سالانہ ملک گیردورہ

سالانہ ملک گیردورہ

سالانہ ملک گیردورہ

مصنف: ادارہ فروری 2020

یہ زمین جو انسانیت کی عروس ہے، جسے قُدرت نے انسان کے لئے ایک دُلہن کی طرح سجایا، جسے قدرت نے لہلہاتے ہوئے سبزوں کی پوشاک پہنائی، برف کی دلکش سفیدی کا روپ چڑھایا، باغات کے زیور پہنائے، آبشاروں کی نغمگی بخشی، اس کے سینے کی دھڑکن دریاؤں کا تلاطم بنایا، اِس کے چہرے پہ آفتاب کا نُور بکھیرا، اِس کے ماتھے پہ ماہتاب کا ٹیکہ سجایا، ستاروں سے اِس کی مانگ بھری، خوشنما اور دلکش پھولوں کی مالا سے اِسے آراستہ کیا، اِس زمین کا عروس آج نوحہ کناں ہے، اپنے سہاگ اپنے انسان کا لاشہ اٹھائے یہ پوچھتی ہے کہ کس مخلوق نے میرا سہاگ اُجاڑا؟ کس نے میرے چمن اُجاڑے اور کس نے میری پوشاک نوچی؟ کس نے میرے روپ کی سفیدی پہ خون بکھیرا؟ کس نے میرے زیور اور میرے نغمے چھینے؟ کس نے میری دھڑکنوں کو خون آشام کیا؟ کس نے میرا اُجالا لوٹا؟ کس نے میرا چاند گہنایا؟ کس نے میری مانگ کے ستارے چرائے؟ اور کس نے میری مالا توڑی؟

انسان آج حیران و پریشان ہے کہ مجھے اپنے خالق سے تو ’’اشرف المخلوقات‘‘ کا درجہ مِلا تھا مگر آج یہ کون ہے جس نے میری تمام آرزوئیں برباد کی ہیں؟ کس نے میری تمناؤں کا خُون کیا ہے؟ کس نے میری جستجوؤں کے نازک اور لطیف غنچے مَسَل کے رکھ دیئے؟ بیسیوں صدیوں کی اِس درد ناک تاریخ میں کون رہا ہے جس نے میرے گلشن اُجاڑے، میری نسلیں مٹائیں، میرے قبیلے نیست و نابود کئے، انسانی کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کئے؟ انسان یہ جاننے کا آرزُو مند ہے کہ کون ہے جو تقدّسِ اِنسانیت کی قبا کو تار تار کرتا آیا ہے؟ کون ہے جس نے تقدیسِ اِنسانیت کی پامالی کو اپنی تسکین کا ذریعہ بنا رکھا ہے؟ کس کے ظلم نے آدم کے بیٹے سولیوں پہ لٹکائے؟ اور کس کی ہوس نے حوا کی بیٹیاں کوٹھوں پہ بٹھائیں؟ کِس نے میرے شرف و فضیلت کا تاج اور تکریم و کرامت کا سہرا چُرایا ہے؟

اِن سب سوالوں کا جواب ایک ہی ہے جو ان سے بھی زیادہ درد انگیز اور عبرتناک ہے کہ کسی بیرونی یا اجنبی مخلوق نے انسانیت کو یہ گزند نہیں پہنچائے-انسان خود ہی اس عروسِ زمین کی بربادی کرتا آیا ہے، خود انسان ہی انسانیت پہ ظلم ڈھاتا آیا ہے-پھر سوال اُٹھتا ہے کہ آخر کیوں؟ آخر کیوں انسان اپنا دُشمن بنا پھرتا ہے اور کیوں اپنی بستیاں اور شہر اُجاڑتا پھرتا ہے؟

اِس کے ہزاروں جوابات کا ایک مختصر جواب یہ ہے کہ اگر انسان اپنے وجود کی مٹی کی تاریکی میں جھانک کر کبھی اپنانظاراکر لیتاتو کبھی بھی ایسی حرکت نہ کرسکتا-شاید اقبال نے اسی تناظر میں کہا ہے کہ:

فدا کرتا رہا دل کو حسینوں کی اداؤں پر

 

مگر دیکھی نہ اس آئینے میں اپنی ادا تو نے

جب تک انسان اپنی رُوح کے نور سے اپنے اس خاکی وجود کومنور اور روشن نہیں کرتا تب تک اِسے وہ روشنی نصیب نہیں ہوتی جو اس کا مقامِ انسانیت اِس پہ واضح کرتی ہے-اِس لئے ہر دور میں ایسا نصاب اِنسانیت کی اَوّلین ضرورت رہا ہے جو انسان کی درندگی اور ہوس کو ختم کرکے اسے اخلاق و اخلاص اور امن و مَحبّت کے راستے پہ گامزن کرے-اِسی مقصد کیلئے اللہ سُبحانہٗ و تعالیٰ نے اپنے رسولوں اور پیغمبروں (علیھاالسلام) کو مبعوث فرمایا اور اپنی بارگاہِ خاص سے وحی کے ذریعے مخلوق کی راہنمائی عطا فرمائی-آقائے دوعالم(ﷺ )پہ سلسۂ نبوت کے اختتام پذیر ہونے کے بعد شریعت و وِلایت کے ذریعے اپنی مخلوق کو راہنمائی کا ذریعہ عطا فرمایا-

اِنسانیت کی اِسی خیر خواہی اور انہیں اِن مادی جِبِلّتوں کے جبر کی قید و درندگی سے نجات عطا کرنے کے لئے انسان پہ باطن کی پاکیزگی لازم کی گئی ہے تاکہ یہ اپنی اصلیت سے آگاہ ہو اور بنی نوعِ انسان کی قدر پہچانے اور احسان کا معاملہ کرے-آج کے اِس مادی و مادہ پرستانہ دور میں سُلطان العارفین حضرت سُلطان باھُو (قدس اللہ سرہٗ) کے آستانہ عالیہ سے ’’اِصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ اِسی پیغامِ اِنسانیت و پیغامِ امن کو لے کر چلی ہے کہ اِنسان کو انسانیت کا محافظ و نگہبان بنایا جائے-

یہ وہ واحد پلیٹ فارم ہے جس کی آواز کو کسی تعصّب، تفریق اور تقسیم کے بغیرتمام مکاتبِ فکر،تمام مذاہبِ عالَم کے لوگ سنتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ واقعتاً یہی وہ جماعت ہے جو قرآن و سُنّت کی صحیح ترجمان اور تعلیماتِ اَسلاف و اکابر کی حقیقی مُبلّغ ہے جس کا اَوّل و آخر مقصدِ انسانیت کی فلاح و بقا اور ظاہری و باطنی پاکیزگی ہے -

اِس تحریک کے بانی سُلطان الفقر حضرت سُلطان محمد اصغر علی صاحب (قدس اللہ سرّہٗ) (1947ء-2003ء) ہر وقت دینی و روحانی خدمات کے جذبہ سے سرشار رہے- ہمہ وقت اَولیائے کاملین اور عارفین کی تعلیمات کے مطالعہ میں رہنا اور اسی ذکر و فکر میں وقت گزارنا آپ (قدس اللہ سرہٗ) کا معمول رہا –آپؒ نے انسان کے ظاہر و باطن کی تطہیر کے لئے ہی ’’اِصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین ‘‘کی بنیاد رکھی-

اِس دردِ انسانیت کو عامۃ الناس کے دل و دماغ میں جاگزیں کرنے کیلئے ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘کے زیرِ اہتمام جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)، سرپرستِ اعلی ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ کی قیادت میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر محسنِ انسانیت فخرِ ِموجودات ، باعثِ تخلیقِ کائنات، احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ)کے اسمِ گرامی سے منسوب محافل میلادِ مصطفےٰ(ﷺ) اور حضرت سلطان باھُو (قدس اللہ سرہٗ) کانفرنسز (Conferences)کے سالانہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں-

یہ اجتماعات روایتی طریق کار کی طرح نہیں ہوتے بلکہ نہایت ہی منظّم اور بامقصد طریقے سے ہوتے ہیں-ہر پروگرام کی ترتیب اس طرح سے ہوتی ہے کہ پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول  (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے- خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ ، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے، صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت‘‘ الحاج محمد نواز القادری صاحب خطاب کرتے ہیں-پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں -جو لوگ اِس دعوتِ بقائے اِنسانیت کو قبول کرتے ہیں اورسلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہونا چاہتے ہیں تو وہ پروگرام کے اختتام پر سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس) کے دستِ مبارک پر بیعت ہونے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ’’اسم اللہ ذات‘‘ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوتے ہیں-بیعت ہونے والوں کی تعداد بعض مقامات پر سینکڑوں اور بعض مقامات پر ہزاروں میں ہوتی ہے-پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-

امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-

ڈیرہ اسماعیل خان:                               2019-12-22                  پہاڑ پور

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’یقیناً ہماری کامیابی کا انحصار ذکر اللہ پر ہے-جیسا کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجیدمیں ارشاد فرمایا کہ:

’’وَاذْ کُرُوا اللہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘ [1]                      ’’اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘-

حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ:

’’اِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃٌ فِاذَ صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ اَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ‘‘ [2]

 

’’بیشک انسان کے جسم کے اندر گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہے تو سارا جسم صحیح ہے اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے خبردار! وہ دِل ہے‘‘-

اسی لئے انسان کو چاہیے کہ وہ ہروقت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اپنے دل کو پاک کرے تاکہ اُسے دونوں جہانوں کی کامیابی حاصل ہوسکیں-

ڈیرہ غازی خان:                                2019-12-23

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’الحاج محمد نواز القادری صاحب نے مقصد حیات اور انسان کی عظمت کو اجاگر کیاکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر سب کچھ رکھا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ انسان اپنے اندر سے بے خبر ہے- اپنے من میں اترنے کے لیے اسم اعظم ایک عظیم دولت ہے-جس کو حاصل کرکے انسان اپنے اندر سے بہت بڑا خزانہ حاصل کر سکتا ہے-بقول حکیم الامت:

اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی

 

تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن

بہاولپور:                                       2019-12-24

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’حاجی صاحب نے خطاب کرتے ہوئےاولیائے کاملین کی تعلیمات کو اجاگر کیا، ان کا کہنا تھا کہ انسان کو ہر حال میں اپنی زندگی کے تخلیقی مقصد کو سامنے رکھتے ہو ئے ملک و قوم کی خدمت میں میں لگے رہنا چاہیے کیونکہ تمام انبیاء (علیھا السلام)و اولیاء اللہ ؒ خدمت خلق کرتے رہے اور اپنے ادوار میں معاشرے کی اصلاح کے لئے اپنا رول ادا کرتے رہے-یہ تب ہی ممکن ہے جب ہر انسان حضور نبی کریم(ﷺ) کے بتائے ہوئے طریقے پر چلتے ہوئے باعمل مسلمان نہیں بن جا تا-آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین اسی مشن کو لے کر ملک کے طول وعرض میں اولیائے کاملین کے پرامن پیغام کو پہنچارہی ہے‘‘-

بہاولنگر:                           2019-12-25

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’آج انسان مادیت پرستی کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے اور افسوس اس بات کا ہے کہ اپنی زندگی کے حقیقی مقصد سے غافل ہے-انسان کی زندگی کے حقیقی مقصد معرفت الٰہی ا ور حقیقی ترقی روحانی ترقی ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نےابنیاء(علھیا السلام) اس دنیا میں مبعوث فرمائے ہیں-اس لئے آج ہمیں ذکر و فکر اور مرشدِ کامل کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے روحانی سفر و ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں‘‘-

پاکپتن:                                                    2019-12-26

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم روح کو بیدار کریں اور دلوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کیلئے زندہ کریں تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں-ہم تفرقوں میں نہ بٹیں اور اُمت مسلمہ کو متحد کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ  نے بھی ہمیں یہی حکم فرمایا ہے کہ ’’ولا تفرقوا‘‘ اور حضرت سلطان باھُو(قدس اللہ سرہٗ) نےبھی اسی فرقہ وارانہ فسادات کے تناظرمیں فرمایا ہے کہ:

نہ میں شیعہ نہ میں سنی میرا دوہاں تو دل سڑیا ھو

شاعر مشرق نے بھی اسی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ مسلمان قوم اور دینی اقدار کا تحفظ اتحاد سے ہی ممکن ہے-بقول حکیم الامت:

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

اوکاڑہ:                                                    2019-12-27

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں سے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے-جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

 ’’لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ اٰدَمَ‘‘ [3]                      ’’اورتحقیق ہم نے اولادِ آدم کو عزت والا بنایا ‘‘-

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی خلافت کے لیے بنایا ہے مگر افسوس! کہ آج ہم پر صرف مادی ترقی کاجن سوار ہےلیکن ہم اپنی حقیقت سے ناواقف ہیں-اللہ تعالیٰ نےمحبوبِ مکرم (ﷺ) کوقیامت تک کےلیے ہادی اور قرآن مجید کو ذریعہ ہدایت بناکر بھیجا ہے-اس لئے کامیاب وہی ہوں گےجسے ہدایت نصیب ہوگی -ہدایت کے ذرائع قرآن پاک، محبوبِ مکرم (ﷺ) کی ذات گرامی اور اولیائےکاملین کی تعلیمات ہیں-اصلاحی جماعت کا پیغام یہی ہے کہ روحانیت کو بیدار کیا جائے کیونکہ اصل انسان روح ہے اس کو جگایاجائے اوراس کی خوراک ذکراللہ ہے جس سے بندے اور خالق کا قلبی تعلق قائم ہوتا ہے-

ساہیوال:                                      2019-12-28                                         بلدیہ گراؤنڈ

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’قرآن مجید انسان سے مخاطب ہے-قرآن انسان کو ہر سوال کا جواب دیتا ہے کوئی قرآن کےقریب تو آئے جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

یٰٓـاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ[4]                    ’’اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو

اب قرآن سے سوال کریں کہ کس رب کی عبادت کریں کیونکہ اللہ نے قرآن میں باپ کو بھی رب فرمایا ہے:

’’قُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰـنِیْ صَغِیْرًا ‘‘[5]       ’’اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و شفقت سے) پالا تھا‘‘-

اسی طرح بادشاہ کو بھی رب فرمایا ہے تو قرآن اس کا جواب اسی آیت کے اگلے حصہ میں دیتا ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

اَلَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِ یْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘[6]

 

جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ‘‘-

اصلاحی جماعت کی بھی یہی دعوت ہے کہ آ ج قرآن اور  انسان کے درمیان جو اجنبیت پیدا ہوئی ہے اس کو ختم کیا جائے قرآن کو اتنا پڑھا جائے، اتنا پڑھا جائے کہ اجنبیت انسیت میں بدل جائے-

ٹوبہ ٹیک سنگھ:                                 2019-12-29                                         فٹبال اسٹیڈیم

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’ دورِ حاضر میں زوال سے نکلنے کا واحد راستہ قرآن و سُنّت پر عمل ہے-جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’ھُدًیْ لِّلنَّاسِ‘‘ [7]                   ’’(قرآن) پوری انسانیت کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے‘‘-

مزید حدیث پاک میں رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:

’’خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ‘‘ [8]                ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور سکھائے ‘‘-

قرآن پاک کو سیکھنے کے لئے سب سے اہم تین درجے یہ ہیں:

1-قرآن پاک کو پڑھنا

2-قرآن پاک کے معانی  جاننا

3-قرآن پاک کے مفہوم ومطالب کو سمجھنا

اس کے بعد قرآن کریم پر عمل اور پریکٹیکل ہے جس کو ہم نے ترک کر دیا اور زوال پذیرہوگئے- اس لئے ہم قرآن و حدیث پر عمل کر کے ہی اپنے ظاہر و باطن کی کامیابی حاصل کرسکتےہیں-جیسا کہ اقبال نے فرمایا ہے :

گر تو می خواہی مسلمان زیستن

 

نیست ممکن جز بقرآن زیستن

’’اگر تو مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتا ہے تو ایسی زندگی قرآن پاک کے بغیر ممکن نہیں‘‘-

فیصل آباد:                         2019-12-30

صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مُدّ ظِلُّہ الاقدس)

خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب (مُدّ ظِلُّہ الاقدس)

’’ہماری اور ہماری نسلوں کے ایمان کی بقاء کا محفو ظ ترین راستہ شریعتِ مصطفےٰ (ﷺ) کا راستہ ہے –کئی بزرگانِ دین تازہ روٹی کی بجائے باسی روٹی اس لئے پسند فرماتے کہ اس روٹی کی نسبت حضور (ﷺ) کے زمانے کے زیادہ قریب ہے-جیسے بچہ خود کو ماں کی آغوش میں سب سے زیادہ محفوظ تصور کرتا ہے اسی طرح مؤمنین کے لئے شریعت کی آغوش محفوظ ترین ہے-فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

’’یٰٓـاَیَّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَ اَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ‘‘‘[9]

 

’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں‘‘-

یعنی اپنے گھروالوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کے لئے انہوں امر بالمروف و نہی عن المنکر کا حکم کرو-یعنی جس کام کااللہ نے کرنے کا فرمایا ہے فقط انہیں کیا جائے-ان احکامات میں سے ایک حکم پردہ کا بھی ہے جس کے بارے میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ‘‘[10]

 

’’اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں‘‘-

مفسرین کرام اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہاں ایسی چادر اوڑھنے کا حکم دیا گیا ہے جو سر سے پاؤں تک عورت کی پوری زینت کو چھپائے-

جھنگ      :                                               2019-12-31                  مائی ہیر اسٹیڈیم

صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب

خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب

’’اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کرام ؒ کو ایسا علم عطا کر رکھا ہے کہ وہ بعض اسرار و رموز کو وقت سے پہلے چیزوں کے واقع ہونے سے پہلے علم ہو جاتا ہے-اس میں ایک موت کا علم ہے جس کا کسی کو علم نہیں کہ کس نے کہاں مرنا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے بعض احباب کو اس کا علم بھی عطا فرمایا-یاد رکھیں! سورۃ لقمان میں پانچ چیزوں کا ذکر ہے جس کو سامنے رکھ کر اللہ والوں کے علم کا انکار نہیں کیا جاسکتا-

اِنَّ اللہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِج وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَج وَیَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ ط وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًاط وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌم بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُط اِنَّ اللہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌo[11]

 

بے شک اﷲ ہی کے پاس قیامت کا علم ہےاور وہی بارش اتارتا ہےاور جو کچھ رحموں میں ہے وہ جانتا ہےاور کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا (عمل) کمائے گااور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ وہ کِس سرزمین پر مرے گا بے شک اﷲ خوب جاننے والا ہے، خبر رکھنے والا ہے ‘‘-

یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس ہر چیز کا علم ذاتی ہے وہ جس کو جتناچاہے عطا کرےکسی کی کیا مجال ہے کہ وہ بات کرے-جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا:

’’وَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ فِیْ بُیُوْتِکُمْ‘‘[12]

 

’’اور جو کچھ تم کھا کر آئے ہو اور جو کچھ تم اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو میں تمہیں (وہ سب کچھ) بتا دیتا ہوں‘‘-

اسی طرح قرآن و سنت میں بے شمار مقام پر اس کی وضاحت کی گئی ہے کہ آقا کریم (ﷺ) ، صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) اور اہل اللہ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے انہیں ایسا علم عطا فرمایا ہے جس کا عام لوگوں کو علم نہیں ہوتا-

(جاری ہے)


[1](الانفال:45)

[2](بخاری شریف)

[3](بنی اسرائیل:70)

[4](البقرۃ:21)

[5](بنی اسرائیل : 24)

[6](البقرۃ:21)

[7](العمران:4)

[8](صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن)

[9](تحریم:6)

[10](الاحزاب:59)

[11](لقمان:34)

[12](آلِ عمران:49)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر