ماہِ نومبر اور دسمبر میں چئیرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے مختلف یونیورسٹیز، بار کونسلز اور دیگر ادارہ جات کی دعوت پر مختلف علمی پروگرامز میں شرکت فرمائی اور خصوصی لیکچرز دیئے- اس سلسلہ کا مختصراحوال درج ذیل ہے:-
4 نومبر2018ء، بھکر:جامعہ شمس المدارس جنڈانوالہ
’’ہم جتنی بھی عبادات کرتے ہیں اور جتنے بھی مشاہدے اور علوم حاصل کرتے ہیں، ان تمام کا مقصود اللہ کے دین کی سر بلندی کی جد و جہد ہے- اگر انسان کے باطن میں شگفتگی اور امن ہے تو انسان کا پورا وجود امن اور شگفتگی پہ مائل ہوتا ہے‘‘-
8 نومبر 2018ء: علامہ محمد اقبال کانفرنس ، اسلام آباد
آج کی کانفرنس کا مقصد اقبال کی فکر ، فلسفہ اور موجودہ حالات میں ان کے پیغام کی مطابقت کو سمجھنا ہے- اقبال نے کہا ہے کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے |
آج کل ہم اس شعر کا اطلاق سیاسی جلسوں میں مختلف شخصیات پر کر دیتے ہیں جبکہ صحیح معنوں میں وہ دیدہ ور علامہ اقبال خود ہی ہیں-اسلام آباد اور دیگر شہروں میں جتنے بھی تحقیقی ادارے ہیں سب کو اقبال کے پیغام کی تفہیم اور ترویج کے لیےاپنا کردار ادا کرنا چاہیے‘‘-
9 نومبر 2018ء: یومِ اقبال ،لارنس کالج، مری
صاحبزادہ صاحب نے حکیم الاُمت علامہ اقبال کا کلام پہلی جماعت سے سیکنڈ ایئر تک نصاب کا حصہ بنانے پہ اور اس پہ خصوصی نصاب مرتب کرنے پہ لارنس کالج مری کے پرنسپل اور انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’علامہ محمد اقبال کی فکر آج بھی اُتنی ہی کارآمد اور موزوں ہے جتنا کہ یہ نصف صدی قبل تھی- یوم اقبال منانا نہ صرف تعلیماتِ اقبال کے ابلاغ کا ذریعہ ہے بلکہ یہ علامہ اقبال کے ساتھ ہماری محبتوں کا ثبوت اور ان کے ساتھ اپنی نسبت کا اظہار ہے‘‘-
9 نومبر 2018ء خصوصی تربیتی نشست ،لاہور:دفتر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کا مشن قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں صوفیائے کاملین کی تعلیمات کو عامۃ الناس تک پہنچانا ہے- صوفیائے کرام کا معاشرتی طریقِ کار جدید دُنیا کے بہت سے مسائل کا حل ہے، مگر اُسے اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے -برصغیر پاک و ہند کی اسلامی تاریخ میں لاہور کو کئی حوالوں سے اہمیت حاصل ہے جن میں سب سے اہم حوالہ حضرت داتا صاحبؒ کی ذاتِ گرامی ہے ‘‘-
10 نومبر 2018ء استقبالِ ربیع الاول،شیخوپورہ
’’وجود کی رونق روح سے مشروط ہے اور کائنات کی روح محبوب پاک(ﷺ) ہیں-کُل عالم انسانیت پہ لازم ہے کہ وہ آقا پاک (ﷺ) کی آمد کے جشن کو منائیں کہ انہوں نے انسان کو حیوانیت سے الگ کر کے انسانیت سے روشناس کروایا- اگر حضورِ اکرم (ﷺ) کی سُنت و شریعت کو انسانی تہذیب سے حذف کریں تو سوائے ظلم و جہالت کی سیاہ رات کے کچھ باقی نہ رہ جائے -غیر مسلم اقوام مانیں یا نہ مانیں مگر یہ ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ اُن میں بھی رہتی سہتی انسانیت اسلام ہی کی مرہونِ منت ہے‘‘-
10 نومبر 2018ء نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت
صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور کی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، اظہارِ خیال کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں- صاحبزادہ صاحب نے ٹرسٹ کے بانی جناب مجید نظامی مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ اُن کا لگایا ہوا پودا آج پوری مستعدی سے نوجوان نسل میں مقاصدِ پاکستان کا شعور بیدار کر رہا ہے -
12 نومبر2018ء راولپنڈی:گورنمٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین
’’دنیا بھر کے 80سے زائد ممالک نے علامہ محمد اقبالؒ پر کام کیا ہے اور ان کی فکر سے راہنمائی اخذ کی ہے- ہمیں کتاب سے ٹوٹے ہوئے رشتے کو پھر سے استوار کرنا ہے تاکہ ہماری فکری نشوونما ہو سکے‘‘-
14 نومبر 2018ء ملتان:ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبال اسلامی دنیا میں’’ Source of Inspiration‘‘ کی حیثیت رکھتے ہیں-جس معاشرے میں انسانیت کااحترام نہ ہو وہ کبھی پر امن معاشرہ نہیں بن سکتا- اقبال کا نظریہ تعلیم ملک میں عملی اطلاق کا منتظر ہے ، افغانستان پہ اقبال نے آج سے 9عشرے قبل جو کچھ کہا آج بھی اُتنا ہی صادق ہے‘‘-
14 نومبر 2018ء ملتان: یونیورسٹی آف ایگریکلچر
’’علامہ اقبالؒ کی شخصیت ایک ہمہ جہت شخصیت تھی-آج فکرِ اقبالؒ کے تناظر میں اقبال کے پیغامِ امن و محبت (جسے انہوں نے سیرتِ رسول(ﷺ) سے اخذ کیا ہے ) کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو پھیلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم آنے والی نسلوں کو اقبال سے روشناس کروا سکیں اور اپنے ملکِ خداداد کو پُر امن بنا سکیں ‘‘-
15 نومبر 2018ء ملتان: انسٹیٹیوٹ آف سدرن پنجاب (ISP)
’’باوجود تمام خامیوں کے جو ہمیں نظر آتی ہیں، میں اپنی ینگ جنریشن سے مایوس قطعاً نہیں ہوں- ینگسٹرز سے یہ کہنا چاہوں گا کہ بک ریڈنگ کو اپنی عادت بنانا چاہئے ، بک ریڈنگ آپ کو کبھی تنہا نہیں رہنے دیتی- تنہائی کا اس سے اچھا کوئی علاج نہیں کہ کتاب سے دوستی کر لی جائے-ایک آدمی جو روزانہ 20صفحات کا مطالعہ کرتا ہے وہ ایک برس کے مختصر عرصہ میں چوبیس کتابوں کا مطالعہ مکمل کر لیتا ہے یعنی 5سال میں 120کتب ‘‘-
15 نومبر 2018ء ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی
’’صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے سرمایہ داری و اشتراکیت پہ اقبال کا تقابلی مطالعہ پیش کیا اور معیشت و اقتصاد پہ علامہ اقبال کے منہج کو واضح کیا-صاحبزادہ صاحب کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒ کے نزدیک جو بہترین مثالی اور قابل عمل نظامِ معیشت ہے وہ اعتدال پر مبنی اسلامی نظامِ معیشت ہے-Economic Interest کو انسانیت پر ترجیح دینے کے سبب عالمی دنیا انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی بجائے معاشی فوائد کو ترجیح دیتی ہے‘‘-
خانیوال: آر ایس انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب سے خصوصی خطاب
’’مولانا رُومی انسانی تاریخ کے عظیم ترین مفکرین میں شمار ہوتے ہیں ، حتی کہ اکیسویں صدی کا مادہ پرست مغرب بھی رومی سے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے، امریکہ برطانیہ اور جرمنی وغیرہ میں بیسٹ سیلر کتابیں مولانا رومی کی رہی ہیں ‘‘-
19 نومبر 2018ء ملتان: ویمن یونیورسٹی
’’علامہ اقبالؒ آج بھی اُتنے ہی ریلیونٹ ہیں جتنے کہ اپنے عہدِ حیات میں تھے بلکہ ہر گزرتے وقت کےساتھ اُن کی ریلیونس جدید دُنیا سے بڑھتی جا رہی ہے-میں اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو گزارش کروں گا کہ آپ زندگی میں کچھ ایسا عظیم کام ضرور کریں جو سوسائٹی میں ایک مثبت ترقی یا تبدیلی لے کر آئے- علامہ اقبال () نے بھی پہلی انسپائریشن اپنی والدہ سے حاصل کی‘‘-
19 نومبر 2018ء ملتان: NFCانسٹیٹیوٹ آف انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی
’’انسان کی بنیادی تشکیل کا تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ اپنی ترکیب میں صرف مادے پر مشتمل نہیں ہے بلکہ اس میں دوسرا پہلو یعنی روحانیت ہے جسے میٹا فزکس سے بھی بیان کیا جاتا ہے- جس کا تعلق انسان کے اخلاقی اور عملی پہلوؤں سے ہے- علامہ اقبالؒ کے نزدیک کردار سازی کیلئے دو کلیے انتہائی مفید ہو سکتے ہیں-1)اطاعتِ دینی اور 2) حضور رسالت مآب (ﷺ) پر درود پاک کی کثرت‘‘-
22 نومبر 2018ء جھنگ: دفتر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
’’عصرِ حاضر میں مسلمانوں کو سیرت النبی (ﷺ) کا مطالعہ پوری گہرائی سے کرنے کی ضرورت ہے ، مگر اِس اِحتیاط کےساتھ کہ ہم اسلام کے صرف سیاسی پیروکار ہی نہیں بلکہ حضور نبی کریم (ﷺ) کی ذاتِ گرامی سے ہمارے تعلق کی اصل اساس روحانی ہے-نو آبادیاتی دور میں ہمیں سیاسی غلامی سے آزادی درکار تھی جس کیلئے دین کا سیاسی پہلو مطالعہ سیرت کا نمایاں حصہ رہا جس کے سبب سرکارِ دو عالم (ﷺ) کے فضائل و شمائل کا حصہ جدید سیرت نگاروں کے ہاں کم کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے-مہاجرین و انصار صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) اولاً سرکارِ دوعالم (ﷺ) کے فضائل و شمائل کے مشتاق ہوئے، نظامِ ریاست بعد میں تشکیل پایا ‘‘-
23 نومبر 2018ء اسلام آباد:
نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام ’’فکر اقبال اور مسلم معاشرے کی تعمیر نو: چیلنجز اور امکانات‘‘ کانفرنس
’’علامہ اقبالؒ ہماری بنیاد اور ہمارے رہبر ہیں- انسان جتنی زیادہ زبانیں سیکھ سکے وہ اچھا ہے- چونکہ ہمارا فکری اورروحانی سرمایہ عربی اور فارسی میں ہے اس لئے اپنی اساس سے تعلق مضبوط کرنے کیلئے ہمیں ان زبانوں کو فروغ دیناچاہیے-وطنِ عزیز پاکستان میں جتنے بھی اساتذہ عربی و فارسی پڑھا رہے ہیں اور جو طلبہ اسلامی تہذیب کی ان عظیم زبانوں کو سیکھ رہے ہیں وہ سب زبردست خراجِ تحسین کے مُستحق ہیں ‘‘-
26 نومبر 2018ء گجرانوالہ: ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبالؒ نے جو کام سرانجام دیا وہ محبت اورعشقِ رسول (ﷺ) کے بغیر ممکن نہیں- علامہ اقبالؒ اگر چاہتے تو ان کو تاج برطانیہ سے مراعات مل جاتیں لیکن علامہ اقبالؒ نے رسول اللہ (ﷺ) کی اُمت کی ناموس کا سودا نہ کیا‘‘-
26 نومبر 2018ء گجرانوالہ:ٹریڈ ایکسپو میں شرکت اور تاجروں سے خطاب
’’پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے جس طرح گزشتہ ایک ڈیڑھ عشرہ میں بحرانی کیفیت کے باوجود انڈسٹری کو بحال رکھنے میں کردار ادا کیا ہے وہ قابلِ تحسین ہے-پاکستانی بزنس کمیونٹی ملکی ترقی میں بہت مثبت اور فعال کردار ادا کر سکتی ہے‘‘-
26 نومبر 2018ء گجرانوالہ: مسجد پروگرام
’’علامہ اقبالؒ کے مطاق قومیت کا ہر وہ نظریہ اپنی اصل میں حقیر ہو گا جو ارضی پیوستگی کے قریب ہو گا جبکہ جو نظریہ اپنے آپ کو ارضی پیوستگی سے آزاد رکھتا ہے وہ اتنا ہی اعلیٰ ہو گا- حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زمین سے اگنے والا اناج دے-اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے انہیں من و سلویٰ کی خوراک دی لیکن یہ ادنیٰ خوراک چاہتے ہیں-اسی طرح علامہ اقبال حشرات الارض میں بھی اس کی مثال پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ چیونٹی زمینی پیوستگی کا شکار ہے جبکہ عقاب اس زمینی پیوستگی سے بلند ہے‘‘-
27 نومبر2018ء: یونیورسٹی آف لاہور
’’مولانا رومیؒ، علامہ اقبالؒ اور دیگر تمام صوفیاء نے انسان کو اپنے اندر جھانکنے کا درس دیا ہے اور تمام حقیقت انسان کو اپنے اندر سے نصیب ہوتی ہے-ہمارا فیملی یونٹ ہمارا سرمایہ ہے اور ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ اس سرمایہ کو ہم محفوظ رکھیں‘‘-
28 نومبر2018ء: قومی سیرت کانفرنس نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور
’’غریبوں اور یتیموں کے والی اور بیواؤں کے رکھوالے کے طور پر دنیا نے آپ (ﷺ)کو جانا- قومی زندگی میں مذہبی، سیاسی اور سماجی انتشار کی کیفیت سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے ساتھ آپ (ﷺ) کی سنت کو پوری طرح سے اپنایا جائے‘‘-
28 نومبر2018ء: ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد
’’ہمارے مذہبی، سیاسی اور معاشرتی اجتماعات فکرِ اقبال کے بغیر ممکن نہیں ہوتے-علامہ اقبالؒ پاکستان کی کلچرل شناخت اور سافٹ امیج ہیں- نوجوانوں کو سوشل میڈیا پرعلامہ اقبالؒ سے محبت کا اظہار فخر سے کرنا چاہیے‘‘-
29 نومبر2018ء: سیرت کانفرنس شیخوپورہ بار ایسوسی ایشن
’’جس خطے سے ہم تعلق رکھتے ہیں اس کی تاریخ میں بہت نشیب و فراز آئے-جب بھی مسلمانوں پر کوئی آفت ٹوٹی تو سیرۃ النبی (ﷺ) سے ہی بقا کا راستہ ملا- دنیا میں ماضی قریب میں سیرت پہ جو بڑے کام ہوئے ہیں وہ زیادہ تر اسلامیانِ ہند نے کئے‘‘-
30 نومبر2018ء: خطبہ جمعہ : آستانہ عالیہ حضرت سلطان محمد عبد العزیزؒ، دربار حضرت سُلطان باھُو
’’حضور نبی پاک (ﷺ) نے فرمایا مجھے پیدا ہی شفاعت کے لئے کیا گیا ہے- حضور پاک (ﷺ) کے وسیلہ سے ہی روزِ محشر شفاعت نصیب ہوگی- عالم کا ہتھیار علم ہے اور ختمِ نبوت پر پہرہ دینے کیلئے بھی علمی دلائل نے بنیاد فراہم کی‘‘-
1 دسمبر 2018ء: اسلام آباد: یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیرِ اہتمام ’’پہچان پاکستان کانفرنس‘‘
’’پاکستان کا مطلب اقبال اور اقبال کا مطلب پاکستان ہے- قائداعظم ؒنے علامہ اقبالؒ کے خطوط شائع کر کے اس کے ابتدائیہ میں تحریر کیا کہ 23مارچ کی قرارداد اقبالؒ کے وژن کے تحت پاس کی گئی‘‘-
3دسمبر2018ء: ساہیوال: ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبالؒ نے کہا کہ رنگ، جغرافیہ،زبان اور وطن کی بنیاد پر جو قومیت کا تصور انسان میں پیدا ہوتا ہے وہ ہمیشہ اس کو تباہ و برباد کرتا ہے-اس تباہی سے بچنے کے لئے اقبالؒ نے اسلامی قومیت کا اصول پیش کیا اقبال نے وطنی قومیت کے نظریے کی جڑ اکھیڑ دی ‘‘-
4دسمبر2018ء: پاکپتن: سپیرئیر کالج عارفوالہ
’’قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ علامہ اقبالؒ کی سوچ اور ان کی فکر پاکستان کے ہونے کا جواز فراہم کرتی ہے-قائداعظمؒ کے دور میں یومِ اقبالؒ منایا گیا اور یومِ اقبالؒ کی رسم قائداعظمؒ خود منایا کرتے تھے بد قسمتی ہے کہ قائدِ اعظم کی جماعت سے موسوم پارٹی نے یومِ اقبال منانے کو وقت کا ضیاع قرار دیا ‘‘-
5دسمبر2018ء: وہاڑی: کامسیٹس یونیورسٹی
’’برِّ صغیر کی تقسیم ایک انقلابی مفکر کے ایک خطبہ پر ہوئی جسے خطبہ الہٰ آباد کہتے ہیں-جس میں پہلی مرتبہ ایک انڈین مفکر نے مطالبہ کیا کہ اگر اسلام کو ہندوستان میں زندہ رکھنا ہے تو اس کے لئے الگ مملکت چاہئے- ہمیں یہ اعزاز لینا چاہئے کہ یا اللہ! تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں اس قوم میں پیدا کیا جو اقبالؒ کی قوم کہلاتی ہے‘‘-
5دسمبر2018ء: دربار حضرت سُلطان باھُوؒ: انڈونیشئن وفد کے اعزاز میں خطبہ استقبالیہ
’’اللہ تعالیٰ دربار عالیہ حضرت سلطان باھُوؒ پر آپ کی آمد کو باعث خیر و برکت بنائے-خانقاہ حضرت سلطان باھُوؒ برصغیر پاک و ہند میں قادریہ سلسلہ کی بڑی خانقاہوں میں سے ہے اور آپ کے مریدین کروڑوں میں ہیں جو جنوبی ایشیاء کے علاوہ افغانستان، وسطی ایشیا اور دنیا کے دیگر خطوں میں پھیلے ہوئے ہیں-پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و امان کی بحالی میں پاک فوج کے ساتھ صوفیانہ تحریکوں بالخصوص حضرت سلطان باھُوؒ کی شاعری نے بھر پور کردار ادا کیا ہے-آج دنیا میں امن اسی صورت ممکن ہے جب رُوحانیت کو مادیت پر فوقیت دی جائے-حضرت سلطان باھُوؒ کی خانقاہ عالیہ پر حضرت سلطان محمد علی صاحب کی زیرِ سرپرستی تربیت کا اعلیٰ نظام موجود ہے جس میں ذکر اللہ کے ذریعے صفائے باطن اور عمل و کردار پر توجہ دی جاتی ہے‘‘-
6دسمبر 2018ء: حاصل پور: بار کونسل
’’علامہ اقبالؒ کے دور کے بڑے بڑے اولیاء اللہ اقبالؒ کا احترام کرتے تھے کہ اقبالؒ ایک سچے اور بہت بڑے عاشقِ رسول (ﷺ) تھے-علامہ اقبالؒ کا عشقِ مصطفےٰ ہمیں یہ اعتماد دیتا ہے کہ ہم علامہ اقبالؒ کی فکر پر انحصار بھی کرسکتے ہیں اور اس سے رہنمائی بھی حاصل کر سکتے ہیں- نعت گوئی میں اقبال نے امام بوصیریؒ و امام جامیؒ کی یاد تازہ کر دی‘‘-
7دسمبر2018ء لودھراں: بار کونسل
’’چاہے ہم معاشیاتِ اسلام کو پڑھیں، سیاسیاتِ اسلام کو پڑھیں یا اس کے علاوہ دنیا کے علوم سے متعلق دیگر موضوعات کو پڑھیں ہماری اول و آخر بنیاد خاتم النبیین (ﷺ) سے ہمارے روحانی تعلق کے اوپر قائم ہے- عدل قائم کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اس مقصد کے حصول کا ذریعہ قیامِ ریاست اور قضاء و عدالت ہے‘‘-
8دسمبر2018ء سرگودھا: جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف
’’پاکستانی قوم کا بنیادی نظریہ لا الہ اللہ ہےاور یہ پاکستان کی اولین اساس ہے- ہمارے آقا و مولا سرکار دو عالم (ﷺ) نے دین کیلئے وطن کو ترک کیا-اسی لئے اقبالؒ کے نزدیک سیرۃ النبی (ﷺ) کے اصول میں اوّلیت جغرافیائی و لسانی وطنیّت پرستی کو نہیں بلکہ اوّلیت دین کو حاصل ہے‘‘-
9دسمبر2018ء خوشاب: سہ ماہی درسِ تَصوُّف
’’تصوف کی روایات اور معاملات اولیاء اللہ نے بطریق سنت قائم کئے- تصوف فقط درس و تدریس، شاعری، کلام وغیرہ کا نام نہیں بلکہ تصوف عمل سے تشکیل پاتا ہے- تصوف صحبت شیخ کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا- خرقِ عادت اور کشف و کرامت پہلی اُمّتوں کے اولیا اللہ کو بھی حاصل تھی اور اُمّتِ مُصطفےٰ (ﷺ) کے اولیا و اہل اللہ کو حاصل تھی ، ہے اور رہے گی (انشا اللہ)- صاحبزادہ صاحب نے مستند کتبِ حدیث سے خُلفائے راشدین (رضی اللہ عنہم) کے نفوسِ عالیّہ سے خرقِ عادت اور کشف و الہام کے ثبوت پہ دو گھنٹہ سے زائد وقت تک علمی و فکری دلائل دیئے‘‘-
10دسمبر2018ء فیصل آباد : بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن
’’اگر فقط جغرافیے ، رنگ و نسل اور زبان کی بنیاد پر قومیت کا تصور ہوتا تو آقا کریم (ﷺ) کبھی بھی مکے سے مدینہ ہجرت نہ کرتے، اسلام میں قومیّت کا اصُول کلمۂ طیّبہ ہے- مسلمانوں کی کامیابی اور ترقی کا راز عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) میں پوشیدہ ہے‘‘-
11دسمبر2018ء فیصل آباد : نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی
’’جواب شکوہ علامہ اقبالؒ کا تخیل ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب آتا ہے کہ وہ تمہارے آباؤ اجداد تھے جو قرآن پر عمل کرتے تھے اس لئے ان پر عروج تھا جبکہ تم قرآن کو چھوڑ چکے ہو اس لیے خوار ہو- علامہ اقبالؒ کی سورۃ اخلاص کی تفسیر والی نظم کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانا چاہیے‘‘-
11دسمبر2018ء لاہور: اہلسُنت کی جماعتوں کے قائدین کے مشاورتی اجلاس میں شرکت
صاحبزادہ صاحب نے اہلسُنت کے مرکزی قائدین کے مشاورتی اجلاس میں شرکت کی اور دیگر قائدین کی مشاورت سے 12 دسمبر کو منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی سفارشات اور اعلامیہ کا ڈرافٹ تیار کیا-اجلاس میں مرکزی امیر جماعت اہلسنت پاکستان سید مظہر سعید کاظمی صاحب، جمیعت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر صاحب، مرکزی ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت پیر خالد سُلطان القادری صاحب، سید طاہر سعید کاظمی صاحب ، علامہ فاروق سعیدی صاحب اور دیگر نے شرکت کی-
12دسمبر2018ء جماعتِ اہلسنت کے زیرِ اہتمام مُنعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت
صاحبزادہ صاحب نے اے پی سی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اہلسنت کا یہ طُرّۂ امتیاز ہے کہ ہم نے ہمیشہ ریاستِ پاکستان کے استحکام اور سالمیّت کی پہریداری کی ہے-سیاسی اور دینی کئی جماعتیں بیرونی طاقتوں کی ’’پروکسی‘‘ بنی رہی ہیں لیکن اہلسنت جماعتوں میں سے کبھی بھی کوئی بھی کسی بیرونی طاقت کی پروکسی نہیں رہا-جب سبھی سیاسی ومذہبی تفرقہ پرست ریاستِ پاکستان میں مسلح جد و جہد کر رہے تھے اُس وقت صرف اہلسنت ہی وہ طبقہ تھے جو ڈاکٹر سرفراز نعیمی جیسے جیّد علما شہید کروا کر بھی غیر مسلح رہے-ہمیں آج بھی اپنی اسی روایت پہ قائم رہتے ہوئے ریاستِ پاکستان سے عزمِ وفا نبھانا ہے‘‘-
12 دسمبر 2018: بھکر: گورنمنٹ ڈگری کالج
صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب کی اے پی سی میں اچانک مصروفیّت کی بِنا پہ بھکر ڈگری کالج میں مسلم انسٹیٹیوٹ کے ریسرچ ایسوسی ایٹ آصف تنویر اعوان ایڈووکیٹ نے نمائندگی کرتے ہوئے نسلِ نَو اور فکرِ اقبال پہ معلومات افزا لیکچر دیا -
12دسمبر2018ء بھکر :دفتر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
بعد از نماز عشاء مقامی ہوٹل میں عمائدین شہر کے اعزاز میں اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین ضلع بھکر برانچ کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمانِ خصوصی صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب تھے-آپ نے عصرِ حاضر کے عملی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے میں قرآن پاک سے کس طرح راہنمائی لی جا سکتی ہے؟ کے موضوع پہ گفتگو کی -
13 دسمبر ،2018، میانوالی بار ایسوسی ایشن
’’اقبالؒ کے نزدیک جھوٹی وطنیت پرستی دیر و حرم کا سومنات ہے اور قومیت کا اصل تصور انسان کی روحانی شناخت ہے-انسانوں کی مقامی ضروریات کو اقبالؒ کوہ و بیابان کا نام دیتے ہیں اور افلاک مسلمان کی روحانی شناخت ہے- اقبالؒ سیرۃ النبی (ﷺ)کی روشنی میں اہلیت، قابلیت، صلاحیت اور میرٹ کو اسلامی ریاست کی بنیاد قرار دیتے ہیں-اقبالؒ کے نزدیک نظامِ تعلیم سے قومیں بنتی ہیں‘‘-
13 دسمبر ،2018ء میانوالی :قائد کالج
’’اللہ کا نائب بے اختیار و بے قوت نہیں ہوتا-وہ انسان پیروی کے لائق ہوتا ہے جو اپنے اندر کی خودی کو پہچان لیتا ہے اور خلیفۃ اللہ ہونے کا ثبوت دیتا ہے-اقبالؒ ایک محفوظ منہج ہے جس کو پڑھ کر آپ گمراہ نہیں ہوسکتے کیونکہ یہ پڑھنے والے کو عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) کی طرف لے جاتی ہے- نوجوانوں کو اپنا وقت مطالعے پر لگانا چاہئے- زبان اور دلیل کی قوت بغیر مطالعے کے پیدا نہیں ہوتی‘‘-
14دسمبر ،2018ء ہری پور :یونیورسٹی آف ہری پور
جتنی بین الاقوامی مقبولیت ایک پاکستانی شاعر، محقق، ادیب اور مفکر ہونے کے ناطے علامہ اقبالؒ کے حصے میں آئی ہے اتنی مقبولیت اور کسی پاکستانی کے حصے میں نہیں آئی-انقلابی شاعر کے اندر اتنی قوت اور طاقت ہوتی ہے کہ وہ قوموں کے جغرافیے اور تقدیر کو تبدیل کرکے رکھ دیتا ہے-دنیا میں جہاں بھی آزادی کے متوالے انقلاب لانے کےلئے نکلتے ہیں تو ان کے پاس بنیادی لٹریچر اقبالؒ کی صورت میں موجود ہوتا ہے‘‘-
٭٭٭
ماہِ نومبر اور دسمبر میں چئیرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے مختلف یونیورسٹیز، بار کونسلز اور دیگر ادارہ جات کی دعوت پر مختلف علمی پروگرامز میں شرکت فرمائی اور خصوصی لیکچرز دیئے- اس سلسلہ کا مختصراحوال درج ذیل ہے:-
4 نومبر2018ء، بھکر:جامعہ شمس المدارس جنڈانوالہ
’’ہم جتنی بھی عبادات کرتے ہیں اور جتنے بھی مشاہدے اور علوم حاصل کرتے ہیں، ان تمام کا مقصود اللہ کے دین کی سر بلندی کی جد و جہد ہے- اگر انسان کے باطن میں شگفتگی اور امن ہے تو انسان کا پورا وجود امن اور شگفتگی پہ مائل ہوتا ہے‘‘-
8 نومبر 2018ء: علامہ محمد اقبال کانفرنس ، اسلام آباد
آج کی کانفرنس کا مقصد اقبال کی فکر ، فلسفہ اور موجودہ حالات میں ان کے پیغام کی مطابقت کو سمجھنا ہے- اقبال نے کہا ہے کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے |
آج کل ہم اس شعر کا اطلاق سیاسی جلسوں میں مختلف شخصیات پر کر دیتے ہیں جبکہ صحیح معنوں میں وہ دیدہ ور علامہ اقبال خود ہی ہیں-اسلام آباد اور دیگر شہروں میں جتنے بھی تحقیقی ادارے ہیں سب کو اقبال کے پیغام کی تفہیم اور ترویج کے لیےاپنا کردار ادا کرنا چاہیے‘‘-
9 نومبر 2018ء: یومِ اقبال ،لارنس کالج، مری
صاحبزادہ صاحب نے حکیم الاُمت علامہ اقبال کا کلام پہلی جماعت سے سیکنڈ ایئر تک نصاب کا حصہ بنانے پہ اور اس پہ خصوصی نصاب مرتب کرنے پہ لارنس کالج مری کے پرنسپل اور انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’علامہ محمد اقبال کی فکر آج بھی اُتنی ہی کارآمد اور موزوں ہے جتنا کہ یہ نصف صدی قبل تھی- یوم اقبال منانا نہ صرف تعلیماتِ اقبال کے ابلاغ کا ذریعہ ہے بلکہ یہ علامہ اقبال کے ساتھ ہماری محبتوں کا ثبوت اور ان کے ساتھ اپنی نسبت کا اظہار ہے‘‘-
9 نومبر 2018ء خصوصی تربیتی نشست ،لاہور:دفتر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کا مشن قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں صوفیائے کاملین کی تعلیمات کو عامۃ الناس تک پہنچانا ہے- صوفیائے کرام کا معاشرتی طریقِ کار جدید دُنیا کے بہت سے مسائل کا حل ہے، مگر اُسے اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے -برصغیر پاک و ہند کی اسلامی تاریخ میں لاہور کو کئی حوالوں سے اہمیت حاصل ہے جن میں سب سے اہم حوالہ حضرت داتا صاحب ()کی ذاتِ گرامی ہے ‘‘-
10 نومبر 2018ء استقبالِ ربیع الاول،شیخوپورہ
’’وجود کی رونق روح سے مشروط ہے اور کائنات کی روح محبوب پاک(ﷺ) ہیں-کُل عالم انسانیت پہ لازم ہے کہ وہ آقا پاک (ﷺ) کی آمد کے جشن کو منائیں کہ انہوں نے انسان کو حیوانیت سے الگ کر کے انسانیت سے روشناس کروایا- اگر حضورِ اکرم (ﷺ) کی سُنت و شریعت کو انسانی تہذیب سے حذف کریں تو سوائے ظلم و جہالت کی سیاہ رات کے کچھ باقی نہ رہ جائے -غیر مسلم اقوام مانیں یا نہ مانیں مگر یہ ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ اُن میں بھی رہتی سہتی انسانیت اسلام ہی کی مرہونِ منت ہے‘‘-
10 نومبر 2018ء
نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت
صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور کی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، اظہارِ خیال کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں- صاحبزادہ صاحب نے ٹرسٹ کے بانی جناب مجید نظامی مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ اُن کا لگایا ہوا پودا آج پوری مستعدی سے نوجوان نسل میں مقاصدِ پاکستان کا شعور بیدار کر رہا ہے -
12 نومبر2018ء
راولپنڈی:گورنمٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین
’’دنیا بھر کے 80سے زائد ممالک نے علامہ محمد اقبالؒ پر کام کیا ہے اور ان کی فکر سے راہنمائی اخذ کی ہے- ہمیں کتاب سے ٹوٹے ہوئے رشتے کو پھر سے استوار کرنا ہے تاکہ ہماری فکری نشوونما ہو سکے‘‘-
14 نومبر 2018ء ملتان:ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبال اسلامی دنیا میں’’ Source of Inspiration‘‘ کی حیثیت رکھتے ہیں-جس معاشرے میں انسانیت کااحترام نہ ہو وہ کبھی پر امن معاشرہ نہیں بن سکتا- اقبال کا نظریہ تعلیم ملک میں عملی اطلاق کا منتظر ہے ، افغانستان پہ اقبال نے آج سے 9عشرے قبل جو کچھ کہا آج بھی اُتنا ہی صادق ہے‘‘-
14 نومبر 2018ء ملتان: یونیورسٹی آف ایگریکلچر
’’علامہ اقبالؒ کی شخصیت ایک ہمہ جہت شخصیت تھی-آج فکرِ اقبالؒ کے تناظر میں اقبال کے پیغامِ امن و محبت (جسے انہوں نے سیرتِ رسول(ﷺ) سے اخذ کیا ہے ) کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو پھیلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم آنے والی نسلوں کو اقبال سے روشناس کروا سکیں اور اپنے ملکِ خداداد کو پُر امن بنا سکیں ‘‘-
15 نومبر 2018ء ملتان: انسٹیٹیوٹ آف سدرن پنجاب (ISP)
’’باوجود تمام خامیوں کے جو ہمیں نظر آتی ہیں، میں اپنی ینگ جنریشن سے مایوس قطعاً نہیں ہوں- ینگسٹرز سے یہ کہنا چاہوں گا کہ بک ریڈنگ کو اپنی عادت بنانا چاہئے ، بک ریڈنگ آپ کو کبھی تنہا نہیں رہنے دیتی- تنہائی کا اس سے اچھا کوئی علاج نہیں کہ کتاب سے دوستی کر لی جائے-ایک آدمی جو روزانہ 20صفحات کا مطالعہ کرتا ہے وہ ایک برس کے مختصر عرصہ میں چوبیس کتابوں کا مطالعہ مکمل کر لیتا ہے یعنی 5سال میں 120کتب ‘‘-
15 نومبر 2018ء ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی
’’صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے سرمایہ داری و اشتراکیت پہ اقبال کا تقابلی مطالعہ پیش کیا اور معیشت و اقتصاد پہ علامہ اقبال کے منہج کو واضح کیا-صاحبزادہ صاحب کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒ کے نزدیک جو بہترین مثالی اور قابل عمل نظامِ معیشت ہے وہ اعتدال پر مبنی اسلامی نظامِ معیشت ہے-Economic Interest کو انسانیت پر ترجیح دینے کے سبب عالمی دنیا انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی بجائے معاشی فوائد کو ترجیح دیتی ہے‘‘-
خانیوال: آر ایس انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب سے خصوصی خطاب
’’مولانا رُومی انسانی تاریخ کے عظیم ترین مفکرین میں شمار ہوتے ہیں ، حتی کہ اکیسویں صدی کا مادہ پرست مغرب بھی رومی سے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے، امریکہ برطانیہ اور جرمنی وغیرہ میں بیسٹ سیلر کتابیں مولانا رومی کی رہی ہیں ‘‘-
19 نومبر 2018ء ملتان: ویمن یونیورسٹی
’’علامہ اقبالؒ آج بھی اُتنے ہی ریلیونٹ ہیں جتنے کہ اپنے عہدِ حیات میں تھے بلکہ ہر گزرتے وقت کےساتھ اُن کی ریلیونس جدید دُنیا سے بڑھتی جا رہی ہے-میں اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو گزارش کروں گا کہ آپ زندگی میں کچھ ایسا عظیم کام ضرور کریں جو سوسائٹی میں ایک مثبت ترقی یا تبدیلی لے کر آئے- علامہ اقبال () نے بھی پہلی انسپائریشن اپنی والدہ سے حاصل کی‘‘-
19 نومبر 2018ء
ملتان: NFCانسٹیٹیوٹ آف انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی
’’انسان کی بنیادی تشکیل کا تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ اپنی ترکیب میں صرف مادے پر مشتمل نہیں ہے بلکہ اس میں دوسرا پہلو یعنی روحانیت ہے جسے میٹا فزکس سے بھی بیان کیا جاتا ہے- جس کا تعلق انسان کے اخلاقی اور عملی پہلوؤں سے ہے- علامہ اقبالؒ کے نزدیک کردار سازی کیلئے دو کلیے انتہائی مفید ہو سکتے ہیں-1)اطاعتِ دینی اور 2) حضور رسالت مآب (ﷺ) پر درود پاک کی کثرت‘‘-
22 نومبر 2018ء
جھنگ: دفتر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
’’عصرِ حاضر میں مسلمانوں کو سیرت النبی (ﷺ) کا مطالعہ پوری گہرائی سے کرنے کی ضرورت ہے ، مگر اِس اِحتیاط کےساتھ کہ ہم اسلام کے صرف سیاسی پیروکار ہی نہیں بلکہ حضور نبی کریم (ﷺ) کی ذاتِ گرامی سے ہمارے تعلق کی اصل اساس روحانی ہے-نو آبادیاتی دور میں ہمیں سیاسی غلامی سے آزادی درکار تھی جس کیلئے دین کا سیاسی پہلو مطالعہ سیرت کا نمایاں حصہ رہا جس کے سبب سرکارِ دو عالم (ﷺ) کے فضائل و شمائل کا حصہ جدید سیرت نگاروں کے ہاں کم کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے-مہاجرین و انصار صحابہ کرام () اولاً سرکارِ دوعالم (ﷺ) کے فضائل و شمائل کے مشتاق ہوئے، نظامِ ریاست بعد میں تشکیل پایا ‘‘-
23 نومبر 2018ء
اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام ’’فکر اقبال اور مسلم معاشرے کی تعمیر نو: چیلنجز اور امکانات‘‘ کانفرنس
’’علامہ اقبالؒ ہماری بنیاد اور ہمارے رہبر ہیں- انسان جتنی زیادہ زبانیں سیکھ سکے وہ اچھا ہے- چونکہ ہمارا فکری اورروحانی سرمایہ عربی اور فارسی میں ہے اس لئے اپنی اساس سے تعلق مضبوط کرنے کیلئے ہمیں ان زبانوں کو فروغ دیناچاہیے-وطنِ عزیز پاکستان میں جتنے بھی اساتذہ عربی و فارسی پڑھا رہے ہیں اور جو طلبہ اسلامی تہذیب کی ان عظیم زبانوں کو سیکھ رہے ہیں وہ سب زبردست خراجِ تحسین کے مُستحق ہیں ‘‘-
26 نومبر 2018ء گجرانوالہ: ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبالؒ نے جو کام سرانجام دیا وہ محبت اورعشقِ رسول (ﷺ) کے بغیر ممکن نہیں- علامہ اقبالؒ اگر چاہتے تو ان کو تاج برطانیہ سے مراعات مل جاتیں لیکن علامہ اقبالؒ نے رسول اللہ (ﷺ) کی اُمت کی ناموس کا سودا نہ کیا‘‘-
26 نومبر 2018ء
گجرانوالہ:ٹریڈ ایکسپو میں شرکت اور تاجروں سے خطاب
’’پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے جس طرح گزشتہ ایک ڈیڑھ عشرہ میں بحرانی کیفیت کے باوجود انڈسٹری کو بحال رکھنے میں کردار ادا کیا ہے وہ قابلِ تحسین ہے-پاکستانی بزنس کمیونٹی ملکی ترقی میں بہت مثبت اور فعال کردار ادا کر سکتی ہے‘‘-
26 نومبر 2018ء گجرانوالہ: مسجد پروگرام
’’علامہ اقبالؒ کے مطاق قومیت کا ہر وہ نظریہ اپنی اصل میں حقیر ہو گا جو ارضی پیوستگی کے قریب ہو گا جبکہ جو نظریہ اپنے آپ کو ارضی پیوستگی سے آزاد رکھتا ہے وہ اتنا ہی اعلیٰ ہو گا- حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زمین سے اگنے والا اناج دے-اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے انہیں من و سلویٰ کی خوراک دی لیکن یہ ادنیٰ خوراک چاہتے ہیں-اسی طرح علامہ اقبال حشرات الارض میں بھی اس کی مثال پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ چیونٹی زمینی پیوستگی کا شکار ہے جبکہ عقاب اس زمینی پیوستگی سے بلند ہے‘‘-
27 نومبر2018ء: یونیورسٹی آف لاہور
’’مولانا رومیؒ، علامہ اقبالؒ اور دیگر تمام صوفیاء نے انسان کو اپنے اندر جھانکنے کا درس دیا ہے اور تمام حقیقت انسان کو اپنے اندر سے نصیب ہوتی ہے-ہمارا فیملی یونٹ ہمارا سرمایہ ہے اور ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ اس سرمایہ کو ہم محفوظ رکھیں‘‘-
28 نومبر2018ء:
قومی سیرت کانفرنس نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور
’’غریبوں اور یتیموں کے والی اور بیواؤں کے رکھوالے کے طور پر دنیا نے آپ (ﷺ)کو جانا- قومی زندگی میں مذہبی، سیاسی اور سماجی انتشار کی کیفیت سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے ساتھ آپ (ﷺ) کی سنت کو پوری طرح سے اپنایا جائے‘‘-
28 نومبر2018ء: ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد
’’ہمارے مذہبی، سیاسی اور معاشرتی اجتماعات فکرِ اقبال کے بغیر ممکن نہیں ہوتے-علامہ اقبالؒ پاکستان کی کلچرل شناخت اور سافٹ امیج ہیں- نوجوانوں کو سوشل میڈیا پرعلامہ اقبالؒ سے محبت کا اظہار فخر سے کرنا چاہیے‘‘-
29 نومبر2018ء: سیرت کانفرنس شیخوپورہ بار ایسوسی ایشن
’’جس خطے سے ہم تعلق رکھتے ہیں اس کی تاریخ میں بہت نشیب و فراز آئے-جب بھی مسلمانوں پر کوئی آفت ٹوٹی تو سیرۃ النبی (ﷺ) سے ہی بقا کا راستہ ملا- دنیا میں ماضی قریب میں سیرت پہ جو بڑے کام ہوئے ہیں وہ زیادہ تر اسلامیانِ ہند نے کئے‘‘-
30 نومبر2018ء: خطبہ جمعہ : آستانہ عالیہ حضرت سلطان محمد عبد العزیزؒ، دربار حضرت سُلطان باھُو
’’حضور نبی پاک (ﷺ) نے فرمایا مجھے پیدا ہی شفاعت کے لئے کیا گیا ہے- حضور پاک (ﷺ) کے وسیلہ سے ہی روزِ محشر شفاعت نصیب ہوگی- عالم کا ہتھیار علم ہے اور ختمِ نبوت پر پہرہ دینے کیلئے بھی علمی دلائل نے بنیاد فراہم کی‘‘-
1 دسمبر 2018ء: اسلام آباد: یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیرِ اہتمام ’’پہچان پاکستان کانفرنس‘‘
’’پاکستان کا مطلب اقبال اور اقبال کا مطلب پاکستان ہے- قائداعظم ؒنے علامہ اقبالؒ کے خطوط شائع کر کے اس کے ابتدائیہ میں تحریر کیا کہ 23مارچ کی قرارداد اقبالؒ کے وژن کے تحت پاس کی گئی‘‘-
3دسمبر2018ء: ساہیوال: ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن
’’علامہ اقبالؒ نے کہا کہ رنگ، جغرافیہ،زبان اور وطن کی بنیاد پر جو قومیت کا تصور انسان میں پیدا ہوتا ہے وہ ہمیشہ اس کو تباہ و برباد کرتا ہے-اس تباہی سے بچنے کے لئے اقبالؒ نے اسلامی قومیت کا اصول پیش کیا اقبال نے وطنی قومیت کے نظریے کی جڑ اکھیڑ دی ‘‘-
4دسمبر2018ء: پاکپتن: سپیرئیر کالج عارفوالہ
’’قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ علامہ اقبالؒ کی سوچ اور ان کی فکر پاکستان کے ہونے کا جواز فراہم کرتی ہے-قائداعظمؒ کے دور میں یومِ اقبالؒ منایا گیا اور یومِ اقبالؒ کی رسم قائداعظمؒ خود منایا کرتے تھے بد قسمتی ہے کہ قائدِ اعظم کی جماعت سے موسوم پارٹی نے یومِ اقبال منانے کو وقت کا ضیاع قرار دیا ‘‘-
5دسمبر2018ء: وہاڑی: کامسیٹس یونیورسٹی
’’برِّ صغیر کی تقسیم ایک انقلابی مفکر کے ایک خطبہ پر ہوئی جسے خطبہ الہٰ آباد کہتے ہیں-جس میں پہلی مرتبہ ایک انڈین مفکر نے مطالبہ کیا کہ اگر اسلام کو ہندوستان میں زندہ رکھنا ہے تو اس کے لئے الگ مملکت چاہئے- ہمیں یہ اعزاز لینا چاہئے کہ یا اللہ! تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں اس قوم میں پیدا کیا جو اقبالؒ کی قوم کہلاتی ہے‘‘-
5دسمبر2018ء:
دربار حضرت سُلطان باھُوؒ: انڈونیشئن وفد کے اعزاز میں خطبہ استقبالیہ
’’اللہ تعالیٰ دربار عالیہ حضرت سلطان باھُوؒ پر آپ کی آمد کو باعث خیر و برکت بنائے-خانقاہ حضرت سلطان باھُوؒ برصغیر پاک و ہند میں قادریہ سلسلہ کی بڑی خانقاہوں میں سے ہے اور آپ کے مریدین کروڑوں میں ہیں جو جنوبی ایشیاء کے علاوہ افغانستان، وسطی ایشیا اور دنیا کے دیگر خطوں میں پھیلے ہوئے ہیں-پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و امان کی بحالی میں پاک فوج کے ساتھ صوفیانہ تحریکوں بالخصوص حضرت سلطان باھُوؒ کی شاعری نے بھر پور کردار ادا کیا ہے-آج دنیا میں امن اسی صورت ممکن ہے جب رُوحانیت کو مادیت پر فوقیت دی جائے-حضرت سلطان باھُوؒ کی خانقاہ عالیہ پر حضرت سلطان محمد علی صاحب کی زیرِ سرپرستی تربیت کا اعلیٰ نظام موجود ہے جس میں ذکر اللہ کے ذریعے صفائے باطن اور عمل و کردار پر توجہ دی جاتی ہے‘‘-
6دسمبر 2018ء: حاصل پور: بار کونسل
’’علامہ اقبالؒ کے دور کے بڑے بڑے اولیاء اللہ اقبالؒ کا احترام کرتے تھے کہ اقبالؒ ایک سچے اور بہت بڑے عاشقِ رسول (ﷺ) تھے-علامہ اقبالؒ کا عشقِ مصطفےٰ ہمیں یہ اعتماد دیتا ہے کہ ہم علامہ اقبالؒ کی فکر پر انحصار بھی کرسکتے ہیں اور اس سے رہنمائی بھی حاصل کر سکتے ہیں- نعت گوئی میں اقبال نے امام بوصیریؒ و امام جامیؒ کی یاد تازہ کر دی‘‘-
7دسمبر2018ء لودھراں: بار کونسل
’’چاہے ہم معاشیاتِ اسلام کو پڑھیں، سیاسیاتِ اسلام کو پڑھیں یا اس کے علاوہ دنیا کے علوم سے متعلق دیگر موضوعات کو پڑھیں ہماری اول و آخر بنیاد خاتم النبیین (ﷺ) سے ہمارے روحانی تعلق کے اوپر قائم ہے- عدل قائم کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اس مقصد کے حصول کا ذریعہ قیامِ ریاست اور قضاء و عدالت ہے‘‘-
8دسمبر2018ء سرگودھا: جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف
’’پاکستانی قوم کا بنیادی نظریہ لا الہ اللہ ہےاور یہ پاکستان کی اولین اساس ہے- ہمارے آقا و مولا سرکار دو عالم (ﷺ) نے دین کیلئے وطن کو ترک کیا-اسی لئے اقبالؒ کے نزدیک سیرۃ النبی (ﷺ) کے اصول میں اوّلیت جغرافیائی و لسانی وطنیّت پرستی کو نہیں بلکہ اوّلیت دین کو حاصل ہے‘‘-
9دسمبر2018ء خوشاب: سہ ماہی درسِ تَصوُّف
’’تصوف کی روایات اور معاملات اولیاء اللہ نے بطریق سنت قائم کئے- تصوف فقط در