فرمان باری تعالیٰ :
فَاَمَّا مَنْ طَغٰی وَاٰثَرَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا فَاِنَّ الْجَحِیْمَ ہِیَ الْمََاْوٰی وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٰ وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰی فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاْوٰی- ﴿النازعات:۷۳تا۱۴﴾
’’تو وہ جس نے سرکشی کی اور دنیاکی زندگی کو ترجیح دی تو بے شک جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہے اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اورنفس کو خواہش سے روکا تو بے شک جنت ہی ٹھکانا ہے ‘‘-
فرمان رسول اللہ ﷺ :
لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِیَانِ مِن مَّالٍ لَابْتَغٰی وَادِیًّا ثَالِثًا وَ لَا یَمْلَائُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ اِلَّا التُّرَابُ وَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ
’’اگر ابنِ آدم کی مال کی دو وادیاں ﴿بھی﴾ ہوں تو ﴿حریص﴾ چاہے گا کہ تیسری بھی ہو- آدمی کا پیٹ ﴿قبرکی﴾ مٹی سے ہی بھرے گا مگر جو توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے ‘‘-
﴿صحیح مسلم :کتاب زکوٰۃ: باب لو ان لابن آدم وادیین﴾
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رض) :
شیخ شفیق بلخی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:- ’’سعادت کی پانچ علامات ہیںیعنی نرم دلی ،کثرتِ آہ و زاری ، لذّاتِ دنیا سے بیزاری ، اختصارِ اُمید اور کثرتِ حیا اور شقاوت کی بھی پانچ علامات ہیں یعنی سنگ دلی ، عدمِ گریہ زاری ، لذّاتِ دنیا کی رغبت، طویل امیدیں اور قلت ِحیا - حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے :- ’’سعید کی چار علامات ہیں یعنی جب اُسے امین بنایا جائے تو عدل کرتا ہے ، کسی سے وعدہ کرے تو پورا کرتا ہے ، گفتگو کرے تو سچ بولتا ہے اور کسی سے جھگڑے تو گالی گلوچ نہیں کرتا- اِسی طرح شقی کی بھی چار علامات ہیں یعنی جب اُس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرتا ہے ، جب کسی سے وعدہ کرے تو پورا نہیں کرتا ، جب کلام کرے تو جھوٹ بولتا ہے اور جب کسی سے لڑے تو گالی گلوچ کرتا ہے اور اپنے بھائیوں کی لغزشوں کو معاف نہیں کرتا حالانکہ عفو و در گزر سے کام لینا دین ِاسلام کی عظیم خوبی ہے- قولہ تعالیٰ:- ’’اے نبی! عفو سے کام لیجئے، بھلائی کا حکم فرمائیے، جاہلوں سے اعراض فرمائیے اور اُن سے جھگڑا مت کیجئے‘‘- ﴿سرالاسرار، ص:۳۲۱﴾
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان حق باھوؒ :
اَدھی لعنت دُنیاں تائیں تے ساری دُنیاں داراں ھُو
جیں راہ صاحب دے خرچ نہ کیتی لینط غضب دیاں ماراں ھُو
پیوواں کولوں پُتر کوہاوے بھٹھ دُنیاں مکاراں ھُو
جنہاں ترک دُنیاں دی کیتی باھُو (رح) لیسن باغ بہاراں ھُو ﴿ابیاتِ باھُو﴾
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
پاکستان کا جو شہری چور بازاری کا ارتکاب کرتا ہے ،میرے خیال میں وہ گھنائونے ترین جرم سے بھی زیادہ گھنائونے جرم کا مرتکب ہوتا ہے ،یہ لوگ انسانوں کی موت کا سبب بنتے ہیں -
﴿دستور ساز اسمبلی سے خطاب - ا۱- اگست ۸۴۹۱﴾
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سَودا
فریبِ سود و زیاں ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ
یہ مال و دَولتِ دُنیا ، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گماں ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ﴿ضربِ کلیم﴾
فرمان باری تعالیٰ :
فَاَمَّا مَنْ طَغٰی وَاٰثَرَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا فَاِنَّ الْجَحِیْمَ ہِیَ الْمََاْوٰی وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٰ وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰی فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاْوٰی- ﴿النازعات:۷۳تا۱۴﴾
’’تو وہ جس نے سرکشی کی اور دنیاکی زندگی کو ترجیح دی تو بے شک جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہے اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اورنفس کو خواہش سے روکا تو بے شک جنت ہی ٹھکانا ہے‘‘-
فرمان رسول اللہ ﷺ :
لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِیَانِ مِن مَّالٍ لَابْتَغٰی وَادِیًّا ثَالِثًا وَ لَا یَمْلَائُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ اِلَّا التُّرَابُ وَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ
’’اگر ابنِ آدم کی مال کی دو وادیاں ﴿بھی﴾ ہوں تو ﴿حریص﴾ چاہے گا کہ تیسری بھی ہو- آدمی کا پیٹ ﴿قبرکی﴾ مٹی سے ہی بھرے گا مگر جو توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے ‘‘-
﴿صحیح مسلم :کتاب زکوٰۃ: باب لو ان لابن آدم وادیین﴾
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رض) :
شیخ شفیق بلخی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:- ’’سعادت کی پانچ علامات ہیںیعنی نرم دلی ،کثرتِ آہ و زاری ، لذّاتِ دنیا سے بیزاری ، اختصارِ اُمید اور کثرتِ حیا اور شقاوت کی بھی پانچ علامات ہیں یعنی سنگ دلی ، عدمِ گریہ زاری ، لذّاتِ دنیا کی رغبت، طویل امیدیں اور قلت ِحیا - حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے :- ’’سعید کی چار علامات ہیں یعنی جب اُسے امین بنایا جائے تو عدل کرتا ہے ، کسی سے وعدہ کرے تو پورا کرتا ہے ، گفتگو کرے تو سچ بولتا ہے اور کسی سے جھگڑے تو گالی گلوچ نہیں کرتا- اِسی طرح شقی کی بھی چار علامات ہیں یعنی جب اُس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرتا ہے ، جب کسی سے وعدہ کرے تو پورا نہیں کرتا ، جب کلام کرے تو جھوٹ بولتا ہے اور جب کسی سے لڑے تو گالی گلوچ کرتا ہے اور اپنے بھائیوں کی لغزشوں کو معاف نہیں کرتا حالانکہ عفو و در گزر سے کام لینا دین ِاسلام کی عظیم خوبی ہے- قولہ تعالیٰ:- ’’اے نبی! عفو سے کام لیجئے، بھلائی کا حکم فرمائیے، جاہلوں سے اعراض فرمائیے اور اُن سے جھگڑا مت کیجئے‘‘- ﴿سرالاسرار، ص:۳۲۱﴾
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان حق باھوؒ :
اَدھی لعنت دُنیاں تائیں تے ساری دُنیاں داراں ھُو
جیں راہ صاحب دے خرچ نہ کیتی لینط غضب دیاں ماراں ھُو
پیوواں کولوں پُتر کوہاوے بھٹھ دُنیاں مکاراں ھُو
جنہاں ترک دُنیاں دی کیتی باھُو (رح) لیسن باغ بہاراں ھُو ﴿ابیاتِ باھُو﴾
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
پاکستان کا جو شہری چور بازاری کا ارتکاب کرتا ہے ،میرے خیال میں وہ گھنائونے ترین جرم سے بھی زیادہ گھنائونے جرم کا مرتکب ہوتا ہے ،یہ لوگ انسانوں کی موت کا سبب بنتے ہیں -
﴿دستور ساز اسمبلی سے خطاب - ا۱- اگست ۸۴۹۱﴾
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سَودا
فریبِ سود و زیاں ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ
یہ مال و دَولتِ دُنیا ، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گماں ! لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ﴿ضربِ کلیم﴾