سالانہ ملک گیردورہ"اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین" (رپورٹ)

سالانہ ملک گیردورہ

سالانہ ملک گیردورہ"اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین" (رپورٹ)

مصنف: ادارہ اپریل 2019

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معاشرے میں ان بنیادی اصولوں کو اپنانے کی  دعوت دیتی ہے جو  قرآن و سنت نے قائم کئے ہیں اور جو ہمارےاسلاف کی میراث تھے-ہمارے اسلاف نےفرد کی انفرادی اور معاشرے کی اجتماعی تربیت کی تاکہ انسان  ان بنیادی قوانین پر عمل پیرا ہوکر اپنی عظمتِ رفتہ کو حاصل کرےاور اپنے اندر سے اس نور کو حاصل کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمایا ہے اور اسی نور تک رسائی کے لئے اللہ پاک نے قرآن مجید میں حکم فرمایا:

’’وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ ‘‘  [1]                     ’’اور اس (اللہ)کی طرف وسیلہ تلاش کرو‘‘-

تاکہ انسان نفسِ امارہ اور شیطان کے حملوں سے نجات حاصل کرسکے-اولیاء کرام کو بھی یہی فریضہ عطا کر کے ہدایت کے راستے پر گامزن فرمایا تاکہ جو بھی ان کے دامن کو تھامے تو یہ اس کو اس کے اصل مقصود تک پہنچادیں تاکہ وہ اپنے مالکِ حقیقی کی بارگاہ کا قرب و وصال حاصل کرے-اسی مشن و مقصد کی تکمیل کیلئے اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین معرضِ وجود میں لائی گئی جو کہ قرآن و سنت کے پیغام کو اولیائے کاملین، صوفیائے کرام،بزرگانِ دین کی تعلیمات کی روشنی میں عام کر رہی ہے- سُلطان العارفین حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرّہٗ)  نے انسان کو نصیحت فرمائی کہ اپنے دلوں کو اللہ کے ذکر سے مزین کرلو تو ہمارے اندر مقامِ انسان اُجاگر ہوگا جس کے نتیجے میں انسانیت کے لئے  بے پایاں احترام پیدا ہوگا اور جس سے معاشرے میں امن،محبت، اخوت اور بھائی چارے کا دور دورہ ہوگا-

اِس دردِ انسانیت کو عامۃ الناس کے دل و دماغ میں جاگزیں کرنے کے لئے ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘کے زیرِ اہتمام جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)، سرپرستِ اعلی ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ کی قیادت میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر محسنِ انسانیت فخرِ موجودات (ﷺ) کے اسمِ گرامی سے منسوب محافل میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) اور حضرت سلطان باھُو (قدس اللہ سرّہٗ)  کانفرنسز (Conferences) کے سالانہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں-

ہر پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قدس اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے- خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ ، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے، صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب یا مرکز سے مقرر کردہ مفتیانِ کرام خطاب کرتے ہیں-پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں -جو لوگ اِس دعوتِ بقائے اِنسانیت کو قبول کرتے ہیں اور بیعت ہونا چاہتے ہیں تو وہ پروگرام کے اختتام پر سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مد ظلہ الاقدس) کے دستِ مبارک پر بیعت ہونے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ’’اسم اللہ ذات‘‘ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوتے ہیں-بیعت ہونے والوں کی تعداد بعض مقامات پر سینکڑوں اور بعض مقامات پر ہزاروں میں ہوتی ہے-پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-

امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کےآخری مرحلے  کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں:

لیاری(کراچی)                                            06-02-2019                 عبد اللہ ہارون ہال     

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’قرآن مجید اللہ تعالیٰ سے رابطہ کا ذریعہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اہلِ ایمان کو مخاطب فرما کر اپنی طرف متوجہ کیا ہے-

یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ[2]  ’’اے ایمان والو! شیطان کی پیروی ہرگز نہ کرو‘‘-

’’یا‘‘حرفِ ندا ہے-رب تو اپنے بندہ کو پکار رہا ہے لیکن بندہ ہے کہ قوتِ سماعت سے محروم ہے-بمثل موبائل کال، ایک جانب سے کال لگ گئی ہے لیکن ریسیور کو کال موصول کیوں نہیں ہورہی؟ اللہ ایمان والوں کو مخاطب کر رہا ہے لیکن انسان کی روح بیدار نہیں ہے-روح کی طاقت اطاعت اور ذکر اللہ میں ہے-اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کا رابطہ اپنے رب سے ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وہ ظاہری عبادت کے ساتھ ساتھ قلبی عبادت (تصوراسم اللہ ذات) کرے اور اپنے رب کی طرف رجوع کرے-جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

’’اِرْجِعِیْ  اِلٰی  رَبِّکِ ‘‘[3]                           ’’رجوع کر اپنے رب کی طرف‘‘-

ٹھٹھہ(سندھ)                                              07-02-2019                 میونسپل کمیٹی وارڈ

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک ساتھ حضرتِ انسان کی پانچ قسمیں اٹھائیں اور فرمایا کہ ہم نے اسے بےحد حسین بنایا:

’’وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِo وَطُوْرِ سِیْنِیْنَo وَہٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِo لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍo‘‘[4]

 

انجیر کی قَسم اور زیتون کی قَسم-اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قَسم-اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسم-بے شک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہے‘‘-

لیکن اس ظاہری آنکھ سے مشاہدہ کریں تو انسانوں میں اندھے بھی ہیں، بہرے بھی ہیں، معذور بھی ہیں، سفید بھی ہیں، سیاہ بھی ہیں-جبکہ اللہ تعالیٰ انسان کو ’’ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ‘‘فرمارہا ہے-بھائیو! وہ انسان جس کی اللہ تعالیٰ قسمیں اٹھا رہا ہے وہ اس لباسِ بشر کے اندر ہے؛ جسے روح کہتے ہیں-جس کی وجہ سے اس ظاہری وجود کو اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی اور اسے تمام مخلوقات پر شرف بخشا ہے-جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ  اٰدَمَ ‘‘[5]                        ’’یقینا ہم نے بنی آدم کو کرامت کا تاج پہنایا‘‘-

بدین(سندھ)                                              08-02-2019                 مہران ہال

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’اللہ تعالیٰ نے کم و بیش 124000 انبیاء مبعوث فرمائے-کسی کو اپنا خلیل بنایا، کسی کو اپنا کلیم بنایا، کسی کو روح اللہ کا لقب دیا، کسی کو ذبیح اللہ کے لقب سے نوازا لیکن ہمارے پیارے آقا حضور نبی مکرم (ﷺ) کو ان تمام القابات کا جامع لقب عطا فرما کر اپنا حبیب مکرم بنایا-جس طرح حضور نبی کریم(ﷺ)  کو تمام انبیاء پر شرف بخشا، بعین اسی طرح آپ (ﷺ) کی امت کو بھی تمام امتوں پر شرف بخشا اور ان کے ذمہ وہی کام لگایا جو انبیاء (﷩) اور صالحین  کے ذمہ لگایا گیا تھا-جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

’’کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ‘‘[6]

 

’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم معروف کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو‘‘-

اُمتِ مسلمہ کے ذمہ یہ ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ عوام الناس کو اللہ تعالیٰ کی معرفت و پہچان کی دعوت دیتی ہے اور انہیں غفلت کے اندھیروں سے نکالتی ہے-آج اصلاحی جماعت آپ کےپاس یہی دعوت اور فکر لے کر آئی ہے کہ آئیں اسم اللہ ذات کے ذکر سے اللہ تعالیٰ کی معرفت و پہچان ، اس کی خوشنودی و رضا اور اس کا قُرب و وِصال حاصل کریں‘‘-

حیدر آباد(سندھ)                                         09-02-2019                 سمیع کلب ہال

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’بطور امتی ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم حضور نبی مکرم (ﷺ) کی ہر ہر سنت سے محبت کریں اور اس کو اپنائیں-آقا کریم (ﷺ)  کی سنن میں سے افضل ترین سنت کون سی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’وَّ دَاعِیًا اِلَی اللہِ بِاِذْنِہٖ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًاo‘‘[7]               ’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)‘‘-

یعنی اللہ پاک فرما رہا ہے کہ میں نے اپنے حبیب مکرم (ﷺ) کو داعی الی اللہ بنا کر بھیجا ہے-حضور نبی کریم  (ﷺ) نےبھی یہی حکم فرمایا:

’’بلغواعنی ولوا آیۃ ‘‘[8]                             ”میری طرف سے اگر تمہیں ایک آیت بھی ملے تو اسے دوسروں تک پہنچاؤ“-

آج ہمارا اولین فرض ہے کہ ہم لوگوں کو اللہ پاک کی بندگی اور محبت کی دعوت دیں اور جو ہم کو نصیب ہوا ہے -اقبال بھی یہی دعا کرتے ہیں کہ:

محرومِ تماشا کو پھر دیدۂ بینا دے

 

دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلا دے

سانگھڑ(سندھ)                                13-02-2019                 الوحید میرج ہال

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’اللہ پاک نے دیگر عبادات کی طرح ذکر بھی اہلِ ایمان پر فرض کیا ہے اور حکم فرمایا ہے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرو جس کا کوئی شمار نہ ہو، اٹھتے بیٹھتے جاگتے حتیٰ کہ کروٹوں کے بل بھی اللہ کا ذکر کرنے کا حکم ہے-قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فلاح کی راہ بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:

’’ وَ اذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ  تُفْلِحُوْنَ  ‘‘[9]        ’’اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ‘‘-

حضور نبی کریم (ﷺ) نے ذاکر کو زندہ اور ذکر نہ کرنے والے کو مردہ کی مثل فرمایا ہے- بقول حضرت سلطان باھُو قدس اللہ سرہٗ:

جو دم غافل سو دم کافر سانوں مرشد ایہہ فرمایا ھو

اصلاحی جماعت گلی گلی شہر شہر یہی پیغام لے کر چلی ہے کہ آئیں نماز روزہ حج زکوۃ و دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ قلبی ذکر بھی کریں اور تزکیہ نفس، تجلیہ روح اور معراجِ انسانیت حاصل کریں‘‘-

نواب شاہ(سندھ)                             14-02-2019                 ایچ ایم خواجہ آڈیٹوریم

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’انسان کو کیوں پیدا کیا گیا؟ وہ اس دنیا میں کہاں سے آیا ہے؟ وہ یہاں کیوں آیا ہے؟ اسے لوٹ کر کہاں جانا ہے؟ ان سوالات کے جوابات ہمیں اولیائے کاملین کی صحبت اور ان کی تعلیمات سے ملتے ہیں کیونکہ اولیائے کاملین سر تا پا مکمل دینِ اسلام میں داخل ہوتے ہیں اور وہ قرآن کریم کو اپنا لباس بنالیتے ہیں-اللہ پاک نے انسان کو اپنی معرفت اور پہچان کیلئے پیدا فرمایا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ ابنِ عباس(﷠) نے قرآن مجید کی اس آیت  مبارکہ کی تفسیر فرماتے ہوئے فرمایا:

’’وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ o اَیْ لِیَعْرِفُوْنِ‘‘ [10]

 

’’اور مَیں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا، یعنی اپنی پہچان کے لیے پیدا فرمایا‘‘ -

انسان کا اصل مقام لاھوت لامکان ہے اور اسے اس دارِ فانی سے دارِ باقی کی طرف لوٹنا ہے-اولیائے کاملین بالخصوص سلطان العارفین قدس اللہ سرہٗ کی تعلیمات انسان کی حقیقت اور اس کے مقام سے روشناس کرواتی ہیں-اولیاء اللہ کی زندگی کا مقصد ہی بھولے بھٹکے انسان کو اس کی منزلِ مقصود تک پہنچانا ہے-جیسا کہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

 اللہ اللہ کیے جانے سے اللہ نہ ملے

 

  اللہ والے ہیں جو اللہ سے ملا دیتے ہیں

سکرنڈ(سندھ)                                 15-02-2019                 مرحبا شادی ہال

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’اہل اللہ کا باطن منور ہوتا ہے اور وہ ظاہراً تواسی معاشرہ میں ہوتے ہیں لیکن بباطن وہ خشیتِ الٰہی کے سمندر میں ہر لحظہ اور ہر لمحہ غوطہ زن رہتے ہیں-اللہ پاک نے اپنے ان بندوں کی شان یوں بیان فرمائی ہےکہ:

’’اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اﷲِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ‘‘[11]                  ’’خبردار! بے شک اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اورنہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گے‘‘-

چنانچہ آقا کریم (ﷺ) نے اولیائے کاملین علماء و عارفین کی شان بیان فرمائی کہ:

لکل شیء معدن ومعدن التقوی قلوب العارفین‘‘[12]

 

’’ہر چیز کے خزانے ہوتے ہیں اور عارفین (باعمل علم و معرفت والوں) کے دل تقوی کے خزانے ہوتے ہیں‘‘-

اولیاء اللہ کی صحبت سے جو فیضان نصیب ہوتا ہے وہ ہزارہا بےریا عبادت سے افضل ہے- اولیاء اللہ ہی ہیں جو بندے کو خاشاکِ غیر اللہ سے پاک کرکے ان کے نفوس کا تزکیہ کرتے ہیں اور ان کے دلوں کو معرفتِ الٰہی کے نور سے منور فرماتے ہیں‘‘-

دادو(سندھ)                                   16-02-2019                             ڈسٹرکٹ کونسل

صدارت و خطاب:ناظم اعلیٰ اصلاحی جماعت الحاج محمد نواز القادری صاحب

’’قرآن مجید سرچشمۂ ہدایت ہے -رسول اللہ (ﷺ)نے قرآن سیکھنے اور سکھانے والوں کو بہترین قرار دیا ہے-

’’خیرکم من تعلم القرآن و علمہٗ‘‘ [13]                              ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے‘‘-

’’قرآن سیکھنے کا پہلا درجہ قرآن حفظ کرلینا ہے، قرآن کو پڑھنا، اس کو سمجھنا، پھر اس کو کسی شیخ سے سیکھنا اور پھر اس کی آیات پر غور و فکر کرنا تعلیمِ قرآن کے زمرے میں آتا ہے- قرآن ہر دور کے لیے ہے-یہ کتاب  صرف 1400سال پہلے کے مسلمانوں کے لیے نہیں تھی  بلکہ آج کے مسلمانوں کےلیے بھی ہے-قرآن فہمی نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ آج کے غافل مسلمان کے تاریک دل ہیں-اگر دل بیدار کرلیا جائے تو قرآن بھی سمجھ آنے لگتا ہے-اصلاحی جماعت کا مشن اور مقصد قرآن پاک کی تعلیمات کے ذریعے ان دلوں کو بیدار کرنا ہے جو اپنی حقیقت سے ناآشنا ہیں-بقول علامہ اقبال:

دل مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ

 

کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ

کراچی                                         2019-03-03                             نشتر پارک

صدارت: سرپرستِ اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)

خطاب:مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب

’’گفتگو کا بنیادی موضوع’’اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور اس کے محبوب  (ﷺ) کی محبت اور اسلاف کا طریق ‘‘رہا-جس پر سیر حاصل گفتگو فرماتے ہوئے صاحبزادہ صاحب نے فرمایا کہ ہمیں اپنی توجہ اپنے  مرکزِ توجہ کے اوپرمرکوز کرنی چاہیے - ہمارا مرکزِ توجہ ظاہراً، باطناً اور حقیقتاًاللہ تعالیٰ اور اس کے حبیبِ مکرم (ﷺ) کی محبت ہے-اِسی میں ہماری کامیابی، ہماری عزت اور ہمارا وقار  ہے-کیونکہ جب تک مسلمان اپنے مرکزِ توجہ سے منسلک رہتا ہے وہ اپنےعمل میں عامل اور فکر میں کامل رہتا ہے، دنیا کی کوئی طاقت اِس کو شکست نہیں دے سکتی،اس کو نیست و نابود کرنے کا سوچنا تو درکنار، اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتی-لیکن اگر مسلمان اپنی اس بنیاد یعنی مرکزِ توجہ میں کمزور ہوجائےتو اُس کے بعد بتدریج ذلتوں ، رسوائیوں ، زوال اور انحطاط میں مبتلا ہوتا چلا جاتا ہے-  اس لئے یہی وہ نقطہ ہے جسے ہر دور میں اہل اللہ نے مختلف طریقوں سے عامۃ الناس کو سمجھایاہے-اسلاف کا طریق یہی رہا ہے کہ وہ قرآن اور اہل بیت سے عقیدت اور محبت کا رشتہ استوار رکھتےتھے اور عامۃ الناس کو اس کی جانب رغبت دلاتے تھے- ا ن کی طلب دنیا یا عقبیٰ نہیں تھی بلکہ  وہ طالبِ اللہ تھے- اُن کے ظاہر کے ساتھ ساتھ اُن کے باطن بھی پاک، منور اور تزکیہ شدہ تھے-اصلاحی جماعت یہی پیغام لے کر آئی ہے کہ آئیں  ا ُس تزکیہ کو حاصل کریں جو دل و دماغ کو محبت اور پاکی عطا کرتا ہے اور اس کا ذریعہ  ذکرِ الٰہی  ہے-

صاحبزادہ صاحب نے پاکستانیوں اورپاک فوج کی زندہ دلی اور دلیری کے بارے میں فرمایا کہ  دنیا کی پانچویں بڑی ملٹری طاقت ہندوستان نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان کے شاہینوں نے ہندوستان کے کوّوں کا راز کھول دیا اوریہ بتا دیا کہ قومیں ٹیکنالوجی، جہازوں اور ہتھیاروں سے نہیں  بلکہ اپنے جذبے  ، اپنی ایمانی قوت اور اپنے نظریہ پر استقامت کی وجہ سے جیتا کرتی ہیں‘‘-

٭٭٭


[1](المائدہ:35)

[2](النور:21)

[3](الفجر :28)

[4](التین:1-4)

[5](بنی اسرائیل: 70)

[6](آل عمران :110)

[7](الاحزاب: 46)

[8](صحیح بخاری، کتاب احادیث الانبیاء)

[9](الانفال:45)

[10](انوار القرآن و اسرار الفرقان، ج:5،  ص:35)

[11](الیونس:62)

[12](طبرانی کبیر، رقم حدیث: 13185)

[13](الحدیث)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر