عِلموں بَاجھوں فَقر کماوے کافِر مَرے دیوانہ ھو
سَے وَرہیاندی کرے عبادت رہے اللہ کنوں بیگانہ ھو
غفلت کنوں نہ کھُلیوس پَردے دِل جَاہِل بُت خانہ ھو
مَیں قُربان تنہاں توں باھوؒ جِنہاں مِلیا یار یگانہ ھو
He who Practices faqr without knowledge is an infidel will die insane Hoo
Worshiped for hundreds of years, yet unawareness from Allah still retain Hoo
Veils of ignorance will not lift the illiterate idol house, heart will remain Hoo
I sacrifice upon you Bahoo beloved’s oneness unity who attains Hoo
Ilmoo’N bajhoo’N faqr kamaway kafir maray deewana Hoo
Sai warhyandi kary ibadat rahay Allah kanoo’N baigana Hoo
Ghaflat kanoo’N no khulaiwas parday dill jaahil butt khana Hoo
Main qurban tinhaa’N too’N Bahoo jinhaa’N milya yaar yagana Hoo
تشریح:
1-2: حضور نبی کریم(ﷺ) کا فرمان مبارک ہے: ’’جو شخص بغیر علم کے زہد و ریاضت اختیار کرتا ہے وہ آخر کا ر پاگل ہو کر مرتا ہے یا کفر کی موت مرتا ہے‘‘-(عین الفقر)
’’جان لے کہ جس نے اللہ کو پایا علم ہی سے پایا اور جس نے اُسے پہچانا علم ہی سے پہچانا کہ علم کے بغیر خدا کو کوئی نہیں پہچان سکتا‘‘-(اسرارلقادری )
’’راہ ِحق کی ہر حالت میں علم ضروری ہے، بغیر علم کے جاہل فقیر گمراہ ہوجاتاہے، علم مونس ِجان ہے- جاہل فقیر بد تر از شیطان ہے‘‘-(نورالھدٰی )
’’بغیر علم کے زہد کرنا گویا کلر میں تخم ریزی کرنا ہے‘‘-(عین الفقر)
کیونکہ بعض اوقات یہ علم حجاب الاکبر بن کر راہِ حق کا سب سے بڑابت بن جاتاہے اس لیے ارشادفرمایا :
’’ہاں! صاحب ِعلم کے لئے ضرور ی اور فرضِ عین ہے کہ عالم باعمل مرشد سے تلقین اور علمِ حضوری حاصل کرے کیونکہ ایسا مرشد صاحب ِ وصال ہوتا ہے اور کونین کے حالات و واقعات سے واقف ہوتاہے‘‘- (نورالھدٰی )
3:حدیث ِقدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’جب تُودیکھے کہ میرا بندہ میرے ذکر سے غافل ہو گیا ہے تو مَیں اُسے محجوب کر دیتا ہوں‘‘-(عین الفقر)
اس لیے آپؒ ’’محک الفقرکلاں ‘‘میں نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
’’میری جان! وقت ضائع مت کر اور خود کو ہر وقت تصورِ اسمِ اللہ ذات میں مشغول رکھ -اگر کوئی تصورِ اسمِ اللہ ذات سے غفلت کرتا ہے تو اِس سے بڑھ کر سخت گناہ اور کوئی نہیں ‘‘-
حضورسلطان العارفینؒ ’’کلید التوحید کلاں‘‘ میں بیان فرماتے ہیں کہ’’ عالم ِ ارواح میں شیطان نے ارواح کو راہِ حق سے بہکانے کے لیے چوبیس نعرے لگائے ان میں سے ایک نعرہ ’’غفلت کا نعرہ‘‘ بھی ہے -آپؒ نے کئی مقامات پر طالب کو ہشیار رہنے اور ترک ِ سستی و غفلت کی تلقین فرمائی ہے جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :
’’ظاہری عبادت کے لیے باطنی ہوشیاری سعادت ہے، راہِ غفلت دیوانگی ہے جو سر اسر گناہ ہے- ( کلید التوحید کلاں)
’’لعنت ہے اُن اوقات پر جو غفلت میں گزریں اور انسان تصورِ اسمِ اللہ ذات کے شغل سے غافل رہے‘‘-(محک الفقر کلاں)
’’جان لے کہ آدمی کا وجود کنویں کی مثل ہے، دل پانی کی مثل ہے اور خطرات و غفلت و ذکراللہ سے اجتناب اُس میں مردہ چوہے کی مثل ہے اِس لئے لازم ہے کہ پہلے غفلت کے مردہ چوہے کونکالا جائے پھر حکمِ شرع کے مطابق بیس تیس ڈول پانی نکالا جائے- یہاں ڈول سے مراد غیر ماسویٰ اللہ کی دلیل ہے- اِس کے بعد کنوئیں کا پانی پاک ہو گا اور اُس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہو گی‘‘-( محک الفقر کلاں)
4:اصل چیز ہی وصال ِ الٰہی ہے اورتما م عباد ات،ریاضات،علم علوم و دیگر مجاہدہ ہائے نفس سب کا غایت اولیٰ (عظیم مقصد ) یہی ہے کہ اس مالک الملک کی بارگاہ مبارک کا قرب و وصال حاصل کیا جائے -اس بیت مبارک کے آخری حصہ میں آپؒ ان لوگوں پہ فخر فرماتے ہیں جو دنیا میں مالک ِ حقیقی کا قرب و وصال حاصل کرلیتے ہیں؛ اوراپنے پنجابی کلام میں اسی چیز کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا :’’باجھ وِصال اَللہ دے باھوؒ دُنیاں کُوڑی بَازی ھو‘‘
اس لیے آپؒ طالب اللہ کو نصیحت کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں کہ ’’بروقت معرفت اللہ وصال حاصل کر کہ وقت ایک کاٹ دار تلوار ہے جو زندگی کی ڈور کاٹ رہی ہے- اگر تُوسمجھے توزندگی کی فرصت کوغنیمت جان ، اگر نہ سمجھے تو تیری عاقبت مردہ ہے‘‘- (امیرالکونین)اللہ رب العزت کےلقاء ووصال کا طریقہ بیان کرتے ہوئے آپؒ رقم طراز ہیں : ’’اگر اسم اللہ ذات دل میں قرار پکڑ لے اور اُس سے قلب و سینہ صاف ہو جائے تو دل میں دیدار و لقائے خداوندی کا نظارہ کیا جا سکتا ہے‘‘-(عقل بیدار)