تحریک خالصتان : بھارت ٹوٹ جائے گا

تحریک خالصتان : بھارت ٹوٹ جائے گا

تحریک خالصتان : بھارت ٹوٹ جائے گا

مصنف: طاہرمحمود مئی 2017

بھارت میں  بہت سی جدوجہدِ آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں-ان میں سے ایک تحریکِ خالصتان  ہے-خالصتان،شمال مغربی بھارت میں ایک  سیاسی تحریک ہے جو سکھ قومیت کی جانب سے چلائی جا رہی ہے جِس کا مقصد سکھوں کے لیے الگ وطن کا حصول ہے-جب مسلمانوں نے۱۹۴۰ء کو قراردادِ پاکستان  کے تحت مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا تو سکھ برادری کے رہنماؤں نے متحدہ بھارت کی تقسیم (پاکستان اور بھارت)پر اعتراض کرتے ہوئے سکھوں کی بے گھری پر تشویش کا اظہار کیا-اِس لیے انہوں نے خا لصتان کا تصور پیش کیا-ذہانت،پختہ نظریہ اور دور اندیشی کے مالک بانیِ پاکستان محترم قائد اعظم  (﷫)نے  سکھوں کو دعوت دی کہ وہ آزادی کی تحریک میں ان کے ساتھ ہاتھ ملا ئیں-اس وقت سکھ رہنماؤں نے قائداعظم  (﷫) کو مثبت جواب نہ دیا اور مسلمانوں کا ساتھ دینے کی بجائے انہوں نے ہندوؤں کا ساتھ دیا-

ہندوؤں رہنماوؤں کے گیم پلان کے مطابق انہوں نے سکھ رہنماؤں کو  وعدوں اور یقین دہانی سے اعتماد میں لیاکہ وہ خالصتان کی تحریک کو الگ حیثیت دیں گے-جیسا کہ جواہر لال نہرو نے  لاہور بلیٹن جنوری ۱۹۳۰ءمیں کہا:

‘‘The brave Sikhs of Punjab are entitled to special considerations. I see nothing wrong in an area set up in the North of India wherein, the Sikhs can also experience the glow of freedom.’’

’’پنجاب کے بہادر سکھ خاص توجہ کے حقدار ہیں مجھے اِس میں کوئی دو رائے نہیں کہ  بھارت کے شمال میں ایک جگہ مختص کر دی جائے  جہاں سکھ  آزادی  کے رنگوں کو محسوس کر سکیں‘‘-

گاندھی  نے کہا:

‘‘You (Sikhs) take my word that if ever the Congress or I betray you, you will be justified to draw the sword as taught by Guru Gobind Singh.’’

’’آپ میرے الفاظ لے لیں کہ اگر کبھی کانگریس یا مَیں آپ کو دھوکہ دوں تو  آپ کا حق ہے کہ آپ تلوار کا استعمال کریں جیسا کہ گرو گوبند سنگھ نے آپ کو سکھایا ہے‘‘-

ہندوؤں نے اپنی مکارانہ چالوں سے سکھوں کو اس وقت خالصتان  کا جھانسا دے کردو اہم فوائد حاصل کیے:

1)      تحریک آزادی کے دوران سکھوں کو مسلمان مخالف ہندو کوششوں میں اپنے ساتھ رکھنے اور سیاسی طور پر  فائدہ حاصل کرنا اور مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان فاصلے بڑھانا حتی کہ مسلمان سکھ دشمنی کو فروغ دینے کی منظم کوشش( جس میں اس وقت ہندو سامراج کامیاب بھی ہوا)

2)      دوسرا فائدہ  یہ ہوا کہ اس وقت فرنگی سامراج اور ہندو سامراج کو ایک سے زائد آزادی کی تحریکوں کا سامنا کرنے سے نجات مل گئی اور ہندوستان کی مزید تقسیم نہ ہو سکی-

تقسیم  کے بعد جب سکھ نہرو کے پاس اپنے  حق کےلئے پہنچے تو نہرو بولا:

‘‘The time has changed now. If you wanted to live freely then why didn't you demand for a separate country from British’’?

’’اب وقت بدل چکا ہے-اگر تم آزاد رہنا چاہتے تھے تو برٹش راج سے الگ ملک کا مطالبہ کیوں نہیں کیا؟‘‘

 ایک اور جگہ نہرو نے کہا:

‘‘The Sikhs are a lawless people and a menace to the law abiding Hindus ... The [Government] should take strict measures against them.’’

’’سکھ  سرکش  لوگ ہیں اور قانون کی پابندی کرنے والے ہندوؤں کےلئے خطرہ ہیں- (حکومت کو) ان کے خلاف سخت اقدامات  کرنے چاہیں‘‘-

لیکن تقسیم ہند کے بعد  جب پاکستان بن گیا تو اس کے بعد مسلمانوں  کے ان اعتراضات جن کی بنیاد پر ایک علیحدہ مملکت حاصل کی اس کی سچائی اور حقیقت واضع ہونا شروع ہو گئی اور ہندو سامراج نے  سکھوں اور باقی  اقلیتوں کو اصل چہرہ دکھانا شروع کر دیا  -مندرجہ بالابیانات اس چہرے کی عکاسی کے لئے کافی ہیں-

ہندوستان اور خالصتان تحریک:

ہندستان خالصتان کے علاوہ کئی بڑی اور مؤثر  آزادی کی تحریکوں کا سامنا کر رہا ہے اور ان  تمام تحریکوں کو دبانے کےلیے مختلف حرب  اور حربے  استعمال  کر رہا ہے-مثلاً :

میڈیا کے ذریعے  ان تحریکوں کے خلاف  پراپیگنڈہ کرنا-

بڑی معیشت   کا جھانسا دے کر  انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی طاقتوں کو  خاموش رکھنا-

3۔     Mass Massacres بڑے پیمانے   پر قتل عام کے ذریعے آزادی کی تحریکو ں کو روکنا-

خالصتان تحریک کو  دبانے کی لئے بھی ہندوستان نے بہت سے حربے استعمال کیے اور اب بھی کر رہا ہے-جن میں سے  ایک یہ کہ سکھوں کے اندر سے ہی ایسے لوگوں کو اقتدار کا لالچ دے کر ہندوستان کی حکومت کا حصہ بنانا اور پھر ان کے ذریعے سے باقی سکھوں کے حقوق کی پامالی  کروانا تاکہ یہ الزام ہندوؤں کی بجائےسکھوں پر ہی رہے-اس کے لیے اکالی دال پارٹی کا سہارا لیا جس کا مقصد سکھوں کے حقوق کی تو بات کی لیکن ایک الگ ملک (خالصتان) کی حامی نہیں تھی اور ہندوستان کو اس سے بہتر اور کوئی پارٹی میسر نہیں آسکتی-اکالی دال پارٹی اب بھی موجود ہے بلکہ ایک ایسی پارٹی جس کوموجودہ دور میں متحدہ اکالی دال کا نام دیا گیا اور اس کو بادل یا بی جے پی کی B ٹیم بھی کہا جاتا ہے-کیونکہ RSS اور BJP کو شدت پسند ہندو جماعت ہے اور وہ سکھوں کے حمایتی نہیں ہو سکتے-

ہندوستان کی ایجنسیاں سکھوں کے اندر بھی تقسیم پر کاربند ہیں لیکن سکھوں کی اکثریت خالصتان حاصل کرنے پر پورا یقین رکھتے ہیں-

ہندوستان نے اکالی دال پارٹی کو بہت بڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اوریہ کہا گیا کہ اکالی دال کو کمزور کرنے کے لیے اندراگاندھی نے سانت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کو آگے لایا گیا جو کہ بھنڈرانوالہ کے ایک ایسے کردار جس کو سکھ ہیرو اور لیجنڈ  سمجھتے ہیں اس پر ہندستان ایک منصوبے کے تحت داغ لگانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ بھنڈرانوالہ اور اس کے ساتھیوں کے اوپر ظلم اور بربریت کا جواز بنایا جا سکے-

ہندوستان نے خالصتان کو دبانے کے لیے ایک اور حربہ یہ بھی استعمال کیا کہ سکھ اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی بنانے کے لیے’’Demographic Changes ‘‘ کی کوشش کی اور سکھ ریاست کو باقی ہندو اکثریتی ریاستوں کے ساتھ ملا دیا-

ایک اور اہم بات جس کی وجہ سےخالصتان تحریک کو  تقویت دی وہ بھارتی حکومت کی جانب  سے سوچے سمجھے منصوبےکے تحت  ایک  مہم  کا آغاز کیا جِس کو سبز انقلاب کا نام دیا گیا-جِس کی خصوصیت جدید ٹیکنالوجی اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مدافعت اور کثیر مقدار میں اناج کی پیدوار  کےحامل بیج کی کاشت سے پیدوار میں واضح اضافہ تھا-اِس مہم کے لیے  پانی کے اضافی استعمال نے غریب سکھوں کے لیےپانی کی فراہمی کو کم کر دیا-سکھ کسانوں نے محسوس کیا کہ ان کے حصے کا پانی  دوسرے علاقوں کو دیا جا رہا ہے-یہ مسئلہ  ایک بڑی مشکل کا پیش خیمہ ثابت ہوا  کیونکہ کاشت کاری کے موسم میں زیادہ مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے جِس کو  غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے سکھ برادری استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتےتھے-ان(سکھوں ) کو مزید ادویات کی بھی ضرورت تھی-جبکہ اکثریت غلہ فروش  دولت مند ہندو تھے جس کی وجہ سے غریب سکھوں کی سبز انقلاب کے وسائل تک پہنچ نہ تھی اور وہ اپنے آپ  کو حکومت کے لئے غیر اہم سمجھنے لگے-اِس پسماندگی کی وجہ سے اُن کو اپنی برادری کی ساکھ کا خطرہ لاحق ہوا تو اِس کےجواب میں  سکھ برادری نے اپنی  شناخت اور عقیدہ کی بنیاد پر الگ شناخت کی ایک بار پھر آواز بلند کی-

بھارت  میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ ہمیشہ منفی پروپیگنڈا  پاکستان کے خلاف کرتا ہے یہی صورت حال تحریکِ خالصتان کے ساتھ ہے-بھارت چوہان اور دوسرے سکھ گروپوں کو پاکستان کے ساتھ ملانے کا پراپیگنڈہ کرتا ہے کہ یہ پاکستان سے مدد لے رہے ہیں-بھارت الزام لگاتا ہے کہ پاکستان سکھوں کو تربیت، مالی امداد اور اسلحہ فراہم کرتا ہے-یہ بعد میں عیاں ہوا کہ  بڑی سکھ تنظیمیں جِس طرح کہ آل انڈیا سٹوڈنٹ فیڈریشن،بابر خالصہ، ورلڈ سکھ تنظیم اور  سکھ یوتھ فیڈریشن برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا میں مقیم سکھوں سے مدد لیتے ہیں-

یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بھارت دنیا میں ایک  بد دیانت،غیر منصف،مغرور،بد اخلاق اور سب سے بھیانک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث  ملک ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ ایک شیطانی کردار کا حامل ہے-بھارت کی حکمران جماعت یا دولت مند معاشرہ نے کبھی وہاں آباد غریب اور نچلی ذاتوں کو حقوق نہیں دیے- وہ ہمیشہ ان سے جانوروں جیسا سلوک کرتےہیں-در حقیقت ان کے نزدیک جانور بھی وہاں رہنے والوں سے زیادہ عزت دار اور اہم ہیں-آج کشمیر کی نوجوان نسل اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے تو اِس لیے سکھوں کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں بلکہ عملاً ان کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں-یہ اس لیے امید کی جاتی ہے کہ اِس بار وہ اپنے فائدے کی خاطر ایسا کریں گے نہ کہ ماضی کی طرح کیونکہ یہ ان کی خالصتان کے حق میں درست فیصلہ ہو گا-ایک آزاد خالصتان دیوار پر لکھی ایک حقیقت بنتی جا رہی ہے-اِس لیے اِس حقیقت کو پانے کی خاطر بھارت میں پسنے والے تمام مذہبی، لسانی اور قومی گروہوں کو مل کر اس غیر فطری و غیر حقیقی جغرافیۂ ہندوستان سے نجات کےلئے جد و جہد کرنا ہو گی-جس طرح دنیا بھر کے سکھ نہرو اور گاندھی کے جھوٹے ڈراموں کی سزا بھگتنے کے بعد ۲۰۲۰ءکا آزادی ریفرنڈم کامیاب کروانے نکلے ہیں اور کنیڈا سے انگلینڈ تک،امریکہ سے جنیوا تک،امرتسر سے آسام و اڑیسہ تک تحریکیں بپا کئے ہوئے ہیں،آثار واضح نظر آنے لگے ہیں کہ بالآخر ہندوستان سے آزادی سکھوں کا مقدر بنے گی اور خالصتان بن کر رہے گا -

٭٭٭

ہندستان خالصتان کے علاوہ کئی بڑی اور مؤثر  آزادی کی تحریکوں کا سامنا کر رہا ہے اور ان  تمام تحریکوں کو دبانے کےلیے مختلف حرب  اور حربے  استعمال  کر رہا ہے-مثلاً :

v     میڈیا کے ذریعے  ان تحریکوں کے خلاف  پراپیگنڈہ کرنا-

v     بڑی معیشت   کا جھانسا دے کر  انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی طاقتوں کو  خاموش رکھنا-

v     Mass Massacres بڑے پیمانے   پر قتل عام کے ذریعے آزادی کی تحریکو ں کو روکنا-

خالصتان تحریک کو  دبانے کی لئے بھی ہندوستان نے بہت سے حربے استعمال کیے اور اب بھی کر رہا ہے-جن میں سے  ایک یہ کہ سکھوں کے اندر سے ہی ایسے لوگوں کو اقتدار کا لالچ دے کر ہندوستان کی حکومت کا حصہ بنانا اور پھر ان کے ذریعے سے باقی سکھوں کے حقوق کی پامالی  کروانا تاکہ یہ الزام ہندوؤں کی بجائےسکھوں پر ہی رہے-اس کے لیے اکالی دال پارٹی کا سہارا لیا جس کا مقصد سکھوں کے حقوق کی تو بات کی لیکن ایک الگ ملک (خالصتان) کی حامی نہیں تھی اور ہندوستان کو اس سے بہتر اور کوئی پارٹی میسر نہیں آسکتی-اکالی دال پارٹی اب بھی موجود ہے بلکہ ایک ایسی پارٹی جس کوموجودہ دور میں متحدہ اکالی دال کا نام دیا گیا اور اس کو بادل یا بی جے پی کی B ٹیم بھی کہا جاتا ہے-کیونکہ RSS اور BJP کو شدت پسند ہندو جماعت ہے اور وہ سکھوں کے حمایتی نہیں ہو سکتے-

ہندوستان کی ایجنسیاں سکھوں کے اندر بھی تقسیم پر کاربند ہیں لیکن سکھوں کی اکثریت خالصتان حاصل کرنے پر پورا یقین رکھتے ہیں-

ہندوستان نے اکالی دال پارٹی کو بہت بڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اوریہ کہا گیا کہ اکالی دال کو کمزور کرنے کے لیے اندراگاندھی نے سانت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کو آگے لایا گیا جو کہ بھنڈرانوالہ کے ایک ایسے کردار جس کو سکھ ہیرو اور لیجنڈ  سمجھتے ہیں اس پر ہندستان ایک منصوبے کے تحت داغ لگانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ بھنڈرانوالہ اور اس کے ساتھیوں کے اوپر ظلم اور بربریت کا جواز بنایا جا سکے-

ہندوستان نے خالصتان کو دبانے کے لیے ایک اور حربہ یہ بھی استعمال کیا کہ سکھ اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی بنانے کے لیے’’Demographic Changes ‘‘ کی کوشش کی اور سکھ ریاست کو باقی ہندو اکثریتی ریاستوں کے ساتھ ملا دیا-

ایک اور اہم بات جس کی وجہ سےخالصتان تحریک کو  تقویت دی وہ بھارتی حکومت کی جانب  سے سوچے سمجھے منصوبےکے تحت  ایک  مہم  کا آغاز کیا جِس کو سبز انقلاب کا نام دیا گیا-جِس کی خصوصیت جدید ٹیکنالوجی اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مدافعت اور کثیر مقدار میں اناج کی پیدوار  کےحامل بیج کی کاشت سے پیدوار میں واضح اضافہ تھا-اِس مہم کے لیے  پانی کے اضافی استعمال نے غریب سکھوں کے لیےپانی کی فراہمی کو کم کر دیا-سکھ کسانوں نے محسوس کیا کہ ان کے حصے کا پانی  دوسرے علاقوں کو دیا جا رہا ہے-یہ مسئلہ  ایک بڑی مشکل کا پیش خیمہ ثابت ہوا  کیونکہ کاشت کاری کے موسم میں زیادہ مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے جِس کو  غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے سکھ برادری استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتےتھے-ان(سکھوں ) کو مزید ادویات کی بھی ضرورت تھی-جبکہ اکثریت غلہ فروش  دولت مند ہندو تھے جس کی وجہ سے غریب سکھوں کی سبز انقلاب کے وسائل تک پہنچ نہ تھی اور وہ اپنے آپ  کو حکومت کے لئے غیر اہم سمجھنے لگے-اِس پسماندگی کی وجہ سے اُن کو اپنی برادری کی ساکھ کا خطرہ لاحق ہوا تو اِس کےجواب میں  سکھ برادری نے اپنی  شناخت اور عقیدہ کی بنیاد پر الگ شناخت کی ایک بار پھر آواز بلند کی-

بھارت  میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ ہمیشہ منفی پروپیگنڈا  پاکستان کے خلاف کرتا ہے یہی صورت حال تحریکِ خالصتان کے ساتھ ہے-بھارت چوہان اور دوسرے سکھ گروپوں کو پاکستان کے ساتھ ملانے کا پراپیگنڈہ کرتا ہے کہ یہ پاکستان سے مدد لے رہے ہیں-بھارت الزام لگاتا ہے کہ پاکستان سکھوں کو تربیت، مالی امداد اور اسلحہ فراہم کرتا ہے-یہ بعد میں عیاں ہوا کہ  بڑی سکھ تنظیمیں جِس طرح کہ آل انڈیا سٹوڈنٹ فیڈریشن،بابر خالصہ، ورلڈ سکھ تنظیم اور  سکھ یوتھ فیڈریشن برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا میں مقیم سکھوں سے مدد لیتے ہیں-

یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بھارت دنیا میں ایک  بد دیانت،غیر منصف،مغرور،بد اخلاق اور سب سے بھیانک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث  ملک ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ ایک شیطانی کردار کا حامل ہے-بھارت کی حکمران جماعت یا دولت مند معاشرہ نے کبھی وہاں آباد غریب اور نچلی ذاتوں کو حقوق نہیں دیے- وہ ہمیشہ ان سے جانوروں جیسا سلوک کرتےہیں-در حقیقت ان کے نزدیک جانور بھی وہاں رہنے والوں سے زیادہ عزت دار اور اہم ہیں-آج کشمیر کی نوجوان نسل اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے تو اِس لیے سکھوں کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں بلکہ عملاً ان کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں-یہ اس لیے امید کی جاتی ہے کہ اِس بار وہ اپنے فائدے کی خاطر ایسا کریں گے نہ کہ ماضی کی طرح کیونکہ یہ ان کی خالصتان کے حق میں درست فیصلہ ہو گا-ایک آزاد خالصتان دیوار پر لکھی ایک حقیقت بنتی جا رہی ہے-اِس لیے اِس حقیقت کو پانے کی خاطر بھارت میں پسنے والے تمام مذہبی، لسانی اور قومی گروہوں کو مل کر اس غیر فطری و غیر حقیقی جغرافیۂ ہندوستان سے نجات کےلئے جد و جہد کرنا ہو گی-جس طرح دنیا بھر کے سکھ نہرو اور گاندھی کے جھوٹے ڈراموں کی سزا بھگتنے کے بعد ۲۰۲۰ءکا آزادی ریفرنڈم کامیاب کروانے نکلے ہیں اور کنیڈا سے انگلینڈ تک،امریکہ سے جنیوا تک،امرتسر سے آسام و اڑیسہ تک تحریکیں بپا کئے ہوئے ہیں،آثار واضح نظر آنے لگے ہیں کہ بالآخر ہندوستان سے آزادی سکھوں کا مقدر بنے گی اور خالصتان بن کر رہے گا -

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر