اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معاشرے میں ان بنیادی اصولوں کو اپنانے کی دعوت دیتی ہے جو قرآن و سنت نے قائم کئے ہیں اور جو ہمارےاسلاف کی میراث تھی-ہمارے اسلاف نےفرد کی انفرادی اور معاشرے کی اجتماعی تربیت کی تاکہ انسان ان بنیادی قوانین پر عمل پیرا ہوکر اپنی عظمتِ رفتہ کو حاصل کرےاور اپنے اندر سے اس نور کو حاصل کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمایا ہے اور اسی نور تک رسائی کے لئے اللہ پاک نے قرآن مجید میں حکم فرمایا:
’’وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ ‘‘ [1] ’’اور اس (اللہ)کی طرف وسیلہ تلاش کرو‘‘-
تاکہ انسان نفسِ امارہ اور شیطان کے حملوں سے نجات حاصل کرسکے-اولیاء کرام کو بھی یہی فریضہ عطا کر کے ہدایت کے راستے پر گامزن فرمایا تاکہ جو بھی ان کے دامن کو تھامے تو یہ اس کو اس کے اصل مقصود تک پہنچادیں تاکہ وہ اپنے مالکِ حقیقی کی بارگاہ کا قرب و وصال حاصل کرے-اسی مشن و مقصد کی تکمیل کے لئے اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معرضِ وجود میں لائی گئی جو کہ قرآن و سنت کے پیغام کو اولیائے کاملین،صوفیائے کرام،بزرگانِ دین کی تعلیمات کی روشنی میں عام کررہی ہے-حضرت سلطان باھو(قدس اللہ سرّہٗ) نےانسان کو نصیحت فرمائی کہ اپنے دلوں کو اللہ کے ذکر سے مزین کرلو تو ہمارے اندر مقامِ انسان اُجاگر ہوگا جس کے نتیجے میں انسانیت کے لئے بےپایاں احترام پیدا ہوگا جس سے معاشرے میں امن ،محبت، اخوت اور بھائی چارے کا دور دورہ ہوگا-
اصلاحی جماعت کے بانی سلطان الفقر حضرت سلطان محمد اصغر علی صاحب(قدس اللہ سرّہٗ) نےاتحاد اور یکجہتی کے لئے ایسا نصاب مرتب کیا جس سے انسانوں کے قلوب کا تصفیہ کیا جائے اور ان کے ظاہر اور باطن دونوں کو سنوار کر اللہ تعالیٰ کے لئےخالص کیا جائے تاکہ اپنی زندگی کے مقاصد کو پاکر اللہ کی مخلوق کے لئے انسان رحیم و کریم بن سکے-اسی لئےقلیل مدت میں اصلاحی جماعت کو خاص و عام میں پذیرائی ملی-آج! اس جماعت کی سرپرستی آپ کے جانشین حضرت سلطان محمد علی صاحب مدظلہ اقدس فرمارہے ہیں-آپ کی سرپرستی میں مُلک بھر میں سالانہ اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے (یوں تو یہ سلسلہ تربیت و اصلاح کےلئے سال بھر چلتا رہتا ہے لیکن بطورِ خاص دسمبر سے مارچ کے وسط تک مرکزی سطح پہ اجتماعات ہوتے ہیں) -
ہر شہر میں پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے-خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے، صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت‘‘ الحاج محمد نواز القادری صاحب خطاب کرتے ہیں-
پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں -جو لوگ اِس دعوتِ بقائے اِنسانیت کو قبول کرتے ہیں اور بیعت ہونا چاہتے ہیں تو وہ پروگرام کے اختتام پر سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مُدّ ظِلُّہ الاقدس) کے دستِ مبارک پر بیعت ہونے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ’’اسم اللہ ذات‘‘ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوتے ہیں-بیعت ہونے والوں کی تعداد بعض مقامات پر سینکڑوں اور بعض مقامات پر ہزاروں میں ہوتی ہے-پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-
امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کے آخری راؤنڈ کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-
لاڑکانہ (سندھ) 2017-02-01 مہران شادی حال
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کے لئے قرآن مجید کو نازل فرمایا اور حضور رسالت مآب(ﷺ) کو مبعوث فرمایا-مگر ہم نے قرآن پاک اور صاحبِ قرآن سے اپنے رشتہ کو استوار نہ کیا جس کی وجہ سے زوال ہمارا مقدر بن گیا اگر ہم زوال سے نکلنا چاہتے ہیں تو اس کا واحد راستہ قرآن مجید ہے-جس کو عملی جامہ پہنایا جائے اور حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی کا مل غلامی کو اختیار کیا جائے‘‘-
دادُو 2017-02-02 میونسپل پارک
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’ناظم اعلیٰ صاحب نےبعثت نبوی(ﷺ) کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آقا پاک(ﷺ) کی حیاتِ طیبہ کے حوالے سے تین چیزیں اُمتِ مسلمہ کے لئے اہمیت کی حامل ہیں:
ولادت باسعادت
عظمت و شان
پیغام مصطفےٰ(ﷺ)
ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم میلادِ مصطفےٰ(ﷺ) اور عظمت و شان کے ساتھ ساتھ پیغامِ مصطفےٰ(ﷺ) کا بغور مطالعہ کریں کے آپ(ﷺ) کو کس کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے-اگر ہم پیغامِ مصطفےٰ(ﷺ) کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوجائیں تو ہماری کامیابی یقینی ہے‘‘-
نواب شاہ 2017-02-03 ایم ایچ خواجہ آڈیٹوریم
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’ حصولِ علم کی اہمیت و فضیلت کے متعلق آقا علیہ الصلوٰۃ و السلام کا فرمان مبارک ہے کہ:
’’طلب العلم فریضۃ علیٰ کل مسلم و مسلمۃ‘‘[2]
’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘-
علوم کی بہت سی اقسام ہیں مگر اصل علم وہ ہے جو انسان کو اپنے مالک حقیقی کا قرب و وصال عطا کرے اور معرفتِ خداوندی کاذریعہ بنے کیونکہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی معرفتِ خداوندی کا حصول ہے-حدیثِ قدسی میں فرمانِ الٰہی ہے:
’’کُنْتُ کَنْزًا مَّخْفِیًّا فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَفَ فَخَلَقْتُ الْخَلْقَ لِاُعْرَفَ‘‘ [3]
’’ مَیں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا مَیں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں پس مَیں نے مخلوق کو پیدا فرمایا تاکہ میری پہچان ہو ‘‘-
یہاں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معرفت انسان کی اپنی معرفت پر موقوف ہے-جیساکہ حضور پاک(ﷺ) کا فرمان مبارک ہےکہ:
’’مَنْ عَرَفَ نَفْسَہٗ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ ‘‘[4]
’’جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا پس تحقیق اُس نے اپنے رب کو پہچان لیا ‘‘-
اس لئے ہم پر لازم ہے کہ ہمارے اسلاف نے قرآن و سنت کی روشنی میں جو نصاب دیا ہے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے‘‘-
حیدر آباد 2017-02-04 سمی کلب لطیف آباد
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’بنیادی طور پر انسان کی تکمیل دوچیزوں سے ہے:
جسم
روح
ان دونوں کی وجہ سے انسان کی مکمل تخلیق ہے-اب جس طرح جسم کو ترو تازہ رہنے کے لئے جسمانی خوراک و غذا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح قلب و روح کی خوراک و غذا اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہے اور قرآن مجید اس کی دلیل فراہم فرماتا ہے کہ:
’’ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ ‘‘-[5] ’’خبردار! اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے‘‘-
مگر انسان تن پروری کو سب کچھ سمجھ بیٹھا ہے جس کی وجہ سے اپنے من کو بُھلادیا ہے-اسی لئے تو ہم زوال کا شکار ہوگئے ہیں- اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’وَلَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ، لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا ‘‘[6]
’’بے شک کثیر تعداد جنوں اور انسانوں کی ایسی ہے جن کا ٹھکانہ جہنم ہے،دل رکھتے ہیں مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں‘‘-
بالآخرہمیں بھی اللہ پاک کی بارگاہ میں لوٹ کر جانا ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے باطن کو سنواریں‘‘-
بدین 2017-02-05 گلشن نعیم شادی حال
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ہماری فلاح کے لئے اتارا ہے-جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہےکہ:
’’ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ‘‘[7] ’’تحقیق کامیاب ہوا وہ جس نے اپنا تزکیہ کر لیا‘‘-
جسمانی پاکیزگی اور طہارت کے لئے شریعتِ مطہرہ کی ضرورت ہے اور روحانی طہارت و پاکیزگی کے لئے قلبی ذکر یعنی ’’ذکر اللہ‘‘ کی ضرورت ہے-جیسا کہ حضور پاک(ﷺ) کا ارشاد مبارک ہے کہ:
’’لِکُلِّ شَیٍٔ صِقَالَۃٌ وَّ صِقَالَۃُ الْقُلُوْبِ ذِکْرُاللہِ تَعَالٰی‘‘[8]
’’ ہر چیز کو صاف کرنے کےلئے کوئی نہ کوئی آلہ ہوتا ہے دل کو صاف کرنے کےلئے اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے‘‘-
اس لئے ہمیں چاہیے کہ ذکر اللہ سے اپنے دامن کو وابستہ کرکے اپنے باطن کو اللہ تعالیٰ کے انوار و تجلیات سے روشن و منور کر یں اور حقیقی فلاح کو حاصل کریں‘‘-
حافظ آباد (پنجاب) 2017-02-28 رتو رائس ملز
صدارت و خطاب : مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب -
’’اس وقت جو آگ ہمارے اطراف اور ہمارے درمیان مچل رہی ہے اس کو ہم نے خود سلگایا ہے-بات اختلاف سے شروع ہوتی ہے اور مخالفت تک پہنچ جاتی ہے جبکہ اسلام ہمیں محبت و اخوت کا درس دیتا ہے-قرآن کریم جن خواص اور صفات کو لوگوں میں پسند فرماتا ہے ان کو اختیار کرنے کی اہم ضرورت ہے تاکہ آپس میں محبت و الفت پیدا ہو،نفرتیں ختم ہوں اور ہم ایک دوسرے کے قریب ہوں-جس سے مساوات، محبت، اخوت وبھائی چارہ قائم ہو - چند چیزیں مثال کے طور پر پیش ہیں جو بنیادی طور پر سماج اور معاشرے سے تعلق رکھتی ہیں مگرا للہ تعالیٰ انہیں جزاء و سزا کے ساتھ منسلک فرمادیا ہے-
رشتہ ازواج
عدل و انصاف
سچ بولنا
ان تمام کا تعلق معاشرتی زندگی سے ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو آخرت کے ساتھ منسلک فرمادیا‘‘-
چنیوٹ 2017-02-28 ہاکی اسٹیڈیم
صدارت و خطاب : مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب-
’’ہر مسلمان جو توحید و رسالت کی گواہی دیتا ہے اس کی یہ سادہ سی خواہش ہوتی ہے کہ موت کے وقت مجھے کلمہ نصیب ہو اور ایمان پر مجھے موت نصیب ہو-اس لئے بندے کے لئے یہ ضروری ہے کہ بندہ نیت کے ساتھ عمل کی طرف آئے اور باطن سے ظاہر کی طرف آئے -لیکن نیت سے عمل اور باطن سے ظاہر کی طرف آنے کے لئے تربیت کی ضرورت ہےکیونکہ قرآن پاک میں بھی پہلے ایمان کا درس دیا گیا اور پھر عمل کی ترغیب دلائی گئی ہے-
’’وَالْعَصْرِoاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ o اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ‘‘ [9]o
’’زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)-بے شک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)-سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور (تبلیغِ حق کے نتیجے میں پیش آمدہ مصائب و آلام میں) باہم صبر کی تاکید کرتے رہے‘‘-
اس میں پہلے ایمان کا ذکر فرمایا پھر حق اورصبر کی تلقین کی نصیحت کا ذکر کیا-لہٰذا اس لیےواعظ اور مبلغ کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنی تربیت کو حاصل کرے پھر تلقین کرے-قرآن و سنت،صحابہ کرام اور اہل بیت کے پیغام کو دیکھا جائے تو وہ یہی سبق دیتے ہیں-یتیموں، مسکینوں اور غریبوں کی پرورش کو وہ اپنے عمل میں بہت ترجیح دیتے-صداقت اور عدل و انصاف ان کا شیوہ رہا ہےجس کی انہوں نے ہمیں تلقین اور ترغیب فرمائی ہے‘‘-
سرگودھا 2017-03-01 سپورٹس اسٹیڈیم
صدارت و خطاب : مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب -
’’جن مشکل مراحل سے ہم گزر رہے ہیں، ہم نے خود اپنے آپ کو اس مشکل میں ڈالا ہے-آج اسلام اور مسلمان کے حقیقی چہرےکو ایک دوسرے کےآمنے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ واضح ہو کہ حقیقی مسلمان کو ن ہےاور مسلمان کا اسلام کے ساتھ عملی تعلق کیا ہے ؟ آج معاشرے میں ہم دیکھیں تو بنیادی طور پر یہ چیزیں ہمارے معاشرتی زندگی کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں-قرآن وسنت نےانہیں آخرت کے ساتھ منسلک فرمادیا-صحابہ کرام اور اہل بیتِ اطہار(رضی اللہ عنہ)کی زندگیوں کاکتبِ سیرت میں مطالعہ کریں تو انہو ں نے اپنی زندگیاں ،انسانوں کے ساتھ ہمدردی کے لئے وقف فرمارکھی تھیں-یتیم پروری اور غریب پروری ان کا شیوہ تھا او مسکین پروری ان کا شعار تھا-انہوں نے اپنے عمل سے یہ ثابت کر کے دکھایا کہ مساوات اور ہمدردی عظیم لوگوں کا شیوہ ہے-حضرت امام زین العابدین(رضی اللہ عنہ) رات کے وقت کھانے پینے کی اشیاء کو اپنے کندھوں پراُٹھاتےاور غریبوں ،یتیموں اور مسکینوں کےدروازے پر چھوڑ آتے تھے جس کی انہیں خبر تک بھی نہ ہوتی تھی جب آپ (رضی اللہ عنہ) کا وصال ہو گیا اور ان غرباء و مساکین کو اپنے دروازے پہ خاموشی سے پڑا کچھ نہ ملتا تو اُنہیں پتہ چلا کہ کون ہستی ان کے دروازے پہ خاموشی سے گندم اور آٹا چھوڑ جاتا تھا -یہ سب اس لئے تاکہ ان کی حاجت پوری ہو-قرآن و سنت، عملِ صحابہ اور عمل اطہارِ اہلِ بیت(رضی اللہ عنہ) ہمیں اس چیز کا درس دیتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرے سے جڑ کر رہیں اور خیر خواہی کی اور دوسروں کی مدد کرنے کی اطوار و عادات کو فروغ دیں‘‘-
منڈی بہاؤ الدین 2017-03-01 سیون ویز ہوٹل
صدارت و خطاب : مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب -
’’ہمارے اسلاف کے ہاں بنیادی طور پر چندچیزوں میں اختلاف رہا ہے:
نظام عقائد
معاملات
طریق عبادت
تاریخ
مگر انہوں نے اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کا احترام کیا اور کبھی بھی اختلاف کو مخالفت و مخاصمت میں تبدیل نہیں کیا نہ اس اختلاف کو فتنہ و فساد کو سبب و موجب بننے دیا ہے -
کراچی 2017-03-12 نشتر پارک
صدارت: سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین جانشین سلطان الفقر صاحبزادہ سلطان محمد علی صاحب مدظلہ الاقدس-
خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب مدظلہ الاقدس-
’’انسان کے وجود میں جو لطیف چیز ہے وہ دل ہے کیونکہ حضور نبی پاک شہہِ لولاک (ﷺ) نے انسانوں کے دلوں کو زندہ فرمایا جس سے وہ زندہ و تابندہ ہوگئے-آقا پاک(ﷺ) نے انسانیت کی تنظیم نو فرمائی جس کے نتیجے میں اسے آپس میں جوڑ دیا گیا-معاشرے میں کسی انسان کو لے لیں ،مثلاً یتیم کو لیں تو نبوت و ولایت کے اخلاق میں پرورشِ یتیم اور یتیم کے مال و متاع و حقوق کے تحفظ کو عظیم فریضہ قرار دیا گیا ہے-آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یتیم کی اہمیت کو واضح فرمایا اور یتیم کے مال اور آبرو کی حفاظت کا حکم خود پرودگارِ کائنات نے قرآن مجید میں فرمایا کہ:
’’وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ‘‘[10]
’’اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ‘‘-
حضور نبی کریم (ﷺ) نے بطورِ خاص چند چیزوں سے بچنے کا حکم فرمایا ہے:
شرک سے
جادو سے ناحق قتل سے
سود کھانے سے
یتیم کا مال کھانے سے
کفار سے پیٹھ پھیر کر بھاگنے سے
پاکدامن عورت پر تہمت لگانے سے
مزید آقا پاک(ﷺ) نے یتیم پروری کے فضائل اور اہمیت کو ذکر فرمایا کہ جس نے تین(۳) یتیموں کی کفالت کی اس کو راتوں کی عبادت،دن کے روزے اور جہاد فی سبیل اللہ کے برابر اجر عطا کیا جائے گا-اِسی طرح آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اپنی دواگلیوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہوئے فرمایا کہ ’’یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اِس طرح میرے ساتھ ہوگا‘‘-
٭٭٭
[1](المائدہ:۳۵)
[2](سنن ابن ماجہ،ص:۴۹، دارالکتب العلمیہ)
[3](تاریخ ابن خلدون،جلد:۱، ص:۳۸۵)
[4]( ’’ مشکوٰۃ المصابیح‘‘ ، کتاب الایمان :جلد ۱ :ص:۲۴۶)
[5](الرعد:۲۸)
[6](الاعراف:۱۷۹)
[7](الاعلیٰ:۱۴)
[8](مشکوٰۃ المصابیح ،کتاب الدعوات، ص:۲۰۱)
[9](سورۃ العصر)
[10](الاسراء:۳۴)
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معاشرے میں ان بنیادی اصولوں کو اپنانے کی دعوت دیتی ہے جو قرآن و سنت نے قائم کئے ہیں اور جو ہمارےاسلاف کی میراث تھی-ہمارے اسلاف نےفرد کی انفرادی اور معاشرے کی اجتماعی تربیت کی تاکہ انسان ان بنیادی قوانین پر عمل پیرا ہوکر اپنی عظمتِ رفتہ کو حاصل کرےاور اپنے اندر سے اس نور کو حاصل کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمایا ہے اور اسی نور تک رسائی کے لئے اللہ پاک نے قرآن مجید میں حکم فرمایا:
’’وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ ‘‘ [1] ’’اور اس (اللہ)کی طرف وسیلہ تلاش کرو‘‘-
تاکہ انسان نفسِ امارہ اور شیطان کے حملوں سے نجات حاصل کرسکے-اولیاء کرام کو بھی یہی فریضہ عطا کر کے ہدایت کے راستے پر گامزن فرمایا تاکہ جو بھی ان کے دامن کو تھامے تو یہ اس کو اس کے اصل مقصود تک پہنچادیں تاکہ وہ اپنے مالکِ حقیقی کی بارگاہ کا قرب و وصال حاصل کرے-اسی مشن و مقصد کی تکمیل کے لئے اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معرضِ وجود میں لائی گئی جو کہ قرآن و سنت کے پیغام کو اولیائے کاملین،صوفیائے کرام،بزرگانِ دین کی تعلیمات کی روشنی میں عام کررہی ہے-حضرت سلطان باھو(قدس اللہ سرّہٗ) نےانسان کو نصیحت فرمائی کہ اپنے دلوں کو اللہ کے ذکر سے مزین کرلو تو ہمارے اندر مقامِ انسان اُجاگر ہوگا جس کے نتیجے میں انسانیت کے لئے بےپایاں احترام پیدا ہوگا جس سے معاشرے میں امن ،محبت، اخوت اور بھائی چارے کا دور دورہ ہوگا-
اصلاحی جماعت کے بانی سلطان الفقر حضرت سلطان محمد اصغر علی صاحب(قدس اللہ سرّہٗ) نےاتحاد اور یکجہتی کے لئے ایسا نصاب مرتب کیا جس سے انسانوں کے قلوب کا تصفیہ کیا جائے اور ان کے ظاہر اور باطن دونوں کو سنوار کر اللہ تعالیٰ کے لئےخالص کیا جائے تاکہ اپنی زندگی کے مقاصد کو پاکر اللہ کی مخلوق کے لئے انسان رحیم و کریم بن سکے-اسی لئےقلیل مدت میں اصلاحی جماعت کو خاص و عام میں پذیرائی ملی-آج! اس جماعت کی سرپرستی آپ کے جانشین حضرت سلطان محمد علی صاحب مدظلہ اقدس فرمارہے ہیں-آپ کی سرپرستی میں مُلک بھر میں سالانہ اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے (یوں تو یہ سلسلہ تربیت و اصلاح کےلئے سال بھر چلتا رہتا ہے لیکن بطورِ خاص دسمبر سے مارچ کے وسط تک مرکزی سطح پہ اجتماعات ہوتے ہیں) -
ہر شہر میں پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے-خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے، صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت‘‘ الحاج محمد نواز القادری صاحب خطاب کرتے ہیں-
پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں -جو لوگ اِس دعوتِ بقائے اِنسانیت کو قبول کرتے ہیں اور بیعت ہونا چاہتے ہیں تو وہ پروگرام کے اختتام پر سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مُدّ ظِلُّہ الاقدس) کے دستِ مبارک پر بیعت ہونے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ’’اسم اللہ ذات‘‘ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوتے ہیں-بیعت ہونے والوں کی تعداد بعض مقامات پر سینکڑوں اور بعض مقامات پر ہزاروں میں ہوتی ہے-پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-
امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کے آخری راؤنڈ کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-
لاڑکانہ (سندھ) 2017-02-01 مہران شادی حال
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کے لئے قرآن مجید کو نازل فرمایا اور حضور رسالت مآب(ﷺ) کو مبعوث فرمایا-مگر ہم نے قرآن پاک اور صاحبِ قرآن سے اپنے رشتہ کو استوار نہ کیا جس کی وجہ سے زوال ہمارا مقدر بن گیا اگر ہم زوال سے نکلنا چاہتے ہیں تو اس کا واحد راستہ قرآن مجید ہے-جس کو عملی جامہ پہنایا جائے اور حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی کا مل غلامی کو اختیار کیا جائے‘‘-
دادُو 2017-02-02 میونسپل پارک
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’ناظم اعلیٰ صاحب نےبعثت نبوی(ﷺ) کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آقا پاک(ﷺ) کی حیاتِ طیبہ کے حوالے سے تین چیزیں اُمتِ مسلمہ کے لئے اہمیت کی حامل ہیں:
v ولادت باسعادت |
v عظمت و شان
|
v پیغامِ مصطفےٰ (ﷺ)
|
ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم میلادِ مصطفےٰ(ﷺ) اور عظمت و شان کے ساتھ ساتھ پیغامِ مصطفےٰ(ﷺ) کا بغور مطالعہ کریں کے آپ(ﷺ) کو کس کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے-اگر ہم پیغامِ مصطفےٰ(ﷺ) کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوجائیں تو ہماری کامیابی یقینی ہے‘‘-
نواب شاہ 2017-02-03 ایم ایچ خواجہ آڈیٹوریم
صدارت و خطاب : ناظمِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری صاحب-
’’ حصولِ علم کی اہمیت و فضیلت کے متعلق آقا علیہ الصلوٰۃ و السلام کا فرمان مبارک ہے کہ:
’’طلب العلم فریضۃ علیٰ کل مسلم و مسلمۃ‘‘[2]
’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘-
علوم کی بہت سی اقسام ہیں مگر اصل علم وہ ہے جو انسان کو اپنے مالک حقیقی کا قرب و وصال عطا کرے اور معرفتِ خداوندی کاذریعہ بنے کیونکہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی معرفتِ خداوندی کا حصول ہے-حدیثِ قدسی میں فرمانِ الٰہی ہے:
’’?