پاکستان بھارت تعلقات - تاریخی تناظر اور مستقبل

پاکستان بھارت تعلقات - تاریخی تناظر اور مستقبل

پاکستان بھارت تعلقات - تاریخی تناظر اور مستقبل

مصنف: محمد محبوب جون 2021

ابتدائیہ :

تقسیم ہند سے آج تک پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری اور سفارتی محاذ ہمیشہ گرم رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہندوتوا کے حامی ہندوؤں نے پاکستان کے وجود کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا ہے بلکہ وہ پاکستان کے مطالبے کو ناجائز اور ناقابلِ عمل سمجھتے تھے-لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کی اعلیٰ قیادت میں مسلمانانِ ہند کے عزم اور استقلال نے ایک نئی ریاست کے قیام پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا- اسی لئےتقسیم ہند کے وقت انگریز کی بد نیتی اور ہندوؤں کی سازشوں سے ہندوستان کی تقسیم غیر منصفانہ طریقے سے کی گئی-وہ مسلم اکثریتی علاقے اور شاہی ریاستیں جنہوں نے پاکستان میں شامل ہونا تھا بھارت نے بازورِ بازو ان پر قبضہ کر لیا جن میں نمایاں پنجاب کے مسلم اکثریتی علاقے، جونا گڑھ اور جموں و کشمیر شامل ہیں -ریاست جونا گڑھ نے باقاعدہ 15 ستمبر 1947ء کو آزادی ہند ایکٹ 1947ء کے تحت پاکستان سے قانونی الحاق کیا تھا جبکہ کشمیر کی اکثریتی مسلم آبادی مہاراجہ سےپاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہی تھی لیکن بھارت نے دھونس، دھاندلی اور غیر قانونی طریقے سے ان مسلم اکثریتی علاقوں اور شاہی ریاستوں پر قبضہ کرلیا -[1]

پاک-بھارت تنازعات: ایک نظر :

بھارت نے ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف عسکری، سفارتی، سیاسی و ثقافتی پروپیگنڈہ کو ہوا دی ہے حتی کہ 1971ء میں پاکستان کو دولخت کرنے کے پیچھے بھارت ہی کا ہاتھ تھا جس کا اعتراف بھارتی ہندوتوا نظریات کے حامل اور انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی کئی بار بنگلہ دیش میں کھڑے ہوکر کر چکے ہیں - [2]

بھارت ہمیشہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی کاروائیوں کے لئے استعمال کرتا آ رہا ہے- [3]

(FATF) Financial Action Task Force

 میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کیلئے بھرپور سفارتی مہم بھارت کے پاکستان مخالف اقدامات میں شامل ہے-

 سی-پیک (چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور) جو کہ پاکستان کی اقتصادی خوشحالی کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے  کو ناکام بنانے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی را(RAW) نے وزیر اعظم کے زیر سایہ ایک اسپیشل ڈیسک قائم کر رکھا ہے-[4] جو مسلسل پاکستان خصوصاً بلوچستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے جس کی واضح مثال بھارتی نیوی کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے-

بھارت میں انتخابات کے دوران کھل کر پاکستان اور مسلم مخالف جذبات کو پروان چڑھایا جاتا ہے اور وہی جماعت کامیاب ہوتی ہے جو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ نظریات کی وکیل ہو- حالیہ 2019ء میں بھارت میں منعقدہ عام انتخابات میں پاکستان اور مسلم مخالف ہندوتوا نواز بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کی بھاری اکثریت سے دوبارہ کامیابی اسی بات کا ثبوت ہے-

بھارت کی جانب سے ہمیشہ 2003ء کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول (LoC)  پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں فوجی جوان اور بے گناہ شہری شہید ہو چکے ہیں-بھارتی افواج نے سال 2020ء میں سیز فائر معاہدے کی 3024 مرتبہ خلاف ورزی کی گئی ہے- [5]

بھارتی فورسز نے سال 2020ء میں پاکستان کی شہری آبادی کو بھی بھاری ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے دانستہ نشانہ بنایا اور اسی سال کے دوران بھارتی گولہ باری سے 28 معصوم شہری شہید جبکہ 253 شدید زخمی ہوئے-

بھارتی گولہ باری سے شہریوں کے املاک کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا- بھارتی افواج نے ایل او سی پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی گاڑی کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا -[6]

حال ہی میں یورپ کے فیک نیوز کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لئے قائم ادارہ ای یو ڈس انفو لیب ( EU Dis-info Lab ) نے انڈین کرونیکلز کے نام سے ایک رپورٹ شائع کی- اس رپورٹ کے مطابق بھارت پچھلے پندرہ سالوں سے فیک نیوز اور جعلی معلومات پر مبنی نیوز نیٹ ورک چلا رہا تھا- بھارت سری واستوا گروپ کے ذریعے اپنا پاکستان مخالف پروپیگنڈا پوری دنیا میں پھیلاتا ہوا پکڑا گیا- اس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کر کے سفارتی میدان میں تنہائی کا شکار کیا جاسکے -[7]

بھارت تعلقات: موجودہ حکومت کے تناظر میں

پاکستان میں جب 2018ء کے عام انتخابات کے بعد نئی حکومت آئی تو وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لئے پیشکش کی- انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ :

’’اگر بھارت امن کی طرف ایک قدم بڑھاتا ہے تو پاکستان دو قدم بڑھائے گا ‘‘-[8]

 لیکن بھارت کی جانب سے اس پیشکش کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا اور 2019ء کے آغاز پر پاکستان آرمی نے کئی بھارتی جاسوس کواڈ کوپٹر کو لائن آف کنٹرول کے ساتھ مار گرایا-

بھارت نے ریاست جموں و کشمیر میں ایک فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے اپنے ہی 40 کے قریب فوجی مروا دئیے اور ماضی کی طرح بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تھونپ دیا ( بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کی لیک شدہ وٹس ایپ چیٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ حملہ باقاعدہ طور پر ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا تھا تاکہ عام انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے)- [9]

بھارت کی جانب سے پلوامہ حملہ کا پاکستان پر الزام لگانے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو ’قابلِ عمل معلومات‘ فراہم کرنے کی صورت میں تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی- اس کے ساتھ ہی خبردار کیا کہ ’’اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا‘‘-[10]

2019ء کے دوران بھارت میں عام انتخابات منعقد ہونے تھے- ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے بھارت حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کی حکومت نے 26 فروری 2019ء کو پاکستان پر نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کر دیا جس کا اگلے ہی روز 27 فروری کو پاکستان کی بہادر افواج اور فضائیہ نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی فضائیہ کے دو جنگی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا-[11]

اگلے ہی دن 28 فروری کو امن کو فروغ دینے اور جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اعلان کیا کہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے-[12] پاکستانی قیادت کی جانب سے یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان امن کو فروغ دینے کے لئے اٹھایا گیا لیکن بھارتی قیادت کی جانب سے تعلقات میں بہتری کے لیے کوئی مثبت اشارے سامنے نہیں آئے-

پاکستانی قیادت کی جانب سے دونوں ممالک کے مابین امن کے فروغ اور خطے خصوصاً افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو پوری دنیا نے سراہا ہے-[13]

 بھارتی حکومت نے ان کاوشوں کا جواب 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت (بھارتی آئین میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 کے خصوصی حیثیت کا درجہ حاصل تھا) کو بین الاقوامی قوانین اور دو طرفہ معاہدوں کو پس پشت ڈال کر یکطرفہ اقدامات سے ختم کر دیا-

ان اقدامات کی بدولت مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوامی ردعمل (جو کہ یقینی تھا) کو زائل اور دبانے کے لئے مقبوضہ وادی میں قابض فوج کی تعداد میں نمایاں اضافہ کردیا اور مقبوضہ وادی میں کرفیو کا نفاذ کر کے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا جو کہ ہنوز جاری ہے- پاکستان نے 5 اگست ہی کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر مسترد کر دیا- پاکستانی حکومت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد ہوا-

بھارت نے ان تمام غیر قانونی اقدام سے مقبوضہ ریاست کو عالمی قوانین کے خلاف دو تقسیم کر کے براہ راست وفاق کے زیر انتظام کر دیا-

آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد ریاست میں ڈیموگرافک تبدیلیاں کرنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں غیر کشمیریوں کو کشمیری ڈومیسائل دے کر ان کی آبادکاری کی گئی -[14]

