مظلوم فلسطینیوں پر حالیہ اسرائیلی جارحیت اور پاکستان کا قائدانہ کردار

مظلوم فلسطینیوں پر حالیہ اسرائیلی جارحیت اور پاکستان کا قائدانہ کردار

مظلوم فلسطینیوں پر حالیہ اسرائیلی جارحیت اور پاکستان کا قائدانہ کردار

مصنف: محمد محبوب جولائی 2021

ابتدائیہ:

دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی طاقتوں نے دنیا کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 کے تحت ایک ایسا نظام دینے کا وعدہ کیا جس کے تحت ممالک کے مابین تنازعات کو ختم کر کے عالمی امن و استحکام کا قیام، قابضین سے مظلوم کو انصاف کی فراہمی، حقِ خود ارادیت کا وعدہ، توسیع پسندانہ عزائم کی نفی اور انسانی حقوق کی بالادستی کے وعدے کئے گئے تھے -[1]

لیکن آج اسی رائج الوقت عالمی نظام کے تحت بد قسمتی سے سات دہائیاں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کا عالمی امن کا نظام اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہے-

بنیادی طور پر مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے قیام کے وقت سے ہی چلے آ رہے ہیں- جہاں قابضین، مظلوموں کی سر زمین پر قبضہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسی عالمی قوانین کے منافی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں- اقوام متحدہ کی طرف سے ان مسائل کے حل کے لئے درجنوں قرار دادیں بھی منظور کی جا چکی ہیں لیکن اُن پر 7 دہائیاں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی ہے- جس کی سب سے بڑی وجہ سلامتی کونسل کے مستقل ممالک کے درمیان مفادات کا ٹکراؤ ہے- آج بھی مظلوم فلسطینی،قابض اسرائیلی فوج اور کشمیری بھارتی فوج کی جارحیت اور بربریت کا نشانہ بن رہے ہیں- دوسری طرف عالمی طاقتیں مظلوموں کو انصاف فراہم کرنا تو درکنار ان کی داد رسی سے بھی قاصر ہے-

زیر نظر مضمون میں حالیہ مظلوم فلسطینیوں پر 11 دنوں کی اسرائیلی جارحیت اور بربریت کا جائزہ لیں گے- اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی بروقت سفارتی سطح پر کاوشوں، عالمی سطح پر عوامی ردعمل اور بعض مغربی ممالک اور میڈیا کے دوہرے معیارات کا بھی احاطہ کریں گے-

1-شیخ جراح کا واقعہ اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی

حالیہ مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی جارحیت اور بربریت اس وقت سامنے آئی جب 27 رمضان المبارک کی رات شب قدر کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر قابض اسرائیلی افواج نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں نمازی شہید اور کئی شدید زخمی ہو گئے-[2]اس سے پہلے مشرقی بیت المقدس سے ملحقہ شیخ جراح کے علاقے میں اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے متعدد فلسطینیوں کو اُن کے گھروں سے جبراً اور طاقت کے بل بوتے پر بے دخل کرنے کا آغاز کیا گیا[3] علاوہ ازیں بلڈوزر کے ذریعے ان کے گھروں کو مسمار اور ان کی زمینوں پر بھی قبضہ کیا گیا-

اس ناجائز قبضے اور بے دخلی کے خلاف فلسطینیوں نے شدید احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا لیکن اسرائیلی فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کے ذریعے ظلم اور تشدد کا بازار گرم کیا گیا-اسی دوران اسرائیلی فوج اور صہیونی جھتوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر بے حرمتی، نمازیوں پر شیلنگ، بموں کا استعمال اور فائرنگ کے ساتھ ساتھ مسجد کے صحن میں آگ لگا دی-مسجد اقصیٰ میں موجود نہتے نمازی اسرائیلی مظالم کے آگے عزم و جرأت کی دیوار بن گئے اور ساری رات ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے قبلہ اول کے تحفظ کا اعلان کیا-[4]

2-غزہ میں فلسطینیوں پر شدید فضائی بمباری

شیخ جراح سے بے دخلی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بعد اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پٹی (جس کا چاروں طرف سے اسرائیل نے محاصرہ کیا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پٹی جو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل (Open Prison) ہے، پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے شدید بمباری شروع کردی-[5] اسرائیلی ائیر فورس نے دیکھتے ہی دیکھتے شہریوں کو  جان و مال، املاک اور عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا-[6]

اسرائیلی فوج کی 27 رمضان المبارک کی شب مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بعد عید الفطر کے موقع پر بھی شدید وحشیانہ بمباری کو جاری رکھا- فلسطینیوں پر 11 روز کی شدید فضائی حملوں کے نتیجے میں 256 مظلوم فلسطینیوں بشمول 65 معصوم بچے شہید جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں شدید زخمی ہوئے-[7]

اس دوران اسرائیلی افواج نے ہسپتالوں، رہائشی عمارتوں،  میڈیا ہاؤسز اور سکولوں کو بھی نشانہ بنایا-[8]

3-عالمی سطح پر شدید عوامی ردعمل

عالمی طاقتیں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت اور بربریت پر سیاسی اور معاشی مفادات کی خاطر چپ رہیں تو بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں ایک شدید عوامی ردعمل سامنے آیا- دنیا میں مختلف دارالحکومتوں اور بڑے بڑے شہروں مثلاً لندن، نیورک، واشنگٹن ڈی سی، سڈنی، جنیوا،  استنبول،  لاس اینجلس، ہیوسٹن، برلن، میڈرڈ، پیرس، فرینکفرٹ، ہیمبرگ، ایتھنز، روم، ٹورانٹو، ایڈ مونٹن، کیلگری اور ملبورن میں رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے-[9]

مظاہروں کے دوران پلے کارڈز پر یہ نعرے درج تھے:

v Free Palestine

v Stop bombing Gaza

v Sanctions on Israel

v Free Palestine

مظاہرین نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں پلے کارڈز اٹھا کر جاری اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ کیا اور عالمی طاقتوں سے کردار ادا کروانے پر زور دیا-

4-عالمی برادری اور میڈیا کے دوہرے معیارات

حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران ہمیشہ کی طرح بعض انٹرنیشنل الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور عالمی طاقتوں کے دوہرے معیارات کھل کر سامنے آئے- جہاں ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنا کر پیش کیا جاتا رہا- پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کھل کر اسرائیلی لابی کا میڈیا پر اثر و رسوخ کو بیان کیا اور اسے ’’Deep pockets‘‘ کا نام دیا- [10]

پاکستان کے وزیر خارجہ کی جانب سے بیان کردہ حقائق کو ’’Anti-Semitism‘‘ کا نام دے کر واویلا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان حقائق پر مبنی بیان کو عالمی سطح پر عوامی حلقوں میں شدید پذیرائی ملی -

مسئلہ فلسطین کی صورتحال پر سلامتی کونسل میں امریکہ کی مخالفت پر کوئی متفقہ قرارداد منظور نہ ہوسکی جس سے اسرائیلیوں کو فلسطینیوں پر مظالم میں اضافہ کرنے کا حوصلہ ملا- کئی ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی-

فلسطینیوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی پوسٹس، تصاویر یا ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹا گرام اور ٹویٹر سے ہٹا دی گئیں یا ان کے اکاؤنٹس کو بلاک کردیا گیا-[11]

پاکستان کا قائدانہ کردار:

بانیان پاکستان کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عملی کاوشوں اور فرمودات کی روشنی میں پاکستان اور پاکستانی عوام فلسطینیوں کے جائز حقوق کے حصول کے لئے ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں- پاکستان نے غزہ اور نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی طیاروں کی 11 روز تک جاری رہنے والی وحشیانہ بمباری کو روکنے کیلیے اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں بھرپور کردار ادا کیا اور اسرائیلی جارحیت پر دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے دنیا کے سامنے اسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کیا-

ستائیسویں شب کو جب اسرائیلی افواج نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے تو وزیراعظم پاکستان عمران خان سرکاری دورے پر سعودی عرب موجود تھے- انہوں نے فوراً OIC کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کرتے ہوئے OIC کو فلسطین کی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لئے عملی اقدامات لینے پر زور دیا-[12]

اس دوران وزیراعظم عمران خان اور ترکی کے صدر طیب اردگان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو میں مل کر عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کو اٹھانے پر اتفاق کیا گیا-[13]

پاکستانی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے سفارتی سطح پر موثر اقدامات اٹھائے اور کئی ممالک کے صدور اور وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی-

مسئلہ فلسطین پر OIC کی ایکزیکٹیو کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا- جس میں پاکستان نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مظلوم فلسطینیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے- پوری اسلامی دنیا کی جانب اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کی گئی اور عالمی برادری کو عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا-[14]

 اسی اجلاس کے دوران OIC نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک مذمتی قرارداد بھی کی-[15]

چین کے تعاون سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بھی خصوصی اجلاس منعقد ہوئے لیکن امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنے پر ایک متفقہ قرارداد سامنے نہ آسکی-[16]

سلامتی کونسل کی بے نتیجہ اجلاسوں کے بعد پاکستان اور ترکی نے ساتھ مل کر اس بات پر اتفاق کیا کہ یو این میں موجود OIC کے مستقل مندوب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے جنرل اسمبلی کا ہنگامی بنیادوں پر اجلاس بلانے کی درخواست کریں گے-جسے صدر جنرل اسمبلی نے قبول کر لیا-[17]

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے ترکش، فلسطینی، تیونس اور سوڈانی وزیر خارجہ کے ہمراہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کے لئے نیویارک پہنچے-

20 مئی کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کے مظالم پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی- انہوں نے کہا کہ ’’ہم اسلامی دنیا کے نمائندے یہاں ان ( فلسطینیوں) کے حق کی بات کرنے آئے ہیں- آج ہم ان کے لئے بول رہے ہیں‘‘-

اس دوران پاکستان اور ترکی نے ’’عالمی محافظ فوج‘‘ تعینات کرنے کا مطالبہ کیا-

اپنی تقریر کے اختتام پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے فلسطینیوں کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ’’اے ارض فلسطین، میں بھی حاضر ہوں!‘‘-[18]

پاکستان کی سفارتی سطح پر کی گئی کاوشوں سے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اسرائیل اور عالمی برادری پر دباؤ بڑھا- جس کے نتیجے میں مصر کی ثالثی میں 21 مئی کو سیز فائر کا اعلان سامنے آیا-[19]

21 مئی بروز جمعہ کا دن پوری پاکستانی قوم نے یک زبان ہو کر فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یوم القدس منایا- اس موقع پر قوم سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے فلسطینیوں کو اپنی حمایت کا بھرپور یقین دلایا-[20]

پاکستان کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے فلسطینیوں کے حق میں متفقہ قراردادیں پاس کیں-[21]

اسی طرح پاکستان کی ہی کاوشوں کے باعث اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس میں پاکستان کی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے غزہ کے علاقے میں اسرائیلی بمباری کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم سے متعلق عالمی تحقیقات کا اعلان کیا گیا-[22]

بلاشبہ پاکستان نے اسرائیلی مظالم کو عالمی سطح پر ایک مؤثر طریقے سے بے نقاب کیا ہے-پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی بتکرار پاکستان کے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا کہ :

’’پاکستان حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کے مقصد کے حصول کے لیے فلسطینی عوام کی جدوجہد میں اپنی حمایت جاری رکھے گا‘‘-[23]

6-مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت

مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے مابین کئی مماثلتیں پائی جاتی ہیں، جن کا ذکر کرنا نہایت ہی ضروری ہے-

  1. دونوں مسائل اقوام متحدہ کے قیام کے وقت سے چلے آ رہے ہیں لیکن کئی قراداد پاس ہونے کے باوجود آج تک دونوں مسائل حل طلب ہیں-
  2. فلسطین اور کشمیر پر اسرائیل اور بھارت کا غیر قانونی قبضہ ہے دونوں فلسطینی اور کشمیری Foreign Occupation کے خلاف اپنی آزادی کی جنگ لڑی رہے ہیں-
  3. فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو کرفیو، لاک ڈاؤن، سرکاری سرپرستی میں قتل و غارت گری کا سامنا ہے-
  4. جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کی جبراً بے دخلی اور آباد کاری کے ذریعے آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے- 5 اگست 2019ء کے بعد بھارت بھی کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسا کر آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے-
  5. کئی دہائیوں سے قابض اسرائیلی اور بھارتی افواج کشمیر اور فلسطین میں ہزاروں بے گناہ لوگوں بشمول بچوں اور خواتین کو نہ صرف قید و بند بلکہ قتل کر چکی ہیں-
  6. دونوں قابض اسرائیلی اور بھارتی افواج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہیں-
  7. دونوں مسائل جہاں دشمنوں کی طاقت اور سازش کا شکار ہوئے وہیں اپنوں کی بے وفائیوں کی بھی کئی داستانیں سناتے ہیں -

اختتامیہ:

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ OIC ، اقوام متحدہ کے دنیا کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے لیکن مسلم دنیا میں پائی جانے والی نا اتفاقی، اتحاد اور یگانگت کا فقدان، فروعی اختلافات اور اللہ تعالیٰ اور رسول  کریم (ﷺ) کی طرف سے عطا کردہ شناخت کو چھوڑ کر لسانی اور نسلی بنیادوں پر مصنوعی شناختوں کو اپنانے کی وجہ سے اپنے حق کے لیے ایک مؤثر اور جاندار آواز بلند کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں- جب تک عملی اقدامات نہ اٹھائے جائیں صرف مذمتی قراردادیں ایک کاغذ کے ٹکڑے کی حیثیت تو رکھتی ہیں لیکن عالمی ضمیر کو جگانے کے لئے کبھی بھی کارآمد ثابت نہیں ہو سکتی ہیں-

مسئلہ فلسطین نہ تو صرف فلسطینیوں اور عربوں کا مسئلہ ہے بلکہ یہ قبلہ اول کے تقدس اور حرمت کی وجہ سے پوری امتِ مسلمہ کا یکساں مسئلہ ہے- آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بطور امت فروعی اختلافات اور شناختوں کو پس پشت ڈال کر بطور مسلمان اپنی اس اصل اور حقیقی شناخت کی جانب لوٹ جائیں جو ہمیں کلمہ طیبہ عطا کرتا ہے-

لوٹ جا عہدِ نبی (ﷺ) کی سمت رفتارِ جہاں
پھر مری پسماندگی کو اِرتقا درکار ہے

٭٭٭


[1]Charter of United Nations https://www.un.org/en/about-us/un-charter/chapter-1

[2]https://www.aljazeera.com/news/2021/5/8/jerusalem-tensions-high-as-palestinians-head-to-al-aqsa-liv

[3]https://www.aa.com.tr/en/middle-east/sheikh-jarrah-neighborhood-in-jerusalem-the-full-story/2233523

https://www.aljazeera.com/news/2021/5/11/sheikh-jarrah-residents-speak-out-on-israels-forced-expulsions

[4]https://www.arabnews.com/node/1538481

[5]https://aje.io/q8k3q

https://youtu.be/1h889uANoWc

https://www.un.org/press/en/2021/ga12325.doc.htm

[6]https://www.aljazeera.com/news/2021/5/12/israeli-bombardment-continues-on-gaza

[7]https://www.aljazeera.com/news/2021/5/22/gaza-attacks-fear-finality-and-farewells-as-bombs-rained-down

[8]https://www.nytimes.com/2021/05/16/world/middleeast/israel-gaza-associated-press.html

https://www.aljazeera.com/news/2021/5/15/give-us-10-minutes-how-israel-bombed-gaza-media-tower

[9]https://aje.io/avcvx

https://www.bbc.com/pidgin/media-57146874

https://www.arabnews.com/node/1859326

[10]https://www.dawn.com/news/1624889/anti-semitic-remark-or-western-medias-hypocrisy-fm-qureshis-cnn-interview-sparks-debate

[11]https://www.trtworld.com/magazine/big-tech-s-complicity-in-censoring-palestinians-46684

[12] PM Imran Khan calls upon OIC for concerted response on Islamophobia - https://www.geo.tv/amp/349515-pm-imran-khan-calls-upon-oic-for-concerted-response-on-islamophobia

https://www.arabnews.pk/node/1856186/pakistan

[13]https://www.thenews.com.pk/print/834836-imran-erdogan-vow-to-highlight-israeli-atrocities-at-un

[14]http://mofa.gov.pk/statement-by-h-e-shah-mahmood-qureshi-foreign-minister-of-the-islamic-republic-of-pakistan-at-virtual-open-ended-emergency-meeting-of-the-oic-executive-committee-to-discuss-israels-aggressi

[15]https://www.oic-oci.org/topic/?t_id=26153&t_ref=16389&lan=e

[16]https://www.aljazeera.com/news/2021/5/17/no-us-action-after-third-unsc-meeting-on-israel-palestine

https://www.aa.com.tr/en/world/un-security-council-meet-on-palestine-ends-with-no-concrete-outcome/2243868

[17]https://www.aa.com.tr/en/world/islamic-nations-to-approach-un-general-assembly-to-protect-palestinians/2243870

[18]https://www.globalvillagespace.com/pakistan-demands-international-protection-force-for-palestinians-at-unga-session/

https://www.dawn.com/news/1624721

[19]https://www.aljazeera.com/news/2021/5/20/israel-and-hamas-annouce-gaza-ceasefire

[20]https://www.arabnews.pk/node/1860991/pakistan

https://www.thenews.com.pk/print/838358-world-opinion-changing-in-favour-of-palestinians-says-pm

[21]https://www.aa.com.tr/en/asia-pacific/pakistani-senate-passes-resolution-in-support-of-palestine/2254203

https://tribune.com.pk/story/2300206/na-unanimously-passes-resolution-against-israels-atrocities-in-palestine

[22]https://www.thenews.com.pk/latest/840815-unhcr-decides-to-investigate-systematic-abuses-in-israel-palestine

https://www.aljazeera.com/news/2021/5/27/un-rights-council-to-investigate-crimes-during-gaza-conflict

[23]http://mofa.gov.pk/transcript-of-the-press-briefing-by-spokesperson-on-thursday-20-may-2021/

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر