دنیائے جدید کی دس بڑی لائبریریاں

دنیائے جدید کی دس بڑی لائبریریاں

دنیائے جدید کی دس بڑی لائبریریاں

مصنف: ڈاکٹرعثمان حسن فروری 2017

کتاب کا مطالعہ قومی ترقی کے ساتھ ساتھ  انسان کی کردار سازی میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اسے عقل وشعور کی منازل بھی طے کرواتا ہے- مشہور ادیب رالف والڈو اِمرسن (Ralph Waldo Emerson    )کا کہنا ہے کہ  جب کبھی کسی ایسے شخص سے سامنا ہو جو غیر معمولی ذہانت کا مالک ہو تو اس سے یہ ضرور پوچھو کے اس نے کونسی کتابیں پڑھی ہیں- مطالعہ ایک ایسی چیز ہے انسانی ذہن کو جوان رکھتا ہے اور ذہنی دباؤ  کو بھی کم کرتا ہے-ایک انسان چاہے وہ ایک سیاستدان ہو،ادیب ہو یا کاروباری شخص اس کی ساری زندگی کے  تجربات آپ اُس کی ایک تصنیف سے حاصل کر سکتے ہیں اِس لئے کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کام میں’’شارٹ کٹ‘‘ اچھی نہیں البتّہ کتاب سب سے اچھا شارٹ کٹ ہے -ایک عام شہری خصوصاً طالب علم کے لیے یہ ممکن نہیں کے وہ کتابوں   کی بڑی تعداد کو خرید سکے اس لیے یہ فا ئدہ  کتب خانوں /لائبریریوں سے اٹھایا جا سکتا ہے جہاں نہ  صرف   مختلف عنوانات کی کتابیں آپ  کی دسترس میں ہوتی ہیں بلکہ  آپ کو مطالعہ کے لیے ایک بہترین ماحول بھی فراہم ہوتا ہے-دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں قدر مشترک رہی  ہے کہ انہوں نے  علم و فلسفہ کے ساتھ  گہری دوستی رکھی ہے اور علم و فلسفہ  کا ذخیرہ  عظیم الشان کتب خانوں / لائبریریوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے- علم و تحقیق کا  شوق درحقیقت ان کی ترقی کا ایک بڑا موجب ہے- یہ بات اسلامی تاریخ سے بھی ظاہر ہے کہ جب تک مسلمانوں کا علم و تحقیق کے ساتھ رشتہ مضبوط رہا وہ کرۂ ارض پہ ایک ناقابل تسخیر قوت رہے- خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں قائم دارالحکمت (House of  Wisdom    ) اپنی مثال آپ ہے-

کتب خانہ /لائبریری کا لفظ پڑھنے،تحقیق کرنے یا دونوں مقاصد کے لئے،باقاعدہ کسی ایک جگہ کتب و مخطوطات(Manuscripts    ) کو اکھٹا کرنے کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے- کتب خانہ کا بنیادی مقصد علم کی حفاظت اور ترسیل ہے-لائبریریاں (libraries    )نہ صرف  کتب کی فرہمی اور ماحول کو یقینی بناتی ہیں بلکہ  دنیا کی عظیم لائبریریز اپنے اندر انسان کے علمی ارتقاء کی پوری تاریخ کو سمیٹے ہوئے ہیں   جہاں  تاریخی کتب اور نسخہ جات کی نگہداشت  بھی کی جاتی ہے- لائبریریز کی صورت میں ایک ایسا مرکز بنانا جہاں علم وحکمت ایک عام  آدمی کی دسترس میں آجائےیہ  یقیناً   نوع انسان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے-  ذیل میں دنیا کی چند بڑی   اور چند دلچسپ لائبریریوں کی مختصر تفصیل پیش کی جاتی ہے-

امریکی کانگریس کی لائبریری ، واشنگٹن ڈی سی:

کانگریس کی  لائبریری ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی نیشنل لائبریری اور امریکہ میں سب سے قدیم وفاقی ثقافتی ادارہ ہے- کتب خانہ  تین مختلف عمارتوں پر مشتمل ہے اوریہ دنیا میں سب سے بڑی لائبریری ہے- یہ کتب خانہ عوام کے لئے کھلا ہوا ہے، لیکن کانگریس اور دیگر اہم سرکاری حکام کے رکن ہی  کتابیں لائبریری سے باہر لے جا  سکتے ہیں - یہ  کتب خانہ  امریکہ میں آخری حربے کی  لائبریری(library of last resort    )کے طور پہ جانی جاتی ہے   جو امریکہ بھر میں مختلف لائبریریوں کے لئے بعض  حوالہ جات کی دستیابی کو یقینی بناتی ہے - لائبریری کاذخیرہ انتہائی متاثر کن ہے اس میں کُل سولہ کروڑ سے زائد آئیٹم موجودہیں-

جس میں تین کروڑ اسّی لاکھ  سے زائد کتب ،سات کروڑ سے زائد نسخے،آزادی کے اعلان کا  ایک ابتدائی  مسودہ، پچاس لاکھ  سے زائد نقشے، شیٹ موسیقی کے آٹھ ملین پارچے اور ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زائد تصاویر  و  پرنٹس شامل ہیں -  

برٹش لائبریری ، لندن، انگلینڈ  :

برٹش لائبریر ی۱۷۵۳ء میں قائم کی گئی جو کہ پہلے صرف ایک  ریڈنگ روم تھا- یہ ریڈنگ روم،برٹش میوزیم کے بڑے صحن کے مرکز میں پایا جاتا ہے-اس کی چھت گنبد نما ہے جو کہ  ’’papier mache    ‘‘  ( کاغذ کا گودا اور گلو  )  سے بنی ہوئی ہے - ریڈنگ روم کی زیادہ تر تاریخ میں اس کی  رسائی صرف رجسٹرڈ  محقیقین کو ہی  ملتی تھی اور اس مدت کے دوران بہت سے قابل ذکر شخصیات  جیسا کہ کارل مارکس(Karl Marx    )، آسکر وائلڈ(oscar wilde)، رودیارڈ  کپلنگ(Rudyard Kipling)، جارج  اورول (George Orwell)، مارک ٹوین(Mark Twain)اور لینن(Lennon) نے  لائبریری میں مطالعہ کیا-  ۱۹۷۳ءمیں  برٹش لائبریری کو میوزئم سے الگ کر دیا گیا جبکہ ریڈنگ روم اب  بھی ایک معلوماتی مرکز ،تاریخ، آرٹ، سفرناموں  اور  میوزیم سے  متعلقہ دیگر موضوعات سے متعلق کتابوں  سے سمایا ہوا ہے جبکہ برٹش لائبریری میں پندرہ  کروڑ کے قریب کتب ، نقشہ جات ، قلمی نسخے ، جرائد اور دیگر اشیاء موجود ہیں- برٹش لائبریری میں برطانیہ اور آئر لینڈ میں چھپنے والی ہر کتا ب کی نقل موجود ہے -

نیویارک پبلک لائبریری، نیو یارک:

نیویارک پبلک لائبریری گزشتہ سو سال سے نیو یارک کے باسیوں   کو کتابوں  کی مفت رسائی یقینی بنائے ہوئے ہےمشہور نیویارک پبلک لائبریری کی ترتیب، دائرہ کار اور ہیت   متاثر کن ہے-یہ  امریکہ میں   دوسری  بڑی لائبریری ہے-نیویارک پبلک لائبریری اٹھاسی(۸۸) شاخوں  پر مشتمل  ہے اوراس کے چار تحقیقی  مراکز بھی ہیں -نیویارک پبلک لائبریری کا   ’’روز  مین‘‘ ریڈنگ ہال  انتہائی پر شکوہ ہے   - لائبریری میں پانچ کروڑ سے زائد کتب ، الیکڑانک کتب ، و دیگر تحقیقی مواد ہے جسے  دنیا بھر سے لوگ استعمال میں لاتے ہیں-

رشین ا سٹیٹ لائبریری :

رشین اسٹیٹ لائبریری۱۸۶۲ءمیں قائم کی گئی جو کہ آج ’’لینن اسٹیٹ‘‘ لائبریری  کے نام سے جانی جاتی تھی-اس لائبریری کا   ذخیرہ  چار کروڑ سے زائد ہے جس میں  ایک کروڑ  ستّر لاکھ  سے زائد کتب ، ایک لاکھ پچاس ہزار  نقشے اور ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد  موسیقی و دیگر آوازوں کے ریکارڈذ ہیں -

نیشنل لائبریری آف  رشیا :

نیشنل لائبریری آف  رشیا  روس کے شہر  سینٹ پیٹر ز برگ میں واقع ہے جو روس کی قدیم ترین لائبریری ہے  جسے ’’Catherine the Great‘‘ (1762 سے 1796 تک روس پہ  حکومت کرنے والی خاتون )نے ۱۷۹۵ءمیں قائم کیا -یہ ادارہ پورے روس کی معلومات تحقیق  اور ثقافت کا مرکز بھی ہے- اس لائبریری میں  ’’کیتھرین دی گریٹ‘‘ کا ذاتی مجموعہ بھی ہے-  اس لائبریری کا ذخیرہ  تین کروڑ چالیس لاکھ سے زائد  ہے جس میں باسٹھ لاکھ آئیٹم غیر ملکی (روسی زبان کے علاوہ) زبان میں ہیں-

نیشنل ڈائٹ لائبریری ، جاپان :

نیشنل ڈائٹ لائبریری، جاپان کی  واحد  نیشنل لائبریری ہے جسے ۱۹۴۸ءمیں قائم کیا گیا - نیشنل ڈائٹ لائبریری کی ستائیس (۲۷)سے زیادہ شاخیں ہیں  جس کا مجموعہ  چارکروڑ سے زائد ہے جس میں ایک کروڑ سے زائد کُتب شامل ہیں-  اس لائبریری میں پبلک پالیسی پر تحقیق کا کام بھی جاری ہے- اس لائبریری میں عام عوام کو بھی رسائی حاصل ہے-

نیشنل لائبریری آف چائینا :

نیشنل لائبریری آف چائینا  بھی بلا شبہ ایک بہت بڑی  اور خاص اہمیت کی حامل لائبریری  ہے- اس لائبریری کو۱۹۰۹ءمیں بیجنگ(Beijing) میں قائم کیا گیا- نیشنل لائبریری آف چائینا    پورے ملک میں چھپنے والی کتب کا ریکارڈ اور قدیم کتا بوں کی نگہداشت کا کام بھی کرتی ہے-   نیشنل لائبریری آف چائینا  کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں قدیم چینی تہذیب کی کتب، قلمی نسخوں اور دیگر نوادرات کا ایک  بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے- اس کےمحفوظ شدہ دستاویزات(Archive)میں  تین کروڑپچاس لاکھ سے زائد آئیٹم  موجود ہیں جن میں قدیم  تاریخی کتب  اور  روایتی   دھاگے سے بندھی چینی تصانیف بھی  ہیں-

نیشنل لائبریری آف   فرانس (BNF):

نیشنل لائبریری آف   فرانس   ایک تاریخی لائبریری ہے جو مختلف ادوار میں ترقی پاتی گئی  - اس کی سب سے پہلی صورت  شاہی  لائبریری کے طور پہ تھی جو فرانس کے بادشاہوں کی ذاتی ملکیت ہوتی تھی -فرانکوئس  بادشاہ نے یہ قانون بھی لاگو کیا کہ فرانس میں چھپنے والی ہر کتاب کی ایک نقل اس شاہی لائبریری میں رکھی جائے گی- انقلاب فرانس کے بعد اس کو  پبلک لائبریری بنا دیا گیا-۱۹۹۴ءمیں اسے دنیا کی عظیم ترین لائبریریوں میں سے ایک بنانے کے لیے ایک نئی  نیشنل لائبریری آف   فرانس (BNF)  کے ساتھ ضم(integrate) کر دیا گیا- ’’نیشنل لائبریری آف   فرانس ‘‘ میں فرانس میں چھپنے والی ہر ایک کتاب کا ریکارڈ موجود ہے-  نیشنل لائبریری  آف   فرانس  پیرس میں واقع ہے-  اس کے  ذخیرہ میں  تین کروڑ  دس لاکھ کے قریب    ہے  جس میں ایک کروڑ تیس  لاکھ کے قریب کتب تین لاکھ پچاس ہزار  مجلے  اور   قدیم قلمی نسخے ہیں- 

بودلیئن  لائبریری، آکسفورڈ، برطانیہ:

بودلیئن (Bodleian) لائبریری آکسفورڈ یونیورسٹی کی لائبریری ہے جسے پندرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور ۱۶۰۲ءمیں اسے سکالرز کے لئے کھولا گیا- یہ یورپ  کی  قدیم لائبریریوں میں سے ایک ہے-  لائبریری میں  ایک کروڑ بیس لاکھ  سے زائد آئیٹم موجودہیں   -  لائبریری ایک سے زیادہ عمارتوں پر مشتمل  ہے ،جس میں  شاید سب سے  قابل دید اور دلچسپ’’ ریڈکلف کیمرا(Radcliffe Camera) ‘‘ہے - یہ انگلینڈ میں قدیم ترین سرکلر لائبریری ہے-

 

بوسٹن پبلک لائبریری  :

بوسٹن پبلک لائبریری  ۱۸۴۸ءمیں قائم کی گئی، جو  امریکہ کی وہ  پہلی لائبریری تھی جسے عوامی مالی امداد سے تعمیر کیا گیا  -اب تک  اس لائبر یری میں دو کروڑ سے زائد  آئیٹم   کا مجموعہ ہو چکا ہےجس کی وجہ سے  یہ امریکہ کی  دوسری  بڑی لائبریری ہے - کتب خانہ کی   ’’مکم‘‘ (McKim )عمارت۱۸۹۵ء میں تعمیر کی گئی- ’’مکم‘‘(McKim )عمارت کا مرکزی ہال، بیٹس ہال، عظیم الشان صندوق نما (coffered )چھت کے لئے جانا جاتا ہے- ’’مکم‘‘ (McKim)  میں سترہ لاکھ(۱۷۰۰۰۰۰)  سے زائد تحقیقی مجموعہ، قرون وسطی کے مسودات، شیکسپیئر (shakespeare)کی ابتدائی تصنیفات،اول فولیو، نوآبادیاتی بوسٹن کے ریکارڈ، ڈینیل ڈیفوئے (Daniel Defoe)کا مجموعہ موجود ہے،جان ایڈمز(John adams) اور لائیڈ گیریژن سمیت تاریخ کے کئی مشہور آدمیوں کی لائبریریاں بھی ذخیرہ  ہیں -  

اس کے علاوہ ایک  بڑی دلچسپ  لائبریری جے واکر کی لائبریری ہے - جے واکر ایک امریکی سائنسدان  اور کاروباری شخص ہے  جس نے اپنی دولت کا استعمال  لائبریری کی تعمیر کے لیے کیا -واکر  کی لائبریری کنیکٹیکٹ (Connecticut)میں ان کے گھر میں واقع  ہے جس کو جے واکر نے اس طرح بیان کیا کہ  ’’ واکر لائبریری انسانی تخیل کی تاریخ ہے  ‘‘، لائبریری  میں  قدیم دور کی  کتب  اور نوادرات  سمیت پچاس ہزار(۵۰،۰۰۰) سے زائد کتابیں  ہیں  -وائرڈ میگزین(wired magazine)  کے مطابق یہ لائبریری ’’دنیا میں سب سے زیادہ حیرت انگیز لائبریری ہے‘‘  - لیکن   اس  لائبریری کی سہولت  عوام کو میسر نہیں -

ان لائبریریوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ علامہ اقبال (﷫)نے یہ شعر کیوں لکھا تھا :

مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں اُن کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا [1]

 یورپ میں موجود اتنی  قدیم او ر عظیم والشان  لا ئبریریز میں  مسلمانوں کے سنہری دور کی کتب بھی موجود ہیں اور بیشتر محقیقین اس بات پہ متفق  ہیں کہ یورپ کے نشاط ثانیہ میں مسلمانوں کا ایک بڑا کردار ہے  جس کی طرف علامہ اقبال (﷫)نے بھی اشارہ کیا-  یہ امر باعث افسوس ہے کہ آج ہماری نوجوان نسل میں مطالعہ کا وہ شوق اور وہ جستجو نظر نہیں آتی جس کی ہمیں اشدضرورت ہے، لاکھوں افراد کے لیے قائم پبلک لائبریریاں سنسان نظر آتی ہیں-آج کل جدیدلائبریر یاں  نہ صرف قارئین کو مطالعہ کا موقع فراہم کرتی ہیں بلکہ یہ ایسے  ادارے کے صورت بھی اختیار کر چکی ہیں جہاں مختلف نظریات کے لوگ تبادلہ خیال کرتے ہیں اور علمی بحث کا موقع بھی فراہم ہوتا ہے- لا ئبریریز  ایک قومی ضرورت ہیں،تنہائی کی نعمت ہیں، ادب اور فن کے خزانے ہیں اور علم کا ایک سمندر ہیں  جہا ں ہر ایک اپنے ظرف کے مطابق  اپنے علم کی طلب کو پورا کر سکتا ہے - ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم  کتب کے مطالعہ  کو اپنے معمولات زندگی کاحصہ بنائیں اور  لا ئبریریز کے  ساتھ اپنا   رشتہ بحال رکھیں -

