فرمانِ حق تعالیٰ ہے :’’اور نہیں پیدا کیامَیں نے جنوں اور انسانوں کو مگر اپنی عبادت کے لئے‘‘-جو دل ذکر اللہ میں جنبش کرتاہے اور مشاہدہ ِ نورِ حضور میں غرق رہتا ہے اُس پر معرفت ِالٰہی کھل جاتی ہے - ایسا دل خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتاہے یا عرشِ اکبر کے گرد طواف کرتاہے یا عرشِ اکبر کعبۂ دل کے گرد طواف کرتاہے اور یہ اِس آیت ِکریمہ کے عین مطابق ہے،فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’(یہ قرآن)اُتار ا ہوا ہے اُس کا جس نے پید اکیا زمین کو اور اونچے آسمانوں کو ، وہ بڑا مہربان ہے، اُس نے عرش پر استویٰ فرما رکھاہے، اُسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ اُن کے بیچ میں ہے اور جو کچھ اِس گیلی مٹی کے نیچے ہے اور اگر تُو بات کو پکار کر کہے تو وہ تو بھید کو بھی جانتاہے جو اِس سے بھی زیادہ مخفی ہے- اللہ وہ ہے کہ جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں، اُسی کے ہیں سب اچھے نام‘‘-جو شخص اللہ تعالیٰ کے ننانوے اسمائے حسنیٰ میں سے جس نامِ پاک کے ذکر و تصور کو بھی اپنے تصرف میں لے آتاہے ، اُس کی تاثیر اُس کے دل سے سیاہی و کدورت و زنگار کو دور کر دیتی ہے- ایسا بے زنگار اور نورِ ذکر اللہ سے بھر پور دل ہی نورِ معرفت ِالٰہی سے روشن ہو کر نگاہ ِپروردگار کے لائق بنتاہے اور ایساہی روشن ضمیر آدمی ’’اِذَ ا تَمَّ الْفَقْرُفَھُوَ اللّٰہُ ‘‘[1] کے مرتبے کا فقیر ہوتا ہے جوہر وقت الہام و جوابِ باصواب سے نوازاجاتا ہے- لیکن اِس مقام پر بھی غروور نہ کر اے طالب ِخام کہ یہ بھی ابتدائی مرتبہ ہے- جان لے کہ دل ایک خانۂ نور ہے جو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے مدِّنظررہتاہے- دل کے اُس خانۂ نور میں سات خزائن ِالٰہی پائے جاتے ہیں- پہلا خزانہ ایمان ہے، دوسرا خزانہ علم ہے، تیسرا خزانہ تصدیق ہے، چوتھا خزانہ توفیق ہے، پانچواں خزانہ محبت ہے، چھٹا خزانہ فقر ہے اور ساتواں خزا نہ معرفت ِتوحید ِالٰہی ہے- اِن خزانوں کی حفاظت کے لئے خانۂ دل کے اردگرد سات قلعے ہیں جن میں ہر وقت ستر ہزار غالب الامر لشکرانِ نورِ الٰہی موجود رہتے ہیں-اطرافِ دل میں اِن سات قلعوں کو سات دن کے اندر آراستہ کر لیاجائے تو انسان موت و حیات کی ہر حالت میں وسوسہ ووہمات و خطراتِ ہوائے نفسانی اور حادثاتِ دنیائے فانی سے دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آجاتاہے- یہ مرتبہ اُس اہل ِمشاہدہ اور اہل ِ حضور درویش کو حاصل ہوتاہے جسے فنا فی اللہ بقا باللہ عارف فقیر بھی کہتے ہیں-یہ سات قلعے سات تصور ہیں جنہیں ایک ہفتہ تک کیا جاتا ہے- پہلا قلعہ تصورِ اسمِ ’’اَللّٰہُ‘‘ہے ،دوسراقلعہ تصورِ اسم’’ لِلّٰہِ‘‘ہے، تیسرا قلعہ تصورِ اسمِ ’’لَہٗ‘‘ہے چوتھا قلعہ تصورِ اسم ’’ھُوْ‘‘ہے ، پانچواں قلعہ تصورِ اسمِ’’ مُحَمَّدٌ ‘‘ہے ، چھٹا قلعہ تصورِ اسمِ ’’ فَقَر‘‘ ہے اور ساتواں قلعہ تصورِ کلمہ طیب ’’ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ‘‘ ہے -
(جاری ہے)
[1]فقر جب کامل ہوتا ہے تو اللہ ہی اللہ ہوتا ہے-