بھارت کے ان یکطرفہ اقدامات کا پاکستانی قیادت نے بھرپور جواب دیا اور سخت اقدامات اٹھائے گئے جن میں خصوصاً سفارتی اور تجارتی تعلقات کو منقطع کر دیا گیا- پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہر فورم پر بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی فاشسٹ اور ہندوتوا نظریات پر مبنی پالیسیوں کو بے نقاب کیا-

بھارت کی ان پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے- بعدازاں وزیر اعظم عمران خان نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر بھارت کی جانب سے کوئی ’جعلی آپریشن‘ کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے پاس منہ توڑ جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا-

اسی طرح پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے-

پاک- بھارت تعلقات: حالیہ  مثبت پیش رفت

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لئے حالیہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب رواں سال 2021ء کے آغاز پر دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے اعلان کیا کہ  24-25 فروری کی درمیانی رات سے دونوں ممالک لائن آف کنٹرول پر فائرنگ بند کردیں گے اور جنگ بندی سے متعلق گزشتہ معاہدوں پر عمل کریں گے-[15]

اس سے پہلے بھارتی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے طیارے کو سری لنکا جانے کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی-

اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل سیکورٹی ڈائیلاگ کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف کی جانب سے دیئے گئے بیانات کو بھی مثبت پیش رفت کے تناظر سے دیکھا گیا-

 جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خطے میں قیام امن کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت حل طلب مسائل کے بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ جموں و کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہو گا اور پاکستان سے تعلقات بحال کے کرنے کیلیے بھارت کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا -[16]

آبی مسائل کے حل کیلئے پاکستانی وفد نے مارچ کے مہینے میں بھارت کا دورہ کیا اور اس دورے کو دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کی ابتداء  کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے-[17]

اسی طرح 23 مارچ 2021ء پاکستان کے قومی دن کے موقع پر بھارتی صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے پاکستانی صدر اور وزیر اعظم کو یوم پاکستان کے موقع پرخطوط ارسال کئے گئے- [18]

ان تمام پیش رفت کے پیچھے اس بات کا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کسی تیسرے فریق ملک کی کاوشوں سے یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں-[19]

 پاک-بھارت تعلقات کا مستقبل اور چند اہم تجاویز

(1)پاکستان اور بھارت کے درمیان Strategic لیول تعلقات پر بہتری کیلئے دونوں ممالک کے مابین تصفیہ طلب مسائل مثلاً اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کا حل کئے بغیر ناممکن ہے-

(2)آزادی ہند ایکٹ 1947ء کے تحت جونا گڑھ کی ریاست پر بھی بھارت غیر قانونی طور پر قابض ہے جو کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر شامل ہے-

(3)اس کے علاوہ سرکریک، سندھ طاس معاہدہ اور سیاچن کے مسائل بھی حل طلب ہیں- ان مسائل کو حل کئے بغیر صرف tactical لیول پر وقتی بہتری کے آثار تو پیدا کئے جا سکتے ہیں لیکن دورس نتائج کبھی بھی حاصل نہیں کئے جا سکتے-

(4)خفیہ سفارت کاری (بیک ڈور چینل)کے علاوہ سرکاری سطح پر بھی ماضی میں دو طرفہ مذاکرات شروع کئے جا چکے ہیں لیکن ان کے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ سکیں ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی ہے- بھارت مسلسل یہ راگ الاپتا رہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے لیکن بھارتی دعووں کے برعکس پوری دنیا جانتی ہے کہ 1947ء سے بھارت دھونس اور دھاندلی کے ذریعے بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ کیے ہوئے ہے-

ان روابط اور بات چیت کو دونوں ممالک کے درمیان باہمی مذاکرات کے لیے ایک Way Forward کے طور دیکھا جا رہا ہے-

(5) لیکن پاکستانی قیادت کے لئے لازم ہے کہ اگر بھارت، پاکستان سے تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے تو بھارت کے عزائم کو جانچنا بھی لازمی ہے کہ بھارت یہ اقدامات ماضی کی طرح وقتی طور پر اٹھا رہا ہے یا وہ واقعی مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لئے سنجیدہ اور کوشاں ہے- اگر واقعی ہی بھارت سنجیدہ ہے تو ان مسائل کے حل کے لئے بھارت کو باضابطہ اور جامع مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا-

(6)بھارت کو 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات مثلاً مقبوضہ ریاست کی تقسیم، غیر قانونی آباد کاری، ریاست میں جاری کرفیو اور لاک ڈاؤن کا خاتمہ اور حریت رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے اقدامات کو واپس لینا ہوگا- ریاست جموں و کشمیر میں حالات کو Normalize کرنا نہایت ہی ضروری ہے اور کشمیریوں کو ان کی امنگوں کے مطابق ’’خود ارادیت  کا حق‘‘ دیا جانا چاہیے-

پاکستان، بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق ریاست پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر پر ایک اصولی مؤقف رکھتی ہے اور نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ کشمیریوں کی یہی خواہش ہے کہ انہیں اپنا  ’’حق خودارادیت‘‘ دیا جائے- جب تک بھارت دھاندلی اور دھونس طریقے سے کشمیریوں کو اپنے حق سے محروم رکھے گا دونوں نیو کلیئر پاورز ممالک کے درمیان تعلقات کبھی بھی بہتری کی جانب گامزن نہیں ہو سکتے  ہیں- جس سے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق رہیں گے-

(7) افغانستان میں پاک افغان سرحد کے ساتھ کھولے گئے درجن سے زائد بھارتی قونصل خانے بند کئے جائیں جو کہ بلوچستان اور دیگر علاقوں میں تخریب کاری کے سہولت کار دہشتگرد مراکز ہیں - اس امر پہ ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان میں صوبائی، لسانی اور فرقہ وارانہ شدت پسند گروہوں کو ان بھارتی قونصل خانوں سے آپریٹ کیا جاتا رہا ہے-

٭٭٭


[1]https://www.muslim-institute.org/PublicationDetail?publication=148/Report-of-Seminar-on-Indian-Occupation-on-Junagadh:-Policy-Options-for-Pakistan

[2]Modi had admitted that India played a part in the break-up of Pakistan in 1971 war in several occasions

https://youtu.be/kCpJkQBVX30

[3]https://nation.com.pk/15-Nov-2020/fm-qureshi-says-india-wants-to-sabotage-cpec

https://www.dawn.com/news/1590333

[4]ibid

[5]https://jang.com.pk/news/863174

[6]https://www.dawn.com/news/1596462

[7]https://www.disinfo.eu/publications/indian-chronicles-deep-dive-into-a-15-year-operation-targeting-the-eu-and-un-to-serve-indian-interests/

[8]https://www.aljazeera.com/amp/news/2018/7/26/imran-khans-speech-If you step forward one step, we will take two steps forward

[9]http://mofa.gov.pk/rejection-of-indian-prime-ministers-remarks-insinuating-pakistans-involvement-in-pulwama-attack/

Latest revelations further expose India and vindicate Pakistan

http://mofa.gov.pk/latest-revelations-further-expose-india-and-vindicate-pakistan/

[10]https://www.aljazeera.com/amp/news/2019/2/21/pakistans-imran-khan-approves-military-response-if-india-attacks

https://www.dawn.com/news/1464783

https://www.khaleejtimes.com/international/pakistan/Pakistan-will-retaliate-if-India-attacks-Imran-Khan

[11]https://www.dawn.com/news/1466347

[12]https://www.bbc.com/news/world-asia-47412884

[13]https://www.dawn.com/news/1498227

https://www.dawn.com/news/1498232

https://www.aljazeera.com/news/2019/8/5/india-revokes-disputed-kashmirs-special-status-with-rush-decree

[14]https://www.dawn.com/news/1577106

https://www.aljazeera.com/news/2020/6/28/kashmir-muslims-fear-demographic-shift-as-thousands-get-residency

[15]https://www.dawn.com/news/1609468

[16]https://www.dawn.com/news/1613120

https://www.dawn.com/news/1613207

[17]https://www.dawn.com/news/1614554

[19]https://www.aljazeera.com/news/2021/4/15/uae-is-mediating-between-india-and-pakistan-says-senior-diplomat

https://www.bloomberg.com/news/articles/2021-03-22/secret-india-pakistan-peace-roadmap-brokered-by-top-uae-royals

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر