دستک : عربی و فارسی کا احیاء وقت کی ضرورت

دستک : عربی و فارسی کا احیاء وقت کی ضرورت

دستک : عربی و فارسی کا احیاء وقت کی ضرورت

مصنف: مارچ 2021

عربی و فارسی کا احیاء : وقت کی ضرورت

عربی تمام مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے- اسلام کی بنیادی تعلیمات اسی زبان میں موجود ہیں اور مسلمان قوم کا علمی و تاریخ ورثہ اسی میں موجود ہے- مذکورہ زبان کو سمجھے بنا اسلام کی تعلیمات سے مکمل طورپر آشنا ہونا ناممکن ہے- عربی زبان سے نابلد آدمی اپنے آباؤ اجدد کے چھوڑے گئے عظیم علمی ورثہ سے مستفید نہیں ہوسکتا- بطور مسلمان ہمیں دنیا میں موجود مختلف زبانوں میں عربی کوترجیح بنیادوں پر سیکھنا چاہیئے- ابھی  موجودہ حکومت کا فیصلہ نہایت خوش آئند ہےکہ پاکستان کی سینیٹ نے دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی تعلیم کو لازمی کرنے کا بل منظور کیا اور اس کے نفاذ کو چھ ماہ کا وقت دیا- عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل ’’پیر یکم مئی 2020ء‘‘ کو سینیٹ میں منظور ہواتاہم اس کے قانون کے طور پر نافذ ہونے سے قبل اسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں اور پھر قومی اسمبلی میں منظور ہونا ہو گا جس کے بعد یہ بل مکمل طورپر ایکٹ کی شکل اختیار کرجائےگا- اس قانون کی روشنی میں اسلام آباد میں اول سے پانچویں جماعت تک عربی زبان پڑھائی جائے جبکہ جماعت ششم (6) سے گیارہویں (11) تک عربی گرائمر پڑھائی جائے اور متعلقہ وزات چھ ماہ میں اس بل پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ دار ہوگی-

یہ ایک بہت ہی اچھا اقدام ہے چونکہ پاکستان کی اساس بھی کلمہ طیبہ ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ پر رکھی گئی اور اسلام ہی اس کی بنیاد ہے تو یہاں کے مسلمانوں کو لازمی عربی آنی چاہیے اور بچوں کو اگر اس عمر میں عربی زبان سکھائی جائے تو اس سے بہت فائدہ ہوگا- عربی ایک لازمی اور ضروری زبان ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوا :

’’  اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ  قُرْءٰنًا عَرَبِیَّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ‘‘          ’’ بیشک ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو ‘‘-(یوسف:2)

رسول الله (ﷺ)نے فرمایا:

أحب العرب لثلاث إني عربي و القرآن عربي و لسان أهل الجنة عربي

 

عرب سے تین وجوہات کی بناء پر محبت کرو کہ میں عربی ہوں ،قرآن پاک عربی میں ہے اور اہل جنت کی زبان عربی ہے-

عربی زبان کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہےکہ دنيا کے 55 ممالک میں عربی زبان بولی جاتی ہےجبکہ 25 ممالک کی دفتری زبان ہے اور 5 بڑی زبانوں میں سے ایک ہے- پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 31 کی عبارت میں بھی لکھا ہوا ہے :

’’قرآن پاک اور اسلامیات کی تعلیم کو لازمی قرار دینا ،عربی زبان سیکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس کے لیے سہولت باہم پہنچانا‘‘-

یہ بھی حقیقت ہے کہ پاک و ہند کےمسلمانوں کا عربی زبان و ادب میں بہت بڑا حصہ رہاہے اور عربی کی بہت بڑی خدمت پاک و ہند کے مسلمانوں نے کی ہے، ہزاروں کتب لکھی ہیں، عربی میں اشعار کہے ہیں یہاں کے علماء و فقہاء کی دنیا عرب میں ہر زمانے میں مقبولیت رہی ہے چاہے وہ زمانۂ اولیٰ ہو یا زمانہ وسط و آخری زمانہ- یہاں کے اکابرعلماء  کاعربی زبان میں بہت کردار ہےحتی کہ ایسے ایسےنابغہ روزگار بھی اس سرزمین نے دیئےہیں جو الاظہر میں عربی پڑھاتے ہیں-

برصغیر پاک وہند میں عربی کے علاوہ فارسی بھی دوسری بڑی اسلامی زبان ہے- فارسی پاک و ہند کے مسلمانوں کی نہ صرف دفتری زبان تھی بلکہ ہمارا %80 علمی ورثہ بھی فارسی زبان میں ہے-عربی کے ساتھ ساتھ فارسی کا بھی احیاء ہونا چاہیے کیونکہ نہ صرف کالج لیول پہ بلکہ یونیورسٹیوں  میں ڈیپارٹمنٹس بھی  بہت برے حالات  سے دوچار ہیں جس کی وجہ حکومت کی عدم توجہی ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتِ پاکستان خود اس ناطے سے عربی اور فارسی دونوں زبانوں  کے احیاء کا بیڑہ اٹھائے کہ پاکستان پاک و ہند کے مسلمانوں کی سلطنت ہےجس  میں سبھی کا حصہ ہے– اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جو بعض عربی و فارسی بولنے والے ممالک یونیورسٹیوں کے فارسی اور عربی ڈیپارٹمنٹس سے اپنا انفلیوئنس قائم کر کے اپنے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں  وہ پاکستان کے سکالرز کسی اور کے دستِ نگر ہونے کی بجائے خود اپنی ریاست کی طرف دیکھیں گے –

اسی طرح بڑے بڑے برینڈڈ سکولوں کے نصاب میں بھی عربی اور فارسی کو لازمی قرار دیا جائے-کیونکہ یہ برینڈڈ سکولز دن رات بچوں کو لنڈے کے انگریز بنانے کی ناکام کوشش میں مصروفِ عمل ہیں ان برینڈڈ سکولوں کی پڑھی ہوئی اکثریت نا صرف اسلاف کے عظیم علمی سرمائے سے نابلد ہے بلکہ سٹوڈنٹس میں اس علمی سرمایہ کے بارے منفی جذبات پیدا کرتے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے - قائد اعظم کا فرمان تھا کہ پاکستان میں ہم اسلامی کلچر اور ثقافت کی حفاظت کریں گے لیکن برینڈڈ پرائیویٹ سکول اس ثقافت کو تباہ کر رہے ہیں جس کی کئی ایک مثالیں دی جا سکتی ہیں-اس لئے حکومت پاکستان کو عربی زبان کی ترویج کی طرح کے اور بہت سے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ ہم اپنی ثقافت اور کلچر کو محفوظ بنا سکیں -

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر