(رپورٹ)سالانہ ملک گیر دورہ
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین
(حصہ اول)
زیرِ قِیَادَت: سَالارِ عَارفِین ،وَارثِ مِیْراثِ سُلطَان العَارفِیْن
جَانَشِیْنِِ سُلْطَان الفَقْر حَضْرَتْ سُلْطَان مُحَمَّدْ عَلِیْ صَاحِبْ
سرپرستِ اعلیٰ: اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین
دربارِ گوہر بار؛ سُلْطَان الْعَارِفِیْن حَضْرَتْ سلطان بَاھُوْ قدس اللہ سرّہٗ
حضور رسالتِ مآب (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے محبوب ،آخری نبی اور رسول ہیں-آپ (ﷺ)نے اس دنیا میں بعثت فرما کر قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے زندگی بسر کرنے کا بہترین طریقہ عملاً، قولاً، فعلاً بیان فرمادیا- آپ (ﷺ) کی اطاعت و اتباع، ادب و تعظیم، محبت و مؤدت اور عشق و فنائیت اہلِ توحید کی معرفت ہے- اللہ تعالیٰ نے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ) کی اطاعت و اتباع اہلِ ایمان پر فرض فرمائی ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللہُ وَ یَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْط وَ اللہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ [1] |
|
اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ- اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے- |
ہر دور میں اہلِ توحید و معرفت کا یہی شیوہ رہا ہے کہ وہ حضور نبی کریم (ﷺ) کی کامل اتباع کرتے ہوئے انسانیت کو دعوتِ الی اللہ پہنچاتے ہیں-صحابہ کرام (رض) سے لے کر تابعین و تبع تابعین اور ان سےامت کے تمام اولیاء، فقراء، فقہا ء،علماء و مشائخ کا بھی یہی طریق رہا ہے کہ وہ اپنے ظاہر اور باطن کو حضور نبی کریم (ﷺ) کے اسوۂ حسنہ میں ڈھال کر اپنے کردار اور گفتار سے انسانیت کو ببانگِ دہل دعوتِ حق کا پرچار فرماتےرہے ہیں اور فرما رہے ہیں-قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم (ﷺ) کے خاص وصف کو اسی طرح بیان فرمایا ہے:
’’یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًالا وَّ دَاعِیًا اِلَی اللہِ بِاِذْنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا‘‘[2] |
|
اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا-اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا او ر چمکادینے والا آفتاب- |
حضور نبی کریم (ﷺ) نےپستی میں گرے انسانوں کو انسانیت کی تلقین فرمائی، حضرتِ انسان کو اس کے اصل مقام اور رتبے کی خبر عطا کی اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو اللہ وحدہٗ لاشریک کی ذاتِ اقدس کی معرفت عطا فرمائی- ظلمت کو مٹاکر انوار و تجلیات سے دلوں کی تاریک دنیا کو روشن فرمایا اورمعاشرے میں اخوت و بھائی چارگی، ایثار و قربانی اور عدل و انصاف کو قائم فرمایا-آپ (ﷺ) کے اسوۂ حسنہ پہ عمل پیرا ہوکر مسلمانوں نے عروج پایا اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ توحیدِ الٰہی کی جو دعوت خاتم النبیین حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ) لے کر آئے، جب مسلمانوں نے اس پیغام سے روگردانی کرکے حق کی بجائے اپنے نفس کی پیروی کی توانہیں ذلت و پسپائی کا سامنا کرنا پڑا- دنیا میں جب ہر سو نفسانیت اور فسطائیت کا بول بالا ہے ، اکرامِ انسانی کو مجروح کیا جارہا ہے ، نفرتوں اور عصبیتوں کی فضا چھائی ہوئی ہے،وہیں لوگوں کو نسلی، لسانی، مذہبی اور علاقائی تفرقوں سے ماوراء کرکے انہیں امن و محبت کا حقیقی پیغام دینے کیلئے اہل اللہ کی جماعت ہر دور میں محوِ حرکت رہتی ہے-
خالق و مخلوق کے رابطے کو استوار کرنے، مادہ پرستانہ دور میں حقیقت و معرفت کو عام کرنے، نفس و قلب کو پاک کرنے، دعوتِ ’’فَفِرُّوْٓااِلی اللہ‘‘ دینے اور معراجِ انسانیت کے لئے دربارِ عالیہ سلطان العارفین حضرت سلطان باھو قدس سرہٗ العزیز سے” اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین“ چلائی گئی- جس کے اغراض و مقاصد قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں اولیاء کاملین کی تعلیمات، تعلیماتِ امن و محبت، تعلیماتِ معرفتِ الٰہی کو عوام الناس تک پہنچانا ہے-اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کا مشن اور مقصد”نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری“ ہے کہ جہاں دنیا بھر میں مادہ پرستی، نفس پرستی اور اپنے خالق و مالک سے دوری عروج پر ہے وہیں یہ تحریک ہر ضلع، شہر بلکہ ملکوں ملکوں یہ پیغام عام کر رہی ہے کہ انسان کی عظمت اور عزت اس میں ہی ہے کہ وہ اپنی پہچان کرے- اللہ تعالیٰ ٰ نے انسان کو اپنی معرفت، قرب و وصال کیلئے اس دنیا میں بھیجا ہے اور اس معرفت کا ذریعہ آقا کریم (ﷺ) کی ذات گرامی ہے- آج ہمیں اپنے نفوس کا تزکیہ اورقلوب کا تصفیہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری روحانیت بیدار ہو اور ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکیں اورہمارے وجود اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب پاک (ﷺ) کےعشق کے محور و مرکز بن سکیں-اس تحریک کے بانی سلطان الفقر حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی(قدس اللہ سرّہٗ)(1947-2003)ہر وقت دینی و ملی خدمات کے جذبات سے سرشار رہے-آپؒ شریعت کے مکمل عامل و پابند اور تعلیماتِ صوفیاء کی ترویج میں ہمہ وقت کوشاں رہے- آپؒ نے انسان کی ظاہری و باطنی تطہیر اور اتباعِ رسول (ﷺ) کی ترویج کےلئے ”اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین“ کو قائم فرماکرذکرِ اسم اللہ کی لازوال دولت کو عام فرمایا-
اللہ تعالیٰ کے قرب و معرفت کا ذریعہ ذکر و تصور اسم اللہ اور حضور نبی کریم (ﷺ)کی اتباع آج ہمارے درمیان دوبارہ سے احیائے انسانی کا مؤجب ٹھہر سکتی ہے-کیونکہ آج جو ہمارے دل اور عقل بے سکونی اور تذبذب کا شکار ہیں انہیں ذکر ِاَللہُ اور محبتِ مصطفےٰ (ﷺ) سے ہی قرار حاصل ہوسکتا ہے-انسانیت کی اس نبضِ ضعیف کے علاج کے لئے ” اصلاحی جماعت “ کے زیرِ اہتمام سالارِ عارفین جانشینِ سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب(مدظلہ الاقدس) کی قیادت میں ملک بھر میں اور بین الاقوامی سطح پر رحمۃ اللعالمین، خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ) کے اسم پاک سے موسوم محافل و اجتماعات کا سالانہ انعقاد ”میلادِ مصطفےٰ(ﷺ) و حق باھو کانفرنس“ کے تحت کیا جاتا ہے -
ہر شہر میں پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے- خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے-صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت‘‘ الحاج محمد نواز القادری صاحب ، مفتی منظور حسین قادری صاحب اور مفتی محمد شیر القادری صاحب خطاب کرتے ہیں-
پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں -جو لوگ اِس دعوتِ بقائے اِنسانیت کو قبول کرتے ہیں اور بیعت ہونا چاہتے ہیں تو وہ پروگرام کے اختتام پر سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مُدّ ظِلُّہ الاقدس) کے دستِ مبارک پر بیعت و تجدیدِ عہد کرنے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ’’اسم اللہ ذات‘‘ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوتے ہیں-بیعت و تجدیدِ عہد کرنے والوں کی تعداد بعض مقامات پر سینکڑوں اور بعض مقامات پر ہزاروں میں ہوتی ہے-پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-
اس سال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-
ڈیرہ اسمٰعیل خان: 22-12-2022 اڈہ گراؤنڈ پہاڑپور
صدارت: عکسِ سلطان الفقر حضرت حاجی محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ‘‘[3] ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا‘‘-
انسان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی معرفت و پہچان ہے-عبادات اس کے قرب کا ذریعہ ہیں اور جب بندہ اپنی عبادات میں صادق ہو کر اپنے نفس کا تزکیہ کرتا ہے اور قلب کو پاک کرلیتا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کی معرفت اور وصال نصیب ہوتا ہے-اولیاء اللہ کا بھی یہی فریضہ ہے کہ وہ لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے قرب و وصال کا ذریعہ بنیں - سلطان العارفین حضرت سلطان باھو (قدس سرہ العزیز )نے بھی یہی دعوت دی ہے کہ:
طالب بیا طالب بیا طالب بیا |
|
تا رسانم روز اول با خدا |
’’تو طالب بن کر آ ! سلطان باھو پہلے روز ہی تجھے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچا دے گا‘‘-
یاد رکھیں! ہماری عبادات کا مقصد صرف جنت کی طلب اور صرف جہنم سے خلاصی ہی نہیں ہونا چاہئے بلکہ عبادات کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا، اس کا قرب و وصال اور معرفت بھی ہونی چاہئے-
ڈیرہ غازی خان: 23-12-2022 گرینڈ مارکی ہال
صدارت: عکسِ سلطان الفقر حضرت حاجی محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو کرامت اور خلافت کا تاج پہنایا ہے- یہی وجہ ہے کہ کائنات کی ہر چیز اس کے لئے بنائی ہے مگر انسان کو فقط اپنے لئے پیدا فرمایا- ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ق ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَآءِ فَسَوّٰىہُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍط وَ ہُوَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ‘‘[4] |
|
’’وہی(اللہ) ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جو کچھ زمین میں ہے پھر آسمان کی طرف استواء (قصد) فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے وہ سب کچھ جانتا ہے‘‘- |
بزبانِ شاعر:
جانور پیدا کئے ہیں تیری وفا کے واسطے |
|
چاند سورج اور ستاروں کو ضیا کے واسطے |
بہاولپور: 24-12-2022
صدارت: عکسِ سلطان الفقر حضرت حاجی محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِہِمْط ‘‘[5] |
|
’’بیشک اللہ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں‘‘- |
بزبانِ ظفر علی خان:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی |
|
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا |
آج ہماری انفرادی اور اجتماعی پستی کی وجہ یہی ہے کہ ہمیں صرف قیل و قال میں پھنسا کرحال سے بے خبر کردیا ہے-انسان کا رابطہ اس کے دل سے سانسوں کے ساتھ جڑا ہے اور سانسیں اس کی بارگاہ کے حکم سے چل رہی ہیں-پس ان سانسوں کو اللہ کی یاد میں لگانے کی ضرورت ہے- جیسا کہ سلطان العارفین حضرت سلطان باھو قدس اللہ سرہ فرماتے ہیں:
ھو اللہ وچ ہو مستانہ ھو ھو سدا الائیں ھو |
|
نال تصور اسم اللہ دے اس دم نوں قید لگائیں ھو |
بہاولنگر 25-12-2022
صدارت: عکسِ سلطان الفقر حضرت حاجی محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’ وَفِیْ اَنْفُسِکُمْ ط اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ‘‘ [6] اور خود تمہارے نفوس میں ( بھی ہیں ) ، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنے باطن میں جھانکنے اور غور وفکر کرنے کی تلقین کی ہے-یہ قرآن فقط ہمارے پچھلوں کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لئے راہِ ہدایت ہے-حدیثِ مبارکہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ () سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:
’’إِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ‘‘[7] |
|
’’اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا، لیکن تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے‘‘- |
پاکپتن: 26-12-2022
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ط [8]
’’جس نے موت اور زندگی کو ( اِس لئے ) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون احسن عمل کرے‘‘-
احسن عمل کیا ہے؟ احسن عمل اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب پاک (ﷺ) کی کامل اتباع ہے- حضور نبی کریم (ﷺ)داعی بن کر آئے اور آپ (ﷺ) کی سنتِ عظیم دعوتِ الی اللہ دینا ہے-غفلت میں ڈوبے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’فَفِرُّوْٓاِلَی اللہِ‘‘ [9] ’’پس دوڑو اللہ کی طرف‘‘-
آج ضرورت ہےکہ دنیا و مافیہا کی محبت اور لذاتِ نفس سے پاک ہو کر خالصتاً اپنے دلوں کو اللہ کی محبت کیلئے وقف کیا جائے- اَللہُ بس ماسویٰ اللہ ہوس
اوکاڑہ: 27-12-2022
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (ع) کے جسم کو بنالیا توفرشتوں کو حکم دیا:
’’فَاِذَا سَوَّیْتُهٗ وَ نَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَهٗ سٰجِدِیْنَ ‘‘[10]
’’تو جب میں اسے ٹھیک کرلوں اور میں اپنی طرف کی خاص معز ز ر وح اس میں پھونک دوں تو اس کے لیے سجدے میں گر جانا‘‘-
روح اصل انسان ہے- روح ،گاڑی کے انجن کی مثل ہے،اگر گاڑی میں انجن ہی نہ ہو تو وہ بےکار ہے،بس ایک کھوکھلا بُت ہے-روح کی ہی وجہ سے انسان کو تمام مخلوقات پہ شرف عطا کیا گیا ہے - روح جب بیدار ہوجائے تو وہ اپنے اصل کی طرف رجوع کرتی ہے-روح کا مکان عالمِ ناسوت نہیں بلکہ عالمِ لاہوت ہے اوراس کی خوراک اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے-
ساہیوال: 28-12-2022 جناح ہال(آرٹ کونسل)
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّـذِىْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْـهَا زَوْجَهَا ‘‘[11]
’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا ‘‘-
آج جو بھی ’’یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ‘‘ (اے لوگو!) پڑھے تو اس کا کامل یقین ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اس سے مخاطب ہے- اللہ اور بندے کی گفتگو بذریعہ قرآن ہورہی ہے- لیکن آج ہم نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے- قرآن نے اس حالتِ زار کو بیان فرمایا:
’’ وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا‘‘[12] |
|
’’اور رسول کہے گا اے میرے رب بے شک میری قوم نے اس قرآن کو نظر انداز کر رکھا تھا‘‘- |
اگر ہم اپنی بقا ءاور کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن سے اپنا رشتہ استوار کرنا ہوگاتاکہ ہم انفرادی اور اجتماعی دونوں سطح پر کامیاب ہوسکیں-
ٹوبہ ٹیک سنگھ: 30-12-2022 دارالعلوم غوثیہ عزیزیہ انوار حق باھوؒ
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم (ﷺ) کے متعلق ارشاد فرمایا:
’’یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَکُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ نُورًا مُّبِیْنًا‘‘[13]
اے لوگو! بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اُتارا‘‘-
حضور پاک (ﷺ) کو اللہ تعالیٰ نے کُل عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے- شجر، حجر سب حضورنبی کریم (ﷺ) کی رحمت سے مستفیض ہوتے ہیں- آقا کریم (ﷺ) نےخود حضرت جابر (رض) سے فرمایاکہ اے جابر!اللہ تعالیٰ نے ہر چیز سے پہلے تیرے نبی کے نور کو اپنے نور سے پیدا فرمایا-گویا آقا کریم (ﷺ) تخلیق کے لحاظ سے اول اور بعثت کے لحاظ سے آخر ہیں- آپ(ﷺ)کی ذات ِ اقدس اللہ تعالیٰ کی ذات پاک تک رسائی کا ذریعہ ہے اور اولیاءکاملین نے آپ (ﷺ) کی ذات اقدس تک پہنچنے کا طریقہ شریعت مطہرہ کی پابندی اور اسم اللہ ذات کے تصور اور ذکر کو فرمایا ہے-
فیصل آباد: 31-12-2022 پہاڑی والی گراؤنڈ
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب
خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم (ﷺ) کے قلبِ اطہر میں قبلہ کی تبدیلی کے حوالے سے ارادہ کے آنے پہ قرآن کی آیت نازل فرما دی:
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِج فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَاصفَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِطوَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗطوَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْطوَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ ‘‘[14]
’’ہم تمہارے چہرے کا آسمان کی طرف باربار اٹھنا دیکھ رہے ہیں تو ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس میں تمہاری خوشی ہے تو ابھی اپناچہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر دو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرلو اور بیشک وہ لوگ جنہیں کتاب عطا کی گئی ہے وہ ضرور جانتے کہ یہ تبدیلی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ان کے اعمال سے بے خبر نہیں‘‘-
علامہ نظام الدین حسن بن محمد بن حسین النیسا پوری (المتوفی:728ھ)اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب پاک (ﷺ) سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ قِبْلَةُ الْأَنْبِيَآءِ الَّذِيْنَ قَبْلَكَ بَيْتُ الْمُقَدَّسِ، وَقِبْلَتُكَ أَنْتَ الْكَعْبَةُ، بَلْ قِبْلَةُ جَسَدِكَ هِيَ، وَقِبْلَةُ رُوْحِكَ أَنَا، وَقِبْلَتِيْ أَنْتَ‘‘ |
|
’’اے محبوب (ﷺ) آپ سے قبل انبیاء کا قبلہ بیت المقدس ہے ، آپ کا قبلہ کعبہ ہے بلکہ یہ آپ کے جسم کا قبلہ ہے اور آپ کی روح کا قبلہ میری ذات ہے اور میرا قبلہ (توجہ کا مرکز) آپ ہیں ‘‘- |
یعنی حضور نبی کریم (ﷺ) نےنہ دعا فرمائی، نہ بارگاہِ الٰہی میں سوال کیا، بلکہ فقط دل میں ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پاک (ﷺ)کے ارادے کے مطابق قبلہ تبدیل فرما دیا-اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کریم (ﷺ)کی رضا چاہتا ہے-جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری() فرماتے ہیں کہ:
چاہتے ہیں دو عالم خدا کی رضا کو |
|
خدا چاہتا ہے رضائے محمد (ﷺ) |
چنیوٹ: 03-01-2023 ہاکی اسٹیڈیم
صدارت و خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
سورہ الفاتحہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں ایک دُعا سکھائی ہے:
’’اِہْدِ نَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنعَمْتَ عَلَیْہِمْلا غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآ لِّیْنَ‘‘[15]
’’ہم کو سیدھا راستہ چلا- راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا، نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا‘‘-
قرآن کی رو سے ہمیں اُن اہلِ بصیرت لوگوں کی راہ پہ چلنا چاہئے جنہیں ہدایت کی روشنی نصیب ہے-مزید برآں ہم اپنی فکر کو بروئے کار لاتے ہوئے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بےوجہ نہیں بنایا بلکہ انسان کی شخصیت کئی جہتیں رکھتی ہے- انسان کی عقل، اس کے ظاہراور باطن کو مختلف حسیات عطا کی گئیں ہیں-انسان اپنے ظاہری حواسِ خمسہ سے علم اور فکر کا ادراک کرتا ہے- لیکن اگر وہ فقط خود کو ظاہر تک محدود رکھے تو بقول امام غزالی (رح):
’’جب تک انسان اپنی ظاہری حِسیات پہ اِنحصار کرتا رہتا ہے اور ان سے آگے نہیں بڑھتا تب تک یہ روح حیوانی سے ترقی کرکے اپنی روح انسانی میں داخل نہیں ہو سکتا کیونکہ جانور بھی انسان کی طرح حواسِ خمسہ رکھتے ہیں-وہ بھی دیکھتے ہیں، سنتے ہیں، سونگھتے ہیں، کھاتے ہیں اور چھو سکتے ہیں- لیکن اگرانسان اپنے باطن کی آنکھ کو روشن کرلے تو وہ ظاہری آنکھوں کی بینائی کا محتاج نہیں رہتا‘‘-
یہی وجہ ہے کہ اولیاء اللہ کی قوت بصارت ظاہری پردوں کی محتاج نہیں ہوتی- لہذاہمیں بھی اپنے اندر وہ چشمِ بصیرت پیدا کرنی ہے جس سے ہم رخِ مصطفےٰ (ﷺ) کی زیارت کے لائق ہوسکیں-اس کے لئے جو طریقہ اولیاء اللہ بتاتے ہیں وہ یہی ہےکہ جب بندہ پاکی، پلیدی، حلال و حرام، خیرو شر اور حق و باطل میں فرق جان کر شریعتِ مطہرہ پر عمل پیرا ہوجاتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ کے ذکر کو اختیار کرلے- اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہے کہ اسم اَللہُ کے ذکر سے اپنے سینے کو روشن کریں اور اپنے ظاہر وباطن کو سنوار کر ادب، اخلاق اور محبت کے پیکر بن جائیں-
سیالکوٹ: 04-01-2023 ہاکی اسٹیڈیم
صدارت و خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
اس گردشِ لیل و نہار میں اگرہم رب تعالیٰ کی رحمتوں کا بغور جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ رب تعالیٰ نے ہمیں اپنی سب سے بڑی نعمت یعنی پیارے حبیب مکرم (ﷺ) کو اس تمام کائنات کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے-جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ‘‘[16] ’’اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے‘‘-
گویا آقا کریم (ﷺ) کے صدقے اس جہاں میں رب تعالیٰ کی رحمتوں کے خزانے نازل ہو رہے ہیں-اس لئے اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم وحشت کا بازار گرم کریں، قتل و غارت کریں، ظلم و جبر پھیلائیں یا پھر رحمت اللعالمین کی غلامی کا دم بھرنے والےرحمت کی زندگی کا پیکر بن جائیں-رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا:
’’اَلرَّاحِمُوْنَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ، اِرْحَمُوْا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِيْ السَّمَاءِ‘‘[17] |
|
’’رحم کرنے والوں پر رحمن بھی رحم فرماتا ہے،تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا (یعنی اللہ تعالیٰ) تم پر رحم فرمائے گا‘‘- |
یاد رکھیں! اللہ تعالیٰ رحم کرنے والے کو صبر کا وصف بھی عطا فرما دیتا ہے- آج ہمارے اندر جو عدم برداشت ہے اس کے باعث ہونے والے حادثات کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے، لوگوں کو تکلیف اور مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن جس وجود میں رحم ہوتا ہے اس میں صبر بھی ہوتا ہے-
بدین: 08-01-2023 جم خانہ ڈی سی چوک
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب
خطاب:علامہ محمد حنیف سومرو سروری قادری(صدر اصلاحی جماعت ، ضلع بدین)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بارہا مقامات پہ ذکر کرنے کی تلقین فرمائی ہے-ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یٰٓاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا ‘‘[18]
’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو‘‘-
اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کی ایک نشانی یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ وہ اللہ ذکر کرتے ہیں-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُم بِذِکْرِ اللّٰہِ ط اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ‘‘[19] |
|
’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں ، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے‘‘- |
حضرت سلطان باھو (رح)نے اسی قلبی ذکر کے متعلق فرمایا:
الف: اَللہ چَنْبے دِی بُوٹی میرے مَن وِچ مُرشد لَائی ھو |
|
نَفی اَثبات دَا پَانی مِلیس ہَر رَگے ہَر جَائی ھو |
اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہےکہ شریعت مطہرہ کی پابندی کے ساتھ ساتھ اسم اللہ ذات کا ذکر اور تصور کر کے مقصدِ حیات کو حاصل کریں-
ایبٹ آباد: 09-01-2023 کامرس کالج گراؤنڈ
صدارت و خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’یٰٓـاَیَّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَ اَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ‘‘[20]
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں‘‘-
ہماری ذمہ داری صرف اپنے اعمال کی اصلاح نہیں ہے بلکہ اپنے اہلِ خانہ کی نگہداشت بھی ہم پہ از روئے قرآن لازم ہے-متفق علیہ حدیث مبارکہ ہے کہ :
’’حضرت انس بن مالک (رض) بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی کریم (ﷺ) کی بارگاہِ اقدس میں عرض کی:یا رسول اللہ (ﷺ) قیامت کب ہوگی؟تو حضورنبی رحمت (ﷺ)نماز کیلیے کھڑے ہوئے -پس جب آپ (ﷺ)نے نماز ادا فرمالی - توآپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ تواس شخص نے عرض کی :میں حاضرہوں یارسول اللہ (ﷺ)!آپ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :تم نے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے؟اس نے عرض کی: یارسول اللہ( ﷺ )!میں نے اس کے لئے زیادہ نمازیں اور روزے تو تیار نہیں کیےلیکن میں اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) سے محبت کرتا ہوں-تو رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتاہےاور تم اسی کے ساتھ رہو گے جس کے ساتھ تم محبت کرتے ہو-(راوی فرماتے ہیں )کہ میں نے مسلمانوں کو اسلام کے بعد اتنازیادہ خوش نہیں دیکھا جتنا اس حدیث مبارک (کے سننے سے)خوش دیکھا‘‘-[21]
گویا صحابہ کرام (رض)اپنی عافیت و عاقبت محبتِ رسول (ﷺ) کو سمجھتے تھے-یہی وجہ تھی کہ صحابہ کرام ()نے اپنی اولادوں کو بھی محبت و عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) کا درس دیا- جب بھی کسی صحابی کے ہاں اولاد کی پیدائش ہوتی وہ حضور نبی کریم(ﷺ) کی بارگاہ میں حاضر ہوتے اور آپ (ﷺ) کے دستِ شفقت سے انہیں گٹھی نصیب ہوتی- حضرت اسماء بنت ابوبکر(رض) فرماتی ہیں کہ :
’’جب حضرت عبد اللہ بن زبیرکی ولادت ہوئی تو مَیں ان کو لے کر حضور نبی کریم (ﷺ) کے پاس آئی میں نے ان کو آپ (ﷺ) کی گود میں رکھا-آپ (ﷺ) نے ایک کھجور منگوا کر اس کو چبایا پھر وہ کھجور ان کے منہ میں ڈال دی-اس طرح حضرت عبد اللہ بن زبیر کے پیٹ میں جو چیز سب سے پہلے پہنچی وہ حضور نبی کریم (ﷺ) کا لعاب دہن تھا پھر آپ (ﷺ) نے انہیں چبائی ہوئی کھجور کی گُھٹی دی پھر ان کے حق میں دعائے خیر کی اور ان کے لئے برکت کی دعا فرمائی ،وہ زمانہ اسلام میں سب سے پہلے مولود تھے (یعنی سب سے پہلے بچے تھے)‘‘-[22]
صحابہ کرام ()کے ہاں بچوں کی تربیت کا یہ باقاعدہ رواج تھا کہ جب بچہ اپنے شعور کو پہنچتا، تو وہ انہیں درِ مصطفےٰ (ﷺ) کی راہ دکھلاتے اور حضور نبی کریم (ﷺ) کی محبت و عظمت کے قصے سناتے تھے تا کہ بچوں میں عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) پیدا ہو جائے-
ہری پور: 10-01-2023 اختر نواز خان سٹیڈیم، کھلابٹ ٹاؤن شپ
صدارت و خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
اللہ تعالیٰ کی طلب اور اس ذات سے عشق، کائنات کی ہر چیز سے افضل ہے-کیونکہ یہی آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘[23]
’’تم فرماؤ بے شک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لئے ہے ،جو رب ہےسارے جہان کا‘‘-
جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی ربوبیت کو متعارف کروایا وہیں اپنے محبوب مصطفےٰ (ﷺ) کی رحمت کو بھی عالمگیریت اور آفاقیت کے ساتھ متعارف کروایا ہے-یہ حقیقت ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) کی ذات گرامی سے جب تک انسان عقلاً، قلباً، فکراً اورنظراً اپنے آپ کو جوڑ نہیں لیتا تب تک اسے توحید کا ادراک بھی نصیب نہیں ہو سکتا-
سلطان العارفین حضرت سلطان باھو (رح) اپنے رسالہ’’مجالسۃ النبی (ﷺ) ‘‘ میں آقا کریم (ﷺ) کی مجلس پاک میں حاضری کا طریقہ بیان کیا ہے-اس کو سمجھنے کےلئے بنیادی طور پہ دو باتیں ہیں :
1) بندہ نبی پاک (ﷺ) کے چہرہ انور کا دیدار کر لے-
2) بندہ کو نبی پاک (ﷺ) کی مجلس کی دائمی حضوری مل جائے-
راہِ تصوف میں فنافی اللہ اور بقاءباللہ انتہائی مراحل ہیں-حضرت سلطان باھو(رح)کے نزدیک مقامِ فناء حاصل کرنے کا مطلب دیدارِ مصطفےٰ (ﷺ) نصیب ہونا ہے اور مقامِ بقاء حاصل ہونے کا مطلب مجلسِ محمدی (ﷺ) کی دائمی حضوری نصیب ہونا ہے-
صاحبزادہ صاحب نے مزید فرمایا کہ اولیاء اللہ کے ہاں تعلق بالرسول (ﷺ) کا معیار بہت بلند ہے- یہی وجہ ہے کہ اولیاء عام خلق سے بلند ہوتے ہیں-جس کی ترجمانی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی(رح)نے یوں فرمائی ہے:
خَلق سے اولیا، اولیا سے رُسُل |
|
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی (ﷺ) |
اس لئے ہم پر لازم ہے کہ اپنے دل، دماغ، سوچ، تصور، خیال اور ہر ایک چیز کو حضور نبی کریم (ﷺ) کی ذات اقدس سے وابستہ کرلیں-
اٹک: 11-01-2023
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
حاجی صاحب نے خطاب کرتے ہوئےاولیائے کاملین کی تعلیمات کو اجاگر کیا، ان کا کہنا تھا کہ انسان کو ہر حال میں اپنی زندگی کے تخلیقی مقصد کو سامنے رکھتے ہو ئے ملک و قوم کی خدمت میں لگے رہنا چاہیے کیونکہ تمام انبیاء (ع) و اولیاء اللہ (رح) خدمت خلق کرتے رہے اور اپنے ادوار میں معاشرے کی اصلاح کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہے-یہ تب ہی ممکن ہے جب ہر انسان حضور نبی کریم(ﷺ) کے بتائے ہوئے طریقے پر چلتے ہوئے باعمل مسلمان بنے-آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین اسی مشن کو لے کر ملک کے طول وعرض میں اولیائے کاملین کے پرامن پیغام کو پہنچارہی ہے-
حافظ آباد: 12-01-2023
صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب
خطاب: الحاج محمد نواز القادری
’’ دورِ حاضر میں زوال سے نکلنے کا واحد راستہ قرآن و سُنّت پر عمل ہے-جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’ھُدًیْ لِّلنَّاسِ‘‘ [24] ’’(قرآن) پوری انسانیت کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے‘‘-
مزید حدیث پاک میں رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:
’’خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ‘‘ [25] ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور سکھائے‘‘-
قرآن پاک کو سیکھنے کے لئے سب سے اہم تین درجے یہ ہیں:
1-قرآن پاک کو پڑھنا |
2-قرآن پاک کے معانی جاننا |
3-قرآن پاک کے مفہوم ومطالب کو سمجھنا |
اس کے بعد قرآن کریم پر عمل ہے جس کو ہم نے ترک کر دیا اور زوال پذیرہوگئے- اس لئے ہم قرآن و حدیث پر عمل کر کے ہی اپنے ظاہر و باطن کی کامیابی حاصل کرسکتےہیں-جیسا کہ علامہ اقبال فرماتے ہیں:
گر تو می خواہی مسلمان زیستن |
|
نیست ممکن جز بقرآن زیستن |
’’اگر تو مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتا ہے تو ایسی زندگی قرآن پاک کے بغیر ممکن نہیں‘‘-
گوجرانوالہ: 13-01-2023 میونسپل اسٹیڈیم
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب
خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
ادب صاحبِ ایمان کی نشانی ہوتی ہے-امام قرطبی فرماتےہیں کہ وہ جادوگر جو حضرت موسٰی (ع)کے مقابلے میں آئے ، انہوں نے آپ (ع) سے ادب سے بات کی جس کو رب تعالیٰ یوں ارشاد فرماتا ہے:
’’قَالُوْا یٰمُوْسٰٓی اِمَّآ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّآ اَنْ نَّکُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ‘‘[26]
’’ان جادوگروں نے کہا: اے موسٰی! یا تو ( اپنی چیز ) آپ ڈال دیں یا ہم ہی (پہلے) ڈالنے والے ہوجائیں‘‘-
یعنی ان جادوگروں کو حضرت موسیٰ (ع)کا ادب کرنے پر رب تعالیٰ نے انہیں ایمان کی دولت سے سرفراز فرمایا-یہی ادب اگر بارگاہِ مصطفےٰ (ﷺ) کیلئے کیا جائے تو رب تعالیٰ ادب کرنے والوں کو اہل تقوٰی میں شمار کرتا ہے-اس ادب کے باعث ہی ایمان وجود میں آتا ہے اور میرے بھائیو اور بزرگو، ادبِ مصطفےٰ (ﷺ) ہی تقوٰی کا ذریعہ ہے- جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوٰی ط لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ‘‘[27] |
|
’’بیشک جو لوگ رسول اللہ (ﷺ) کی بارگاہ میں (ادب و نیاز کے باعث) اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقوٰی کے لئے چن کر خالص کر لیا ہے- ان ہی کے لئے بخشش ہے اور اجرِ عظیم ہے‘‘- |
صاحبزادہ صاحب نے مزید فرمایا آج 20 جمادی الثانی سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراء () کی ولادت کا دن ہے-اِمام طبرانی، اِمام احمد بن حنبل اور امام حاکم ()حدیث مبارکہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ() فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:
إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادٰى مُنَادٍ مِّنْ وَّرَاءِ الْحِجَابِ: يَا أَهْلَ الْجَمْعِ، غُضُّوْا أَبْصَارَكُمْ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ (ﷺ) حَتّٰى تَمُرَّ [28] |
|
’’قیامت کے دن ایک منادی حجاب کے پیچھےسے ندا دے گا: اے اہل محشر! اپنی نگاہیں (ادب سے) جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت محمد(باپردہ) گزریں‘‘- |
اہل محشر کو نگاہیں نیچے کرنے کا حکم ہونایہ فقظ آپ ()ہی کا خاصہ ہے - آپ ()وہ عظیم الشان ہستی ہیں کہ جن کیلئے خود رسول خدا (ﷺ) کھڑے ہوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے-الغرض!انہی پاک و طیب ہستیوں سے نسبت و محبت کامیابی کی ضمانت ہے-
شیخوپورہ: 14-01-2023 کرکٹ اسٹیڈیم
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب
خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
پوری دنیا میں اہلِ علم و فکر کے نزدیک تین سوال سب سے زیادہ اہم رہے ہیں:
1-عالَم کیا ہے؟ 2-آدم کیا ہے؟ 3-حق کیا ہے؟
یہ وہ بنیادی سوالات تھے جنہیں اہلِ فلسفہ و اہلِ طبعیات نے اپنی فکر کا مرکز بنایا-اسلام کے اکابرین نے بھی ان سوالات کے جوابات صفاتِ الٰہی سے دئیے ہیں-امام الائمہ سیدنا امام ابو منصور ماتریدی (رح)اور آپ کی جماعت کے دیگر لوگوں نے بھی اِس پہ غوروفکر فرمایا- اُنہوں نے جس صفت پہ اسرار کیا وہ صفت اَلْعِلْم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم سے اِس کائنات کو پیدا فرمایا- شیخ اکبر محی الدین امام ابن العربی ()فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس کائنات کو اپنی صفتِ رحمت سے پیدا فرمایا ہے-آگ کا بڑا گولا جو سورج کی شکل میں موجود ہے اگر وہ اس دنیا کو جلا کر راکھ نہیں کردیتا تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کی صفتِ رحمت کی علامت ہے-اس کائنات کے ہر ذرے ذرے میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی سمائی ہے- حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر’’ اَلْیَوْمَ اَکْمَلَتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ‘‘کہ ہم نے آج دین کو مکمل کر دیا تک شعور کا سفر مکمل ہوگیا- اب کوئی نبی یا وحی کا نزول نہیں ہوگا- اللہ کی رحمت جو اس کائنات میں بسی ہے اور انسان اپنے شعور سے اس کائنات کی تسخیر کررہا ہے یہ سب محبوبِ خدا رحمۃ للعالمین ہی کی برکت کی وجہ سے ہے-
ہم لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ پڑھنے والے ہیں اورمحمدِ مصطفٰے (ﷺ) کے اُمتی ہیں- آپ (ﷺ)کے امتی ہونے کی وجہ سے ہم پہ فرض ہے کہ ہم بھی سراپا رحمت ہوجائیں- تمام اولیاء اللہ اور بالخصوص سلطان العارفین حضرت سلطان باھو(رح)کایہی پیغام ہے کہ اطاعتِ مصطفےٰ (ﷺ) کر کے رحمتِ مصطفےٰ (ﷺ) کو حاصل کیا جائے اور دلوں سے دشمنیوں، عداوتوں اور نفرتوں کو ختم کر کے دلوں کو محبت وخلوص سے لبریز کیا جائے- تشدد ترک کر کے اعتدال و احترام اور خُلقِ مومنانہ اختیار کیا جائے -
لاہور: 15-01-2023 منہاج کرکٹ گراؤنڈ، ٹاؤن شپ
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب
خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب
عصرِ حاضر میں ہمارے زوال کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے دل عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) سے خالی ہیں اور مثلِ یثرب ہیں-کیونکہ جب تک آقا کریم (ﷺ) مدینہ منورہ تشریف نہیں لائے تھے تو اس وقت وہ یثرب کہلاتا تھا یعنی بیماریوں اور آزمائشوں کا گڑھ-اسی طرح جب دل میں عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) جاگزین ہو جائے گاتو دل بھی مدینہ بن جائے گا- قرآن مجید کی بھی یہی دعوت ہے کہ امن پانے کے لئے اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے محب بن جاؤ- ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’لِّتُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ تُعَزِّرُوْہُ وَ تُوَقِّرُوْہُ ط وَ تُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیْلًا‘‘[29] |
|
’’تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو‘‘- |
اس آیت کریمہ میں صدق اور خلوص سے رسول اللہ (ﷺ) کی اتباع کرنے کا حکم ہے کیونکہ آپ (ﷺ) اتباع کے ذریعے ہی بندہ مقام محبوبیت پہ پہنچ سکتا ہے-
اس لئے عرفاء و اولیاء کی تعلیمات کے مطابق ہم پر لازم ہے کہ اپنے سینے میں محبت و ادبِ مصطفےٰ(ﷺ) پیدا کریں- جس طرح نماز سیکھنے کے لئے کسی عالم کے پاس جایا جاتا ہے، اسی طرح حضورنبی کریم (ﷺ) کا ادب سیکھنے کے لئے اہلِ ادب (اولیاء اللہ) کے پاس جایا جائے- جنہوں نے سینہ بہ سینہ اس تربیت کو حاصل کیا، جو صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار(رض) ، تابعین و تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کا شعار تھا- اسلام کے دامن میں اتنی وسعت ہے کہ جس بھی خطے پر جا کے لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ کی دعوت دی گئی تو اسے مقبولیت ملی کیونکہ یہ تعلیم روح اور فطرت کی تعلیم ہے-یہ تعلیم ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ جب بھی حضور نبی کریم (ﷺ) کا اسم پاک آئے تو ہمارے وجود ادب کا مسکن بن جائیں حتی کہ ہماری سانسیں بھی مؤدب ہوجائیں اور یہی ادب و عشقِ مصطفےٰ (ﷺ) ہماری اولادوں کی تربیت میں شامل ہونا چاہئے-
(جاری ہے)
[1](آلِ عمران:31)
[2](الاحزاب:45-46)
[3](الذاریات:56)
[4](البقرہ:29)
[5](الرعد:11)
[6](الذاریات:21)
[7](صحیح مسلم، کتاب الاخلاق)
[8](الملک:2)
[9](الذاریات:50)
[10](الحجر:29)
[11](النساء:1)
[12](فرقان:30)
[13](النساء:174)
[14](البقرۃ:144)
[15](الفاتحہ:5-7)
[16](الانبیاء:107)
[17](سنن ترمذی، أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ)
[18](الاحزاب:41)
[19](الرعد:128)
[20](التحریم:6)
[21](صحیح بخاری و مسلم)
[22](صحیح بخاری، كِتَابُ المَنَاقِب)
[23](الانعام:162)
[24](العمران:4)
[25](صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن)
[26](الاعراف:115)
[27](الحجرات:3)
[28]( المعجم الكبير / فضائل الصحابة / المستدرك على الصحيحين)
[29](الفتح:9)