آج کی دنیا روبوٹ کی دنیا کہلاتی ہے کیونکہ انسان نے انسان دوست روبوٹ بنالئے ہیں جو زیادہ دیر تک کام کرنے، نہ تھکنے، سادہ مشینوں کی نسبت سمجھ بوجھ رکھنے والی خصوصیات رکھتے ہیں-روبوٹ کی دنیا میں ترقی کمپوٹر کی پہلی نسل کے بعد شروع ہوئی جب انجینیرز نے خود کار کمپیوٹر (روبوٹ )بنانے پر کام شروع کیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک جانب کمپیوٹر کے سائز میں کمی، رفتار میں اضافہ، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اورسیل فون کے نت نئے ماڈل عام ہو رہے تھے اور دوسری جانب خود کار کمپیوٹر (روبوٹ) بن رہے تھے جو کسی حد تک سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے حامل تھے-اس قسم کا روبوٹ بنانے میں حتمی کامیابی تو بیسویں صدی کےابتداء سے حاصل ہو گئی تھی لیکن ابھی اس میں بہت سی کمی باقی تھی 2009ء تک روبوٹک میدان میں سنسرز، کیمرہ، ہلکے سٹیل اور پلاسٹک سے روبوٹ کے اعضاء بنائے جانے لگے جس کی وجہ سے اس شعبہ کو مزید ترقی ملی اُس وقت تک روبوٹ کے چہرے انسانی چہرے جیسی ظاہری خصوصیت سے محروم تھے وہ محض ٹین کے ڈبہ نما، یا ایل سی ڈی نماہوتے تھے لیکن 2014ء کے بعد روبوٹک فیلڈ میں کامیابیوں کا نیا سلسلہ نظر آنے لگا جب انجینئرز نے انسانی شکل سے ملتا جلتا روبوٹ بنایا-
ہیومنائیڈ روبوٹ کسے کہتے ہیں؟
ہیومنائیڈ روبوٹ ایسے روبوٹ کو کہتے ہیں جو عام انسان سے مماثلت رکھتا ہے-عام الفاظ میں روبوٹ ایک انسان نُما ڈھانچہ ہوتا ہے جوسر، دو بازو، دو ٹانگوں پر مشتمل ہوتا ہے اگرچہ کچھ ہیومنائیڈ روبوٹ صرف جسم رکھتے ہیں یہ روبوٹ ضروری نہیں ہے کہ بالکل ایک حقیقی شخص کی طرح ہوں جیسا کہ (AISMO ) یہ روبوٹ چہرے کی بجائے ہیلمٹ رکھتا ہے-انسان میں شعور ہے اور خود سے سمجھ بوجھ کے مطابق کام کرتا ہے لیکن سادہ روبوٹ صرف حکم، کوڈنگ یا مخصوص بنائے گئے قواعد کا پابند ہوتا ہے-انڈرائیڈ (مرد نما) روبوٹ ہے جو کہ جمالیاتی طور پر مرد کی طرح پیش آتا ہے اور جین رائڈ (خاتون نما) روبوٹ ہے-ہیومنائیڈ روبوٹ کو بالکل انسان کی طرح بنانے کی کوشش کی جارہی ہے افسانوی کہانیوں میں بہت سے انسان نُما روبوٹ موجود ہیں جس کی ابتدا BC)250) میں ہوئی جس کولائی زی (Lie Zi ) نے کمپیوٹر کی زبان میں بیان کیاپھر 1921ء میں ڈرامہ نگار کارل کیپک(Karl Capek) نے ایسی مشینوں کو ’’روبوٹ‘‘(Robot) کا نام دیا-1950ء میں پہلا روبوٹ بنانے کی کوشش کی گئی جس میں کامیابی 1970ء کی دہائی میں ہوئی اور روبوٹ کی پہلی جنریشن بھی 1970ء سے شروع ہوتی ہے-مزید براں اگر روبوٹ کی تاریخ بیان کی جائے تو بات بہت طویل ہوجائے گی مختصراً یہ کہ ہونڈا (Honda) کمپنی نے پہلا ہیومنائیڈ روبوٹ 2000ء میں بنایا جس کا نام (AISMO) تھا-اکیسویں صدی کا دوسرا عشرہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں بہت سے انقلاب لایا ہے جس میں خود کار بولنے اور سمجھنے والے روبوٹ ایجاد کئے گئے- دنیا کے بڑے بڑے انجینئرز کا ماننا ہے کہ انسان کے ہاتھوں بننے والا ربورٹ انسان کی نسبت زیادہ کام کر سکتا ہے وہ تھکاوٹ اور چوٹ کی صورت میں درد کے احساسات سے ماورا ہے-
ہیومنائیڈ روبوٹ زیادہ تر درج ذیل قوانین کےمطابق بنائے جاتے ہیں-
1. ایک روبوٹ نہ کسی انسان کو نقصان پہنچائے گا اور نہ سستی کے باعث کسی کو نقصان پہنچنے دے گا-
2. ایک روبوٹ انسان کی طرف سے دیئے گئے تمام قوانین کو تسلیم کرے گا بشرطیکہ وہ پہلے قانون کے ساتھ متصادم نہ ہو-
3. ایک روبوٹ ہر حال میں اپنا دفاع کرے گا بشرطیکہ وہ مندرجہ بالا دو قوانین سے متصادم نہ ہو-
ہیومنائیڈ روبوٹ خود مختار ہوتا ہے کیونکہ یہ کسی خاص مقصد کے حصول کیلئے اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس میں اور عام روبوٹ میں یہی بنیادی فرق ہے-اس تناظر میں درج ذیل کچھ صلاحتیں ہیومنائیڈ روبوٹ میں پائی جاتی ہیں-
1. خود اپنی دیکھ بھال کر تا ہے (جیسا کہ خود کو ریچارج کرنا)
2. خودبخود نئی چیزیں سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے (نئی صلاحتیوں، نئی چیزوں کو کسی انسان کی مدد کے بغیر سیکھنا، حالات کے مطابق اپنے آپ کوایڈجسٹ کرنا اور حکمت عملی ترتیب دینا شامل ہے)
3. انسانوں کے ساتھ مضبوط بات چیت اور حکم ماننےکی صلاحیت رکھتا ہے-
ہیومنائیڈ روبوٹ بہت سی انسانی ذمہ داریاں سنبھالنے جا رہا ہے جن میں اسمبلی لائنوں پر کام، جوہری پاور پلانٹس کا معائنہ اور دوسرے سیارے کی سطح کو تلاش کرنا وغیرہ بھی شامل ہے اس مشین کواستعمال کرنے کا مقصد انسانی زندگی کو بہتر بنانا اور انسانی جان کی حفاظت ہے-آج روبوٹ لیبارٹریز دنیا کے مختلف ملکوں میں موجود ہیں جوسائنسی دنیاکو مزید ترقی دینے میں مصروف ہیں انسانی نوعیت والے روبوٹ کی تعمیرایک قابل دید انجینئرنگ ہے جس میں میکانی انجینئرنگ، برقی انجنیئرنگ،کمپیوٹر انجنیئرنگ اور سافٹ وئیر انجینئرنگ مل کر کام کرتے ہیں-
موجودہ دور روبوٹ کے کاموں میں مسلسل اضافہ کررہا ہےیہی وجہ ہے کہ روبوٹ کو کام کی نوعیت کے مطابق مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے-صنعتوں میں استعمال ہونے والے روبوٹ عموماً ویلڈنگ، مواد ہینڈلنگ، پینٹنگ اوراسمبلی لائنوں پرکام سرانجام دیتے ہیں-گھریلو روبوٹ میں ویکیوم کلینر، پول کلینر، سویپر، گٹر کلینر اور گھر کی نگرانی کرنے والے روبوٹ شامل ہیں-ملٹری روبوٹ میں بم ڈسپوزل روبوٹ، ٹرانسپورٹ روبوٹ شامل ہیں-فوجی مقاصد کیلئے روبوٹس ملک میں قانون نافذ کرنے، بارودی سرنگ اور منشیات کی تلاش کرنے اور خطرہ کی صورت میں بچاؤ کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں-موصل آرم روبوٹ (Articulated Robot)محدود ہتھیار کے طور پر کام کرتا ہے-طبعی روبوٹ دوا (Medicine) اور کیمیکل کے اداروں میں استعمال ہوتے ہیں جس میں بنیادی روبوٹ سرجری روبوٹ ہے-تفریحی روبوٹ چھوٹے کھلونے سے شروع ہوتے ہیں جیسے کہ Robosapiens جس سے بچے لطف اندوز ہوتےہیں-خلائی روبوٹ عام روبوٹ کی نسبت بہت مختلف ہوتا ہے جنہیں خلاء میں بھیجا جاتا ہے تاکہ دوسرے سیاروں کا کھوج لگایا جا سکے-کینیڈرم خلائی اسٹیشنز جو مریخ میں بھی استعمال کیا گیا ہے اس میں کھانے کی اشیاءبھی محفوظ کی جاتی ہیں-مقابلہ بازی کے روبوٹ میں سوموبوٹس، لائن پیروکار، ٹیبل ٹینس روبوٹ شامل ہیں جوفن اور مقابلہ میں بچوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں-
کار انڈسٹری میں ہیومنائڈ روبوٹ کا استعمال:
بہت سی انڈسٹریز میں روبوٹ کا استعمال کیا جارہا ہےان میں زیادہ تر کار بنانے والی انڈسٹریز شامل ہیں-زیادہ تر کمپنیاں،کار کا ماڈل اور ڈیزائن فائنل کرنے کے بعد حتمی شکل دینے کیلئے خام مال پریس شاپ (Press Shop) بھیجتی ہے جہاں مختلف روبوٹس اور مشینز 100 ٹن پریشرز پر باڈی کے مختلف پارٹس بناتے ہیں یہاں ایک پریس سے دوسری پریس مشین تک سٹیل کو لے جانے کے لئے روبوٹ استعمال ہوتے ہیں-یہ تمام کام ایک ترتیب(Sequence) میں چل رہا ہوتاہے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعدباڈی پارٹس تیار کر لیے جاتے ہیں-پھر ان پارٹس کو آپس میں مِلا کر ویلڈ کیاجاتا ہے یہ کام بھی ربورٹس خود سر انجام دیتے ہیں جب پارٹس کو مکمل جوڑلیا جاتا ہے تو اگلا مرحلہ پینٹ شاپ (Paint Shop) کاہے جس میں گاڑی کو پہلے ایک بڑے سے ٹینک میں محلول سے دھویا جاتا ہے پھر روبوٹس کی مدد سے تین مرحلوں میں باڈی کو مختلف رنگ کیے جاتے ہیں آخر میں ماہر پینٹس، کار کو چیک کر کے پاس کرتے ہیں-اگلا مرحلہ اسمبلی لائن(Assembly Line) کا ہے جہاں ہر کار کے پارٹس اسمبل کرتے وقت ہی منگوائے جاتے ہیں ہر کار باڈی اور پارٹس پر نشانی لگائی جاتی ہے جہاں نشانی والے پارٹس،ہی کار کو لگائے جاتے ہیں تمام پارٹس روبوٹس کی مدد سے ہی گاڑی میں فِٹ کیے جاتے ہیں-روبوٹس ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کی وجہ سے پریس سے لے کر اسمبلنگ تک کے تمام مراحل انتہائی تیزی سے سر انجام دیے جاتے ہیں-اسمبلی لائن کے بعد اگلا مرحلہ فائنل انسپیکشن (Inspection) کا ہے جو کہ ماہرین کرتے ہیں جو گاڑی کو پاس یا فیل کرتے ہیں-روبوٹس ہی وہ ذریعہ ہے جن کے استعمال سے بھاری حصے پریس شاپ تک پہنچانے کیلئے تیز رفتاری سے کام لیاجاتا ہے-آج کل مکینیکل فیلڈ میں روبوٹس کا کام بہت بڑھ گیا ہے بھاری پارٹس کی جگہ تبدیل کرنا اور خاص طورپر انجن کو درست بند کرنا بھی ربورٹس نے اپنے ذمہ لے لیا ہے-
انسانی خصوصیات کا حامل روبوٹ:
انجینئرز نے انسانی خصوصیات کا حامل ایک نیا روبوٹ متعارف کرایا ہےجسے سونامی اور زلزلے سے تباہ ہونے والے ’’فوکو شیما جوہری بجلی گھر‘‘ کے بحران سے نمٹنے میں استعمال کیا گیا-جاپان کی کمپنی کی جانب سے ایک تقریب میں نئے روبوٹ کی رونمائی کی گئی جو کمپنی کے ’’اسیمو‘‘ (ASIMO) روبوٹ سیریز کا نیا ورژن ہے-یہ روبوٹ 9کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے اور پیچھے کی جانب دوڑنے کے علاوہ ایک فٹ تک چھلانگ لگانے،بند کنٹینر کو کھولنے اور گلاس میں مائع سیال انڈیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے-ماہرین نے روبوٹ کے تیار کنندہ گان کو بتایا کہ روبوٹ انسانی صورتوں کو پہنچاننے اور انہیں ردِ عمل دینے کے ساتھ ساتھ بیک وقت تین مختلف احکامات پر عمل درآمد کر سکتا ہے-یہ روبوٹس جوہری بجلی گھروں اور ایسی تنصیبات میں استعمال کیے جاسکتے ہیں جہاں انسانوں کے لیے خدمات انجام دینا غیر محفوظ ہو-
’’ناؤ‘‘ روبوٹ (NAO Robot)
حال ہی میں ایسا روبوٹ نمائش کے لیے پیش کیا گیاجس کے متعلق ماہرین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک جیتے جاگتے انسان کی طرح نہ صرف جذبات اور احساسات رکھتا ہے بلکہ ان کا اظہار بھی کرسکتا ہے-اس نئے روبوٹ کا نام ہے ’’ناؤ‘‘ ہے- جب کوئی بات اسے اچھی نہیں لگتی تو وہ اس کا اظہار مغربی انداز میں اپنے کندھے جھٹک کر کرتا ہے اور جب وہ خوش ہوتا ہے تو اپنا ہاتھ لہراتا ہے انجینئرز کا کہنا ہے کہ فی الحال اس روبوٹ میں جذبات اور محسوسات کی وہی سطح ہے جو عموماً ایک سال کے بچے میں ہوتی ہے-یعنی جس طرح ایک سال کا بچہ پیار اور نفرت کو محسوس کرکے اپنے ردعمل کا اظہار کرسکتا ہے، روبوٹ ناؤ بھی ویسا ہی کرسکتا ہے-روبوٹ ماہر ین کہتے ہیں کہ انسانی جذبات اور احسات کو سمجھنے اور اپنی سوجھ بوجھ کے مطابق ردعمل ظاہر کرنے والے اس روبوٹ میں الیکٹرانک آلات پر مبنی انتہائی پیچیدہ نظام موجود ہے-اس کی آنکھوں میں ویڈیو کیمرے نصب ہیں، جو اپنے قریب آنے والے ہر شخص کی نقل و حرکت کا جائزہ لیتے ہیں-جہاں سے یہ معلومات فوراً روبوٹ کے دماغ کو منتقل ہوجاتی ہیں-ناؤ کے دماغ کا الیکٹرانک نظام انسانی دماغ کے خلیوں سے مشابہت رکھتا ہے اور وہ اپنے مشاہدے میں آنے والے ہرشخص کی نہ صرف تصویر اپنی یاداشت میں محفوظ کرلیتا ہے بلکہ یہ بھی یاد رکھتا ہے کہ اس شخص نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیاتھا؟جسے اپنے حافظے میں محفوظ ہونے والی تمام معلومات کو اچھی اور بُری بنیادوں پر پرکھتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے روبوٹ میں بطور خاص یہ صلاحیت رکھی گئی ہے کہ اپنے سامنے موجود شخص کے چہرے کے تاثرات، مسکراہٹ، چہرے کی تیور اور اس کی باڈی لینگویج کو محسوس کرکے اسے سمجھ سکے اور اپنا ردعمل دے سکے یہ ابھی ابتدا ہے،آنے والے دنوں میں روبوٹ نسبتاً زیادہ ذہین ہوں گے اور اپنے فیصلے اور کام زیادہ آزادانہ طور پر کر سکیں گے-
’’کی روبو‘‘روبوٹ (Kirobo Robot)
تنہائی آج کی مصروف دنیا میں ایک اہم انسانی مسئلہ ہے جس کی شدت میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے-سفر میں اکیلے گھنٹوں ڈرائیو کرنا ٹریفک کے ہجوم میں انسان کو تھکادیتا ہے-انسان کی اس فطرت کے پیش نظر جاپان کی معروف کمپنی نے تنہائی بانٹنے کے لیے ایک ننھا روبوٹ متعارف کرایا ہے جسے’’کی روبو‘‘کا نام دیا ہےجس کی جسامت صرف چار انچ ہے اور اسے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے بنایا گیا جنہیں طویل سفر اکیلے کرنا پڑتا ہے-کی روبو میں ایک کیمرہ اور مائیکروفون نصب ہے اور وہ بلو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈرائیور کے سمارٹ فون کے ساتھ منسلک ہو جاتا ہے-تاہم اس کے لیے ایک خصوصی سافٹ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے-آپ اسے کسی ننھے کھلونے کی طرح اپنی کار کے ڈیش بورڈ پر رکھ سکتے ہیں-جب آپ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے اسے ہیلو کہتے ہیں تو وہ اپنا سر گھما کر آپ کی طرف دیکھتا ہے اور خوش آمدید کہتا ہے-آپ اس سے جس موضوع پر چاہیں بات کرسکتے ہیں-وہ آپ کی بات توجہ سے سن کر ایک دوست کی طرح اس کا جواب دے گا-اگر آپ کہیں اچانک زور سے بریک لگاتے ہیں تو وہ ’’اوہو کرتا ہے‘‘ اور کہتا ہے کہ’’ ذرا احتياط سے‘‘---!کی روبو مصنوعی ذہانت پر کام کرتا ہےاس میں سیکھنے اور سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت موجود ہے-
’’روبیل ‘‘ روبوٹ (Robelf Robot)
یہ ایک چھوٹا روبوٹ ہوتا ہے جو کہ گھر کی دیکھ بھال اور نگرانی کا کام کرتا ہے اور گھر کے اندریا گھر کے باہر سیکورٹی گارڈ کے فرائض بھی سر انجام دے سکتا ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی گھر میں نہ ہو تو پریشان مت ہوں کیونکہ (Robelf) روبیل جو ہے -یہ روبوٹ چلتا پھرتا گائیڈ ہے جو آپ کو حالات سے آگائی دیتا ہے چاہے وہ آپ کے پیغامات میل کی صورت میں ہوں یا آڈیو/ویڈیو آواز کی صورت میں،یہ بے جان کھلونے کی طرح بالکل نہیں ہے جو چارجنگ کم ہونے کی صورت میں بےکار ہو جائے گا بلکہ اس میں موجود خودکار سسٹم بیڑی کے کم ہونے کی صورت میں خود بخود چارجنگ کر لیتا ہے (چارجنگ کم ہونے کی صورت میں یہ تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور کہتا ہے ’’مجھے بہت تھکاوٹ ہے (Oh I am so tired) اور جب چارجنگ پورٹ سے چارج شروع کرتا ہے تو اُس کے گھر کو’’مانیٹر ‘‘کرنے والے سسٹم جاگ رہا ہوتا ہے)یہ روبوٹ اپنے اندر لگے ہوئے کیمرے اور سنسرز سے فیملی ممبر کو پہچان لیتا ہے اور جس فیملی ممبر کےنام کوئی میل،آڈیو/ ویڈیو پیغام ہو تو وہ اُسی ممبر کو اُس بارے میں بتاتا ہے اور اگر آپ کی یہ خواہش ہے کہ یہ بچوں کو کہانی سنائے تو یہ اپنی بولنے کی صلاحیت اور انٹرنیٹ سے تلاش یا محفوظ کی ہوئی کہانی تک بچوں کو رسائی بھی فراہم کر سکتا ہے-اس روبوٹ پر لگی ہوئی سکرین کو آسانی سے کھڑے ہو کر استعمال کر سکتے ہیں اس میں موجود مائیکروفونز سے وہ آسانی سے بولنے والے شخص کی آواز کو پہچان لیتا ہے اور اُس کی آواز کو ریکارڈ بھی کر لیتا ہے اگر آپ موسم اور خبروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو یہ روبوٹ آپ کو اُس تک بھی رسائی دیتا ہے-یہ آپ کو ایک اُستاد کی طرح روزانہ کے لیکچر بھی دے سکتا ہے آپ اپنی پسندیدہ شعبہ کے بارے میں بتاکر ٹائم فکس کر دیں پھر اُسی ٹائم روبوٹ آپ کےاُستاد کی طرح آپ کے پاس پہنچ آئے گا-
اسیمو ASIMO’ ‘ روبوٹ:
یہ ہیو منا ئیڈ روبوٹ ہونڈا کمپنی نے بنایا ہےجس نے ہیوی بائیک ڈرائیور کا یونیفارم پہنا ہوا ہے اور چہرہ کو ہیلمنٹ سے ڈھانپا ہوا ہے جو انسانوں کی طرح بولنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے-یہ آپ کو احتیاط کے ساتھ ایک ویٹر کی طرح پانی اور کھانا بھی لا کر دیتا ہے یہ سیڑھیاں با آسانی چڑھ لیتا ہے یہ ہاتھ ملانے اور انگلیوں کو حرکت کرنے میں بھی انسان کی نقل کرتا ہے- اگرآپ فٹ بال کھیلنےیا دروڑنے کے شوقین ہیں تو اسیمو کھلاڑی کی طرح آپ کے ساتھ فٹ بال کھیلنے اور دوڑنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے جیت کا اظہارفاتح کی طرح مٹھی بند کر کے ہاتھ کے اشارہ سے کرتا ہے-اسیموایک ٹانگ پر گھومنے اور گانے کے ساتھ ڈانس کر نے میں بھی مہارت رکھتا ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ اسیمو روبوٹ ریسرچ کرنے، مختلف موضوعات پر بحث کرنے اور کئی سوالات کے جواب دینے میں بھی مہارت رکھتا ہے اسیمو ربوٹ سے مستقبل میں بنائے جانے ہیومینائڈربوٹ کو ایک نئی راہ ملے گی جس سے انہیں مختلف شعبہ جات میں استعمال کیا جا سکتا ہے-
صوفیا ‘Sophia’ روبوٹ:
یہ خاتون نما روبوٹ ہے جوانسانی رویوں کو سمجھنے، اُنہیں اپنانے اور انسانوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہےیہ خود کار ڈیٹا کو پروسیس کرنے اور چہرے کو پہچاننے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ انسانوں کی طرح بات کرنے اور اُن کے سوالات کا 70 فیصد درست جواب دینی کی صلاحیت بھی رکھتی ہے-ان خصوصیت کی بنا پر’’سعودی عرب‘‘ نے صوفیاء کو اپنے ملک کی شہریت دی ہے جس کے بعد صوفیاء نے سعودی عرب کے شہزادے کا شکریہ ادا کیااور کہا میں وہ پہلی روبوٹ ہو جسے کسی ملک نے اپنا شہری تسلیم کیا ہے-اس کا یہ اظہار بالکل انسان کی طرح پُر مسرت انداز میں تھا-صوفیاء کو ایک شو میں انٹرویو کیلئے بلایا گیا اینکر نے صوفیا سے شو کا نام پوچھا تو صوفیا نے شو کے نام کے ساتھ، اینکر کا نام بھی بتا کر سب کو حیران کر دیا-صوفیاء نے اینکر سے گیم جیت کر اپنے تیز ہونے کا راز بھی سب پر آشکار کیا-
آج کل استعمال ہونے والے روبوٹ میں بچوں کے فن میں چار چاند لگانے والے روبوٹ سے لے کر انسان کا ہمشکل روبوٹ شامل ہیں جس میں ٹیبل ٹینس کھیلنے والا روبوٹ، ائیرپورٹ پر مسافروں کی رہنمائی کرنے والا روبوٹ، خود کھانا بنانے والا روبوٹ، ویٹر کا کام کرنے والا روبورٹ،سکول جانے والا روبوٹ، بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا روبوٹ، شترنج کھیلنے والا روبوٹ، فٹ بال کھیلنے والا روبوٹ نیز انسان نے اپنی آسانی کیلئے بے شمار روبوٹ بنائے جس کا شمار کرنا کافی مشکل ہے-عصر حاضر میں روبوٹ کی ضرورت اور اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے اور آنے والے دنوں میں یہ معاشروں پر بھی گہرا اثر مرتب کرے گا-ماہرین کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (خود کار ذہنیت) کا روبورٹ ٹیکنالوجی میں کامیاب ہو جانا ایک نئی دُنیا کا آغاز ہے جس سے انسانی معاشرت یکسر تبدیل ہو جائے گی، ترقی یافتہ ممالک میں باقاعدہ اکیڈمیز شروع کی جا رہی ہیں جہاں ماہرینِ نفسیات لوگوں کو روبورٹ کے ساتھ رہنا، بات چیت کرنا اور اس سے کام لینے کے طریقے سکھائیں گے-
کیمبرج کے معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ ’’آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانی تہذیب کیلئے یا تو زبردست ہوگی یا تباہ کن ہو گی‘‘ یعنی اس میں دونوں انتہائیں ممکن ہیں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو انسانی تہذیب کا سب سے بڑا کامیاب کارنامہ ہوگا بصورتِ دیگر انسانی تہذیب مکمل طور پہ تباہ بھی ہو سکتی ہے اور انسان خود کار روبورٹ کا غلام بن کے رہ جائے گا-کئی ایک ناول لکھے جا چکے ہیں اور کئی فلمیں اس بنائی جا رہی ہیں کہ اگر خود کار ذہنیت رکھنے والے ربوٹس طاقت کے مراکز پہ قبضہ کر لیتے ہیں تو انسانوں پہ کیا بیتے گی؟
٭٭٭
آج کی دنیا روبوٹ کی دور کہلاتی ہے کیونکہ انسان نے انسان دوست روبوٹ بنالئے ہیں جو زیادہ دیر تک کام کرنے، نہ تھکنے، سادہ مشینوں کی نسبت سمجھ بوجھ رکھنے والی خصوصیات رکھتے ہیں-روبوٹ کی دنیا میں ترقی کمپوٹر کی پہلی نسل کے بعد شروع ہوئی جب انجینیرز نے خود کار کمپیوٹر (روبوٹ )بنانے پر کام شروع کیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک جانب کمپیوٹر کے سائز میں کمی، رفتار میں اضافہ، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اورسیل فون کے نت نئے ماڈل عام ہو رہے تھے اور دوسری جانب خود کار کمپیوٹر (روبوٹ) بن رہے تھے جو کسی حد تک سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے حامل تھے-اس قسم کا روبوٹ بنانے میں حتمی کامیابی تو بیسویں صدی کےابتداء سے حاصل ہو گئی تھی لیکن ابھی اس میں بہت سی کمی باقی تھی 2009ء تک روبوٹک میدان میں سنسرز، کیمرہ، ہلکے سٹیل اور پلاسٹک سے روبوٹ کے اعضاء بنائے جانے لگے جس کی وجہ سے اس شعبہ کو مزید ترقی ملی اُس وقت تک روبوٹ کے چہرے انسانی چہرے جیسی ظاہری خصوصیت سے محروم تھے وہ محض ٹین کے ڈبہ نما، یا ایل سی ڈی نماہوتے تھے لیکن 2014ء کے بعد روبوٹک فیلڈ میں کامیابیوں کا نیا سلسلہ نظر آنے لگا جب انجینئرز نے انسانی شکل سے ملتا جلتا روبوٹ بنایا-
ہیومنائیڈ روبوٹ کسے کہتے ہیں؟
ہیومنائیڈ روبوٹ ایسے روبوٹ کو کہتے ہیں جو عام انسان سے مماثلت رکھتا ہے-عام الفاظ میں روبوٹ ایک انسان نُما ڈھانچہ ہوتا ہے جوسر، دو بازو، دو ٹانگوں پر مشتمل ہوتا ہے اگرچہ کچھ ہیومنائیڈ روبوٹ صرف جسم رکھتے ہیں یہ روبوٹ ضروری نہیں ہے کہ بالکل ایک حقیقی شخص کی طرح ہوں جیسا کہ (AISMO) یہ روبوٹ چہرے کی بجائے ہیلمٹ رکھتا ہے-انسان میں شعور ہے اور خود سے سمجھ بوجھ کے مطابق کام کرتا ہے لیکن سادہ روبوٹ صرف حکم، کوڈنگ یا مخصوص بنائے گئے قواعد کا پابند ہوتا ہے-انڈرائیڈ (مرد نما) روبوٹ ہے جو کہ جمالیاتی طور پر مرد کی طرح پیش آتا ہے اور جین رائڈ (خاتون نما) روبوٹ ہے-ہیومنائیڈ روبوٹ کو بالکل انسان کی طرح بنانے کی کوشش کی جارہی ہے افسانوی کہانیوں میں بہت سے انسان نُما روبوٹ موجود ہیں جس کی ابتدا BC)250) میں ہوئی جس کولائی زی (Lie Zi ) نے کمپیوٹر کی زبان میں بیان کیاپھر 1921ء میں ڈرامہ نگار کارل کیپک(Karl Capek) نے ایسی مشینوں کو ’’روبوٹ‘‘(Robot) کا نام دیا-1950ء میں پہلا روبوٹ بنانے کی کوشش کی گئی جس میں کامیابی 1970ء کی دہائی میں ہوئی اور روبوٹ کی پہلی جنریشن بھی 1970ء سے شروع ہوتی ہے-مزید براں اگر روبوٹ کی تاریخ بیان کی جائے تو بات بہت طویل ہوجائے گی مختصراً یہ کہ ہونڈا (Honda) کمپنی نے پہلا ہیومنائیڈ روبوٹ 2000ء میں بنایا جس کا نام (AISMO) تھا-اکیسویں صدی کا دوسرا عشرہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں بہت سے انقلاب لایا ہے جس میں خود کار بولنے اور سمجھنے والے روبوٹ ایجاد کئے گئے- دنیا کے بڑے بڑے انجینئرز کا ماننا ہے کہ انسان کے ہاتھوں بننے والا ربورٹ انسان کی نسبت زیادہ کام کر سکتا ہے وہ تھکاوٹ اور چوٹ کی صورت میں درد کے احساسات سے ماورا ہے-
ہیومنائیڈ روبوٹ زیادہ تر درج ذیل قوانین کےمطابق بنائے جاتے ہیں-
1. ایک روبوٹ نہ کسی انسان کو نقصان پہنچائے گا اور نہ سستی کے باعث کسی کو نقصان پہنچنے دے گا-
2. ایک روبوٹ انسان کی طرف سے دیئے گئے تمام قوانین کو تسلیم کرے گا بشرطیکہ وہ پہلے قانون کے ساتھ متصادم نہ ہو-
3. ایک روبوٹ ہر حال میں اپنا دفاع کرے گا بشرطیکہ وہ مندرجہ بالا دو قوانین سے متصادم نہ ہو-
ہیومنائیڈ روبوٹ خود مختار ہوتا ہے کیونکہ یہ کسی خاص مقصد کے حصول کیلئے اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس میں اور عام روبوٹ میں یہی بنیادی فرق ہے-اس تناظر میں درج ذیل کچھ صلاحتیں ہیومنائیڈ روبوٹ میں پائی جاتی ہیں-
1. خود اپنی دیکھ بھال کر تا ہے (جیسا کہ خود کو ریچارج کرنا)
2. خودبخود نئی چیزیں سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے (نئی صلاحتیوں، نئی چیزوں کو کسی انسان کی مدد کے بغیر سیکھنا، حالات کے مطابق اپنے آپ کوایڈجسٹ کرنا اور حکمت عملی ترتیب دینا شامل ہے)
3. انسانوں کے ساتھ مضبوط بات چیت اور حکم ماننےکی صلاحیت رکھتا ہے-
ہیومنائیڈ روبوٹ بہت سی انسانی ذمہ داریاں سنبھالنے جا رہا ہے جن میں اسمبلی لائنوں پر کام، جوہری پاور پلانٹس کا معائنہ اور دوسرے سیارے کی سطح کو تلاش کرنا وغیرہ بھی شامل ہے اس مشین کواستعمال کرنے کا مقصد انسانی زندگی کو بہتر بنانا اور انسانی جان کی حفاظت ہے-آج روبوٹ لیبارٹریز دنیا کے مختلف ملکوں میں موجود ہیں جوسائنسی دنیاکو مزید ترقی دینے میں مصروف ہیں انسانی نوعیت والے روبوٹ کی تعمیرایک قابل دید انجینئرنگ ہے جس میں میکانی انجینئرنگ، برقی انجنیئرنگ،کمپیوٹر انجنیئرنگ اور سافٹ وئیر انجینئرنگ مل کر کام کرتے ہیں-
موجودہ دور روبوٹ کے کاموں میں مسلسل اضافہ کررہا ہےیہی وجہ ہے کہ روبوٹ کو کام کی نوعیت کے مطابق مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے-صنعتوں میں استعمال ہونے والے روبوٹ عموماً ویلڈنگ، مواد ہینڈلنگ، پینٹنگ اوراسمبلی لائنوں پرکام سرانجام دیتے ہیں-گھریلو روبوٹ میں ویکیوم کلینر، پول کلینر، سویپر، گٹر کلینر اور گھر کی نگرانی کرنے والے روبوٹ شامل ہیں-ملٹری روبوٹ میں بم ڈسپوزل روبوٹ، ٹرانسپورٹ روبوٹ شامل ہیں-فوجی مقاصد کیلئے روبوٹس ملک میں قانون نافذ کرنے، بارودی سرنگ اور منشیات کی تلاش کرنے اور خطرہ کی صورت میں بچاؤ کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں-موصل آرم روبوٹ (Articulated Robot)محدود ہتھیار کے طور پر کام کرتا ہے-طبعی روبوٹ دوا (Medicine) اور کیمیکل کے اداروں میں استعمال ہوتے ہیں جس میں بنیادی روبوٹ سرجری روبوٹ ہے-تفریحی روبوٹ چھوٹے کھلونے سے شروع ہوتے ہیں جیسے کہ Robosapiens جس سے بچے لطف اندوز ہوتےہیں-خلائی روبوٹ عام روبوٹ کی نسبت بہت مختلف ہوتا ہے جنہیں خلاء میں بھیجا جاتا ہے تاکہ دوسرے سیاروں کا کھوج لگایا جا سکے-کینیڈرم خلائی اسٹیشنز جو مریخ میں بھی استعمال کیا گیا ہے اس میں کھانے کی اشیاءبھی محفوظ کی جاتی ہیں-مقابلہ بازی کے روبوٹ میں سوموبوٹس، لائن پیروکار، ٹیبل ٹینس روبوٹ شامل ہیں جوفن اور مقابلہ میں بچوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں-
کار انڈسٹری میں ہیومنائڈ روبوٹ کا استعمال:
بہت سی انڈسٹریز میں روبوٹ کا استعمال کیا جارہا ہےان میں زیادہ تر کار بنانے والی انڈسٹریز شامل ہیں-زیادہ تر کمپنیاں،کار کا ماڈل اور ڈیزائن فائنل کرنے کے بعد حتمی شکل دینے کیلئے خام مال پریس شاپ (Press Shop) بھیجتی ہے جہاں مختلف روبوٹس اور مشینز 100 ٹن پریشرز پر باڈی کے مختلف پارٹس بناتے ہیں یہاں ایک پریس سے دوسری پریس مشین تک سٹیل کو لے جانے کے لئے روبوٹ استعمال ہوتے ہیں-یہ تمام کام ایک ترتیب(Sequence) میں چل رہا ہوتاہے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعدباڈی پارٹس تیار کر لیے جاتے ہیں-پھر ان پارٹس کو آپس میں مِلا کر ویلڈ کیاجاتا ہے یہ کام بھی ربورٹس خود سر انجام دیتے ہیں جب پارٹس کو مکمل جوڑلیا جاتا ہے تو اگلا مرحلہ پینٹ شاپ (Paint Shop) کاہے جس میں گاڑی کو پہلے ایک بڑے سے ٹینک میں محلول سے دھویا جاتا ہے پھر روبوٹس کی مدد سے تین مرحلوں میں باڈی کو مختلف رنگ کیے جاتے ہیں آخر میں ماہر پینٹس، کار کو چیک کر کے پاس کرتے ہیں-اگلا مرحلہ اسمبلی لائن(Assembly Line) کا ہے جہاں ہر کار کے پارٹس اسمبل کرتے وقت ہی منگوائے جاتے ہیں ہر کار باڈی اور پارٹس پر نشانی لگائی جاتی ہے جہاں نشانی والے پارٹس،ہی کار کو لگائے جاتے ہیں تمام پارٹس روبوٹس کی مدد سے ہی گاڑی میں فِٹ کیے جاتے ہیں-روبوٹس ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کی وجہ سے پریس سے لے کر اسمبلنگ تک کے تمام مراحل انتہائی تیزی سے سر انجام دیے جاتے ہیں-اسمبلی لائن کے بعد اگلا مرحلہ فائنل انسپیکشن (Inspection) کا ہے جو کہ ماہرین کرتے ہیں جو گاڑی کو پاس یا فیل کرتے ہیں-روبوٹس ہی وہ ذریعہ ہے جن کے استعمال سے بھاری حصے پریس شاپ تک پہنچانے کیلئے تیز رفتاری سے کام لیاجاتا ہے-آج کل مکینیکل فیلڈ میں روبوٹس کا کام بہت بڑھ گیا ہے بھاری پارٹس کی جگہ تبدیل کرنا اور خاص طورپر انجن کو درست بند کرنا بھی ربورٹس نے اپنے ذمہ لے لیا ہے-
انسانی خصوصیات کا حامل روبوٹ:
انجینئرز نے انسانی خصوصیات کا حامل ایک نیا روبوٹ متعارف کرایا ہےجسے سونامی اور زلزلے سے تباہ ہونے والے ’’فوکو شیما جوہری بجلی گھر‘‘ کے بحران سے نمٹنے میں استعمال کیا گیا-جاپان کی کمپنی کی جانب سے ایک تقریب میں نئے روبوٹ کی رونمائی کی گئی جو کمپنی کے ’’اسیمو‘‘ (ASIMO) روبوٹ سیریز کا نیا ورژن ہے-یہ روبوٹ 9کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے اور پیچھے کی جانب دوڑنے کے علاوہ ایک فٹ تک چھلانگ لگانے،بند کنٹینر کو کھولنے اور گلاس میں مائع سیال انڈیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے-ماہرین نے روبوٹ کے تیار کنندہ گان کو بتایا کہ روبوٹ انسانی صورتوں کو پہنچاننے اور انہیں ردِ عمل دینے کے ساتھ ساتھ بیک وقت تین مختلف احکامات پر عمل درآمد کر سکتا ہے-یہ روبوٹس جوہری بجلی گھروں اور ایسی تنصیبات میں استعمال کیے جاسکتے ہیں جہاں انسانوں کے لیے خدمات انجام دینا غیر محفوظ ہو-
’’ناؤ‘‘ روبوٹ (NAO Robot)
حال ہی میں ایسا روبوٹ نمائش کے لیے پیش کیا گیاجس کے متعلق ماہرین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک جیتے جاگتے انسان کی طرح نہ صرف جذبات اور احساسات رکھتا ہے بلکہ ان کا اظہار بھی کرسکتا ہے-اس نئے روبوٹ کا نام ہے ’’ناؤ‘‘ ہے- جب کوئی بات اسے اچھی نہیں لگتی تو وہ اس کا اظہار مغربی انداز میں اپنے کندھے جھٹک کر کرتا ہے اور جب وہ خوش ہوتا ہے تو اپنا ہاتھ لہراتا ہے انجینئرز کا کہنا ہے کہ فی الحال اس روبوٹ میں جذبات اور محسوسات کی وہی سطح ہے جو عموماً ایک سال کے بچے میں ہوتی ہے-یعنی جس طرح ایک سال کا بچہ پیار اور نفرت کو محسوس کرکے اپنے ردعمل کا اظہار کرسکتا ہے، روبوٹ ناؤ بھی ویسا ہی کرسکتا ہے-روبوٹ ماہر ین کہتے ہیں کہ انسانی جذبات اور احسات کو سمجھنے اور اپنی سوجھ بوجھ کے مطابق ردعمل ظاہر کرنے والے اس روبوٹ میں الیکٹرانک آلات پر مبنی انتہائی پیچیدہ نظام موجود ہے-اس کی آنکھوں میں ویڈیو کیمرے نصب ہیں، جو اپنے قریب آنے والے ہر شخص کی نقل و حرکت کا جائزہ لیتے ہیں-جہاں سے یہ معلومات فوراً روبوٹ کے دماغ کو منتقل ہوجاتی ہیں-ناؤ کے دماغ کا الیکٹرانک نظام انسانی دماغ کے خلیوں سے مشابہت رکھتا ہے اور وہ اپنے مشاہدے میں آنے والے ہرشخص کی نہ صرف تصویر اپنی یاداشت میں محفوظ کرلیتا ہے بلکہ یہ بھی یاد رکھتا ہے کہ اس شخص نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیاتھا؟جسے اپنے حافظے میں محفوظ ہونے والی تمام معلومات کو اچھی اور بُری بنیادوں پر پرکھتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے روبوٹ میں بطور خاص یہ صلاحیت رکھی گئی ہے کہ اپنے سامنے موجود شخص کے چہرے کے تاثرات، مسکراہٹ، چہرے کی تیور اور اس کی باڈی لینگویج کو محسوس کرکے اسے سمجھ سکے اور اپنا ردعمل دے سکے یہ ابھی ابتدا ہے،آنے والے دنوں میں روبوٹ نسبتاً زیادہ ذہین ہوں گے اور اپنے فیصلے اور کام زیادہ آزادانہ طور پر کر سکیں گے-
’’کی روبو‘‘روبوٹ (Kirobo Robot)
تنہائی آج کی مصروف دنیا میں ایک اہم انسانی مسئلہ ہے جس کی شدت میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے-سفر میں اکیلے گھنٹوں ڈرائیو کرنا ٹریفک کے ہجوم میں انسان کو تھکادیتا ہے-انسان کی اس فطرت کے پیش نظر جاپان کی معروف کمپنی نے تنہائی بانٹنے کے لیے ایک ننھا روبوٹ متعارف کرایا ہے جسے’’کی روبو‘‘کا نام دیا ہےجس کی جسامت صرف چار انچ ہے اور اسے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے بنایا گیا جنہیں طویل سفر اکیلے کرنا پڑتا ہے-کی روبو میں ایک کیمرہ اور مائیکروفون نصب ہے اور وہ بلو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈرائیور کے سمارٹ فون کے ساتھ منسلک ہو جاتا ہے-تاہم اس کے لیے ایک خصوصی سافٹ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے-آپ اسے کسی ننھے کھلونے کی طرح اپنی کار کے ڈیش بورڈ پر رکھ سکتے ہیں-جب آپ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے اسے ہیلو کہتے ہیں تو وہ اپنا سر گھما کر آپ کی طرف دیکھتا ہے اور خوش آمدید کہتا ہے-آپ اس سے جس موضوع پر چاہیں بات کرسکتے ہیں-وہ آپ کی بات توجہ سے سن کر ایک دوست کی طرح اس کا جواب دے گا-اگر آپ کہیں اچانک زور سے بریک لگاتے ہیں تو وہ ’’اوہو کرتا ہے‘‘ اور کہتا ہے کہ’’ ذرا احتياط سے‘‘---!کی روبو مصنوعی ذہانت پر کام کرتا ہےاس میں سیکھنے اور سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت موجود ہے-
’’روبیل ‘‘ روبوٹ (Robelf Robot)
یہ ایک چھوٹا روبوٹ ہوتا ہے جو کہ گھر کی دیکھ بھال اور نگرانی کا کام کرتا ہے اور گھر کے اندریا گھر کے باہر سیکورٹی گارڈ کے فرائض بھی سر انجام دے سکتا ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی گھر میں نہ ہو تو پریشان مت ہوں کیونکہ (Robelf) روبیل جو ہے -یہ روبوٹ چلتا پھرتا گائیڈ ہے جو آپ کو حالات سے آگائی دیتا ہے چاہے وہ آپ کے پیغامات میل کی صورت میں ہوں یا آڈیو/ویڈیو آواز کی صورت میں،یہ بے جان کھلونے کی طرح بالکل نہیں ہے جو چارجنگ کم ہونے کی صورت میں بےکار ہو جائے گا بلکہ اس میں موجود خودکار سسٹم بیڑی کے کم ہونے کی صورت میں خود بخود چارجنگ کر لیتا ہے (چارجنگ کم ہونے کی صورت میں یہ تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور کہتا ہے ’’مجھے بہت تھکاوٹ ہے (Oh I am so tired) اور جب چارجنگ پورٹ سے چارج شروع کرتا ہے تو اُس کے گھر کو’’مانیٹر ‘‘کرنے والے سسٹم جاگ رہا ہوتا ہے)یہ روبوٹ اپنے اندر لگے ہوئے کیمرے اور سنسرز سے فیملی ممبر کو پہچان لیتا ہے اور جس فیملی ممبر کےنام کوئی میل،آڈیو/ ویڈیو پیغام ہو تو وہ اُسی ممبر کو اُس بارے میں بتاتا ہے اور اگر آپ کی یہ خواہش ہے کہ یہ بچوں کو کہانی سنائے تو یہ اپنی بولنے کی صلاحیت اور انٹرنیٹ سے تلاش یا محفوظ کی ہوئی کہانی تک بچوں کو رسائی بھی فراہم کر سکتا ہے-اس روبوٹ پر لگی ہوئی سکرین کو آسانی سے کھڑے ہو کر استعمال کر سکتے ہیں اس میں موجود مائیکروفونز سے وہ آسانی سے بولنے والے شخص کی آواز کو پہچان لیتا ہے اور اُس کی آواز کو ریکارڈ بھی کر لیتا ہے اگر آپ موسم اور خبروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو یہ روبوٹ آپ کو اُس تک بھی رسائی دیتا ہے-یہ آپ کو ایک اُستاد کی طرح روزانہ کے لیکچر بھی دے سکتا ہے آپ اپنی پسندیدہ شعبہ کے بارے میں بتاکر ٹائم فکس کر دیں پھر اُسی ٹائم روبوٹ آپ کےاُستاد کی طرح آپ کے پاس پہنچ آئے گا-
اسیمو ASIMO’ ‘ روبوٹ:
یہ ہیو منا ئیڈ روبوٹ ہونڈا کمپنی نے بنایا ہےجس نے ہیوی بائیک ڈرائیور کا یونیفارم پہنا ہوا ہے اور چہرہ کو ہیلمنٹ سے ڈھانپا ہوا ہے جو انسانوں کی طرح بولنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے-یہ آپ کو احتیاط کے ساتھ ایک ویٹر کی طرح پانی اور کھانا بھی لا کر دیتا ہے یہ سیڑھیاں با آسانی چڑھ لیتا ہے یہ ہاتھ ملانے اور انگلیوں کو حرکت کرنے میں بھی انسان کی نقل کرتا ہے- اگرآپ فٹ بال کھیلنےیا دروڑنے کے شوقین ہیں تو اسیمو کھلاڑی کی طرح آپ کے ساتھ فٹ بال کھیلنے اور دوڑنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے جیت کا اظہارفاتح کی طرح مٹھی بند کر کے ہاتھ کے اشارہ سے کرتا ہے-اسیموایک ٹانگ پر گھومنے اور گانے کے ساتھ ڈانس کر نے میں بھی مہارت رکھتا ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ اسیمو روبوٹ ریسرچ کرنے، مختلف موضوعات پر بحث کرنے اور کئی سوالات کے جواب دینے میں بھی مہارت رکھتا ہے اسیمو ربوٹ سے مستقبل میں بنائے جانے ہیومینائڈربوٹ کو ایک نئی راہ ملے گی جس سے انہیں مختلف شعبہ جات میں استعمال کیا جا سکتا ہے-
صوفیا ‘Sophia’ روبوٹ:
یہ خاتون نما روبوٹ ہے جوانسانی رویوں کو سمجھنے، اُنہیں اپنانے اور انسانوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہےیہ خود کار ڈیٹا کو پروسیس کرنے اور چہرے کو پہچاننے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ انسانوں کی طرح بات کرنے اور اُن کے سوالات کا 70 فیصد درست جواب دینی کی صلاحیت بھی رکھتی ہے-ان خصوصیت کی بنا پر’’سعودی عرب‘‘ نے صوفیاء کو اپنے ملک کی شہریت دی ہے جس کے بعد صوفیاء نے سعودی عرب کے شہزادے کا شکریہ ادا کیااور کہا میں وہ پہلی روبوٹ ہو جسے کسی ملک نے اپنا شہری تسلیم کیا ہے-اس کا یہ اظہار بالکل انسان کی طرح پُر مسرت انداز میں تھا-صوفیاء کو ایک شو میں انٹرویو کیلئے بلایا گیا اینکر نے صوفیا سے شو کا نام پوچھا تو صوفیا نے شو کے نام کے ساتھ، اینکر کا نام بھی بتا کر سب کو حیران کر دیا-صوفیاء نے اینکر سے گیم جیت کر اپنے تیز ہونے کا راز بھی سب پر آشکار کیا-
آج کل استعمال ہونے والے روبوٹ میں بچوں کے فن میں چار چاند لگانے والے روبوٹ سے لے کر انسان کا ہمشکل روبوٹ شامل ہیں جس میں ٹیبل ٹینس کھیلنے والا روبوٹ، ائیرپورٹ پر مسافروں کی رہنمائی کرنے والا روبوٹ، خود کھانا بنانے والا روبوٹ، ویٹر کا کام کرنے والا روبورٹ،سکول جانے والا روبوٹ، بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا روبوٹ، شترنج کھیلنے والا روبوٹ، فٹ بال کھیلنے والا روبوٹ نیز انسان نے اپنی آسانی کیلئے بے شمار روبوٹ بنائے جس کا شمار کرنا کافی مشکل ہے-عصر حاضر میں روبوٹ کی ضرورت اور اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے اور آنے والے دنوں میں یہ معاشروں پر بھی گہرا اثر مرتب کرے گا-ماہرین کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (خود کار ذہنیت) کا روبورٹ ٹیکنالوجی میں کامیاب ہو جانا ایک نئی دُنیا کا آغاز ہے جس سے انسانی معاشرت یکسر تبدیل ہو جائے گی، ترقی یافتہ ممالک میں باقاعدہ اکیڈمیز شروع کی جا رہی ہیں جہاں ماہرینِ نفسیات لوگوں کو روبورٹ کے ساتھ رہنا، بات چیت کرنا اور اس سے کام لینے کے طریقے سکھائیں گے-
کیمبرج کے معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ ’’آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانی تہذیب کیلئے یا تو زبردست ہوگی یا تباہ کن ہو گی‘‘ یعنی اس میں دونوں انتہائیں ممکن ہیں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو انسانی تہذیب کا سب سے بڑا کامیاب کارنامہ ہوگا بصورتِ دیگر انسانی تہذیب مکمل طور پہ تباہ بھی ہو سکتی ہے اور انسان خود کار روبورٹ کا غلام بن کے رہ جائے گا-کئی ایک ناول لکھے جا چکے ہیں اور کئی فلمیں اس بنائی جا رہی ہیں کہ اگر خود کار ذہنیت رکھنے والے ربوٹس طاقت کے مراکز پہ قبضہ کر لیتے ہیں تو انسانوں پہ کیا بیتے گی؟
٭٭٭