مرشد کامل: بانی اصلاحی جماعت

مرشد کامل: بانی اصلاحی جماعت

مرشد کامل: بانی اصلاحی جماعت

مصنف: ڈاکٹر رفاقت سلطان وٹو دسمبر 2016

بانیٔ اصلاحی جماعت حضرت سلطان محمد اصضر علی صاحب (قدس اللہ سرہٗ)نے  ۱۴ اگست ۱۹۴۷ ء کو موضع حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرہٗ) کی مردم خیز سر زمین پر علم و حکمت اور تصوف سے لبریز روحانی  خانوادے  میں آنکھ کھولی-آپ (قدس اللہ سرہٗ)کی ابتدائی زندگی بھی اسرار و معرفت کے عظیم الشان واقعات سے بھر پور ہے -آپ (قدس اللہ سرہٗ)نے دینی و روحانی تعلیم اپنے والد محترم سے ہی خانقاء عالیہ حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرہٗ) میں حاصل کی، پرائمری و مڈل جھنگ سے اور میٹرک ہائی سکول نوشہرہ وادی سون سے حاصل کی - آپ (قدس اللہ سرہٗ)کی روحانی تر بیت میں آپ کے والد محترم و مرشد شہبازِ عارفاں حضرت سلطان محمد عبد العزیز (قدس اللہ سرہٗ)کا اہم کردار ہے-آپ (قدس اللہ سرہٗ) حضرت غوث الاعظم شیخ عبد القاد جیلانی (قدس اللہ سرہٗ)،  حضور سلطان الفقر(پنجم) حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرہٗ)،  سید سلطان محمد بہادر شاہ صاحب (قدس اللہ سرہٗ) ، سید سلطان عبدالغفور شاہ صاحب (قدس اللہ سرہٗ) سے بے پناہ محبت و عقیدت فر ماتے تھے-آپ (قدس اللہ سرہٗ)کو اللہ تعالیٰ نے تین صاحبزادے عطا فرمائے جن کے نام بالترتیب یہ ہیں، صاحبزادہ سلطان محمد علی صاحب مدظلہ الاقدس،صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب مدظلہ الاقدس اور  صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحب مدظلہ الاقدس- آج کے اِس پُر فتن دور میں آپ کی نگاہِ فقر کی تربیت پانے والے اور آپ کے خزانۂ فقر کے حامل شہزادے حضرت سُلطان محمد علی صاحب (سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین) کی ذاتِ گرامی اصلاح و تربیت کے ذریعے اُمتِ اسلامی میں وہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں جو عین راہِ ہدایت اور قرآن و سُنت کا راستہ ہے ۔ ہزاروں نوجوان اُن کی شفقت و محبت کی بدولت معاشرے کے بہت ہی مثبت اور تعمیری افراد کے طور پہ اپنی قومی و ملی زندگی کی بہتری و بقا کی جد و جہد کر رہے ہیں ۔

 

 حضور بانی اصلاحی جماعت  (قدس اللہ سرہٗ) نے اپنی تمام اولاد کی اسلامی و روحانی تربیت کی اور دنیاوی تعلیم سے بھی آراستہ کیا ہے- آپ (قدس اللہ سرہٗ) نے اپنی چھپّن ( ۵۶) سالہ زندگی میں جو دینی ، ملی و علمی خدمات سر انجام دیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے درج رہیں گی- آپ (قدس اللہ سرہٗ) سیرت و صورت صداقت و شرافت کا ایسا نمونہ رہے جنہیں دیکھ کر اسلاف کی یاد تازہ ہو جاتی جس کی  بنا پر  آپ (قدس اللہ سرہٗ)نے اصلاح معاشرہ میں بھر پور کردار ادا کیا- آپ (قدس اللہ سرہٗ) نے بھولے بسروں کی ایسی اصلاح اور تر بیت فر مائی کہ ہزاروں گمشدہ سیدھی راہ پر گامزن ہو گئے اور وہ ایسے سنورے کہ دوسروں کے لئے مشعل راہ بن گئے – بانیٔ اصلاحی جماعت (قدس اللہ سرہٗ) اسم با مسمیٰ تھے اور آپ (قدس اللہ سرہٗ) کے طبقے میں آپ (قدس اللہ سرہٗ) کا نام ادب و احترام سے لیا جاتا ہے - آپ (قدس اللہ سرہٗ)کی گفتگو انتہائی با مقصد ، پر مغز اور روح پرور ہوتی تھی جب آپ گفتگو فرما رہے ہوتے تو جی چاہتا کہ نبض اور دھڑکنوں کا شور بھی نہ ہو صرف و صرف آپ کی آوازِ فقر ہی ہماری سماعتوں کے ذریعے ہمارے قلب و روح کو حیاتِ جاودانی بخشتی رہے- قدرت نے آپ (قدس اللہ سرہٗ) کو بڑی بصیرت سے نوازا تھا جس کی وجہ سے اپنے تو اپنے پرائے بھی آپ (قدس اللہ سرہٗ)کو خراج تحسین پیش کیے بغیر نہ رہ سکے –

 

آپ (قدس اللہ سرہٗ) نے اسلام کی ترویج کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں اور اس مقصد کے لئے مدارس ، انسٹیٹیوٹ ، سکول ، ڈسپنسریاں ، ہسپتال ،لائبریریاں اور کئی دیگر شعبہ جات قائم کیے - راقم کو بطور غُلام اور عقیدتمند کے بھی اور بطور معالج کے بھی  طویل عرصہ تک بانیٔ اصلاحی جماعت (قدس اللہ سرہٗ) کی قریب سے زیارت کرنے کا بار ہا موقع ملا-جس قدر قریب ہوا آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی شخصیت اسی قدرگہری ، حاملِ حق و صداقت ، بے مثال و لازوال اور نُورِ فقر سے بھرپور محسوس ہوئی - آپ (قدس اللہ سرہٗ) عہد حاضر کے علماء اور مشائخ کے سر خیل تھے اور آپ (قدس اللہ سرہٗ) کے علمی و روحانی وجود پر نہ صرف برِصغیر بلکہ تمام عالم اسلام فخر کر سکتا ہے- آپ (قدس اللہ سرہٗ)ایک ہمہ جہت اور بے شمار خوبیوں کے مالک تھے قدرت نے آپ (قدس اللہ سرہٗ) کو اعلیٰ اور منفرد خصوصیات سے نوازا تھا- روحانیت و دانش کے اس بحر بیکراں کا روحانی فیض  بڑے بڑے مشائخ کے لئے قابل رشک تھا- آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی صلاحیتوں کا کوئی شمار نہیں کیونکہ ایک ایسی شخصیت کی خوبیوں کا شمار نہیں کیا جاسکتا جو اپنی ذات میں ایک انجمن ، ایک تحریک ، ایک دعوت،ایک دور،اور ایک ادارہ اور ایک لیڈر ہو - بانیٔ اصلاحی جماعت (قدس اللہ سرہٗ) ایک زندہ و تابندہ تاریخِ فقر کا تسلسل تھے  جنہیں حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرہٗ) اور شیخ عبد القادر  جیلانی (قدس اللہ سرہٗ)کے طریقِ روحانیت کے فیض نے عالمِ انسانیت کیلئے ذریعۂ محبت و فیض رسانی بنا دیا ، جنہیں شہبازِ عارفاں حضرت سلطان محمد عبدالعزیز (قدس اللہ سرہٗ) اور سید سلطان حضرت محمد بہادر علی شاہ (قدس اللہ سرہٗ)  کی تربیت نے طالبانِ حق کی راہنمائی کیلئے مرکزِ ثقل کی حیثیت عطا کر دی - اس جماعت کا تیار کردہ قافلے نے  تسلیم و رضا، علم و عمل،ایثار و استقامت، اخلاص و قربانی کے لفظوں کی حقیقت کو آئندہ نسلوں تک پہنچایا کیونکہ  یہ چیزیں اسلاف کے مشن پر چلنے والوں کے لئے سرمایہ نجات ہیں- آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی علمی و روحانی خد مات سے عالم اسلام بالخصوص پاکستان خوب آگاہ ہے - آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی دینی اور علمی خدمات تاریخ کا سرمایہ ہیں جو ہمیشہ یاد رہیں گیں- آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی خد مات کسی سے مخفی نہیں، آپ (قدس اللہ سرہٗ) کی شخصیت اس قدر بلند ہے کہ جس قدر آپ (قدس اللہ سرہٗ)پر لکھا جائے اُتنا ہی کم ہے - آپ (قدس اللہ سرہٗ) نے اپنی نگاہ کے تیار شدہ و تربیت یافتہ صدور و مبلغین اصلاحی جماعت   کی ایک بہت بڑی تعداد صد قہ جاریہ کے طور پر چھوڑی ہے - آپ (قدس اللہ سرہٗ) نے بطور سلطان الفقر جہاں دین کے محافظ تیار کیے وہاں لاتعداد صوفیاء کرام پر کتب بھی تحریر کروائیں ہیں جن سے آج بھی لاکھوں لوگ استفادہ حاصل کر رہے ہیں- آپ (قدس اللہ سرہٗ)نے اپنے رفقاء اور مریدین کو جس طرح روایتی پیری مریدی سے نکال کر ملتِ اسلامیہ و دینِ اسلام کا ایک متحرک کارکن و خدمت گار بنایا اور قرآن و سُنت و اولیا اللہ کے مشن کو آگے بڑھانے میں جو کردار ادا کیا وہ تاریخ کا لازوال حصہ ہے-

آپ کا وصالِ باکمال ۲۶ دسمبر ۲۰۰۳ کو ہوا -دعا ہے کہ اللہ پاک بانیٔ اصلاحی جماعت (قدس اللہ سرہٗ) کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر