ابتدائیہ:
جب کسی گزرے ہوئے سال کا سورج غروب ہوتا ہے تو وہ نہ صرف سورج ہی غروب ہوتا ہے بلکہ وہ ، کرۂ ارض پر گزشتہ سال میں وقوع پذیر ہونے والے ہزاروں اہم واقعات اور یادوں کو اپنے ساتھ لے کر غروب ہو رہا ہوتا ہے- لیکن گزشتہ سال رونما ہونے والے ان واقعات اور تبدیلیوں کے اثرات دور رس ہوتے ہیں-اسی طرح، جب نئے سال کا سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھ نئی امیدیں اور تمنائیں لے کر ابھرتا ہے- زیر نظر مضمون میں ہم گزشتہ سال 2022 ء( جو کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی حوالوں سے اہم سال رہا ہے) میں ہونے والے اہم واقعات اور تبدیلیوں کا نہ صرف ذکر کریں گے بلکہ مختصراً ان کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے کیونکہ 2022ء میں ہونے والے چند اہم واقعات کےاثرات صرف سال کے اختتام سے ختم نہیں ہو جائیں گے بلکہ آنے والے کئی سالوں تک رہیں گے-
روس کا یوکرین پر حملہ:
سال 2022ء کے دوسرے مہینے اچانک 24 فروری کو روس کا یوکرین پر فوجی طاقت کے ساتھ حملہ سال کے اہم ترین واقعات میں سے ایک اہم واقعہ تھا جس کےاثرات آنے والے کئی سالوں تک رہیں گے- تا دم تحریر یہ جنگ جاری ہے اور ختم ہونے کے کوئی واضح آثار سامنے نہیں آ رہے ہیں- حیران کن طور پر جس دن سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان روس کے دورے پر موجود تھے، روس نے اسی دن یوکرین پر حملہ کیا-صدر جو بائیڈن سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے یوکرین پر روس کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا- اس حملے کے باعث روس کو متعدد عالمی پابندیوں کا سامنا ہے-اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے روس کے جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے-
روس نے یوکرین کے دو علاقے لوہانسک پیپلز ری پبلک (ایل پی آر) اور ڈونیٹسک پیپلز ری پبلک (ڈی پی آر) پر قبضہ کرنے کے بعد ان علاقوں میں ریفرنڈم کروا کر اپنے ساتھ ملا لیا ہے- تا دم تحریر، یوکرین کے سرکاری ذرائع سے بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق اس جنگ میں یوکرین کے تقریباً 13 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں- واضح طور کسی بھی جانب سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کیا جارہا جبکہ مختلف اندازوں کے مطابق دونوں اطراف ہزاروں فوجی جانوں کا نقصان ہو چکا ہے- افواج کے ساتھ ساتھ سویلین آبادیوں پر بھی مشکلات گزر رہی ہے بلکہ بمباری سے رہائشی عمارتیں اور مکانات بھی تباہ ہوئے ہیں-
آرگنائزیشن آف کارپوریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق یہ جنگ، عالمی معیشت کو سال کے اختتام پر 2.8 ٹریلین ڈالرز کا خسارہ دے گی- روس اور یوکرین کے تنازعہ سے عالمی منڈی طلب و رسد عدم توازن کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش ، خام تیل، گیس اور گندم کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے- اس جنگ سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں مہنگائی میں کافی اضافہ ہوا ہے اور عام آدمی کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے - اس تنازع کا پر امن اور بات چیت کے ذریعے حل ناگزیر ہے-
اقوامِ متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کی منظوری:
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر دور میں اسلام اور مسلمانوں کے بدخواہ موجود رہے ہیں جنہوں نے محض جھوٹ اور جھوٹے پروپیگنڈہ کی بنیاد پر دین اسلام کے خلاف نفرت پھیلائی- خصوصاً 11/9 کے حملوں کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت پھیلائی گئی- اس نفرت اور پروپیگنڈہ کی بنا پر موجودہ دور میں اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کی صورت میں سامنے آیا-روز بروز مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز،تعصب اور مذہبی امتیاز کی شکل میں اضافہ ہو رہا ہے- جس کے نتیجے میں تشدد بھرے ہزاروں واقعات پیش آ چکے ہیں- قرآن کریم کی بے حرمتی اور حضور نبی کریم (ﷺ) کے خاکوں کی اشاعت جیسے واقعات کئی دفعہ رونما ہو چکے ہیں- ان واقعات سے دنیا بھر کے 1.8 ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے-
اسلاموفوبیا کے خلاف مہم اور اس کاتدراک نہایت ہی ضروری تھا اسی بنا پر پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر زبردست مہم کا آغاز کیا- پاکستان نے سب سے پہلے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس کا آغاز کیا- اس جدوجہد کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا قرار دینے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد منظور کرلی- جس کے بعد 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا- پاکستان کے معروف تھنک ٹینک مسلم انسٹیٹیوٹ نے دربار عالیہ سلطان العارفین حضرت سلطان باھو ؒ پر ہزاروں افراد کو ’’UN THANK YOU‘‘ کے انسانی نقشے میں ڈھال کر اقوام متحدہ کے اس اقدام کو مثبت اقدام قرار دیا - یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ مسلمان قوم اپنے دین اسلام اور خاتم النبیین حضرت محمد (ﷺ) سے کتنی محبت کرتی ہے-
پاکستان میں حکومت کی تبدیلی:
یہ سال پاکستان میں کئی حوالوں سے کافی اہمیت کا حامل رہا ہے- سیاسی طور پر سب سے بڑی تبدیلی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیر اعظم کے خلاف ’’تحریک عدم اعتماد‘‘ کی کامیابی تھی- اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے 8 مارچ کو سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی جبکہ اس تحریک پر 10 اپریل کو ووٹنگ ہوئی- تحریک کی کامیابی کے بعد مرکز سے تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ہوا- اس دوران پاکستان کے سب بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی عدم استحکام رہا ہے- اس سارے مرحلے میں نہ صرف ملک کو سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ملکی معیشت بھی کمزور ہوتی چلی گئی جبکہ مہنگائی عروج پر ہے- پاکستان میں آرمی کمانڈ بھی تبدیل ہو چکی ہے- 29 نومبر کو جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے پاکستان آرمی کی کمانڈ نئے تعینات ہونے والے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حوالے کر دی - افواجِ پاکستان کو بھارت اور افغانستان کے بارڈرز پر مشکلات کے ساتھ ساتھ ففتھ جنریشن وار ، بھارت کے ڈس انفارمیشن ٹیکٹکس اور عوامی سطح پہ بھی دباو کا سامنا ہے ، افواج پاکستان کے مورال کو بلند کرنا اور عوامی اعتماد کو جیتنا نئے آرمی چیف کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے -
دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیاں اور گرمی کی شدید لہریں:
انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے روز بروز کرۂ ارض پر موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی واضح مثال گلیشیئرز کا پگھلنا، سیلابوں کا کثرت سے آنا، گرمی کی شدت میں اضافہ اور گرم لہریں ہیں-انسانی سرگرمیوں کے باعث زمین سے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں لگاتار اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے- 1880ء سے زمین کا مجموعی درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے جس میں ہر دہائی 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہو رہا ہے- اس سال برطانیہ میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.2 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا-
فرانس اور نیدرلینڈ میں شدید گرمی کی وارننگ جاری کی گئی-اس کے علاوہ فرانس، پرتگال، سپین اور یونان کے جنگلات میں لگنے والی مہلک آگ نے ہزاروں افراد کو اپنے گھر خالی کرنے پر مجبورکردیا- حالیہ یورپ کے ماحولیاتی ادارے یورپین انوائرمنٹ ایجنسی نے کہا ہے کہ اگر کوئی اقدامات نہ کیے گئے تو گرمی کی لہریں یا ہیٹ ویوز صدی کے آخر تک ہر سال یورپ کے 90 ہزار شہریوں کی موت کا باعث بن سکتی ہیں-
گزشتہ سال پاکستان میں شدید گرمی سب سے پہلے مارچ میں شروع ہوئی، جس کے بعد اپریل کے آخر تک پڑوسی ملک بھارت میں درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ مئی میں پاکستان میں 49.5 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا-
اسی طرح بھارت کے مرکزی علاقوں سمیت شمالی خطے اور پاکستان کے چند شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ریکارڈ کیا گیا-
ان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا واحد حل ماحول دوست سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے جس کے لئے زیادہ سے زیادہ درختوں کو اُگانے اور اُگے ہوئے درختوں کی حفاظت کی ضرورت ہے-
سری لنکا میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام:
کورونا وباء سے عام عوام کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے- اس وباء نے کئی ملکوں میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کو بھی جنم دیا بلکہ حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کو عیاں کیا- گزشتہ سال سری لنکا میں حالات بے قابو رہے ہیں- ملک مہنگائی، تشدد اور سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا ہے-چونکہ سری لنکا کا زیادہ تر انحصار سیاحت کی صنعت پر ہے لیکن کورونا کی وجہ سے سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے- جس کی وجہ سے وسط 2021ء سے حکومت کے پاس زرمبادلہ کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ختم ہونا شروع ہو گئے تھے- گزشتہ دہائیوں کے دوران سری لنکا پر تقریباً 51 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا ہے- عدم ادائیگیوں کی وجہ سے سری لنکا دیوالیہ ہو گیا تھا- ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے سنگین سیاسی بحران کو جنم دیا-ملک میں غذائی افراطِ زر 76 فیصد تک پہنچ چکی ہے- اپریل کے آغاز میں حکومت کے خلاف، عوام کی ناراضگی اور غصہ عروج پر تھا- انہوں نے حکومت پر دباؤ ڈالا اور استعفیٰ کا مطالبہ کیا- جس کی وجہ سے صدر گوتابایا راجا پاکسے پر مستعفی ہونے کا دباؤ بڑھا، لیکن وہ مستعفی نہیں ہوئے- بالآخر مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا اور صدر ملک سے فرار ہو گئے- اس سے قبل مظاہرین نے سری لنکا کے وزیر اعظم کے گھر کو بھی نظر آتش کر دیا تھا- اس دوران صدر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا-
سابق صدر گوتابایا راجا پاکسے کے فرار کے بعد اراکین اسمبلی نے 20 جولائی کو رانیل وکرما سنگھے کو صدر منتخب کیا-
نئے صدر وکرما سنگھے نے دنیش گناوردینا کو ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کیا- سری لنکا کی نئی آنے والی حکومت کو ورثے میں ایک ایسی معیشت ملی جس میں 59 فیصد کی ریکارڈ مہنگائی تھی- مارچ 2022ء کے بعد کرنسی کی قدر نصف ہوچکی ہے اور غذائی اشیا اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات کی شدید کمی پائی جاتی ہے- ملک میں تقریباً تمام معاشی سرگرمیاں رک چکی ہیں- ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سری لنکن حکومت کو سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے-
جیمز ویب دوربین کی کہکشاؤں کی رنگین تصاویر:
10 بلین ڈالرز کی خطیر رقم سے تیار ہونے والی جیمز ویب دوربین کو اکیسویں صدی کا سب سے بڑا سائنسی منصوبہ قرار دیا گیا- خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے جیمز ویب خلائی دوربین سے لی گئی پہلی رنگین تصویر جاری کی جس میں 13 ارب سال پرانی کہکشاؤں اور ستاروں کا منظر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے -اس دُوربین کا نام امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے دوسرے سربراہ، جیمس ایڈوِن ویب کے نام پر ہے، جنہوں نے انسان کو چاند تک پہنچانے کا امریکی منصوبہ کامیاب بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا-
بی بی سی کے مطابق یہ دوربین،’ساڑھے چھ میٹر چوڑے سنہری شیشے اور انتہائی حساس انفراریڈ آلات کی مدد سے ویب ٹیلی سکوپ کہکشاؤں کی وہ مسخ شدہ شکل (سرخ قوس) تلاش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جو بگ بینگ کے 600 ملین سال بعد موجود تھی‘-
یہ محض ایک دوربین سے تصاویر کی عکاسی نہیں ہے بلکہ اقوام کی سائنسی تحقیق اور علوم و فنون کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے- اللہ تعالیٰ نے بار بار کائنات میں غور و فکر اور تدبر کا حکم فرمایا ہے- اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ جب تک مسلمان قرآن مجید کے احکامات پر عمل کرتے رہے دنیا پر چھائے رہے- یہ صرف علم و فنون کی ترقی سے ممکن تھا- جب سے ہم نے اپنے آباء و اجداد کی اس میراث کو چھوڑا ہے ناکامی اور رسوائی ہماری مقدر ٹھہری-
بطور پاکستان کے شہری اور مسلم اُمہ کے ایک فرد کے ہم پہ ضروری ہے کہ قرونِ اول کی ماوں کی طرح اپنی گودیوں میں ابو نصر الفارابی ، الکندی ، ابن سینا ، غزالی، عباس بن فرناس ، ابن طفیل اور البیرونی جیسے سائنس دانوں کی پرورش کریں - اِس خواب کی تکمیل تبھی ممکن ہے جب ہمارے حکمرانوں کے سینوں میں عمر بن عبد العزیز ، مامون الرشید ، ملک شاہ سلجوقی اور اورنگزیب عالمگیر کی طرح علم کی تڑپ اور سائنس کی جستجو ہو گی -
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں:
پاکستان میں ایک مرتبہ پھر مون سون کی شدید بارشوں کے باعث سیلاب نے شدید تباہی مچائی- ملک کے شمال میں پہاڑوں سے شروع ہونے والا سیلاب ہزاروں مکانوں، کاروباری اداروں، بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو بہا لے گیا- وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ اب تک کے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں کے باعث کم از کم 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1739 اموات ہو چکی ہیں- سیلاب کے باعث 8 ملین افراد نے نقل مکانی کی- سیلاب اور بارشوں سے چار لاکھ سے زائد مکانات اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں سات لاکھ سے زیادہ مویشی بھی بہہ گئے ہیں- سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ شامل ہیں -
بلوچستان کے 34 اور خیبرپختونخوا کے 33 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ سندھ کے 23 اضلاع کو صوبائی حکومت نے آفت زدہ قرار دیا ہے- اسی طرح جنوبی پنجاب کے تین اضلاع سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں-
سیلاب کے دوران پوری قوم کے اندر یکجہتی اور ایثار و قربانی کا فقید المثال جذبہ دیکھنے کو ملا- ایسے مواقعوں پر پوری قوم کا جذبہ دیدنی ہوتا ہے- حکومتی امداد کے علاوہ ، فلاحی اداروں اور ذاتی سطح پر لوگوں نے سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کی- مصیبت کی اس گھڑی میں ’’ٹیم سلطان‘‘ اور ’’سلطان باھو فورم‘‘ کے رضاکاروں نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں- فورم نے ملک بھر کے ہر متاثرہ اضلاع میں متاثرین تک امداد پہنچائی اور سیلاب متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے رہے-
عالمی دفاعی نمائش آئیڈیاز کا انعقاد:
کراچی میں گیارہویں دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022ء، کا انعقاد 15 سے 18 نومبر کے درمیان ہوا- یہ نمائش چار سال کے بعد منعقد ہوئی- اس دفاعی نمائش میں 62 ممالک کے تقریباً 500 سے زائد قومی اور بین الاقوامی وفود نے شرکت کی جبکہ ایکسپو کے دوران 30 سے زیادہ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے- پاکستان کی اسلحہ ساز کمپنیوں نے آئیڈیاز 2022ء میں پہلی بار جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ڈرونز پیش بھی کیے ہیں-
ایکسپو میں اس کے علاوہ، ملکی سطح پر تیار کی جانے والی نمایاں اور اہم دفاعی مصنوعات پیش کی گئیں جن میں جنگی ٹینک الخالد، الضرار، جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیارے، آرمڈ پرسنل کیریئرز اور مسلح ڈرونز شامل تھے- اس سال نمائش کا موضوع ’’ہتھیار صرف امن کے لیے تھا‘‘ جو کہ پاکستان کے امن و استحکام کے حوالے سے خواہشات کی عکاسی کرتا ہے-
آئیڈیاز 2022ء میں برادر ملک ترکیہ، چین، شمالی کوریا، جنوبی امریکا، یورپ، ایشیائی اور فار ایسٹ کے ممالک کی جانب سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا گیا-
پاکستان فضائیہ کے ترجمان کے مطابق نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک مسلسل مہمانوں کی توجہ کا مرکز رہی- اس نمائش میں پاک فضائیہ کا پویلین جدید جے ایف 17 تھنڈر اور سُپر مشاق تربیتی طیاروں کی نمائش کے ساتھ بھی توجہ کا مرکز بنے رہے- مختلف ملکوں کے مندوبین اور اعلیٰ فوجی حکام کی طرف سے مقامی سطح پر تیار کئے جانے والے اِن طیاروں میں گہری دلچسپی ظاہر کی گئی-
اس طرح کی دفاعی نمائش، اپنے وسیع دائرہ کار اور قومی اہمیت کی بدولت سب سے زیادہ کامیاب منصوبہ ثابت ہوا ہے جہاں ملکی سطح پر تیار ہونے والے دفاعی ساز و سامان کوبین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملتی ہے بلکہ مقامی صنعت کو بھی فروغ ملتا ہے- اس کے علاوہ دو طرفہ دفاعی تعلقات کی نئی راہیں کھلتی ہیں- آئیڈیاز سے ایک طرف ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ممکن ہے تو دوسری طرف عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں بھی مدد ملتی ہے-
اختتامیہ:
سال 2022ء اپنے ساتھ کئی رونما ہونے والے واقعات کی یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو چکا ہے- اب نئے سال 2023ء کا سورج ایک مرتبہ پھر نیک خواہشات اور تمناؤں کے ساتھ طلوع ہو گیا ہے- یہاں یہ بات ہر حوالے سے سمجھنا ضروری ہے کہ ہمارا اٹھایا گیا ایک ایک قدم چاہے انفرادی زندگی میں ہو یا اجتماعی زندگی میں اس کے دوررس نتائج ثابت ہوتے ہیں کیونکہ صدیوں کا انحصار لمحوں پرہوتا ہے-
اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ یہ نیا سال پاکستان ، امت مسلمہ اور پوری انسانیت کے لئے نیک شگون ثابت ہو- آمین!
٭٭٭