دنیا میں بہت سی ایسی شخصیات اور اربابِ اقتدار گزرے ہیں جو اپنے انتہاء پسندانہ نظریات،نسلی تعصب، انسان دشمنی اور ظلم و ستم کی وجہ سے ایڈولف ہٹلر اور میسولینی کی مانند تاریخ کا سیاہ باب ہیں جنہوں نے نازی ازم[1] اور فاش ازم[2] جیسی نسل پرستانہ تحریکوں کو پروان چڑھایا- نسلی تعصب اور تفاخر کی آڑ میں ظلم و ستم ان تحریکوں کا و طیرہ رہا جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے اسی لئے جب بھی ظلم و بربریت کی بات ہوتی ہے تو دنیا انہیں بطورِ حوالہ پیش کرتی ہے- بدقسمتی سے عصرِ حاضر میں بھی ایسے اربابِ اقتدار موجود ہیں -
زیرِ نظر مضمون میں ہم ایک ایسی شخصیت کا تذکرہ کریں گے جو اپنی متعصب ذہنیت اور نسل پرستانہ نظریات میں کسی بھی صورت ہٹلر کے نظریات سے کم نہیں- یہ محض ایک مفروضہ نہیں بلکہ اس کی گواہی عالمی میڈیا دے رہا ہے اور اس وقت دنیا کی نام نہاد جمہوری ریاست (بھارت) کے سربراہ نریندر مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی جا رہی ہے جس کا بنیادی سبب ان کی RSS ذہنیت اور اس کے نتیجے میں بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں سے روا رکھے جانے والا امتیازی سلوک ہے-
ہٹلر نے چانسلر بننے کے بعد جرمن قوم کو باورکروایاکہ وہ نسلی اعتبار سے دنیا کی بہترین قوم ہے - ہٹلر نے اپنے نسل پرستانہ نظریات کو فروغ دینے کے لئے جرمن قوم کو نسلی تعصب، انتہاء پسندانہ نظریات اور بربریت کی طرف راغب کیا- ہٹلر نے نسلی تعصب کی آڑ میں نہ صرف یہودیوں بلکہ سیاسی مخالفین کا بھی قتل عام کیا - تاریخ میں ہٹلر کو ظالم کے نام سےمنصوب کیا جاتا ہے کیونکہ ہٹلر کے انتہاء پسندانہ نظریات و نسلی تعصب نے اقوام عالم کے امن کو تار تار کیا- ہٹلر نے اپنے عہد سے پھرتے ہوئے پولینڈ پر قبضہ کیا اور روس پر حملہ کیا اور یوں ہٹلر دوسری جنگ عظیم کا باعث بنا- جنگِ عظیم کےنتیجہ میں دنیا کی 22 فیصد کے قریب آبادی متاثر ہوئی اور دنیا کا نظام درہم برہم ہو گیا- معاشی و سیاسی نظام کو جنگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا- لاکھوں لوگ بے گھر اور بے روزگار ہوئے، خود جرمنی نے بھی بہت بڑی تباہی کا سامنا کیا-BBCکےمطابق:
’’جرمنی کے 61 شہروں کی 25 ملین آبادی پر حملہ کیا گیا، 3.6 ملین گھروں کو تباہ کردیا گیا،7.5 ملین لوگوں کو بے گھرکیا گیا، 3 سے 4 ملین کے قریب جرمن کو مارا گیا اور 8 ملین کو زخمی کیا گیا‘‘- [3]
اس جنگ کے ا ثرات کئی صدیوں تک دنیا پر مرتب رہے جو کہ نسلی تعصب کی بنیاد پر لڑی گئی آج بھی نسل پرستی کے اثرات یورپ میں موجود ہیں جوکہ بین الاقوامی امن اور سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے -
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نسلی تعصب، انتہاء پسندانہ نظریات اور ظلم و ستم سے عالمی برادری مکمل طور پر آشنا ہے- دنیا نے مودی کے ظلم و ستم کو 2002 میں گجرات میں بے شمار مسلمانوں کے قتل عام کی صورت میں دیکھا-یہ ظلم و ستم مودی کے نسلی تعصب،انسانی دشمنی اور بربریت کی عکاسی کرتا ہے- نیو یارک ٹائمزکے مطابق:
’’1000 مسلمانوں کا قتل عام اور 20000 کے قریب مسلمانوں کے گھر،کاروبار اور 360 مساجد کو تباہ کیا گیا ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگوں کوبے گھر کر دیا گیا‘‘- [4]
مودی نے مسلمانوں کے قتل عام کو فخریہ انداز میں اپنا کارنامہ بتایا اور ’’ہندوتوا‘‘ کا پر چار کیا- حال ہی میں مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی- بھارت کے اپنے رہنما جواہرلال نہرو نے کشمیری عوام سے حقِ خود ارادیت کے متعلق وعدہ کیا تھا- اگرچہ آج تک بھارت اس عہد کی پاسداری نہیں کر سکا مگرنریندر مودی نے اس سے مکمل طور پیٹھ پھیر لی ہے- مودی سرکار مسئلہ کشمیر کواپنا ذاتی معاملہ قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دی واشنگٹن پوسٹ نے مودی کے ناپاک سیاسی عزائم کو بے نقاب کر دیا اور لکھا:
“The Kashmir crisis isn’t about territory. It’s about a Hindu victory over Islam”.[5]
’’مسئلہ کشمیر جغرافیہ کے متعلق نہیں بلکہ یہ اسلام پر ہندوں کی جیت سے متعلق ہے ‘‘-
اگر مودی کے نسلی تعصب، انتہاء پسندانہ نظریات اور بربریت کی سرکوبی نہ کی گئی تو عالم برادری کو یہ سمجھ لینا چاہیےکہ ہٹلر کی طرح مودی بھی تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتا ہے- یاد رہے! کہ یہ نیو کلئیرجنگ دنیا کی آخری جنگ ہو گی جیسا کہ وزیر اعظم پا کستان نے مظفرآباد کی قانون ساز اسمبلی میں کہا ’’عالمی برادری جنگ کی ذمہ دار ہو گی‘‘-
نریندر مودی نے جب بھی اقتدار سنبھالا ہے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی شرح میں اضا فہ ہوا -اسی لئےدنیا مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دیتی ہے- بھارتی لکھاری ہرت مہتا نے 30 ستمبر 2004ء میں ’’دی انڈین ٹائمز‘‘ میں کہا:
“In Modi’s Gujarat, Hitler is a textbook Hero”.
’’ مودی کے گجرات میں ہٹلر ٹیکسٹ بک کا ہیروہے‘‘-
“Gandhi is not so great but Hitler is”.
’’ گاندھی اتنا عظیم نہیں ہے مگرہٹلر ہے‘‘-
“Welcome to high school education in NarendraModi s Gujarat, where author of social studies textbooks published by the Gujarat States Board of School Textbooks have found fault with the freedom movement and glorified Nazism and fascism. While a Class VIII student is taught negative aspect of Gandhi s non-cooperation, the Class X Social Studies textbooks has chapter on; Hitler the supremo, and internal achievement of Nazism”.[6]
’’مودی کے گجرات کے ہائی سکول ایجوکیشن میں خوش آمدید، جہاں گجرات سٹیٹ بوڈرز آف سکول کی شائع کردہ معاشرتی علوم کی ٹیکسٹ بک کے مصنف نے تحریکِ آزادی میں خامیاں بیان کی ہیں جبکہ نازی ازم اور فاش ازم کو عظیم بتایا ہے - جبکہ ہفتم کلاس کے طالب علم کو گاندھی کی عدم تعاون تحریک کے منفی پہلو پڑھائے جاتے ہیں-دہم کی معاشرتی علوم کی ٹیکسٹ بُک میں ہٹلر کی عظمت اور نازی ازم کی اندرونی فتوحات کے بارے میں بات موجود ہے‘‘-
اسی طرح ایک اور بھارتی لکھاری مبشر جاوید اکبر نے 2002ء میں مودی کا موزانہ ہٹلر سے کیا- [7]
ایک انڈین پروفسیر ٹلٹمبے کے انٹرویو کے متعلق نیویارک ٹائمز لکھتا ہے:
“At a literally event in 2017, Mr.Teltumbde called the Prime Minister a “narcissist par excellence” who could prove to be more dangerous than hitter. He said Mr.Modi’s politics, which are rooted in Hindu Nationalism, amounted to “Fascism plus something”.[8]
’’2017ء میں ایک ادبی تقریب میں بھارتی پروفسیر ٹلٹمبے نے وزیراعظم کو ’’شدید ترین خود پرست‘‘ قرار دیا جو کہ ہٹلر سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ مودی کی سیاست جو کہ ہندو قومیت پرستی کی بنیاد پر ہے فاشٹ (نظریہ)سے بھی کہیں زیادہ (خطرناک) ہے‘‘-
ہٹلر کے سوشلسٹ نظریات کی طرح مودی کے نام نہاد سیکولر نظریات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جیسا کہ ایکسپریس ٹربیون میں ساپن کپور کہتے ہیں:
“Just like Hitler’s socialism, Modi’s secularism also sounds like ‘nationalism’. Doesn’t it?”[9]
’’ہٹلر کے سوشل ازم کی طرح مودی کا سیکولرازم نیشنلزم کی طرح ہی محسوس ہوتا ہے-کیا ایسا نہیں ہے؟‘‘
مودی کو مسولینی سے بھی تشبیہ دی جارہی ہے اور بھارت کی جمہوریت پر سوالات ا ٹھائے جارہے ہیں جیسا کہ ٹیلی گراف نیپال نے لکھا:
“Modi’s war hysteria has yet not come to a halt. Has fascism entered into the Indian Democracy? Modi is equivalent to South Asia Mussolini”.[10]
’’مودی کی جنگ کی دیوانگی رکنے کو نہیں آرہی- کیا فاش ازم بھارتی جمہوریت میں داخل ہو گیا ہے؟ مودی جنوبی ایشیاء کا مسولینی ہے‘‘-
گزشتہ دنوں وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر میں ظلم وستم کی وجہ سے مودی کے نظریات کونازی ازم سے مماثل قرار دیا اور وزیر اعظم آزاد کشمیر (فاروق حیدر) نے مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی اور یہ خبر کئی دنوں عالمی میڈیا کی زینت بنی رہی- دنیا نے عمران خان کے اس پیغام کو سراہا، نہ کہ اس کی مخالفت کی- تشدد پسندانہ نظریات، نسلی تعصب اور ا نسانی دشمنی، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی جو مودی نے مقبوضہ کشمیر میں روا رکھی ہے اس نے مودی کے ناپاک سیاسی عزائم کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کردیا اور اس طرح مودی کی شکل میں ’’ ہٹلر ثانی‘‘دنیا کے سامنے آیا-
عالمی میڈیا میں یہ بحث بہت ا ہمیت ا ختیار کر گئی ہےمثلاً چین کے بڑے اخبار مور ننگ پوسٹ کی ہیڈ لائن ملاحظہ ہو:
“PM IMRAN KHAN Claims lack of action to defend Kashmir is like’ appeasing Hilter”
’’وزیر اظم عمران خان نے کہا مودی کے مقبوضہ کشمیر میں اقدامات پر عالمی خاموشی ’’ہٹلر کو داد دینے‘‘کے مترادف ہے‘‘-
سڈنی مورننگ ہیرا لڈ نے لکھا کہ:
’’مقبوضہ کشمیر کا جبری انضمام نازی ازم جیسا ہے‘‘-
فرانسیی اخبار لی موندےکے مطابق :
“Modi’s-The Hindu Supremacist A Hitler rises in the East”.
’’مودی؛ ہندو شدت پسند، مشرق میں ایک ہٹلر کا ابھرنا‘‘-
بیسویں صدی میں دو عظیم جنگوں کی وجہ سے اقوام عالم سنگین حالات و واقعات سے دو چار رہی، پوری دنیا میں تباہی برپا ہوئی جس کی بہت بھاری قیمت جان و مال اور عزت و آبرو کی صورت میں ادا کی گئی - آج بھی نسل پرستانہ نظریات کی بنیادپر ’’گجرات کاقصائی‘‘کے نام سے مشہور نام نہاد جمہوری ریاست کے وزیر اعظم نرنیدر مودی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے جنون میں انسانی حقوق کی پامالی میں ہر حد پار کر چکےہیں اسی لئے عالمی میڈیا نریندر مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دے رہا ہے- مودی قومیت پرستی کی آڑ میں عالمی دنیا کو ایک بڑی تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے جہاں سے واپسی کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی- مودی کے ناپاک عزائم پوری دنیا پر بے نقاب ہو چکے ہیں- مودی کانسلی تعصب نہ صرف جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لئے بلکہ عالمی امن اور سیکورٹی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے - ہٹلر کی طرح مودی بھی نسلی تعصب کی آڑ میں جنگ کی طرف لے جارہا ہے -یاد رہے ہٹلر جس عالمی جنگ کا باعث بنا وہ نیو کلئیرجنگ نہیں مگر ’’ہٹلر ثانی‘‘دنیا کو تباہ کن تیسری عالمی جنگ کی طرف لے جا رہا ہے-
عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشی مفادات کے بجائے انسانی مفادات کو ترجیح دے اور مودی کے انتہاء پسندانہ نظریات کی سرکوبی کرے- عالمی امن کا انحصار عالمی برادری کے کندھوں پر منحصر ہے مودی جیسا نسل پرست اور شدت قومیت پرست عنصر کی سرکوبی کئے بغیرجنوبی ایشیا اور نتیجتاً دنیا میں امن ممکن نہیں-
٭٭٭
[1](جرمن ملازم کارکنوں کی ایک پارٹی جو 1933 ءمیں ایڈولف ہٹلر کی قیادت میں بر سرِ اقتدار آئی- یہ ایک شدت پسندانہ تحریک تھی –فاشزم اور نازی ازم کے نظریات تقریباً ایک جیسے تھے-)
[2](فاشزم اٹلی میں نسل پرستی کی بناپر چلائی جانے والی تحریک تھی جس کی بنیا د میسولینی نے رکھی- جمہوریت مخالف اس تحریک میں قوم پرستی،آمریت ،طاقت کا ستعمال کرتے ہوئے دیگر ریاستوں پر قبضہ فاشزم کےنظریات اور مقاصد میں شامل تھا-)
[3]https://www.bbc.co.uk/bitesize/guides/z3h7bk7/revision/1
[4]https://www.nytimes.com/interactive/2014/04/06/world/asia/modi-gujarat-riots-timeline.html#/#time287_8514
[5]https://www.washingtonpost.com/outlook/the-kashmir-crisis-isnt-about-territory-its-about-a-hindu-victory-over-islam/2019/08/16/ab84ffe2-bf79-11e9-a5c6-1e74f7ec4a93_story.html?noredirect=onS
[6]https://www.researchgate.net/publication/290436841_The_'fascist'_BJP_a_reality_checkbl
[7]https://www.ispionline.it/sites/default/files/pubblicazioni/india_web1_4_1.pdf
[8]https://www.nytimes.com/2019/02/20/world/asia/india-modi-intellectuals-dissent.html
[9]https://blogs.tribune.com.pk/story/21244/adolf-hitler-and-narendra-modi-what-are-the-similarities/
[10]http://telegraphnepal.com/narendra-modi-the-new-hitler/