٭٭٭

 



[1](بانگِ درا)

 

 

دنیا ئے جدید کی دس بڑی لائبریریاں

 

عُثمان حسن

دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں قدر مشترک رہی  ہے کہ انہوں نے  علم و فلسفہ کے ساتھ  گہری دوستی رکھی ہے اور علم و فلسفہ  کا ذخیرہ  عظیم الشان کتب خانوں / لائبریریوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے- علم و تحقیق کا  شوق درحقیقت ان کی ترقی کا ایک بڑا موجب ہے- یہ بات اسلامی تاریخ سے بھی ظاہر ہے کہ جب تک مسلمانوں کا علم و تحقیق کے ساتھ رشتہ مضبوط رہا وہ کرۂ ارض پہ ایک ناقابل تسخیر قوت رہے- خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں قائم دارالحکمت (House of  Wisdom) اپنی مثال آپ ہے-

کتاب کا مطالعہ قومی ترقی کے ساتھ ساتھ  انسان کی کردار سازی میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اسے عقل وشعور کی منازل بھی طے کرواتا ہے- مشہور ادیب رالف والڈو اِمرسن (Ralph Waldo Emerson)کا کہنا ہے کہ  جب کبھی کسی ایسے شخص سے سامنا ہو جو غیر معمولی ذہانت کا مالک ہو تو اس سے یہ ضرور پوچھو کے اس نے کونسی کتابیں پڑھی ہیں- مطالعہ ایک ایسی چیز ہے انسانی ذہن کو جوان رکھتا ہے اور ذہنی دباؤ  کو بھی کم کرتا ہے-ایک انسان چاہے وہ ایک سیاستدان ہو،ادیب ہو یا کاروباری شخص اس کی ساری زندگی کے  تجربات آپ اُس کی ایک تصنیف سے حاصل کر سکتے ہیں اِس لئے کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کام میں’’شارٹ کٹ‘‘ اچھی نہیں البتّہ کتاب سب سے اچھا شارٹ کٹ ہے -ایک عام شہری خصوصاً طالب علم کے لیے یہ ممکن نہیں کے وہ کتابوں   کی بڑی تعداد کو خرید سکے اس لیے یہ فا ئدہ  کتب خانوں /لائبریریوں سے اٹھایا جا سکتا ہے جہاں نہ  صرف   مختلف عنوانات کی کتابیں آپ  کی دسترس میں ہوتی ہیں بلکہ  آپ کو مطالعہ کے لیے ایک بہترین ماحول بھی فراہم ہوتا ہے-

کتب خانہ /لائبریری کا لفظ پڑھنے،تحقیق کرنے یا دونوں مقاصد کے لئے،باقاعدہ کسی ایک جگہ کتب و مخطوطات(Manuscripts) کو اکھٹا کرنے کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے- کتب خانہ کا بنیادی مقصد علم کی حفاظت اور ترسیل ہے-لائبریریاں (libraries)نہ صرف  کتب کی فرہمی اور ماحول کو یقینی بناتی ہیں بلکہ  دنیا کی عظیم لائبریریز اپنے اندر انسان کے علمی ارتقاء کی پوری تاریخ کو سمیٹے ہوئے ہیں   جہاں  تاریخی کتب اور نسخہ جات کی نگہداشت  بھی کی جاتی ہے- لائبریریز کی صورت میں ایک ایسا مرکز بنانا جہاں علم وحکمت ایک عام  آدمی کی دسترس میں آجائےیہ  یقیناً   نوع انسان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے-  ذیل میں دنیا کی چند بڑی   اور چند دلچسپ لائبریریوں کی مختصر تفصیل پیش کی جاتی ہے-

امریکی کانگریس کی لائبریری ، واشنگٹن ڈی سی:

کانگریس کی  لائبریری ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی نیشنل لائبریری اور امریکہ میں سب سے قدیم وفاقی ثقافتی ادارہ ہے- کتب خانہ  تین مختلف عمارتوں پر مشتمل ہے اوریہ دنیا میں سب سے بڑی لائبریری ہے- یہ کتب خانہ عوام کے لئے کھلا ہوا ہے، لیکن کانگریس اور دیگر اہم سرکاری حکام کے رکن ہی  کتابیں لائبریری سے باہر لے جا  سکتے ہیں - یہ  کتب خانہ  امریکہ میں آخری حربے کی  لائبریری(library of last resort)کے طور پہ جانی جاتی ہے   جو امریکہ بھر میں مختلف لائبریریوں کے لئے بعض  حوالہ جات کی دستیابی کو یقینی بناتی ہے - لائبریری کاذخیرہ انتہائی متاثر کن ہے اس میں کُل سولہ کروڑ سے زائد آئیٹم موجودہیں-


 جس میں تین کروڑ اسّی لاکھ  سے زائد کتب ،سات کروڑ سے زائد نسخے،آزادی کے اعلان کا  ایک ابتدائی  مسودہ، پچاس لاکھ  سے زائد نقشے، شیٹ موسیقی کے آٹھ ملین پارچے اور ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زائد تصاویر  و  پرنٹس شامل ہیں -  

برٹش لائبریری ، لندن، انگلینڈ  :

 برٹش لائبریر ی۱۷۵۳ء میں قائم کی گئی جو کہ پہلے صرف ایک  ریڈنگ روم تھا- یہ ریڈنگ روم،برٹش میوزیم کے بڑے صحن کے مرکز میں پایا جاتا ہے-اس کی چھت گنبد نما ہے جو کہ  ’’papier mache‘‘  ( کاغذ کا گودا اور گلو  )  سے بنی ہوئی ہے - ریڈنگ روم کی زیادہ تر تاریخ میں اس کی  رسائی صرف رجسٹرڈ  محقیقین کو ہی  ملتی تھی اور اس مدت کے دوران بہت سے قابل ذکر شخصیات  جیسا کہ کارل مارکس(Karl Marx)، آسکر وائلڈ(oscar wilde)، رودیارڈ  کپلنگ(Rudyard Kipling)، جارج  اورول (George Orwell)، مارک ٹوین(Mark Twain)اور لینن(Lennon) نے  لائبریری میں مطالعہ کیا-  ۱۹۷۳ءمیں  برٹش لائبریری کو میوزئم سے الگ کر دیا گیا جبکہ ریڈنگ روم اب  بھی ایک معلوماتی مرکز ،تاریخ، آرٹ، سفرناموں  اور  میوزیم سے  متعلقہ دیگر موضوعات سے متعلق کتابوں  سے سمایا ہوا ہے جبکہ برٹش لائبریری میں پندرہ  کروڑ کے قریب کتب ، نقشہ جات ، قلمی نسخے ، جرائد اور دیگر اشیاء موجود ہیں- برٹش لائبریری میں برطانیہ اور آئر لینڈ میں چھپنے والی ہر کتا ب کی نقل موجود ہے -

نیویارک پبلک لائبریری، نیو یارک:

نیویارک پبلک لائبریری گزشتہ سو سال سے نیو یارک کے باسیوں   کو کتابوں  کی مفت رسائی یقینی بنائے ہوئے ہےمشہور نیویارک پبلک لائبریری کی ترتیب، دائرہ کار اور ہیت   متاثر کن ہے-یہ  امریکہ میں   دوسری  بڑی لائبریری ہے-نیویارک پبلک لائبریری اٹھاسی(۸۸) شاخوں  پر مشتمل  ہے اوراس کے چار تحقیقی  مراکز بھی ہیں -نیویارک پبلک لائبریری کا   ’’روز  مین‘‘ ریڈنگ ہال  انتہائی پر شکوہ ہے   - لائبریری میں پانچ کروڑ سے زائد کتب ، الیکڑانک کتب ، و دیگر تحقیقی مواد ہے جسے  دنیا بھر سے لوگ استعمال میں لاتے ہیں-

رشین ا سٹیٹ لائبریری :

رشین اسٹیٹ لائبریری۱۸۶۲ءمیں قائم کی گئی جو کہ آج ’’لینن اسٹیٹ‘‘ لائبریری  کے نام سے جانی جاتی تھی-اس لائبریری کا   ذخیرہ  چار کروڑ سے زائد ہے جس میں  ایک کروڑ  ستّر لاکھ  سے زائد کتب ، ایک لاکھ پچاس ہزار  نقشے اور ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد  موسیقی و دیگر آوازوں کے ریکارڈذ ہیں -

نیشنل لائبریری آف  رشیا :

نیشنل لائبریری آف  رشیا  روس کے شہر  سینٹ پیٹر ز برگ میں واقع ہے جو روس کی قدیم ترین لائبریری ہے  جسے ’’Catherine the Great‘‘ (1762 سے 1796 تک روس پہ  حکومت کرنے والی خاتون )نے ۱۷۹۵ءمیں قائم کیا -یہ ادارہ پورے روس کی معلومات تحقیق  اور ثقافت کا مرکز بھی ہے- اس لائبریری میں  ’’کیتھرین دی گریٹ‘‘ کا ذاتی مجموعہ بھی ہے-  اس لائبریری کا ذخیرہ  تین کروڑ چالیس لاکھ سے زائد  ہے جس میں باسٹھ لاکھ آئیٹم غیر ملکی (روسی زبان کے علاوہ) زبان میں ہیں-


نیشنل ڈائٹ لائبریری ، جاپان :

نیشنل ڈائٹ لائبریری، جاپان کی  واحد  نیشنل لائبریری ہے جسے ۱۹۴۸ءمیں قائم کیا گیا - نیشنل ڈائٹ لائبریری کی ستائیس (۲۷)سے زیادہ شاخیں ہیں  جس کا مجموعہ  چارکروڑ سے زائد ہے جس میں ایک کروڑ سے زائد کُتب شامل ہیں-  اس لائبریری میں پبلک پالیسی پر تحقیق کا کام بھی جاری ہے- اس لائبریری میں عام عوام کو بھی رسائی حاصل ہے-

نیشنل لائبریری آف چائینا :

نیشنل لائبریری آف چائینا  بھی بلا شبہ ایک بہت بڑی  اور خاص اہمیت کی حامل لائبریری  ہے- اس لائبریری کو۱۹۰۹ءمیں بیجنگ(Beijing) میں قائم کیا گیا- نیشنل لائبریری آف چائینا    پورے ملک میں چھپنے والی کتب کا ریکارڈ اور قدیم کتا بوں کی نگہداشت کا کام بھی کرتی ہے-   نیشنل لائبریری آف چائینا  کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں قدیم چینی تہذیب کی کتب، قلمی نسخوں اور دیگر نوادرات کا ایک  بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے- اس کےمحفوظ شدہ دستاویزات(Archive)میں  تین کروڑپچاس لاکھ سے زائد آئیٹم  موجود ہیں جن میں قدیم  تاریخی کتب  اور  روایتی   دھاگے سے بندھی چینی تصانیف بھی  ہیں-

نیشنل لائبریری آف   فرانس (BNF):

نیشنل لائبریری آف   فرانس   ایک تاریخی لائبریری ہے جو مختلف ادوار میں ترقی پاتی گئی  - اس کی سب سے پہلی صورت  شاہی  لائبریری کے طور پہ تھی جو فرانس کے بادشاہوں کی ذاتی ملکیت ہوتی تھی -فرانکوئس  بادشاہ نے یہ قانون بھی لاگو کیا کہ فرانس میں چھپنے والی ہر کتاب کی ایک نقل اس شاہی لائبریری میں رکھی جائے گی- انقلاب فرانس کے بعد اس کو  پبلک لائبریری بنا دیا گیا-۱۹۹۴ءمیں اسے دنیا کی عظیم ترین لائبریریوں میں سے ایک بنانے کے لیے ایک نئی  نیشنل لائبریری آف   فرانس (BNF)  کے ساتھ ضم(integrate) کر دیا گیا- ’’نیشنل لائبریری آف   فرانس ‘‘ میں فرانس میں چھپنے والی ہر ایک کتاب کا ریکارڈ موجود ہے-  نیشنل لائبریری  آف   فرانس  پیرس میں واقع ہے-  اس کے  ذخیرہ میں  تین کروڑ  دس لاکھ کے قریب    ہے  جس میں ایک کروڑ تیس  لاکھ کے قریب کتب تین لاکھ پچاس ہزار  مجلے  اور   قدیم قلمی نسخے ہیں- 

بودلیئن  لائبریری، آکسفورڈ، برطانیہ:

بودلیئن (Bodleian) لائبریری آکسفورڈ یونیورسٹی کی لائبریری ہے جسے پندرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور ۱۶۰۲ءمیں اسے سکالرز کے لئے کھولا گیا- یہ یورپ  کی  قدیم لائبریریوں میں سے ایک ہے-  لائبریری میں  ایک کروڑ بیس لاکھ  سے زائد آئیٹم موجودہیں   -  لائبریری ایک سے زیادہ عمارتوں پر مشتمل  ہے ،جس میں  شاید سب سے  قابل دید اور دلچسپ’’ ریڈکلف کیمرا(Radcliffe Camera) ‘‘ہے - یہ انگلینڈ میں قدیم ترین سرکلر لائبریری ہے-




بوسٹن پبلک لائبریری  :

بوسٹن پبلک لائبریری  ۱۸۴۸ءمیں قائم کی گئی، جو  امریکہ کی وہ  پہلی لائبریری تھی جسے عوامی مالی امداد سے تعمیر کیا گیا  -اب تک  اس لائبر یری میں دو کروڑ سے زائد  آئیٹم   کا مجموعہ ہو چکا ہےجس کی وجہ سے  یہ امریکہ کی  دوسری  بڑی لائبریری ہے - کتب خانہ کی   ’’مکم‘‘ (McKim )عمارت۱۸۹۵ء میں تعمیر کی گئی- ’’مکم‘‘(McKim )عمارت کا مرکزی ہال، بیٹس ہال، عظیم الشان صندوق نما (coffered )چھت کے لئے جانا جاتا ہے- ’’مکم‘‘ (McKim)  میں سترہ لاکھ(۱۷۰۰۰۰۰)  سے زائد تحقیقی مجموعہ، قرون وسطی کے مسودات، شیکسپیئر (shakespeare)کی ابتدائی تصنیفات،اول فولیو، نوآبادیاتی بوسٹن کے ریکارڈ، ڈینیل ڈیفوئے (Daniel Defoe)کا مجموعہ موجود ہے،جان ایڈمز(John adams) اور لائیڈ گیریژن سمیت تاریخ کے کئی مشہور آدمیوں کی لائبریریاں بھی ذخیرہ  ہیں -  

اس کے علاوہ ایک  بڑی دلچسپ  لائبریری جے واکر کی لائبریری ہے - جے واکر ایک امریکی سائنسدان  اور کاروباری شخص ہے  جس نے اپنی دولت کا استعمال  لائبریری کی تعمیر کے لیے کیا -واکر  کی لائبریری کنیکٹیکٹ (Connecticut)میں ان کے گھر میں واقع  ہے جس کو جے واکر نے اس طرح بیان کیا کہ  ’’ واکر لائبریری انسانی تخیل کی تاریخ ہے  ‘‘، لائبریری  میں  قدیم دور کی  کتب  اور نوادرات  سمیت پچاس ہزار(۵۰،۰۰۰) سے زائد کتابیں  ہیں  -وائرڈ میگزین(wired magazine)  کے مطابق یہ لائبریری ’’دنیا میں سب سے زیادہ حیرت انگیز لائبریری ہے‘‘  - لیکن   اس  لائبریری کی سہولت  عوام کو میسر نہیں -

ان لائبریریوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ علامہ اقبال (﷫)نے یہ شعر کیوں لکھا تھا :

مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں اُن کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا [1]

 یورپ میں موجود اتنی  قدیم او ر عظیم والشان  لا ئبریریز میں  مسلمانوں کے سنہری دور کی کتب بھی موجود ہیں اور بیشتر محقیقین اس بات پہ متفق  ہیں کہ یورپ کے نشاط ثانیہ میں مسلمانوں کا ایک بڑا کردار ہے  جس کی طرف علامہ اقبال (﷫)نے بھی اشارہ کیا-  یہ امر باعث افسوس ہے کہ آج ہماری نوجوان نسل میں مطالعہ کا وہ شوق اور وہ جستجو نظر نہیں آتی جس کی ہمیں اشدضرورت ہے، لاکھوں افراد کے لیے قائم پبلک لائبریریاں سنسان نظر آتی ہیں-آج کل جدیدلائبریر یاں  نہ صرف قارئین کو مطالعہ کا موقع فراہم کرتی ہیں بلکہ یہ ایسے  ادارے کے صورت بھی اختیار کر چکی ہیں جہاں مختلف نظریات کے لوگ تبادلہ خیال کرتے ہیں اور علمی بحث کا موقع بھی فراہم ہوتا ہے- لا ئبریریز  ایک قومی ضرورت ہیں،تنہائی کی نعمت ہیں، ادب اور فن کے خزانے ہیں اور علم کا ایک سمندر ہیں  جہا ں ہر ایک اپنے ظرف کے مطابق  اپنے علم کی طلب کو پورا کر سکتا ہے - ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم  کتب کے مطالعہ  کو اپنے معمولات زندگی کاحصہ بنائیں اور  لا ئبریریز کے  ساتھ اپنا   رشتہ بحال رکھیں -

٭٭٭



[1](بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر