تدون فقیر شتابی بندا جد جان عشق وچ ہارے ھو
عاشق شیشاتے نفس مربی جان جاناں توںوارے ھو
خود نفسی چھڈ ہستی جھیڑے لاہ سروں سب بھارے ھو
باھوؒ باہجھ مویاں نہیں حاصل تھیندا توڑے سے سے سانگ اتارے ھو
TadooN faqir shatabi ban'da jad jaan ishq wich haray Hoo
Ashiq sheesha tay nafs murabbi jaan janaaN tooN waray Hoo
Khud nafsi chhad hasti jhaiRay lah sarooN sab bharay Hoo
"Bahoo" bahjh moyaaN naheeN hasil theenda toray sey sey saang otaray Hoo
One swiftly becomes faqeer when in ishq one loses his soul Hoo
Ishq is like glass and nafs mut-mainna become their guide on beloved they will sacrifice their soul Hoo
Those who have relinquished selfishness from their being they have taken off burden from their heads in fascination Hoo
'Bahoo' without dying cannot access even if you put on hundreds of images transformation Hoo
حکایتِ باھُو:
روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تمام زندگی سیرو سفر میں گزری-آپ کا نہ کوئی مستقل ٹھکانہ تھا اور نہ ہی کوئی مکان تھا-
ایک دفعہ آپ برہنہ سروپا جارہے تھے کہ آپ کے اُمتی آپ کے پاس گئے او ر عرض کی-:
’’ حضور !ہم آپ کے لئے ایک مکان تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس میں ہم آپ سے اُمور ِدینیہ کی تعلیم حاصل کر لیاکریں -‘‘
آپ نے فرمایا -: ’’ٹھیک ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جہاں مَیں کہوں وہاں مکان بنایا جائے-‘‘
لوگوں نے عرض کی کہ جنا ب آپ جہاں حکم کریں گے ہم وہیں مکان بنائیں گے- یہ سن کر آپ نے اُس جگہ اشارہ کیا جہاں نہایت گہرا دریا بہہ رہا تھا-لوگ متعجب ہوئے اور عرض کی کہ حضور ! اِس بہتے ہوئے دریا میں مکان کس طرح بنایا جاسکتاہے؟
فرمایا-: ’’ارے نادانو! کیا تمہیں دریائے موت اِس دریا سے کمتر دکھائی دیتاہے؟-(کلید التوحید کلان:۶۶۵)