اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِطلَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَطبَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْىٕلًا‘‘(الکہف:58)
’’اور تمہارا رب بخشنے والا مِہر(رحمت)والا ہے اگر وہ انہیں ان کے کئے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا بلکہ ان کیلئے ایک وعدہ کا وقت ہےجس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے‘‘-
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابو ہریرہ(ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: مومن جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پرایک سیاہ نشان بن جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرلے اور (گناہ سے) ہٹ جائے اور استغفار کرے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے- (لیکن) اگر وہ ڈٹا رہے اور زیادہ (گناہ) کرے تو یہ نشان بڑھتا جاتا ہے ‘‘-(سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’اے بیٹا!گناہ کرکے اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس نہ ہو ،بلکہ اپنے دین کے کپڑوں کی نجاست کو توبہ کے پانی،اس (توبہ )پر ثابت قدمی اور اس میں اخلاص سے دھو دےاوردین کو معرفت الٰہی کی خوشبو سے پا ک اور معطر کر لے-تو جس مقام پر ہے اس سے بچ اور ڈر،اس حالت میں تو جس طرف بھی رخ کرے گا درندے اور تکلیفیں تیرے ارد گرد ہوں گے،جو تجھ پہ حملہ کریں گی،تو ان سے اپنا رخ پھیر لے اور اللہ پاک کی طرف دل سے رجوع کر،اپنی عادت،شہوت اورخواہش سے نہ کھا،ان پر دو عادل گواہوں کی گواہی لے،اور دوگواہ ’’کتاب اللہ اورسنت رسول(ﷺ)‘‘ہیں-پھران پر دوگواہ اورطلب کر اور وہ قلب اور امرالٰہی ہیں-جب کتاب اللہ، سُنتِ رسول (ﷺ)اورقلب کی اجازت مل جائے تو چوتھے کی اجازت یعنی امرالٰہی کا انتظارکر‘‘- (الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
لَہٗ ھُوْ غیری دَھندے ہِک پَل مُول نہ رہندے ھو
عِشق نے پَٹے رُکھ جَڑھاں تھِیں اِک دم ہول نہ سہندے ھو
جہڑے پَتھر وانگ پہاڑاں آہے اوہ لون وانگوں گَل وَہندے ھو
عِشق سوکھا لاجے ہوندا باھوؒ سبھ عاشق ہی بن بہندے ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’دنیا آج تاریخ کے عظیم ترین بحران سے گزر رہی ہے -اسلام اور مسلمان بھی ا س زبردست عالمی جنگ میں کسی اور قوم کے مقابلے میں کم اہم کردار ادا نہیں کررہے ہیں-آئیے آج ہم عہد کریں کہ آنے والے عالمی امن کے ضمن میں بھی متحد ہو کراپناکردار ادا کریں گے‘‘-(عیدالفطر اتحاد اور اخوت کی علامت ہے ،11اکتوبر،1942ء)
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
آ، غیریت کے پردے اک بار پھر اٹھا دیں
بچھڑوں کو پھر ملا دیں نقش دوئی مٹا دیں
سونی پڑی ہوئی ہے مدت سے دل کی بستی
آ، اک نیا شوالا اس دیس میں بنا دیں (بانگِ درا)