مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ۵فروری ۲۰۱۷ءبروز اتوار بسلسلہ یوم یکجہتی کشمیر چائنا چوک تا نیشنل پریس کلب اسلام آباد یکجہتی کشمیر ریلی کا انعقاد کیا گیا-محترم صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب، چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ،محترم ملک ابرار احمد چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کشمیر و گلگت بلتستان،کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں محترمہ شمیم شال اور محترم غلام نبی و دیگر نامور شخصیات نے ریلی کی قیادت کی اور شرکاء سے اپنے خیالات کا اظہار کیا-ریلی میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جن میں سول سوسائٹی کے نمائندے،اساتذہ کرام، سیاستدان، وکلاء،طلباء اور صحافی شامل تھے-ریلی کے شرکاء نے ’’پلے کارڈز اور بینرز‘‘ اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کے ’’حق خود ارادیت ‘‘کی حمایت، ان پر کیے جانے والے بھارتی مظالم اور ان پر آزمائے جانے والے اوچھے بھارتی ہتھکنڈوں کے خلاف اور اہل پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کے لیے مکمل سیاسی،سفارتی،قانونی و اخلاقی حمایت کے اعادہ کے متعلق نعرے درج تھے-اس موقع پر شرکاء ریلی نے اہل کشمیر کی حمایت میں فلک بوس نعرے بلند کیے اور کشمیریوں پر کیے جانے والے بھارتی مظالم کی سخت مذمت کی-
اس موقع پر مقررین نے شرکاء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہندوستان نےاُنہتر(۶۹)برسوں بالخصوص گزشتہ آٹھ(۸) ماہ سے کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے، طرح طرح کے ظلم و ستم اور بربریت کا ارتکاب کیا جا رہا ہے،’’پیلٹ گنز‘‘ سے معصوم بچوں اور نوجوانوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے، عام شہریوں کے لیے ضروریاتِ زندگی کی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی ہے،مختلف کالے قوانین کے اطلاق کے ذریعے انڈین سیکورٹی فورسز کشمیریوں کو جبر کا نشانہ بنا رہی ہیں،اس کے باوجود اہل کشمیر نے بھارتی مظالم کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا ہے اور ’’تحریک آزادئ کشمیر‘‘ہر آئے دن جوش و خروش کے ساتھ زور پکڑ رہی ہے-کشمیریوں نے اپنی ثابت قدمی سے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ وہ آزادی کے علاوہ کسی آپشن کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں، بھلے ان کی بہنوں اور بیٹیوں کے سہاگ اجڑ جائیں اور ماؤں کی گودیں ویران ہو جائیں-فرزندانِ کشمیر گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی فلک بوس نعرے بلند کرتے ہیں کہ ’’لے کے رہیں گے آزادی، ہم چھین کے لیں گے آزادی، ہے حق ہمارا آزادی، کشمیر بنے گا پاکستان‘‘-
ہندوستان اپنی ریاستی دہشت گردی کی بدولت مسئلہ کشمیر کے معاملے میں عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے اور اب کوئی بھی آواز ہندوستان کے مؤقف کی تائید میں نہیں اٹھتی-بھارت اپنی ’’پروپیگنڈا مشینری‘‘ کے ذریعے دنیا کو یہ بات باور کرانے کے لیے شدومد سے مصروف ہے کہ تحریک آزادئ کشمیر دہشت گرد اور علیحدگی پسند تحریک ہے لیکن خوش قسمتی سے وہ اپنی اس کوشش میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے-اس کے برعکس، کشمیریوں کے نقطۂ نظر کو مستقل مزاجی اور مظلومیت کے سبب اقوام متحدہ اور یورپی ایوانوں میں پذیرائی مل رہی ہے-بین الاقوامی میڈیا پر پابندی کی بھارتی کوششوں کے باوجود، کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کی عالمی سطح پر سخت الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے-اس زمرے میں یہ مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ کشمیر میں ہونے والی بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عالمی سطح پرغیر جانبدرانہ تحقیقات کروائی جائیں-تحریک آزادئ کشمیر نے اقوام عالم پر واضح کر دیا ہے کہ کشمیری غیور،حریت پسند اور غیرت مند قوم ہیں جنہوں نے ہر قسم کی ترغیب و لالچ کو ٹھکراکر اپنی حریت و آزادی کا سودا نہ کیا-اسی وجہ سے پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ تاقیامت ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں- جس طرح ’’شہداءکشمیر‘‘ کے جنازوں میں پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں اسی طرح فرزندانِ پاکستان اہل کشمیر کی دیرینہ حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور اس بارے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے اور نہ ہی کسی قربانی سے دریغ کریں گے-جب کشمیریوں کے جنازوں میں کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگتے ہیں تو ہماری روحیں بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے لئے تڑپ جاتی ہیں-
تاریخی لحاظ سے بھی مسئلہ کشمیر کا تجزیہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان نے کشمیریوں کو’’حق خود ارادیت‘‘دینے کا وعدہ کیا اور اس بابت سابقہ بھارتی وزیرِاعظم جواہر لال نہرو کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں- مگر بعد میں بھارتی قیادت اپنے وعدے سے مکر گئی اور بڑی ڈھٹائی سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے پر تلی ہوئی ہے-اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں واضح طور پر درج ہے کہ کشمیر میں غیر جانبدار مبصرین کی موجودگی استصوابِ رائے کا انعقاد کیا جائے گا اور کشمیریوں کو حق حاصل ہو گا کہ آیا وہ پاکستان کا حصہ ہوں یا ہندوستان کا لیکن ابھی تک اقوامِ متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کروانے میں کامیاب نہیں ہو سکی جس کی بنیادی وجہ بھارتی ہٹ دھرمی ہے- قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا کیونکہ کشمیر کے ساتھ پاکستان کے نظریاتی وثقافتی تعلقات ہیں حتیٰ کہ سرزمین پاکستان بھی وادئ کشمیر سے بہنے والے دریاوں کی محتاج ہے- اس لیے ہندوستان بڑی مستقل مزاجی سے پاکستان کی شہ رگ پر پنجے جمائے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی منفی حربہ استعمال کرنے سے باز نہیں آتا-اس ضمن میں بھارت نے کشمیر کو دی گئی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جو کہ سراسر غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے اور عالمی سطح پر بھی اس بھارتی عمل کی مذمت کی گئی ہے-
مقررین نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں- سفارتی پالیسی میں کشمیر کو ترجیحی حیثیت دی جائےاور تمام ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء کو ہدایت کی جائے کہ وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور کانفرنسز میں مسئلہ کشمیر کے سیاسی، سفارتی اور تاریخی پہلوؤں پر روشنی ڈالیں-حکومتِ پاکستان کو عالمی برادری پر واضح کرنا چاہیے کہ خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے وابستہ ہے-چونکہ پاکستان اور ہندوستان ایٹمی ممالک ہیں اور مسئلہ کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے- لہٰذا بلا تاخیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو حل کیا جانا چاہیے- اسی طرح کشمیر کمیٹی کی تنظیمِ نو کی بھی ضرورت ہے تاکہ پارلیمانی سطح پر بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے-جیسا کہ دنیا ایک ’’گلوبل ویلیج‘‘ بن چکی ہے اس لیے حکومتی، معاشرتی اور انفرادی سطح پر تمام پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی تمام ’’اپلیکیشنز‘‘ پر مسئلہ کشمیر کو اجاگرکرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں-
ریلی کے اختتام پہ اقوام متحدہ کے اسلام آباد دفتر میں صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ کی طرف سے اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر مسٹر نیل بوہن کو یاداشت پیش کی گئی جس میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ جناب انٹونیو گوئیٹرس سے درخواست کی گئی کہ وہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور یہ یاد دِہانی کرائی گئی کہ کشمیریوں کے ’’حقِ خود ارادیت‘‘ کے لیے کی جانے والی جدوجہد عالمی برادری کو پکار رہی ہے کہ کشمیر میں استصواب رائے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پہ عمل در آمد کرایا جائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے-اقوام متحدہ کو نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم کی مذمت کرنی چاہیے اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی انسانی حق ’’ حقِ خود ارادیت ‘‘ ملنا چاہیے-
٭٭٭