گذشتہ دو اڑھائی سو سال کی خانقاہی تاریخ کے اندر اتنا بڑا مصلحانہ کردار شاید ہی کسی اور شخصیت نے ادا کیا ہو جو سلطان الفقر ششم ،بانی ٔاصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین حضرت سلطان محمد اصغر علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ادا فرمایا کہ یہاں پر معاشرہ جس طرح کے تنزل کا شکار تھا بالخصوص جو اس معاشرے کا سب سے بڑا سانحہ تھا کہ شریعت کو سخت گیریت نے جامد اور ساکت ظاہر کیا اور اس کے نتیجے میں معاشرے کے جدید دماغ کا نوجوان ،اس مذہبی روایت کا جو قدامت پرستی پر سختی کے ساتھ کاربند تھی اس کے ساتھ اس کا ٹکرائو ہوا اس کے نتیجے میں اس معاشرے میں الحاد اور سیکولرازم جیسے گھٹیا نظریے پھیلے جس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل گمراہی اور تباہی کے دہانے پر جا پہنچی - آپ نے اس میں ایک سخت گیر مؤقف اختیار کیے بغیر ایک مصلحانہ انداز (جو ہمیشہ صوفیا ء کا رہا ہے ) کو اختیار کرتے ہوئے نوجوان نسل کی تربیت فرمائی اور وہ لوگ جو کہ اپنے آپ کو ایک رسمی روایتی مرید سمجھتے تھے آپ نے ان کو یہ پیغام دیا کہ ایک رسمی روایتی مرید کی بجائے اپنی قومی ، مِلّی ، انفرادی و اجتماعی ذِمّہ داری کو سمجھنا چاہئے اِس لئے آپ نے اُن کے اندر جو خصوصیّات پیدا فرمائیں اُن خصوصیّات نے آپ کی خِدمت میں حاضر ہونے والے نوجوانوں کو ایسا جذبہ دیا ، ایسا طریقِ عمل دیا جو حقیقی معنوں میں مومن کی میراث ہے اور مومن کا روحانی سرمایہ ہے - مثلاً اُن خصوصیّات پہ اگر مختصر سی نظر ڈالی جائے تو وہ بُنیادی طور پہ چار نظر آتی ہیں :
(۱) ایک خصوصیت یہ ہے کہ آ پ نے اُن کو طالبِ مولیٰ بنایا -
(۲) د وسری خصوصیت یہ تھی کہ آپ نے اُنہیں راہِ معرفت کی طرف گامزن فرمایا کہ خود شناسی کے ذریعے وہ اپنی حقیقت کو پائیں اور اپنے دِل میں چھپے خزانے کو تلاش کریں جو شرفِ انسانیت کا باعث ہے یعنی عرفانِ خُودی ، اور عرفانِ خودی کے بعد ہی عرفانِ حق نصیب ہوتا ہے جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ ’’جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اُس نے اپنے رب کو پہچان لیا ‘‘ - یعنی آپ نے اُنہیں عارفِ کامل بننے کی تلقین فرمائی -
(۳) اور تیسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے مریدین میں جمود و تعطل نہیں ہے - وہ کشمکشِ زندگی سے گریز نہیں کرتے بلکہ وہ پرچم ِ دِین کو تھامے ہوئے ہیں اور اپنے آپ کو اللہ کا مجاہد تصور کرتے ہیں -
(۴) اور چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ اپنے اندر وہ ایک تڑپ رکھتے ہیں کہ مخلوق جُہل و کُفر سے نِکل کر اپنے پروردگار کی طرف رجُوع کرے اور زِندگی کا نصب العین اطاعتِ الٰہی و اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بنائے - سلطان الفقر ششم کے مریدین خود بھی اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی دعوت دینے کیلئے عملی کوشش کر رہے ہیں اور لوگوں کو بھی اِسی طرف دعوت دے رہے ہیں کہ اللہ جلّ شانہٗ کی دعوت کو عام کریں - یعنی داعی الی اللہ ہیں -یہ وہ خصوصیات ہیں جو آپ نے اپنی نگاہِ فیض سے نوجوانانِ قوم کے دِلوں میں پیدا فرمائیں یعنی (۱) طالبِ مولیٰ ، (۲) عارف با اللہ ، (۳) مجاہد فی سبیل اللہ اور (۴) داعی الی اللہ -
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے قیّام کا بُنیادی مقصد ہی یہی تھا کہ عامۃ النّاس بالخصوص نوجوان لوگوں کی ایسی تربیّت کردی جائے جس سے معاشرے میں شر کی بجائے خیر کو تقویّت مِلے ، گُناہ کی بجائے نیکی کی طرف رغبت بڑھے ، ظُلم کی بجائے رحم دِلی پیدا کی جائے ، نفرتوں کی سوداگری کی بجائے محبتوں کا ثمر عام کیا جائے ، فسادات کی بجائے استحکام لایا جائے ، قتل و غارت کی بجائے امن قائم کیا جائے - تو اِس کیلئے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے زندگی بھر جد و جُہد فرمائی - آپ کے بعد آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فیضِ روحانی کے وارث مردِ خود آگاہ شہبازِ عارفاں حضرت سُلطان محمد علی صاحب نے اِس جماعت کی قیادت سنبھالی اور اس عظیم ترین و معتبر ترین پیغام کو دُنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کی سعی فرما رہے ہیں - آج الحمد للہ دُنیا کے کونے کونے میں نوجوان اسی فیضِ تربیت سے سرشار ہو کر اِسلام اور انسانیّت کا حقیقی پیغام عام کر رہے ہیں - اِس وقت مادیّت اور مادہ پرستی اپنے عروج پہ ہے ، افراتفری ہے ، نفسا نفسی کا عالَم ہے ، بھائی بھائی کا باپ بیٹے کا بیٹا ماں کا گلا کاٹ رہا ہے ایسی قیامتِ صُغریٰ کی کیفیّت میں ایسی پُر امن ، پاکیزہ اور بامقصد جماعت کا وجود اور ایسی باکمال اور صاحبِ نگاہ قیادت کا میسر ہونا اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت ہے -
جانشینِ سُلطان الفقر حضرت سُلطان محمد علی صاحب کی قیادت میں اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین اپنی دعوت کو لیکر ہر خاص و عام تک جارہی ہیں تاکہ اُمّتِ مُحمدیّہ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم ) پہ آئے اِس کٹھن وقت میں اُمّت کی صحیح رہنمائی کی جائے سچ تو یہ ہے کہ ایسی تحریکیں اور ایسی قیادت صرف ایک مکتبۂ فکر حتّیٰ کہ صرف ایک مذہب کیلئے ہی باعثِ امن و باعثِ خیر نہیں ہوتیں بلکہ یہ تمام بنی نوعِ انسان کیلئے خیر کا مژدۂ جانفزا ہوتی ہیں ، ہر ایک کو امان دینے کا حوصلہ رکھتی ہیں - اِس لئے اِس تحریک کو اپنے پاکیزہ و قرآن و سُنّت پہ مبنی نظریّہ اور صاحبِ نگاہ قیادت کی بدولت اللہ رب العزّت کی بارگاہ سے بے حد نصرت و کامیابیاں نصیب ہو رہی ہیں اور لوگ پیاسوں کی طرح جوق در جوق اِس میں شامل ہو رہے ہیں - جماعت کے زیرِ اہتمام پاکستان میں ضلعی و ڈویژنل سطح پہ ایک سالانہ ٹور کا اہتما کیا جاتا ہے جس میں عامۃ النّاس کو قرآن و سُنّت کی روشنی میں اولیائے کاملین کی تعلیمات پیش کی جاتی ہیں امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کے تیسرے رائونڈکی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-
فیصل آباد 19-01-2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع فیصل آباد کے زیرِ اہتمام پہاڑی والی گرائونڈ میں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی صدارت میںعدیم المثال میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُو کانفرنس کاانعقادہوابعدازاں تلاوتِ قرآن حمیدبارگاہِ ایزدی میں حمدباری تعالیٰ اوربارگاہِ رسالت میں نعت رسول مقبول کا ہدیہ پیش کیاگیااورسلطان العارفین حضرت سُلطان باھُو کا منظوم عارفانہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی گئی-اِجتماع سے مولانا مفتی منظور حسین اور الحاج محمد نواز قادری نے بھی خِطاب فرمایا -
مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
آج ہمارے اندر نفرت ،کدورت ، قتل وغارت اور فساد کا رُوجھان کیسے پیدا ہو ا؟کیوں پیدا ہوااور کیسے ختم کیا جاسکتا ہے ؟انسان کے اندر فساد یا اصلاح کی بنیادی وجہ کیا چیز ہے؟ اصلاح کیسے ہو گی؟ اور فساد واقع کیسے ہوتا ہے؟ اور یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’اندھے اور دیکھنے والے برابر نہیں-‘‘
نور اور ظلمت برابر نہیں ہو سکتے اسی طرح اصلاح یافتہ اور فساد یافتہ برابر نہیں ہوسکتے حضرت نعمان بن بشیرؓسے صحیح مسلم کتاب المساقات میں روایت ہے کہ
حضور علیہ الصلواۃوالسلام نے فرمایا :
’’آدمی کے وجود میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ درست ہے تو پورا وجود درست ہے اگروہ خراب ہے تو پورا وجود خراب ہو جاتا ہے خبردار وہ دل ہے ‘‘
معلوم ہوا فساد ِقلب کے اثرات پورے وجود پر مرتب ہوتے ہیں اسی طرح اصلاحِ قلب کے اثرات بھی پورے وجود پر مرتب ہوتے ہیںجب فردپر یہ اثرات مرتب ہونگے تو اس کے اثرات معاشرہ پر بھی مرتب ہوں گے اگر معاشرہ کی اصلاح مقصود ہے تو وہ فرد کی اصلاح پر موقوف ہے اور فرد کی اصلاح قلب کی اصلاح پر موقوف ہے اور قلب ذکراللہ سے پاک ہوتا ہے دل ذکرالٰہی سے مطمئن ہوتاہے -
{الابذکراللّٰہ تطمئن القلوب}(الرعد:۲۸)
’’ خبردار اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے-‘‘
آج ہمارے معاشرے کی خرابی کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے تربیت ِقلب اوراصلاحِ قلب کو ترک کردیا ہے ، قرآن کریم نے تطییبِ قلب ، تطہیرِ قلب اور تصفیّہ و تزکیّۂ قلب کا جو عملی طریق بتایا تھا اُس سے مسلمان بطورِ اُمّت غافل ہو چکے ہیں - آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی رُوحانی تربیت کو پھر سے حاصل کریں تاکہ ہمارا معاشرہ سدھرسکے-گلدستہ دورد وسلام پیش کرنے کے بعد جانشین سلطان الفقر حضرت سُلطان محمد علی صاحب نے عالم اسلام کے اتحاد اوربالخصوص پاکستان میں امن واماں کی بگڑی صورتحال کے لئے خصوصی دعا کے بعد محفل اختتام پذیر ہوئی-
خوشاب 20.1.2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع خوشاب کے زیرِ اہتمام ڈسٹرکٹ پریس کلب گراؤنڈ جوہرآباد میں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی صدارت میںفقید المثال روحانی وعرفانی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُو کانفرنس منعقدہوئی تلاوتِ قرآن مجید کے بعد حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے حضورنعت ِ رسول مقبول کی سعادت حاصل کی اور بعدازاںسلطان العارفین کے منظوم پنجابی کلام کی رُوحانیت نے حاضرین محفل کے قلوب میں رُوحانیت برپاکی-
مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
اللہ رب العزت نے ہر انسان کو فطرتِ اسلام پر تخلیق فرمایا-حضورعلیہ الصلوٰ ۃ والسلام کا فرمان مبارک ہے کہ
’’ ہرپیداہونے والابچہ فطرت اسلام پر پیداہوتاہے پس بے شک اس کے والدین پرمنحصر ہے کہ اسے یہودی ،نصرانی یامجوسی یعنی آگ پرست بنائیں یا وہ اسے مکمل مسلمان بنائیں -‘‘
اسلام دین فطرت ہے اور دین میںجتنی بھی چیزیں آتی ہیں ان تمام کے متعلق احکامات جاری فرمادئیے جب بطورِانسان ہم اپنے آپ کو دین کے اندرڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس وقت ہمیں معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپراس قدراحکامات نازل فرمارکھے ہیں کہ سر کے بالوں سے لے کر پائوں کے ناخنوں تک پائوں کے پوروں تک ایک ایک چیزکے حقوق بھی مقررکر دیے ہیں ،انسان کے ایک عضوکے اثرات اس کے پورے وجودپرمرتب ہوتے ہیں اورقبروحشرمیںبھی اس کاحساب واحتساب کیاجاتاہے اورانسان کے ایک ایک قول، ایک ایک عمل کااثرپورے معاشرے پربھی اثراندازہوتاہے - آپ بالخصوص زبان کودیکھیں اگریہ اپنی حدودسے تجاوزکرتی ہے تواس کامواخذہ لیاجائیگا-فرمان الٰہی ہے -
{مایلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید}(ق:18)
’’آدمی اپنی زبان سے جوبھی لفظ کہتاہے مگراس پرہم نے ایک نگہبان مقررکررکھاہے -‘‘
آج ہمارے معاشرے کے اندرجتنے بھی فسادات،منافرت اورانسان ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے اس کی وجہ انسان کی زبان اس کے کنٹرول میں نہیں اس کو اگرکنٹرول کرلیں اسکی حفاظت کرلیں تو آقاعلیہ الصلوٰۃ انسان کوجنت کی بشارت عطاکرتے ہیں - صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے قرآن مجید اور احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں زبان کو قابو میں رکھنے کی اہمیّت پر تحقیقی و اصلاحی و انقلابی خطاب فرمایا اور سلف صالحین کے واقعات بھی بیان فرمائے اور کہا کہ زبان ایسا رندہ ہے جسے آزاد چھوڑ دیا جائے تو انسان کو نگل جائے - زبان اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی ناراضگی کے بعض ایسے الفاظ ادا کرتی ہے کہ بندے کو پتہ بھی نہیں ہوتا اور اس کے تمام اعمال تباہ ہو جاتے ہیں اور یہی زبان اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے بعض ایسے کلمات ادا کرتی ہے کہ بندے کو پتہ بھی نہیں ہوتا اور یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ کا مقبول آدمی بن جاتا ہے - اِس لئے قرآن و سُنت اور بزرگانِ دین نے زبان کے معاملہ میں بہت احتیاط کرنے کی تلقین فرمائی ہے -
محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدسنے مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کی اصلاح اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی دعا فرمائی-محفل میںسماجی،سیاسی و مذہبی شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی -
بھکر 21/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع بھکر کے زیرِ اہتمام چاندنی چوک (کلورکوٹ)میںاصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کے ملک بھر میں جاری روحانی اجتماعات کے تسلسل میں ایک عظیم الشان اصلاحی وروحانی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُو کانفرنس منعقد ہوئی-حضرت سلطان محمدعلی صاحب سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی صدارت کی سعادت بھی حاضرین مجلس کونصیب رہی بعدازاں تلاوت ِ قرآن مجیدبارگاہِ رسالت میں نعت رسول مقبول کاہدیہ پیش کیاگیااورسلطان باھُو کے ابیات نے اجتماع میں روحانی ماحول پیداکردیا-دورانِ اجتماع بارانِ رحمت اورزحمت سردی نے بھی حاضرین مجلس کے اخلاص اور استقامت کوآزماناچاہامگر صدآفرین !دوروز سے جاری بارش اورسردی کی شدید لہر کے باوجود ضلع بھر سے شرکاء کی کثیر تعدادمستقل مزاجی سے شریک رہی اورناگہانی موسم کی نزاکتوں کواپنے روحُانی استقلال سے شکست سے دوچارکیااوردورانِ خطاب حاضرین محفل ایسے محو ہوکر بیٹھے رہے کہ لگتا تھا کہ پرندے ان کے سروں پر بیٹھنے کے لئے بے چین تھے-دریںاثناء اجلاس کے منتظمین کاکردار بھی ناقابل فراموش رہا-
مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے دورانِ خطاب برصغیر پاک و ہند میں اشاعت اسلام کی حقیقت کواُجاگر کرتے ہوئے فرمایا:
جن لوگوں نے اس خطے(پاکستان)میں دینِ اسلام کی اشاعت کی جن لوگوں نے مذہب اسلام کاپرچارکیاوہ اس خطے کے باسی نہیں تھے، اس خطے کے رہنے والے نہیں تھے، کوئی افغانستان سے آیاکوئی وسط ایشاء سے آیا،کوئی عرب سے ہجرت کرکے آیااوراس خطے میںاس حکمت عملی سے اس فضیلت کے ساتھ اس محبت کے ساتھ اسلام کی ترویج فرمائی کہ یہاں پہ اسلام کابول بالابھی ہوا اوراسلام کے بول بالاکے باوجودہندوستان کے لوگوں کوانھوں نے آپس میں ٹکرنے نہیں دیااورآپس میں تصادم نہیں ہونے دیا ،آپس میں جھگڑنے نہیں دیا،لیکن سوال یہ ہے کہ آج پاکستان میںکثیرتعدادمیں آبادی مسلمانوں کی ہے ، مذہب اسلام کوماننے والوں کی ہے اوریہ دین صداقت پرمبنی ہے، حقانیت پہ مبنی ہے اس کے کسی قول،فرمان پہ شک نہیں کیاجاسکتااوراس دین پریقین رکھنے والوں نے دوسرے مذاہب کے لوگوں کواس میں شامل بھی کیااورجھگڑنے بھی نہیںدیایہاں یہ خانہ جنگی نہیں ہونے دی اورآج کثیرتعدادمیں پاکستان میں مسلمان آبادہیں اس کے باوجودخانہ جنگی،منافرت،قتل وغارت اورفسادات واقع ہوگیایہ کیسے ہوا؟یہ کیوں ہوا؟اس کی وجہ یہ ہے کہ جن بنیادوں پراولیائے کرام نے اس پیغام کوعام کیاہم نے ان بنیادوں کوترک کردیا،ہم نے ان بنیادوں کوچھوڑدیااوروہ بزرگانِ دین کی تعلیمات تھیں جنہیں ہم نے چھوڑدیاوہ ہماراثقافتی ورثہ تھا، وہ عربی اورفارسی لٹریچرتھا،جس کوہم نے ترک کردیاقرآن وسنت کوترک کردیااوروہ تزکیہ نفس ہے آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کے راستے کواختیارکرکے اپنے نفوس کاتزکیہ کریں اوراس میں فلاح اورہماری بقاہے ’’قدافلح من تزکیٰ‘‘تحقیق کامیاب ہواوہ جس نے اپنے آپ کاتزکیہ کرلیا-اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین اسی پیغام کوعام کررہی ہے کہ اس کواختیارکرکے کامیابی حاصل کریں اوراسی سے ہماراتربیتی نصاب مکمل ہوگا-بارش کے پانی سے بھیگ جانے اورشدیدسردی کے باوصف سینکڑوں پروانوں نے شمع قادریّت حضرت سلطان محمدعلی صاحب سے بیعت کرنے کیلئے دیوانہ وارلپکے اوراپنی آس پوری کی-
میانوالی 22/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع میانوالی کے زیرِ اہتمام ہائی سکول گرائونڈ میں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی زیرِ صدارت فقید المثال اصلاحی وروحانی اجلاس بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُو کاکامیاب انعقاد ہوا-قرآن مجید کی آیات مبارکہ کی پُرتاثیرتلاوت کے بعد گلدستہ نعت رسول مقبول نے حاضرینِ محفل کے قلوب کو حبّ ِنبویﷺ کی حلاوت کا سزاوار کیااورکلامِ باھُو کی سماعت سے روحُانی سحر طاری ہوا -
صاحبزادہ سلطان احمدعلی چیئرمین مسلم انسٹی ٹیوٹ اورسیکریٹری جنرل اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین نے چودہ سوسال قبل کی جہالت کادورِ حاضر کی تعلیم یافتہ قلبی غفلت کاموازنہ کرتے ہوئے فرمایا:
جس دور،جس عہدمیں اسلام کاظہورہوااُس زمانہ میں جہالت عام تھی وہ جہالت میں لتھڑامعاشرہ تھا-جگہ جگہ قتل وغارت تھی، خون خرابہ تھا، چھوٹی چھوٹی باتوںپرلوگوں کودردناک والمناک طریقے سے قتل کیاجاتاتھا،ماردیاجاتاتھا-قاتل کو معلوم نہیں ہوتاتھاکہ میں نے کیوں قتل کیا؟اورمقتول کومعلوم نہیں ہوتا تھا کہ مجھے کیوں قتل کیاگیا؟بیٹیوں کوزندہ درگورکیاجاتاتھا-جس کے ہاں بیٹی پیداہوتی اس کوحقارت کی نگاہ سے دیکھاجاتا-جب دین کاطالب علم ہونے کے ناطے اُس عہدکواورعہدِحاضرکودیکھتے ہیں تواُس عہداورآج کے عہدمیں کوئی فرق نظرنہیں آتا-آج بھی لوگ بے گناہ اوربے رحم قتل کیے جاتے ہیں قاتل کو پتہ نہیںکہ وہ کیوں قتل کررہاہے؟ اورمقتول کومعلوم نہیں کہ اسے کیوں قتل کیاجارہاہے؟ چھوٹی چھوٹی رنجش بڑی بڑی عداوتوں میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں - یہ امت جواللہ کے احکام اورحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی سنت کی امین تھی اس کاکیاحال ہوچکاہے کہ زمانہ جاہلیت کواپنے اندرفروغ دیاجس طرح وہ بیٹیوں کوزندہ درگورکردیاکرتے عہدجہالت کی وہ رسومات جن کو آقاعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ختم کردیاتھاجن کاقلع قمع کردیاتھا،جن کونیست ونابودکردیاتھاان روایات کوپھراپنے اندرپیداکرلیا-حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
’’اے لوگو!اپنی بیٹیوں سے نفرت نہ کیاکروکیونکہ وہ تمہارے ساتھ انس رکھنے والی ہیں -‘‘
دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
’’بیٹیوں سے نفرت نہ کرووہ تمہاراقیمتی سرمایہ ہیں وہ تم سے انس رکھتی ہیں -‘‘
آج بھی ایسی خواتین کا جینا سسرال والے حرام کر دیتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے صرف بیٹیاں عطا کی جائیں یہاں تک بھی کیا جاتا ہے کہ قبل از ولادت اگر بیٹی کا پتہ چل جائے تو اُسے زائل و خارج کروا دیا جاتا ہے جو کہ حرام اور قتل کے مترادف ہے - اِس لئے یہ کہنا بے جا نہیں کہ جس جہالت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے اپنی سُنّتِ مُبارکہ میں ختم فرمادیا تھا وہ آج پھر ہمارے درمیان پیدا ہو چکی ہے - حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی پاکیزہ تعلیمات نے ہمارے اندرسے یہ وحشیانہ ،ظالمانہ ،جابرانہ انداز ختم کیااگر آج بھی ان کوختم کرناہے توپھرقرآن وسنت کی طرف رغبت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارامعاشرہ ایک صاف ستھرااورپاکیزہ معاشرہ بن سکے اور امن اور سلامتی کامعاشرہ بن سکے اور بیٹیوں اور بہنوں کو احترام دینے والا معاشرہ بن سکے -
محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد حضرت سلطان محمد علی صاحبمد ظلہ الاقدسنے مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کی اصلاح کے لیے خصوصی دعا کی مختلف مکاتبِ فکر سے تعلُّق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے بیعتِ تجدید عہد کا شرف بھی حاصل کیا -
ہری پور 23/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع ہری پورکے زیرِ اہتمام اختر نوار سٹیڈیم میں،اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کے مرکزی ٹور پروگرامز کے تسلسل میں ایک نورانی ورُوحانی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُوکانفرنس منعقدہوئی جس میں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین بطور صدرمجلس رونق افروز ہوئے بعداز تلاوتِ قرآن مجیدبارگاہِ رسالت میں نعت کاگلدستۂ عقیدت پیش کیاگیااور ابیات باھو کی روحانی جمعیت نے حاضرینِ محفل کو مسحور کیا-ہری پور میں بھی عاشقانِ نبویﷺ اورحق باھُو کے شیدائوں اورناگہانی موسمی نزاکتوں میں بھرپور کشمکش جاری رہی -قبل از خصوصی خطاب مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب اوردورانِ خطاب بارش اورسردی کی شدت نے شرکاء محفل کے استقلال اوراخلاص کی آزمائش جاری رکھی مگر اپنے مُرشد و قائد سے شرکاء کے اخلاص نے معرکہ میں کامیابی حاصل کی -خاص کر اُن معصوم چھوٹے چھوٹے بچوں کی استقامت قابلِ دید تھی جو سبز اورسفید لباس میں ملبوس ہوکر پاکستانی پرچم کی طرز بنائے مستند کھڑے رہے-مرشد اکمل حضرت سلطان محمدعلی صاحب نے ان بچوں کی خصوصی حوصلہ افزائی کی اوران کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں-صاحبزادہ سلطان احمدعلی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے ،تحریکی کارکنان اورخاص کر منتظمینِ جلسہ کی حوصلہ افزائی بھی کی اورفرمایا:
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد،آپﷺ کی بعثت کامقصدایک حسین اورخوبصورت معاشرے کاقیام تھاکہ جس میں ایسے نوجوان بیٹے اوربیٹیاں پرورش پائیں جوشرم وحیاکاپیکرہوں، اچھی مثبت فکررکھیں، تعمیری سوچ رکھتے ہوں، ایک دوسرے کوبرداشت کرتے ہوں ،ایک دوسرے کے اختلافات کے باوجوددامن احترام کوہاتھ سے نہ چھوٹنے دیں اوراگرکسی کوافلاس میں پائیں یا بھوک میں پائیں تواپنے منہ کالقمہ بھی نکال کراس کے منہ میں ڈال دیں ، ایثار ،رواداری کے پیکرہوں- حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس اندازمیں اپنے اصحابہ کرام علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی کیونکہ جواسلامی معاشرہ ہے وہ ایک دوسرے کے حقوق کوپورا کرنے سے بنتاہے- ایک دوسرے کاغم وفکررکھنے سے، ایک دوسرے کے دکھ دردبانٹنے سے ،ایک صحیح مثبت اورتعمیری نوعیت کامعاشرہ اس اندازمیں تشکیل پاتاہے جس میں تمام کے حقوق کی پاسداری کی جائے -بیٹے کے حقوق باپ پر اورباپ کے حقوق بیٹے پر،بیٹی کے حقوق ماں پراورماں کے حقوق بیٹی پر،بیوی کے حقوق خاوندپراورخاوندکے حقوق بیویوں پر،حاکم کے حقوق رعایاپراوررعایاکے حقوق حاکم پر،استاد کے حقوق شاگردپراورشاگردکے حقوق استادپر،اللہ تعالیٰ ان حقوق کی پاسداری کی بدولت ان کے معاشرے کو پاکیزہ فرمادیتاہے -
؎منعموں کومال ودولت کابناتاہے امین
اوریہ ہماراانسانی فریضہ بھی بن جاتاہے اورمسلمانی فریضہ بھی بن جاتاہے - اِسی معاشرتی اتحاد کو قائم رکھنے کیلئے نسلِ انسانی ایک خالص تولیدی عمل سے آگے بڑھتی آئی ہے جیسا کہ دیگر جانداروں سے ہوا کہ ان میں دیگر انواع کے جانداروں کی پیوند کاری ہوتی رہی لیکن نسلِ انسانی بغیر کسی دوسری مخلوق کی پیوند کاری کے آگے بڑھی اِس کی حکمت بھی یہی تھی کہ انسانوں کے مابین برابری اور یکجہتی کو فروغ مِل سکے -
سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس نے ملتِ اسلامیہ کے اتحاد اورخاص کرپاکستان میں امن وامان کی بدترین حالت میں بہتری کے لئے خصوصی دعافرمائی-اجتماع میں تما سیاسی و سماجی قیادت موجود تھی اور ضلع بھر سے جوق در جوق وفودنے شرکت کی اور اجتماع کے اختتام پہ ہزاروں لوگوں نے جذبۂ ایمانی و جوشِ وجدانی سے سلسلہ عالیّہ قادریّہ میںشُمولیَّت اختیار کی-
ایبٹ آباد 24/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع ایبٹ آبادکے زیرِ اہتمام پائن ہلز سکول اینڈ کالج ہری پورمیں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی زیرِ صدارت ایک عدیم المثال وجدانی وعرفانی اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنس منعقدہوئی- تلاوت ِ قرآن مجید و نعت رسول مقبولﷺ اور حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کے عارفانہ کلام نے مجموعی طورپر حاضرینِ محفل پروجد طاری کیا- مرکزی سیکریٹری جنرل اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے عشق نبویﷺ ضرورتِ اتم پراظہارِ خیال کرتے فرمایا:
آج مغرب ایک طے شُدہ سازش کے تحت ہماری جان و ایمان کے مالک تاجدارِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ پاک کی توہین کا بار بار ارتکاب کر رہا ہے جو کہ دُنیا کے ڈیڑھ / پونے دو ارب مسلمانوں کیلئے انتہائی تکلیف دِہ ہے بلکہ شاتمِ رسول کے ہوتے ہوئے ہم زمین پہ اپنا زندہ ہونا بھی ایک گناہ سمجھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم بھی زندہ ہوں اور شاتمِ رسول بھی زِندہ ہو ؟ ہمیں ایک زبردست جد و جہد کر کے دُنیا پر حقیقی معنوں میں یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم بطورایک مذہب کے ماننے والے کے جوہمارے لئے رول ماڈل اوراہم ترین شخصیات ہیں ان میں سے اہم ترین ہستی حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی ہے اوراگربطورمسلمان کے اوربطوررسول پاکﷺ کے امتی کے یہ ایمان رکھتے ہیں کہ ہمیں کائنات کی ہر چیز سے زیادہ اپنے پیارے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے محبت ہے اور یہ محبت ہماری یا کسی انسانی مکتبۂ فکر کی اختراعی نہیں ہے بلکہ اِس کا حُکم خالقِ ارض و سما نے خود اپنی پاک کتاب میں فرمایا ہے :
’’تمہارے والدین، تمہاری اولاد،تمہارے رشتہ دار ،تمہارے کاروباراگرتمہیں اللہ اوراس کے رسول پاکﷺ سے زیادہ پیارے ہیں توپھراللہ کے عذاب کاانتظارکرو‘‘- (التوبہ:۲۴)
اورحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:
’’اس وقت تک تمہاراایمان مکمل نہیں ہوسکتا جب تک والدین ،اولاداورتمام لوگوں سے بڑھ کرمجھ سے محبت نہ ہوجائے ‘‘ -(صحیح مسلم، کتاب الایمان)
ہمیں اپنی اولاد،اپنے والدین ،اپنے بیوی بچوں سے بھی اتنی محبت نہیں ہے جتنی محبت حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی سے ہے - یہ ہمارا ایمان ہے کہ اگراللہ تعالیٰ کی ذات کے بعدکوئی بزرگ ہستی ہے تو وہ یارسول اللہ ﷺ آپ کی ذات گرامی ہے -یہ تمام اداب واحترام وتعظیم خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہمیں سکھائے ہیں ’’اوران کی تعظیم بجالائواوران کی توقیربجالائو‘‘- جب خلیفہ ابو جعفر نے حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ سے مسجدِ نبوی شریف میں اونچی آواز سے بات شروع کی تو امام مالک رونے لگے اور فرمایا ابو جعفر ! خبردار ہوجا ، یہ وہی مقام ہے جس کیلئے پروردگارِ عالَم نے فرمایاتھا کہ ’’لوگو ! اپنی آوازوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم کی آواز مبارک سے اونچا نہ کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد کردیء جائیں اور تمہیں خبر تک نہ ہو ‘‘- بزرگانِ دین نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے طریقہ کو اختیار فرمایا اور اُسی طرح ادب کیا اور تعظیم کی جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی حیاتِ مبارکہ میں تعظیم کیا جاتی تھی - لہٰذا مسلمان ہر چیز پر کمرومائز کر لیتا ہے مگر اپنے نبی کی شان میں کمی یا گستاخی کو لمحہ بھر کیلئے بھی برداشت نہیں کر سکتا - صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب نے اُن محدثین کے کئی واقعات بیان کئے جو بغیر وُضو کے حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بیان نہیں کیا کرتے تھے -
آخرمیں سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس نے ملت اسلامیہ و پاکستان اور حاضرینِ محفل کے لئے رفیع الدرجات کی دعا فرمائی-اجتماع میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اجتماع کے اختتام پہ ہزاروں لوگوں نے جذبۂ ایمانی و جوشِ وجدانی سے سلسلہ عالیّہ قادریّہ میںشُمولیَّت اختیار کی-
اسلام آباد 25/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین زیر ِانتظام امسال2015ء کاسالانہ مرکزی ٹورپروگرام پاکستان کے اضلاع میں مرحلہ وار،پَے بہ پَے کامیاب ترین پُرہجوم نورانی ،روحانی،عرفانی ،وجدانی اوراصلاحی اجتماعات کے انعقاد کے تسلسل میں اسلام آباد پہنچا-اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ اسلام آباد کے زیرانتظام جناح کنونشن سنٹرپُرہجوم اورانتہائی منظم اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُوکانفرنس منعقد ہوئی جس میں سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین حضرت محمدعلی صاحب بطورصدرمجلس رونق افروز ہوئے بعدازاں تلاوت قرآن مجید،خوش الحانی سے نعت رسول مقبول ﷺ اورکلامِ باھُو پڑھنے سے حاضرین جلسہ نورانی ورُوحانی کیفیت سے سرشارہوئے- اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کے مرکزی جنرل سیکریٹری صاحبزادہ سلطان احمدعلی صاحب نے برصغیر پاک وہند میں اولیائے کرام کے کردار پرروشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:
جنہوں نے اس ملک (برصغیرپاک وہند)میںاسلام کی اشاعت کی ان کے سامنے کیامشکلات تھیں؟ان کودرپیش چیلنجزکیاتھے؟اوروہ لوگ ان مشکلات سے کس طرح نبردآزماہوئے اورچیلنجزکاسامناکس اندازمیں کیا؟یہ ہمارے خطے کی تاریخ کااہم ترین سوال بھی ہے اوراہم ترین باب بھی ہے جس کامطالعہ کیے بغیراس خطے کی اسلامی روایت کوسمجھنا مشکل وناممکن ہے -اس ملک میںمختلف مذاہب آباد تھے- صوفیاء کرام نے ایسے اندازمیں اسلام کی اشاعت وتبلیغ کی کہ انہیں آپس میں ٹکرنے نہیں دیا،تصادم کاشکارنہیں ہونے دیا-اتنی کثیرتعدادمیں مسلمان عرب سے ہجرت کرکے نہیں آئے تھے -آج بیس (20)کروڑ پاکستان میں) (32بتیس کروڑ ہندوستان میں ہیں اورچودہ(14)کروڑ مسلمان بنگلہ دیش میں بستے ہیں -بلکہ یہ صوفیاء کرام جیسے مبلغین کی تبلیغ کانتیجہ ہے جنہوں نے اپنے علم، عمل اور اپنی اخلاقیات اوراپنے رُوحانی تصرف سے ان کو حلقۂ بگوش اسلام بھی کیا اورتصادم کاشکاربھی نہیں ہونے دیااوراس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے پہلے اپنے نفوس کاتزکیہ کیااورپھراس عمل کو اپنے حلقۂ احباب میں لاگوکیا-قرآن کریم میں فرمایا{قدافلح من تزکی}تحقیق کامیاب ہواوہ جوپاک ہواجو ستھراہواجس نے اپنے نفس کاتزکیہ کرلیا-جواپنے نفسوں کوطیب وطاہرکرلیتے ہیں ،اپنے باطن کو سنوارلیتے ہیں، انہیں فلاح نصیب ہوتی ہے جن کے دلوں کو ذکرالٰہی سے طہارت نصیب ہوتی ہے اُن کے قلوب کو اطمینان نصیب ہوتاہے - علامہ اقبال فرماتے ہیں:
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملّت کے مقدر کا ستارہ
معاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے اگر افرادکے اپنے اندر میں تضاد ہو ، وحشت ہو، درندگی ہو، انسانیت کا احترام نہ رکھتے ہوں تو اُن کے اعضائے بدن سے آپ کسی خیر کی توقع نہیں رکھ سکتے ، آپ کسی سائیکالوجسٹ سے پوچھ لیں یا اُن کو پڑھ لیں وہ آپ کو یہی بتائیں گے کہ جو انسان کی خواہش ہوتی ہے وہ انسان کے Part of body کو کنٹرول کرتی ہے - انسان کے جسم کے اعضاء انسان کی خواہش کو کنٹرول نہیں کرتے اگر انسان کی خواہش میں شگفتگی ہو ، خواہش میں رحمدلی ہو، خواہش میں اعتدال ہو ، میانہ روی ہو ، خواہش میں امن ہو تو انسان کے وجود میں امن رہتا ہے ،انسانی وجود اعتدال کی طرف مائل رہتا ہے اگر انسان اپنی خواہش میں وحشت اور درندگی رکھتاہو تو جبر و اعتدال اور ظلم و ستم سے کشت و خون کے بازار کو گرم رکھنے سے دنیا کی کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی-
اس لئے صوفیاء کرام و اولیائے عظام اور بزرگوں نے انسان کی انفرادی سطح پر تربیت کی اور اُن کا اِس انداز میں تزکیۂ نفس فرمایا کہ اُن کے اندر سے میل کچیل اورسر کشی کو ختم کردیا اورجو ان کے اندر عداوت اور نفرت تھی اس کو ختم فرمایا اور جب یہ چیزیں اُن کے وجود سے ختم ہوئیں تو فلاح یافتہ ، پُر امن اور باوقار قرار پائے جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
{قد افلح من تزکیٰ}
’’تحقیق کامیاب ہوا وہ شخص جس نے اپنا تزکیہ کیا، یعنی اپنے آپ کو پاک کیا -‘‘
سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس نے اتحاد اُمت اور انّدوہ گیں ملکی حالات میں بہتری کے لئے خصوصی دعا فرمائی-اجتماع میں اسلام آباد کے ہرسیکٹراور مضافات شہر سے سیکڑوں وفود نے جوق درجوق شرکت کی اور آخر میں سیکڑوں شرکاء نے حصول تصدیق قلب کے لئے جانشین سلطان الفقر سے سلسلۂ قادری کی بیعتکی اورتجدید عہدبھی کیا -
اٹک 27/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع اٹک نے اپنے ضلع کے سالانہ اجتماع کے لئے عید گاہ فتح جنگ جیسی وسیع اورکھلی جگہ کاانتخاب کیا - سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین جانشین سلطان الفقر سلطان محمدعلی صاحب نے اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفیﷺ وحق باھُوکانفرنس کی صدرنشینی فرمائی- آیات قرآن کی تلاوت کے بعد بذریعہ نعت حضور نبی اکرمﷺ کی مداح سرائی کی گئی اور بعدازاں حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کے عارفانہ کلام نے سامعین کرام کو مسحورکیا-
مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطورمسلمان ہم اپنے گریبان میں جھانک کردیکھیں تویہ بات ہم پہ واضح ہوجاتی ہے کہ ہمارے زوال کے اسباب کیاہیں اورہم زوال سے کیسے نکل سکتے ہیں اوراپنی عظمت رفتہ کوکیسے حاصل کرسکتے ہیں ؟حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایاکہ جب امت میں فسادواقع ہوتوتم اگراس سے نکلناچاہتے ہوتواس کاذریعہ کیاہے؟فرمایا:
{ومن تمسک بسنتی عندفسادامتی فلہ اجرہ مئۃ شھید}
’’اورجس نے امت کے فسادکے وقت میری سنت کوتھامہ میری سنت کواختیار کیااس کے لیے سو100شہدکااجرہوگا‘‘-
اس حدیث پاک میں دوچیزیں قابل غوراورقابل ذکرہیں (۱) فسادکاخاتمہ(۲)100سوشہیدکااجراوریہ دونوں چیزیں حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے راستے پرچلنے سے نصیب ہوں گی لہذا اگرہم فسادکاخاتمہ چاہتے ہیں اور شہداء کے اجرکوپاناچاہتے ہیں تویہ تب ممکن ہے جب حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی غلامی اختیارکریں گے -
محمدﷺ کی غلا می ہے سند آزاد ہونے کی
خدا کے دامنِ توحید میں آباد ہونے کی
مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں اشرف اورافضل حضرت انسان کوبنایااورتمام انسانوں سے اعلیٰ فضیلت حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی کوعطافرمائی اورحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی کے ذریعے انسانیت کی ہدایت کاسامان مہیافرمایا-آج اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے بذریعہ قرآن اورمحبوب پاک ﷺ کے ذریعے اپنے احکامات اوراپنے فرامین سے آگاہ فرماتاہے تاکہ انسان ان احکامات کو اپنائے اورکامیابی وکامرانی کو حاصل کرے اللہ تعالیٰ نے انسان کے متعلق ارشادفرمایاکہ
’’ہم نے انسان کوحسین بنایا-‘‘
اللہ تعالیٰ نے چارقسموں کاذکرفرماکرانسان کی فضیلت واہمیت کواجاگرفرمایا-آج بھی اگر انسان اپنامقام حاصل کرناچاہتاہے تو اپنے ظاہرکے ساتھ اپنے باطن کواجاگرکرے اوروہ اللہ کے ذکرسے نصیب ہوگااورروحانیت کی بیداری نصیب ہوگی-
پروگرام کے اختتام پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا-اِجتماع کے اختتام پر ہزاروں افراد نے جماعت و تنظیم میں شمولیت کا اعلان کیا- حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدسنے اتحاد امتِ مسلمہ اور اصلاحِ انسانیت کے لیے اجتماعی دعا فرمائی-
چکوال 28/01/2015
چکوال کے میونسپل اسٹیڈیم میں اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین برانچ چکوال نے ایک پُرہجوم میلادِ مصطفیﷺ اورحق باھُو کانفرنس کے اجتماع کا کامیاب انعقاد کیاگیا-سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان محمدعلی صاحب کرسیٔ صدارت پر جلوہ گر ہوئے - تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا- مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم کے اندرحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی حیاتِ طیبہ کوہمارے لیے نمونہ عمل ٹھہرایااورقرآن کریم میںارشاد فرمایا:
{لقدکان لکم فی رسول اللّٰہ اسوۃ حسنۃ لمن کان یرجواللّٰہ والیوم الآخروذکراللّٰہ کثیرا}
’’البتہ تحقیق رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے جو اللہ کوچاہتے ہیں اورآخرت پرایمان رکھتے ہیں اوراللہ کاذکرکثرت سے کرتے ہیں -‘‘
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیروی میں ہی ہماری بقاہے اورہماری امراض کاعلاج ہے اورہمارے فسادات کاخاتمہ ہے اوررجوع الیٰ اللہ سے ہم دنیا و آخرت میں کامیاب وکامران ہوسکتے ہیں -مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے متعلق ارشادفرمایا؛
{شھررمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس}
’’رمضان المبارک کے مہینے میں قرآن کونازل فرمایالوگوں کی ہدایت کے لئے-‘‘
قرآن پاک کے ذریعے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کوہدایت عطافرماتاہے جولوگ قرآن کوپڑھ کراس سے روگردانی کرتے ہیں انہیں قرآن پاک سے ہدایت نصیب نہیں ہوتی -
وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کافرمان مبارک ہے
{خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ}
’’تم میں سے بہتروہ ہے جو قرآن کو سیکھے اورسیکھائے -‘‘
سیکھنے سے پہلے پڑھنا سمجھناہے اورسیکھناپریکٹیکل کانام ہے ہم نے صرف پڑھنے تک اپنے آپ کو محدودکردیااورآگے نہ چل سکے -آئیں! قرآن پاک کو عملی جامہ پہناکرکامیابی حاصل کریں -محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیاجس کے بعدحضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدسنے حاضرین محفل اور پاکستان کے استحکام و بقاء کے لیے خصوصی دعا کی- سینکڑوں فرزندانِ توحید نے جماعت کے مشن کو قبُول کرتے ہوئے حضور سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت کے ہاتھ پہ شرفِ بیعت حاصل کیا-
جہلم 29/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع جہلم کے زیرِ انتظام میونسپل اسٹیڈیم میں میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا جلسۂ عام منعقدکیاگیا- سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین جانشین سلطان الفقر سلطان محمدعلی صاحب نے جلسۂ عام کوصدارت کاشرف بخشا- قرآن مجید کی آیات مبارکہ کی پُرتاثیر تلاوت کی گئی اور بارگاہ رسالت میں نعت رسول مقبولﷺ کا ہدیۂ عقیدت پیش کیاگیابعدازاں ابیات باھُو کو خوش الحانی سے پڑھاگیا- مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دورمیں اگرہم اپنی ذات سے لے کر اپنے معاشرے کامطالعہ کریں توپھریہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی کہ ہم تباہی کے جس دہانے پہ کھڑے ہیں اس سے نکلنے کاواحدراستہ قرآن وسنت کواپنانے میں ہے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا؛
’’تمہارے اوپرمیری سنت اورمیرے خلفاء راشدین وصحابہ کرام علیھم الرضوان کاطریقہ لازم ہے اورسنت کوتھامنے کااندازیہ ہوکہ جس طرح تم داڑھوں سے کوئی چیزمضبوطی سے پکڑتے ہواسکا چھڑانامشکل ہوجاتاہے اس طرح میری سنت کومضبوطی سے اختیارکرلوتاکہ تم سے کوئی پھراسے چھڑانہ سکے تو میں تمہاری نجات وکامیابی وکامرانی کی سندعطاکرتاہوں -‘‘
اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین سنت کے اس عظیم پرچارکے لئے نیشنل اورانٹرنیشنل لیول پہ اس پیغام کوعام کررہی ہے -
مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت اوررہنمائی کی خاطرانبیاء علیھم السلام اورکتب سماوی کونازل فرمایاتاکہ انسانیت کوہدایت نصیب ہو-اللہ تعالیٰ نے بطورخاص حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی کوانسانیت کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایافرمان باری تعالیٰ ہے :
’’اوروہ ذات جس نے اپنے رسول مکرمﷺ کوبھیجاہدایت کے ساتھ اوردین حق کے ساتھ تاکہ یہ تمام ادیان پرغالب آجائے-‘‘
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے صحابہ کرام علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی اوران کے ظاہروباطن کوپاک فرمایااوران کے ظواہر کواوران کے باطن کوپاک صاف فرمایااوروہ ہدایت کے ستارے ٹھہرے آج بھی اسی طریقے کو اپنانے کی ضرورت ہے اوراسی کواختیارکرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہدایت نصیب ہو-
آخرمیںپرعقیدت درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا بعدازاںحضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس حاضرین محفل کے رفیع الدرجات اور امت مسلمہ کے اتحاد اوریکتائی کے لئے خصوصی دعا فرمائی مختلف مکاتبِ فکر سے تعلُّق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے بیعتِ تجدید عہد کا شرف بھی حاصل کیا -
گوجرانوالہ 30/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع گوجرانوالہ کے زیرِ اہتمام مِنی سٹیڈیم میں حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی صدارت میں نہایت ہی منظم اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-
مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حضوررسالت مآب ﷺ کی ذات گرامی اس خطے کی عوام کامحوراورمرکزہے لوگوں کی محبتیں لوگوں کی وابستگیاں اورلوگوں کی ترجیح وہ بہرطوراپنے دین کی طرف انہیں لگائے رکھتی ہے دین کواپنی ترجیحات میں اوّلین ترجیح دینااوردین سے ہماری محبت کسی سے مخفی اورپوشیدہ نہیں ہے -لیکن بدقسمتی سے ہم نے کچھ ایسی روشیں اختیارکررکھی ہیں اورایسے اموراپنارکھے ہیں جنہوں نے ہماری آنے والی نسلوں کی اورہماری نسل کے مستقبل کے اوپراورآئندہ نسل کی اسلامی شناخت کے اوپر بہت سارے سوالیہ نشان لگادیئے ہیں ہم غلامی کے دوسوسالہ اڑھائی سوسالہ دورگزرنے کے بعدزمین توآزاد کروالی مگراپنی تعلیم سے اپنی ثقافت سے اپنی تہذیب سے اوراپنی روایات سے ہم ان کوبے دخل نہ کرسکے اپنی ثقافت اپنی تہذیب اوراپنی تعلیم کوہم مغرب کی غلامی سے ہم آزادنہ کرواسکے یہ جانتے ہوئے کہ جس تہذیب کو مخاطب کرکے حکیم الامت علامہ محمداقبال صاحب نے یہ فرمایاتھاکہ
دیارمغرب کے رہنے والو! خداکی بستی دکان نہیں ہے کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زرِ کم عیار ہو گا
وہ تہذیب جس کی بنیادایک شاخِ نازک پہ تھی اسی شاخ نازک پہ ہم نے بھی اپناآشیانہ قائم کیاجس طرح ان کی تہذیب منتشرہوکررہ گئی بکھرکررہ گئی اوران کی تہذیب کاجوسب سے عظیم سانحہ انہیں پیش آیاوہ یہ تھاکہ ان کے نوے فی صد 90%سے زائدبچے اپنے باپ کانام نہیں بتاسکتے کہ میراباپ کون ہے؟ہم آج تک یہی تصورکرتے رہے کہ یہ اخلاقیات کی پستی اوریہ اخلاقیات کازوال یہ اخلاقیات کی تنزلی یہ اخلاقیات کی تباہی صرف ان کے حصے میں آئی ہے مگر جب ہم اپنے اندرجھانک کردیکھتے ہیں تویہ ہمارے معاشرہ کے اندرپھیل رہی ہے ہمیں اس سے بچناہوگا-اوراس کاواحدراستہ یہ ہے کہ اخلاق نبویﷺ کواپنایا جائے -
اختتام پر سرپرست اعلیٰ حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس نے اجتماعی دعا فرمائی-اجتماع میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اجتماع کے اختتام پہ ہزاروں لوگوں نے جذبۂ ایمانی و جوشِ وجدانی سے سلسلہ عالیّہ قادریّہ میںشُمولیَّت اختیار کی-
سیالکوٹ 31/01/2015
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع سیالکوٹ کے زیرِ اہتمام جامع سکول گرائونڈ میں جانشینِ سُلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب سر پرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی زیر صدارت ایک منظم وپُرہجوم جلسۂ عام بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت قرآن حمیدسے مشرف ہونے کے بعد گلدستۂ نعت کانذرانہ عقیدت پیش کیاگیا اور بعد ازاں ابیات حضرت باھُو کے ذری?