اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
"واذآ انعمنا علی الانسان اعرض ونابجانبہج واذا مسہ الشر کان یئوسا" (بنی اسرائیل:83)
’’اور جب ہم انسان پر (کوئی) انعام فرماتے ہیں تو وہ (شکر سے) گریز کرتا اور پہلو تہی کر جاتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو مایوس ہو جاتا ہے (گویا نہ شاکر ہے نہ صابر)‘‘-
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:
لا یشکراللہ من لایشکرالناس
’’جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا ،وہ اللہ عزوجل کا شکربھی ادا نہیں کرتا ‘‘- (سنن ابی داؤد، کتابُ الادب)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’اللہ عزوجل کا شکر ادا کرو اس کے انعامات پر اور اُن کو اسی کی طرف سے سمجھو کیونکہ وہ ارشاد فرماتا ہے: جو کچھ بھی نعمت تمہارے شامل حال ہے وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہے -اے اللہ عزوجل کی نعمتوں میں کروٹیں لینے والو،تمہاری شکر گزاری کہاں گئی؟اے وہ شخص جو اس کی نعمتوں کو غیر کی طرف سے سمجھتاہے (تجھے کیا ہو گیا)کبھی تو اس کی نعمتوں کو غیر کی طر ف سمجھتے ہواور کبھی اپنے آپ کو ا ن کا مستحق سمجھ کر اس کے منتظر رہتے ہوجو تمہارے پاس نہیں ہے اور کبھی ان نعمتوں سے اس کی معصیتوں پر اعانت حاصل کرنے لگتے ہو‘‘- (الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
نَاں مَیں جوگی نَاں مَیں جَنگم نَاں مَیں چِلّا کمایا ھو
ناں مَیں بھَج مَسیتیں وَڑیا ناں تَسبا کھَڑ کایا ھو
جو دَم غافل سو دَم کافِر مُرشد ایہہ فَرمایا ھو
مُرشد سوہنی کیتی باھوؒ پَل وِچ جَا پہنچایا ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’مسلمانانِ ہند نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک متحد قوم ہیں-ان کا مقصد انصا ف پہ مبنی اور درست ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا-آئیے آج، ہم عاجزی سے خدائے بزرگ و برتر کا اس کی نوازشات کے لئے شکریہ اداکریں اور دعا کریں کہ وہ ہمیں خود کو اس کا اہل ثابت کرنے کی توفیق عطافرمائے ‘‘-
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
میں بندہ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تیرا
رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پیوند
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند! (ضربِ کلیم)