آج جس دور میں ہم زندہ ہیں اس کو ففتھ جنریشن وار فئیر یا ہائبرڈ ( Hybrid) وار فئیر کا زمانہ کہا جاتا ہے جس میں جنگ لڑنے کا روایتی طریقہ کار یکسر تبدیل ہوچکا ہے- اب جنگیں میدان جنگ میں لڑنے کی بجائے مخالف ملک پروپیگنڈا (Propaganda)، مس انفارمیشن (Misinformation) اور جھوٹی خبریں (Fake News) پھیلا کر اس ملک کی عوام کو نفسیاتی طور پر احساس کمتری کا شکار کر کے ان کے ذہنوں کو ورغلایا جاتا ہے-[1]اس جنگ کے سب سے اہم ہتھیاروں میں سوشل میڈیا اور اس کے مختلف آلات (tools)، اخبارات، ٹی وی، ریڈیو، سفارت کاری اور پراکسیزوار (Proxies Wars) شامل ہیں-جن کے ذریعے جھوٹ پر مبنی زور و شور سے پروپیگنڈا پھیلایا جاتا ہے تاکہ شہریوں کو اپنی ریاست اور بالخصوص افواج کے خلاف بھڑکایا جاسکے اور ریاست کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا جاسکے-اس ہائبرڈ وار فئیر کا مقصد مخالف مخصوص ملک کو ناصرف علاقائی اور عالمی سطح پر بدنام کر کے الگ تھلگ کیا جا سکے بلکہ اس کی عوام میں احساس محرومی و کمتری پیدا کر کے اس ملک کی بنیادوں کو اندرونی طور پر کمزور کیا جاسکے- ایسا ملک جو علاقائی اور عالمی سطح پر تنہا ہو جائے اور اس کی عوام مایوسی اور نا امیدی کا شکار ہو چکی ہو تو ایسا ملک دشمن ملک کیلئے ایک تر نوالہ سے کم نہیں ہوتا اور دشمن اس ملک کو کبھی بھی آسانی سے ختم کر سکتا ہے-
پاکستان کے ازلی دشمن بھارت (جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی شکل میں ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت کی عملی شکل ہے) نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے- بھارت نے امریکہ کی 2001ء میں افغانستان میں جنگ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور دہشت گرد ملک قرار دینے کیلئے بڑے زور و شور سے مس انفارمیشن اور فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلانا شروع کیا اور بد قسمتی سے دنیا کے بڑے بڑے ممالک بھارت سے معاشی مفادات کی وجہ سے اس پراپیگنڈا سے متاثر ہوئے حالانکہ پاکستان ہی وہ ملک تھا جو سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بنا اور دہشتگردی کے خلاف کافی جانی اور مالی نقصان کا سامنا کیا- جس میں تقریبا 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریباً 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا- اس دہشتگردی کی جنگ میں افواج پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف ’’آپریشن ضرب عضب‘‘ لانچ کیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی- آج افواج پاکستان کی لاتعداد قربانیوں کی بدولت مملکت خداداد پاکستان امن کا گہوارہ بن چکا ہے- بھارت کے اس مکروہ چہرے کو حال ہی میں یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب کی رپورٹ نے بے نقاب کیا ہے-
EU Disinfo Labیورپی یونین میں فیک نیوز (Fake News) اور ڈس انفارمیشن (Disinformation) کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے ایک آزادانہ این- جی -او ہے-اس ادارے نے ’’انڈین کرونیکلز (Indian Chronicles) کے نام سے 9 دسمبر 2020ء کو ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی -[2]جس کے مطابق:
’’بھارت پچھلے 15 سالوں یعنی 2005ء سے 750 جعلی اور فیک ویب سائٹس اور 10 سے زیادہ جعلی این-جی-اوز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر ایک وسیع عالمی ڈس انفارمیشن منصوبے اور بھارتی مفادات کو فائدہ پہنچانے کیلئے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلا رہا تھا جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا‘‘-
رپورٹ کے مطابق یہ بھارتی نیٹ ورک بین الاقوامی سطح پر برسلز میں یورپی پارلیمنٹ اور جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ( CUNHR) کے فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا تھا-گزشتہ برس 2019ء کو بھی اسی ادارے نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کیلیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں- اس ریسرچ کے مطابق اس نیٹ ورک کا اہم حصہ سری واستوا گروپ ہے جس کی رسائی تقریباً 106 ممالک اور 9خطوں تک ہے-
حالیہ ریسرچ نے بھارت کے اس ڈس انفارمیشن نیٹ ورک کے طریقہ واردات کو بھی بے نقاب کیا ہے کہ کیسے یہ نیٹ ورک مشکوک یا جعلی این جی اوز، 750سے زیادہ جعلی اور فیک نیوز ویب سائٹس، فرضی شناخت اختیار کر کے یا دوسروں کی شناخت کو چرا کر اور حتی کہ فوت شدہ شخصیات (مثلاً 2006ء میں فوت ہونے والے انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے لوئیس بی سوہن (Louis Sohn) کو بھی زندہ دکھا کر اپنے پروپیگنڈا کو پھیلا رہے تھے- اس تحقیق نے سری واستوا گروپ کا اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ 10این جی اوز سے تعلق بھی ثابت کیا ہے جہاں ان این جی اوز کے نمائندگان جا کر تقریر کر سکتے ہیں- اسی طرح کئی غیر فعال ادارے اور جعلی تھنک ٹینکس کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے جو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے تھے-اس ریسرچ میں انڈیا کی سب سے بڑی نیوز ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (ANI) اور اس نیٹ ورک کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا گیا ہے- اے این آئی ان جعلی نیوز ویب سائٹس کی جعلی خبریں جو کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا پر مشتمل ہوتی تھیں کو معتبر اور مصدقہ ظاہر کر کے آگے پھیلاتی رہی-
اس نیٹ ورک نے ای یو کرونیکلز کے نام سے ایک ویب سائٹ لانچ کی جس کی رسائی یورپی پارلیمان کے نمائندوں تک حاصل تھی- اس سائٹ پر باقاعدگی سے یورپی پارلیمان کے ممبران نے پاکستان مخالف مضامین لکھے جو کہ اے این آئی پر ای یو کرونیکلز کے حوالے سے شائع کر کے پورے بھارت میں پھیلائی جاتی تھیں- یورپ میں جن جعلی تنظیموں کے ذریعے پاکستان مخالف جتنے بھی مظاہرے اور احتجاج ہوتے رہے ہیں ان کی پشت پناہی سری واستوا گروپ کر رہا تھا - انہی ایونٹس کو فیک ویب سائٹس کے ذریعے کوریج ملتی تھی اور انہی خبروں اور وڈیوز کو اے آین آئی کے ذریعے آگے پھیلایا جاتا رہا-
ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایلیگزانڈر الافیلیپ نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ:
’’انہوں نے ڈس انفارمیشن پھیلانے کی غرض سے مختلف سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کسی نیٹ ورک میں اتنی ہم آہنگی نہیں دیکھی‘‘-
وہ مزید کہتے ہیں کہ:
’’ہم نے اس نوعیت کا اتنا بڑا نیٹ ورک اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا‘‘-
ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ سال اس نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق سامنے لانے کے باوجود اس نے اپنے کام کو جاری رکھا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتنا مضبوط اور بااثر نیٹ ورک ہے-[3]
بھارت ان جعلی ویب سائٹس اور فیک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان میں منظم پروپیگنڈا، عوام کو افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف اکسانے کے ساتھ ساتھ لسانی، صوبائی اور فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرتا آ رہا ہے- محبِ وطن پاکستانی جب سوشل میڈیا پر ان سازشوں کو بے نقاب کرنےکے ساتھ ساتھ ان کا بھر پور جواب دیتے ہیں تو ایسے اکاؤنٹس بغیر کسی نوٹس کے بند بھی کروا دئیے جاتے ہیں-
اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اپنی پریس کانفرنس میں کھل کر پوری دنیا کے سامنے بھارتی جھوٹ اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا کو بے نقاب کیا- وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ:
’’اقوام متحدہ میں کام کرنے والے انٹرنز کو ان جعلی این جی اوز میں استعمال کیا گیا اور اخبارات میں بھی چھپوا کر فری بلوچستان کے بینرز اور پوسٹر لگائے گئے، یہ کون کر رہا تھا، یہ بلوچستان کے لوگ نہیں کر رہے تھے یہ بھارتی فنڈنگ پر چلنے والی اس قسم کی آرگنائزیشنز کر رہی تھیں‘‘-
اسی طرح ’’یہ جعلی نیوز آؤٹ لیٹس نہ صرف بھارت نے بنائے بلکہ بھارت انہیں فنڈ بھی کرتا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نظام کو غلط معلومات دینا اور ان غلط معلومات کے ذریعے سے اپنے غلط مقاصد حاصل کرنا ہے‘‘-[4]
اس سے پہلے 4 نومبر کو وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ناصرف پشت پناہی بلکہ دہشتگردوں کو مالی امداد کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے پیش کئے تھے- پاکستانی قیادت نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دنیا کے کئی دیگر بڑے بڑے ممالک کے نمائندوں کو بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں پر مشتمل ڈوزئیر بھی پیش کئے ہیں-[5] اب یہ حقیقت دنیا پر عیاں ہو چکی ہے کہ بھارت دہشت گردی اور پروپیگنڈا وارفیئر کا سرپرست اور سہولت کار ہے اور اس نے پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار لانچ کر رکھی ہے-
اس رپورٹ کے بعد پاکستان کو یہ مسئلہ یورپی یونین کے سامنے بھی اٹھانا چاہیے کہ کس طرح بالواسطہ یا بلا واسطہ یورپی پارلیمان کے ممبران بھارتی ایماء پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کا حصہ بنے رہے ہیں- واضح ثبوتوں کی روشنی میں عالمی برادری پر بھی یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ بھارت سے معاشی مفادات کو پس پشت ڈال کر اس بات پر غور و فکر کریں کہ آج پورے خطے کا امن بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور ہندوتوا نظریات کی بدولت داؤ پر لگ چکا ہے اگر اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی تو یہ خطہ تباہی کے دہانے پر چلا جائے گا اور یہ آگ صرف اسی خطے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے-
٭٭٭
[1]https://globalsecurityreview.com/hybrid-and-non-linear-warfare-systematically-erases-the-divide-between-war-peace/
[2]Indian Chronicles: deep dive into a 15-year operation targeting the EU and UN to serve Indian interests
Executive Summary & full report: https://t.co/W3IAxQTOqZ
[3]https://www.bbc.com/urdu/regional-55243069
[4]https://www.dawnnews.tv/news/1148879
[5]https://www.dawnnews.tv