یوم یکجہتیِ کشمیر : یکجہتیِ کشمیر واک کا اہتمام

یوم یکجہتیِ کشمیر : یکجہتیِ کشمیر واک کا اہتمام

یوم یکجہتیِ کشمیر : یکجہتیِ کشمیر واک کا اہتمام

مصنف: مسلم انسٹیٹیوٹ اپریل 2020

مسلم انسٹیٹیوٹ نے5 فروری2020ء کو اسلام آباد میں چائنہ چوک سے نیشنل پریس کلب تک کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے واک کا انعقاد کیا-واک کا مقصدمسئلہ کشمیر کا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے بدترین لاک ڈاؤن(کرفیو) کے خلاف آواز اٹھانا تھا-واک کے شرکاء نے انڈین فورسز کی جانب سے کشمیر کے لاک ڈاؤن کیخلاف، فاشسٹ مودی گورنمنٹ کی بر بر یت، کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو سلام، ان کے ساتھ اظہار یکجہتی، بھارتی ریاستی دہشتگردی کی مذمت اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے- اس کے علاوہ اقوام متحدہ کو کشمیر میں ظلم و جبر کی روک تھام کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی- لیفٹینینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک( چیئر مین سینٹ کمیٹی آف ڈیفنس پروڈکشن)، محترمہ فرزانہ یعقوب (سابقہ وزیرسوشل ویلفیئر اور وویمن ڈیویلپمنٹ، آزاد جموں و کشمیر)، بریگیڈیئر (ر) عبدالرحمن بلال، کشمیر سے سوشل ایکٹیوسٹ محترمہ شمیم شال، امریکن سوشل ایکٹیوسٹ سنتھیاڈی رچی، جناب احمد رضا (پروگرام منیجر مسلم انسٹیٹیوٹ) اورآل پارٹیز حریت کانفرنس کے نمائندگان نے واک کی قیادت کی- مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے شرکاء جن میں سول سوسائٹی کے نمائندگان،سماجی و سیاسی شخصیات، سابق سفراء، یونیورسٹی پروفیسرز اور طلباء، وکلاء، صحافیوں اور مختلف شعبہ فکر سے بڑی تعداد نے شرکت کی-

مقررین نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں موجودہ ہولناک صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا- گزشتہ سال اگست سے بھارت جموں و کشمیرکا مکمل طور پرلاک ڈاؤن کیے ہوئے ہے- میڈیا اور انٹرنیٹ کی سہولت مکمل طور پر معطل کر دی گئی ہے-کشمیری قیادت جیلوں میں بندہے اور انڈین جابر فورسز معصوم شہریوں کو اغوا کر رہی ہیں - انڈین فورسز جن علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہی ہیں اور ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہی ہیں وہاں پر صحافیوں اورمیڈیا کو جانے کی اجازت نہیں ہے- بچے اور خواتین محفوظ نہیں ہیں جبکہ چھ ماہ سے سکول بند ہیں اور انڈین فورسز کے ہاتھوں عورتوں کی عزت تار تار ہو رہی ہے-جدید دنیا میں یہ ظلم و جبر کی انوکھی داستان ہے- انڈین ریاستی دہشت گردی نا انصافی پر مبنی ہے- انڈین حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے- مقبوضہ کشمیر میں ہسپتال کام ٹھیک نہیں کر رہے جو کہ پہلے اور چوتھے جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی جرم ہے- لا تعداد نہتے شہریوں کو سفاک تشدد کے ذریعے مارا جا رہا ہے- بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر نوٹس لینا چاہیے-

جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جو نصف صدی سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے- اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھارت نے سلامتی کونسل کے جھنڈے تلے کشمیریوں کو حق خوداردیت دینے کا وعدہ کیا تھا- بعد ازاں، ہندوستانی قیادت اپنے وعدے سے مکر گئی اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ یعنی لازمی حصہ قرار دینے لگی- اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں رائے شماری کروائی جائےگی اور کشمیری عوام اپنا مستقبل چننے میں آزاد ہو گی لیکن بھارتی ہٹ دھرمی اور سازشیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نافذ العمل کروانے میں حائل ہو گئی- کشمیر اور کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ نظریاتی و ثقافتی وابستگی، تاریخی اور جغرافیائی حقائق کی بنیاد پر قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘-

بی جے پی گورنمنٹ کو ہندو جنونی تنظیم آر ایس ایس کی بھرپور حمایت حاصل ہے-آر ایس ایس کے تشدد پسند نظریات کو بی جے پی نافذ کروا رہی ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود آر ایس ایس کے ’’لائف ٹائم ممبر‘‘ ہیں -اس لئے نہ صرف کشمیری بلکہ بھارتی مسلمانوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں- اگرچہ آرٹیکل 370اور-A35اپنی اصل میں ہی غیر قانونی ہیں مگر یہ کشمیریوں کی انڈیا میں جداگانہ شناخت کے ضامن تھے-چہ جائیکہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کا حق دیا جاتا، مودی گورنمنٹ نے آرٹیکل 370 منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ہی ختم کر دی- کشمیریوں کی اصل شناخت کو ختم کرنا، کشمیر میں بھارت کا جغرافیائی تبدیلی کی طرف ایک واضح قدم ہے جو کہ کشمیریوں کی اپنے خطے میں اکثریت پر اثر انداز ہوگا- جغرافیائی دہشت گردی ، مسلمانوں کی نسل کشی اورانڈیا کے دوسرے حصوں سے ہندؤں کی کشمیر میں آباد کاری اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے درپے ہے-کشمیری اپنی تحریک آزادی کیلئے پر عزم اور پختہ ہیں- وہ کسی قیمت پر اپنی تحریکِ آزادی کو ختم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں- بھارت اپنے تشدد پسند نظریات اور اقلیتوں کی نسل کشی جیسی پالیسیوں کی وجہ سے انتشار کے دہانے پر ہے-

حالیہ شہری ایکٹ کی ترامیم کے باعث پورے بھارت میں مظاہرے امنڈ آئے ہیں- ان مظاہروں میں نہ صرف مسلمان بلکہ دوسری اقلیتیں بھی اس ایکٹ کے خلاف سر گرم ِ عمل ہیں- مقررین نے زور دیا کہ OIC کو اس ضمن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے اور بھارت کو مسلمانوں کے خلاف ظلم و جبر ختم کرنے کے لیے سخت تنبیہ کرنی چاہیے-ا س وقت مقبوضہ وادی میں خوراک اور میڈیسن کی شدید قلت ہےجس کو فوری بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے-انٹرنیشنل میڈیا کو انسانی حقوق کی پامالی اور انڈین کرفیو کو نمایاں کرنا چاہیے اور عالمی برادری کو بھارت کے مظالم کا فوری نوٹس لے کر اس ظلم و ستم کے سلسلے کو رکوانا چاہیے-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر