پیغام کے ذریعے دست اندازی کر کے اُسے گناہ سے بچا لیتا ہے- یہی وجہ ہے کہ وسیلت بہتر ہے فضیلت سے‘‘-
3:مرشد کامل کو اللہ پاک اس شان سے نوازتاہے کہ وہ حضورنبی کریم (ﷺ)کی سنت مبارکہ ’’وَيُزَكِّيهِم‘‘[4](اور (میرا) محبوب (ﷺ) ان کا تزکیہ فرماتاہے ، پہ عمل پیرا ہو کر اپنی توجہ سے طالبان مولیٰ کا تصفیہ و تزکیہ فرماتا ہے-جیساکہ آپؒ فرماتے ہیں :
’’اصل توجہ وہ ہے کہ جس میں سینکڑوں مقاماتِ ذکر ایک ہی دم میں طے ہو جاتے ہیں اور ہر ایک مقام میں ہزاراں ہزار بلکہ بے شمار مقامات قطراتِ بارش کی طرح برسنے لگتے ہیں-مقامِ مرشد یہ ہے کہ وہ طالب اللہ کو ہر قسم کی نفسانی و شیطانی بلیات سے بچا کر ہر مقام سے سلامتی کے ساتھ گزار لے جاتا ہے اور’’ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا ‘‘، ’’جو اِس میں داخل ہو گیا وہ امن میں آ گیا‘‘ کے مقام پر پہنچا دیتا ہے ‘‘-[5]
از وجودی غلط بیرون بر کشد |
|
با ذکر جاروب در دل می کند[6] |
’’مرشد طالب کے دل میں ذکر اﷲ کی جھا ڑو پھیر کر اُس کے وجود کو ہر قسم کے غلط رویے سے پاک کر تاہے‘‘-
مُرشدِ باطن بود قوّت قوی |
|
طالبان را می برد حاضر نبیؐ[7] |
4:’’ صاحب ِباطن مرشد بہت قوی ہوتا ہے ،وہ طالبوں کو فوراً حضورنبی کریم(ﷺ) کی مجلس میں پہنچاتا ہے‘‘-
آپؒ مرشد کامل کی پہچان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ مرشد کامل وہ ہے جوطالب اللہ کو مختلف مقامات سے گزار کروصالِ الہٰی سے ہم کنار کرتا ہے-
الغرض ! ورد وظائف اور اعمال ظاہر سے طالب اللہ باطن میں کبھی بھی مجلس محمدی(ﷺ) کی حضوری تک نہیں پہنچ سکتا خواہ عمر بھر ریاضت کرتا رہے کہ راہ باطن صرف صاحب باطن مرشد کامل ہی سے حاصل ہوتی ہے کہ وہ پل بھر میں مجلس محمدی(ﷺ) میں پہنچا دیتاہے-[8]
مرشد کیلیے یہ کام مشکل بھی نہیں جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں:
’’جو مرشد ہر وقت حضوری میں رہتا ہے اُسے طالبوں کو حضوری میں پہنچانا کونسا مشکل و دشوار کام ہے ؟‘‘[9]
[1](محک الفقر کلاں)
[2](الحج:32)
[3](یوسف:53)
[4](البقرہ:129)
[5](اسرارلقادری)
[6](کلیدالتوحید(کلاں)
[7](اسرارلقادری)
[8](شمس العارفین)
[9](اسرارالقادری)