(گزشتہ سے پیوستہ)
ایک روایت شیخ ابو عبد اللہ محمد القریشی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے - انہوں نے فرمایا:-
’’شیخ عبد القادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (تمام) اہلِ زمانہ کے سردار ہیں- اگر وہ(اہلِ زمانہ) اَولیاء ہوں تو آپ ان سے اعلیٰ اور اکمل ہیں- وہ علماء ہوں تو آپ ان سے زیادہ پرہیز گار اور زاہد ہیں- وہ عارفین ہوں تو آپ ان سے زیادہ جاننے والے اور زیادہ مکمل ہیں- وہ مشائخ ہوں تو آپ ان سے زیادہ صاحبِ مرتبہ اور صاحبِ قدر ہیں- ‘‘
شیخ ابو سعید القیلوی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے :-
’’جب ان سے قطب کی صفات پوچھی گئیںتو فرمایا کہ اس کے وقت میں اس امر کی تدبیر و انتظام کی انتہاء اسی تک ہوتی ہے- اس شان کے مردانِ جلالت اسی کے پاس جمع ہوتے ہیں- اس کے زمانے میں کائنات اور اس کے باسیوں کا حکم اسی کی طرف منتقل کیا جاتا ہے- جب ان سے پوچھا گیا کہ ہمارے اس وقت میں قطب کون ہیں؟ تو فرمایا وہ شیخ عبد القادر الجیلانی ہیں(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)-‘‘
ایک روایت شیخ خلیفۃ النھر الملکی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے:-
’’شیخ عبد القادر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے حکم (امر ربی ) کو اَولیاء، ابدال اور جو اُن سے نچلے طبقات والے ہیں ، ان کے اسرار و احوالِ باطن کی حیثیت کے موافق ان کے سپرد فرما دیا اورجب بھی آپ نے زمین کی کسی سمت نگاہ فرمائی تو زمین کی مشرقی انتہاء سے لے کر مغربی انتہاء تک اس گوشے میں رہنے والے آپ کی نگاہ کی ہیبت سے سہم جاتے- (ساتھ ساتھ) آپ کی نظر کی برکت سے اپنے مال و اسباب میں اضافے کی امید رکھتے اور آپ کی ہیبت کے غلبے سے اپنے (باطنی) احوال کے سلب ہوجانے سے خوفزدہ رہتے- ‘‘
شیخ ابو البرکات بن صخر الاموی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے - انہوں نے فرمایا:-
’’شیخ محی الدین عبد القادر الجیلانی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اپنے زمانے کے ہر ولی سے یہ عہد لیا کہ کوئی بھی ان کی اجازت کے بغیر ظاہر و باطن میں اپنے حال کے ذریعے تصرف نہیں کرے گا- آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) وہ ذات ہیں جو باذن اللہ (اس کی) قدسِ مطہرہ کی حضوری میں کلام کرسکتے ہیں اور جنہیں پردہ فرمانے کے بعدبھی ساری کائناتوں میں اسی طرح تصرف کرنا عطا کیا گیا جیسے آپ کو وصال سے قبل عطا گیا تھا- ‘‘
شیخ ابو محمد القاسم بن عبد البصری رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ:-
’’جب انہوں نے ابو العباس الخضر (علیہ السلام) سے شیخ غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے پوچھا تو آپ علیہ السلام نے فرمایاکہ وہ اس وقت میں قطب الاولیاء اور فرد الاحباب ہیں- اللہ تعالیٰ نے کسی ولی کو جس مقام تک بھی پہنچایا شیخ عبد القادر الجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس سے بلند مقام ہے- اللہ تعالیٰ نے جس حبیب کو بھی (محبت کا) جام پلایا شیخ عبد القادر الجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے اس سے زیادہ مہربانی فرمائی-اللہ تعالیٰ نے جس مقرب کو بھی جو حال عطا فرمایا شیخ عبد القادر الجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس سے زیادہ روشن و منور حال عطا فرمایا- اللہ تعالیٰ نے جس کو بھی اپنا دوست بنایا یا بنائے گا وہ قیامت تک شیخ عبد القادر الجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ اپنے بھید میں مہذب و شائستہ ہوتا رہے گا-‘‘
شیخ ابو مدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے - انہوں نے فرمایا:-
’’میں نے تین سال تک ابو العباس الخضر (علیہ السلام) سے ملاقات کی- میں (اکثر و بیشتر) ان سے مشرق و مغرب کے مشائخ کے بارے پوچھتا رہا- (ایک دن) شیخ عبد القادر الجیلانی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایاکہ وہ امام الصادقین ، حُجۃ العارفین اور معرفت کی روح ہیں- اَولیاء اللہ کے درمیان ان کی شان منفرد ہے-ان کے اور مخلوق کے درمیان نفسِ واحد کے علاوہ کوئی باقی نہیں رہا اور تمام اَولیاء اللہ کے مراتب اس نفسِ واحد کے پیچھے ہیں اور میں ان کے اشارہ کے ساتھ ہی اَولیاء کے مراتب کی خبر دیتا ہوں-
شیخ ابو مدین نے فرمایا کہ میں نے الخضر (علیہ السلام ) سے ایسی بات شیخ عبد القادر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے علاوہ کسی دوسرے کے حق میں نہیں سنی-‘‘
شیخ ابو سعید احمد بن ابو بکر الحریمی اور شیخ ابو عمر و عثمان الصریفنی رحمۃ اللہ علیھماسے روایت ہے - ان دونوں نے فرمایا:-
’’اللہ کی قسم ! کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے شیخ عبد القادر الجیلانی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرح کسی (ولی) کو وجود پر (اتنا) غلبہ نہ عطا فرمایا نہ فرمائے گا- شیخ غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کرامات جواہرات سے مزین ہار کی مانند تھیں جو ایک دوسرے سے متصل تھیں- اگر ہم میں سے کوئی ہر روز ان میں سے کچھ کو شمار کرنا چاہتا تو وہ کر سکتا تھا-‘‘
یہ قول ان دونوں مشائخ کے ذریعے ہی ان کے زمانے کے مشائخ میں مقبول ہوا- ان مشائخ نے اس قول میں گفت و شنید کی اور ان کی رائے اس بات پر پختہ ہوگئی کہ اگر اس قول کی ان کے پاس کوئی دلیل نہ ہوتی تو وہ اسے (اللہ کی) قسم کے ساتھ تاکید کر کے بیان نہ کرتے-
ایک قول شیخ ابو سعود احمد بن ابو بکر الحریمی العطار رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ:-
’’ایک مرتبہ شیخ علی بن الھیتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے شیخ محی الدین عبد القادر الجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارت کے لیے تشریف لائے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آرام فرما تھے - ہم نے چاہا کے آپ کو بیدار کر دیں لیکن شیخ علی بن الھیتی نے ہمیں منع کر دیا- پھر فرمایا واللہ واللہ واللہ (تین مرتبہ اللہ کی قسم اٹھا کر فرمایا) میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ شیخ عبد القادر جیسا حواریین میں سے کوئی نہیں تھا- آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہو کر باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں محمدی ہوں اور حواری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکار ہیں- پھر حکمت و معرفت کی باتیں شروع فرما دیں- شیخ علی بن الھیتی نے فرمایا کہ شیخ عبد القادر کے بعد کوئی نہیں آئے گا جو ( حکمت و معرفت) کی ایسی باتیں فرمائے گا-‘‘
الشریف ابو عبد اللہ بن شیخ ابو العباس الخضر بن عبد اللہ الحسینی الموصلی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے ،انہوں نے فرمایا:-
’’میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک دن میں