اِصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین معاشرے کو عشقِ الٰہی کی اُسی روش پہ گامزن کرنا چاہتی ہے کہ جوہمارے اَسلاف کی میراث تھی-ہمارے سلف صالحین نے فرد کی اِنفرادیت کو عشقِ الٰہی پہ اُستُوار کرنے کے لیے قرآن مجید اوراُسوہ ٔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کوبنیاد بنایا-یہ حقیقت ہے کہ فرد کی اِنفرادیت معاشرے کی مجموعی صورتحال کا آئینہ ہوتی ہے -اگریہ اَکائی﴿فرد﴾ توحیدِ حق کامتوالا ہوجائے اورخُلقِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کواَپنا لے تومعاشرے میں عشقِ الٰہی کاعکس نظرآنے لگتاہے - لیکن اگر صورت اِس کے برعکس ہویعنی یہ اَکائی﴿فرد﴾نفسِ امّارہ کی چالبازیوں اورابلیس کے مکروہ تارِ عنکبوت میں جاپھنسے تو معاشرہ اِنسانیت کی پست ترین سطح پہ آجاتاہے یاپھر سادہ الفاظ میں کہہ لیں کہ حیوانیت زدہ ہوجاتاہے-جس کے مناظر پورے انسانی معاشرے میں روزانہ کی بنیادوں پہ دیکھے جاسکتے ہیں -
قریباًچودہ صدی قبل اسلامی انقلاب کے مبارک آغاز میں بھی ایک ایک فرد﴿صحابی﴾کی انسانیت کی تکمیل کی گئی تو یہی بادیہ نشین دُنیا کے ایک بڑے حصے میںعشقِ الٰہی کاپیغام پہنچانے میں کامیاب ہوگئے اور اِس دوران عشق الٰہی کی اَیسی اَیسی مثالیں وجود میں آئیں جنہیں پڑھ کر ہردِل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش!اُس دور میں پیدا ہوتا-ہمارے سلف صالحین نے بھی فرد کی تربیت پہ اپنی توجہ مرکوز کی تو مسلمان تاریخِ انسانی کی مہذّب ترین قوم بنے-حضور غوث الاعظم سرکارنے بھی فرد کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ:-
’’یہی وجہ ہے کہ انسا ن کو آئینہ جمال وجلال اورمجموعۂ کون﴿عالمِ موجودات کاخلاصہ﴾کہاگیا اوراُسے کونِ جامع﴿حاصلِ کائنات﴾ اورعالمِ کبریٰ کانام دیا گیا‘‘-﴿سرالااسرار:۱۲۱﴾
حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ نے انسان﴿حاصل کائنات﴾کو نصیحت فرمائی کہ اپنے دِل کی کائنات کو تصورِ اسم اللہ ذات سے مزیّن کرلو تو ظاہری کائنات کی ہر چیز میں انوارِ حق کی جلوہ آرائیاں دیکھو گے،ہرچیز سے ’’ھُو ھُو‘‘ کی صدائیں سماعت کروگے-بلاشبہ فرد کی اِنفرادیت اگرعشقِ الٰہی کی سمت گامزن ہوجائے تو معاشرے میں وحدانیت حق آشکار ہوجاتی ہے-
اِس تفکر کوعصرِ حاضر میں عام کرنے کے لیے رُبع صدی قبل بانیٔ اِصلاحی جماعت سلطان الفقر ششم حضرت سُلطان محمد اصغر علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے مرشد کے حکم سے رُوحانی تفکر کے لیے خلوت گزین ہوئے تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی یہ خلوت گزینی ہمارے اَسلاف کے معرفتِ حق تعالیٰ کے گم گشتہ اَوْرَاق کوباقاعدہ ایک رُوحانی نصاب مرتب کرنے پہ منتج ہوگی-رُوحانی مراقبہ کے دوران آپ رحمۃ اللہ علیہ کاقلبِ اَطہر قربِ خداوندی کاگلشن بنارہا-بایں ہمہ آپ رحمۃ اللہ علیہ ملتِ اسلامیہ اورارضِ وطن کے دگرگوں حالات میں بہتری لانے کے لیے سوچ وبچار کرتے رہے تاآنکہ اصلاحی جماعت کے تنظیمی خدوخال آپ کے قلب میں اِلقا ہوگئے-بعدازاں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں خطوط پہ ۷۸۹۱ئ میں اصلاحی جماعت تشکیل دی -آپ رحمۃ اللہ علیہ نے معرفتِ الٰہی کے مذکورہ نصاب کے مطابق تربیت کے لیے اپنے مریدین کودربارعالیہ شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ پہ اکٹھا کیا-ہرساتھی کی اِنفرادیت کو تصورِ اسم اللہ ذات کے اَنوار سے مُنوّر فرمایا-اُن میں شریعت مطہرہ کی پاسداری کی لگن واُلفت پیداکی اوراُنہیں توکل علی اللہ میں پختہ کیا - قلیل مُدّت میں اصلاحی جماعت کو عام وخاص میں پذیرائی ملی -آپ رحمۃ اللہ علیہ کے وِصال کے بعد جانشین سلطان الفقر ، شہبازِ عارفاں، سالارِ عارفین وارثِ میراثِ حضرت سُلطان العارفین حضرت سلطان محمدعلی صاحب نے مسندِ خلافت سنبھالی تو نیابتِ سُلطانی کاحق اَدا فر مادِیا - آپ نے اصلاحی جماعت کے پلیٹ فارم کو مزید وسعت دی - اصلاحی جماعت کے زیر انتظام ہرسال ۲۱اور۳۱ اپریل آستانۂ عالیہ حضرت سلطان محمد عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ ﴿دربار حضرت سُلطان ا لعارفین قُدس اللہ سرہ﴾ پہ مرکزی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ منعقد ہوتا ہے - عامۃ الناس کو اس میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے شہر شہر اجتماعات کااہتمام کیاجاتاہے-اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کے زیرِانتظام 2015-16ئ کاسالانہ مرکزی ٹورپروگرام پاکستان کے مختلف اضلاع میں مرحلہ وار،پَے بہ پَے کامیاب،پُرہجوم نورانی،رُوحانی ،عرفانی ،وجدانی اوراصلاحی اجتماعات کے انعقادی تسلسل کے پہلے رائونڈ کی مختصررپورٹ درج ذیل ہے:
01/12/2015 01 دسمبر 2015 ئ ٹوبہ ٹیک سنگھ
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین دربار حضرت سُلطان العارفین سلطان باھُو قُدس اللہ سرہ، کے زیرِ اہتمام عظیم الشان ،فقیدالمثال اصلاحی ورُوحانی ونورانی وعرفانی اجتماعات کے پہلے رائونڈ کا آغاز ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہوا-اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے زیرِ انتظام فٹ بال اسٹیڈیم میں جگر گوشہ حضرت سلطان العارفین ،عکس سلطان الفقر ششم صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم وحق باھُو کانفرنس منعقد ہوئی -کلامِ باری تعالیٰ قرآن مجید کی تلاوت سے محفل کاآغاز ہوا ،بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم میں نعتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کاگلدستۂ عقیدت پیش کیاگیا-
مرکزی ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین الحاج محمدنواز قادری نے تزکیۂ نفس کی ضرورت کواُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو لوگوں کو کامیابی وکامرانی کی سندعطا فرمائی جنہوں نے اپنا تزکیۂ نفس کیا-فرمانِ باری تعالیٰ ہے:-
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰ-بے شک وہی بامراد ہوا جو ﴿نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے﴾ پاک ہوگیا﴿الاعلی:۴۱﴾
یعنی کامیاب وہ ہوا جو خوب ستھرا ہوا-دوچیزیں غور طلب ہیں ،پہلی چیز طہارت ہے اوردوسری چیز تزکیہ ہے- اگرقرآنِ کریم میں غور کریں تو اللہ تعالیٰ نے طہارت کے لیے ارشاد فرمایا:-
﴿وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا ﴾
’’اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو ﴿نہا کر﴾ خوب پاک ہو جاؤ‘‘-﴿المائدہ:۶﴾
جسمانی طہارت کے لیے پانی کی ضرورت ہے اوراگر پانی موجود نہ ہوتو تیمم سے بھی طہارت حاصل ہوجاتی ہے-تزکیۂ باطن کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کے متعلق ارشاد فرمایا :-
﴿لَقَدْ مَنَّ اﷲُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰ تِہٰ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃ﴾
’’بے شک اللہ کابڑاحسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول (ص) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے‘‘-﴿آل عمران:۴۶۱﴾
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ایک صفت تزکیہ فرمانا بھی ہے-آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے صحابہ کرام کاتزکیہ فرمایا-چونکہ تزکیہ کے لیے صحبت اورنگاہ کی ضرورت ہے لیکن یہ حتمی حقیقت ہے کہ نبوت کادروازہ ہمیشہ کے لیے بندہوگیا-اس لیے اب یہ ڈیوٹی اولیائ کاملین اورصوفیائے کرام کے ذمہ سونپ دی گئی-اصلاحی جماعت کا یہی پیغام ہے کہ ظاہر اورباطن دونوں کی طہارت ضروری ہے یعنی جسم کوبھی پاک رکھا جائے اورقلب ورُوح کوبھی مطہر کیاجائے اوردِل کی صفائی ذکراللہ یعنی تصورِ اسم اللہ ذات سے ہوتی ہے-
محفل کے اختتام پہ بارگاہِ نبوت میں درودوسلام کانذرانہ پیش کیاگیااور صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادرعزیزصاحب نے استحکام ِ پاکستان اور حاضرینِ محفل کی دِلی مرادوں کے بَرآنے کی خصوصی دُعا فرمائی-جس کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد نے بیعتِ طریقت کے ذریعے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں شمولیت اختیار کی-
02/12/2015 دسمبر 2015 ئ ساہیوال
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ ساہیوال ڈویژن کے زیرِ انتظام نگینہ میرج ہال میں عدیم المثال میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم وحق باھُو کانفرنس کی محفل منعقد ہوئی-جگر گوشہ حضرت سلطان باھُو قُدس اللہ سرہ، ،عکسِ سلطان الفقرششم صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادرعزیز صاحب کرسیٔ صدارت پہ جلوہ نماہوئے-تلاوتِ قرآن کریم سے خداتعالیٰ کی بے شمار نعمتوں کاشکرانہ ادا کیاگیا بعداَزاں نعتِ رسولِ مقبول کاہدیۂ عقیدت پیش کیا گیا-
خصوصی خطاب میں مرکزی ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین الحاج محمدنواز قادری نے آقا پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وِلادت باسعادت کی مقصدیت بیان کرتے ہوے کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے حوالہ سے تین چیزوں کی اہمیت مسلمہ ہے ﴿۱﴾وِلادت باسعادت ﴿۲﴾عظمت ومقامت ﴿۳﴾پیغامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم -وِلادت باسعادت اورعظمت ومقام کے ساتھ ساتھ پیغام ِمصطفی کریمصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کاتجزیہ بھی ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کوکس کی طرف بھیجا گیا ؟کیا بنا کے بھیجاگیا؟اورکیوں بھیجاگیا؟اگر ہم اِن تین باتوں کوسمجھ لیں اور اِن پہ عمل پیرا ہوجائیں توہمیں فلاح وکامرانی نصیب ہوگی-آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کوتمام مخلوقات کی طرف بھیجا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو ہادی بنا کربھیجاگیا،جس کی شہادت قرآن مجید میں یوں ہے کہ :-
﴿ہُوَالَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہ، بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہ، عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٰط وَکَفٰی بِاﷲِ شَہِیْدًا﴾
’’وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے، اوراﷲ کافی ہے گواہ‘‘-﴿الفتح:۸۲﴾
آپ دین کی سربلندی کے لیے تشریف لائے تاکہ ﴿لِیُظْہِرَہ، عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ﴾ آپصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا دین تمام اَدیان پہ غالب آجائے-
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین معرفت الٰہی کی پیام بر ہے اور دِین مصطفوی کے حقائق قرآن وحدیث مبارکہ کی روشنی میں بہم پہنچا رہی ہے - آئیے! اصلاحی جماعت میں شامل ہوکر اپنے دِلوں کو عرفانِ ذات سے منور کریں -
درود وسلام کے پھول نچھاور کرنے کے بعد صاحبزادہ حاجی سلطان بہادر عزیز صاحب نے اِتحاد اُمت اورحاضرین کی نیک تمنائوں کے پورا ہونے کی خصوصی دُعافرمائی-سیکڑوں لوگوں نے پیغامِ حق کی پذیرائی کرتے ہوئے اصلاحی جماعت میں شمولیت اختیار کی-
03/12/2015 پاکپتن
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ پاکپتن نے جمال چوک میں بسلسلہ میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم وحق باھُو کانفرنس کاکامیاب اہتمام کیا -جگر گوشہ حضرت سلطان العارفین ،عکسِ سلطان الفقرششم صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب نے مُنَصّۂ صدارت کورونق بخشی- تلاوت قرآن مجید سے محفل کا آغاز ہوا ،نعت کے اشعارنے حاضرین کے دِلوں میں نورانیتِ احمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم بپاکی-
ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین نے اپنے خطاب میں قرآن اورانسان کے باہمی ربط و تعلق کو بڑے اَحسن انداز میں بیان کیا اورانسانِ حقیقی کے تعلق بااللہ کاتذکرہ کیاکہ آج اللہ تعالیٰ بذریعہ قرآن انسان سے خطاب فرمارہا ہے اورانسان اس قدر غافل ہوچکا ہے کہ اپنے خالق ومالک کی بات سننے کوتیار نہیںہے -اِس کی وجہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ سے بے خبر ہے اوراپنی حقیقت سے ناواقف ہے - وہ تن پروری کو سب کچھ سمجھ بیٹھا ہے لیکن اپنے من کو بھلا بیٹھا ہے-بقول اقبال
ترا تن رُوح سے ناآشنا ہے
عجب کیا آہ تیری نارسا ہے
تنِ بے رُوح سے بیزار ہے حق
خدائے زندہ زندوں کا خدا ہے
فرمان باری تعالیٰ ہے :-
﴿وَلَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِصلے لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَاز وَلَہُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَاز وَلَہُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَاط اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّط اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ﴾
’’اور بے شک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کئے بہت سے جِن اور آدمی ، وہ دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں اور وہ کان جن سے سنتے نہیں وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ ، وہی غفلت میں پڑے ہیں ‘‘-﴿الاعراف:۹۷۱﴾
﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰ کُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَo﴾
’’تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار بنایا اورتمہیں ہماری طرف پھِرنا نہیں؟‘‘-﴿المؤمنون:۵۱۱﴾
اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہے کہ آئیے !ہم بھی تصورِ اسم اللہ ذات سے اپنے دل کو قلبِ سلیم بنالیں تاکہ قیامت کے دِن اللہ تعالیٰ کے حضور شرمندگی نہ ہو-
درود وسلام کی مقدس پنکھڑیاں بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلممیں پیش کی گئیں اورصاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب نے ملتِ اسلامیہ کواندرونی خَلفَشار سے پاک کرنے کے لیے دستِ دُعا اللہ کے حضور بلندکیے اورحاضرینِ محفل کے بلنددرجات کے لیے بھی خصوصی دُعا فرمائی-شرکائِ محفل کاتصورِ اسم اللہ ذات کے حصول کے لیے جوش وخروش دِیدنی تھا۔
04/12/2015 دسمبر 2015 ئ منڈی بہاؤالدین
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ منڈی بہائوالدین نے سیون ویز ہال میں اصلاحی ورُوحانی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم وحق باھُو کانفرنس منعقد کی-جگرگوشہ حضرت سلطان العارفین عکسِ سلطان الفقر ششم صاحبزادہ حاجی سلطان محمدبہادر عزیز صاحب مسندِ صدارت پہ براجمان ہوئے-کلام ربّانی قرآن مجید فرقانِ حمید کی تلاوت سے اجتماع کی شروعات ہوئیں،نعت رسول مقبول کاہدیۂ عقیدت پیش کیاگیا-
ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین الحاج محمدنواز قادری نے حصول علم کی اہمیت اُجاگر کرتے ہوئے حدیث مبارکہ پیش کی:
﴿طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ومسلمۃ﴾
’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اورعورت پرفرض ہے‘‘-
علوم چارقسم کے ہیں ،علم نور بھی اورعلم نار بھی ہے ،بسااُوقات علم حجابِ اکبر بن جاتا ہے اورعلم ایک نکتہ میں بھی سماجاتاہے-’’یک نکتہ بس است گر شعور است‘‘-’’ایک نکتہ کافی ہے اگر شعور بیدار ہوتو‘‘-وہ نکتہ ہے کہ اپنے آپ کاتعلق اپنے مالکِ حقیقی سے اُستوار کرنا-اگر یہ نکتہ اُجاگر کرلیا جائے تو تمام تر مقاصد حاصل کئیے جاسکتے ہیں کیونکہ انسان کی تخلیق کامقصد بھی معرفتِ خداوندی ہے -حدیث قدسی میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ:
﴿کُنْتُ کَنَزًا مَخْفِیًا فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَفَ فَخَلَقْتُ الْخَلْقَ لِاُعْرَفَ﴾
’’مَیں ایک مخفی خزانہ تھا ، مَیں نے چاہا کہ میری پہچان ہو، پس مَیں نے اپنی پہچان کے لئے مخلوق کو پیدا کیا ‘‘-
اللہ تعالیٰ کی پہچان انسان کی اپنی پہچان پہ موقوف ہے-آقاعلیہ الصلوٰۃ واسلام کافرمان ہے -
﴿مَنْ عَرَفَ نَفْسَہ، فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ، ﴾
’’جس نے خود کو پہچان لیا بے شک اُس نے اپنے ربّ کو پہچان لیا‘‘-
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ :
اپنے مَن میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تواگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن
اصلاحی جماعت کامقصد بھی یہی ہے کہ ہمارے اَسلاف نے قرآن وحدیث مبارکہ سے معرفت حق تعالیٰ کاجو نصاب ترتیب دیا تھا اُسے اَز سر نو مرتب کیاجائے تاکہ ملت میں عشقِ الٰہی کی سبیل عام ہوسکے-
آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متوالوں نے ذوق وشوق سے درود وسلام پڑھا-صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادرعزیز صاحب نے اصلاحِ احوال کے لیے خصوصی دُعا فرمائی-شرکائِ محفل کی کثرت نے فیضِ حق باھُو پانے کے لیے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت کاشرف بھی حاصل کیا-
27/12/2015 ڈیرہ اسماعیل خان
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ ڈیرہ اسماعیل خان نے رُوحانی اِجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم وحق باھُو کانفرنس کے انعقاد کے لیے اڈا گرائونڈپہاڑ پور جیسے وسیع پنڈال کاانتخاب کیا-اجتماع کی صدارت جنرل سیکرٹری اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے کرنا تھی لیکن ازحد تنظیمی مصروفیات کی بنا پہ آپ کی تشریف آوری ممکن نہ ہوسکی -لیکن دینِ مُبین کے متوالوں کی محبت ،ذوق وشوق اورعاجزانہ اصرار کومدِ نظر رکھتے ہوئے آپ کے وڈیولنک خطاب کااہتمام کیا گیا-پنڈال میں طویل القامت ایل سی ڈیز لگادئی گئیں تاکہ حاضرین نہ صرف آپ کاخطاب سہولت سے سماعت کرسکیں بلکہ اس کے ساتھ زیارت کی تمنا بھی پوری ہوجائے-اللہ تعالیٰ کے پاک کلام قرآن مجید کی تلاوت سے پروگرام کاآغاز ہوا،بعدازاں آقاپاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مَدْح سرائی کے لیے نعت پڑھی گئی-
جنرل سیکرٹری اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین وچیف ایڈیٹر ماہنامہ مرأۃ العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ سینکڑوں میل کی مسافت حائل ہونے کے باوصف مجھے اس شہر وعلاقے کے باسیوں سے مخاطب ہونے کاموقع مل رہا ہے اوریہ علاقہ میرے آبائ اجداد کاپسندیدہ ہے اورہمیں بھی اِس سے محبت ہے ، اِس خطہ نے بہت عظیم لوگ اپنی آغوش میں پالے ہیں - اِس خطے کی اپنی ایک تاریخ ہے ، اگر ذرا وسیع النظری سے سے برِصغیر کی تاریخ کو دیکھا جائے تو پاک و ہند﴿Sub-Continent﴾میں صوفیائ کرام نے اسلام کی تبلیغ واشاعت کی اورایسے انداز میں کی کہ سکھوں ،ہندوںاوردیگر غیر مسلموں کو حلقۂ بگوش اسلام بھی کیا اوران کوآپس میں لڑنے جھگڑنے بھی نہیں دیا -اس کی وجہ ان کااعلیٰ اخلاق، قرآن وسنت کے علم کی عملی تشکیل اوراُن کارُوحانی تصرف تھا-آج معاشرے میں لڑائی جھگڑے ،قتل وغارت اورفسادات کو وقوع پذیر ہونا انسانیت کے اندر کے فساد کانتیجہ ہے -یادرکھیں! فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌلا فَزَادَہُمُ اﷲُ مَرَضاً﴾
’’اُن کے دِلوں میں بیماری ہے اوراللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی‘‘-﴿البقرہ:۰۱﴾
صوفیائ کرام دِلوں کی اصلاح کاآلہ عطا کرکے دِلوں کوطہارت وتصفیہ عطاکرتے ہیں یہ اس لیے کہ اللہ کی توجہ کومرکزدِل ہے ،فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ:-
﴿یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ oاِلَّا مَنْ اَتَی اﷲَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ﴾
’’جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا سلامت دل لے کر‘‘- ﴿الشعرآ:۸۸،۹۸﴾
آج ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم دِلوں کوصفائی اورطہارت عطا کرکے اِفتراق وانتشار کاخاتمہ کریں اورتفرقہ بازی سے پاک ہوکر ایک اچھا دیوبندی ، وہابی ،شیعہ یا بریلوی بننے کی بجائے ایک اچھا مسلمان اورایک اچھا انسان بنیں-
محفل کے اختتام پہ دوردوسلام پڑھاگیااورملت اسلامیہ کے اتحاد ،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں بہتری اورملک کی خوشحالی کے لیے خصوصی دُعا کی گئی -