عقیدہ ختم نبوت :اسلام کی اساس
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی بنیاد و اساس ہے- عقیدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق میں قرآن مجید کی 100 سے زائد آیات موجود ہیں - خود خاتم الانبیاء،سرورِ انبیاء (ﷺ) نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث مبارکہ میں عقیدہ ختم نبوت کی وضاحت فرمائی- جیساکہ سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا: ’’میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘‘-(ترمذی)- لہٰذا تاجدارِ ختم نبوت (ﷺ) کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گاوہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا-
تاریخ اسلام اس حقیقت کی عکاس ہے کہ مسلمانان عالم نے کبھی بھی عقیدہ ختم نبوت پر سمجھوتہ نہیں کیا اور منکرین ختم نبوت و کذابین کے خلاف سخت ترین حالات میں بھی سیسہ پلائی دیوار بنے رہے تاکہ حق، حقیقت اور حقائق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے- جب ملک خداداد پاکستان میں فتنہ قادیانیت نے سر اٹھایا تو ان کے کفریہ عقائد و عزائم کی بناء پر پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ میں کئی دن کی بحث اور کاروائی کے بعد 7 ستمبر 1974ء کو مرزائیوں کی دونوں پارٹیوں (قادیانی ولاہوری گروپ) کو پاکستان کے آئین میں غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا گیا اورآئین پاکستان کی شق 106(2)اور260(3) میں اس کا اندراج کردیا-اسی طرح 26 اپریل 1984ء کو حکومت پاکستان کے امتناع قادیانیت آرڈیننس کے تحت قادیانیوں کو شعائر اسلام کواستعمال کرنے اور ان کی توہین کرنے سے روک دیا گیا-چنانچہ پاکستانی قانون کے مطابق قادیانی :
- خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے،
- اپنی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہہ سکتے ،
- اپنی عبادت گاہوں پہ مسجد کی مانند مینار تعمیر نہیں کر سکتے،
- دیگر مذہبی معاملات میں اسلامی شعائر و اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے-پاکستان میں فوجداری دفعہ/c 298 کے تحت قادیانیوں کیلئے شعائر اسلامی کے استعمال کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کی جا سکتی ہے،
- تعزیرات پاکستان کی دفعہ/c 298 کے تحت ’’قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے، کو کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا‘‘-حتیٰ کہ ایک اور قانون کی رو سے انہیں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے-
پس جو سادہ لوح مسلمان مرزائیوں کو بھی مسلمان سمجھتے ہیں، انھیں اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ ان کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں- یہ محض اپنے کفریہ عقائد پر اِسلام کا لیبل لگا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں- یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو قادیانی بنانے کیلئے مختلف طریقۂ واردات استعمال کرتے ہیں جن سے باخبر رہنا اور اپنے ایمان اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ایمان کی حفاظت کرنا ہماری مذہبی و ملی ذمہ داری ہے- مثلاً
1) عام مسلمانوں کو مستقل طور پر بیرون ممالک میں بسانے کا لالچ دیتے ہیں - کئی مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل ہونے کے سبب ایسا کرنا ان کیلئے مشکل کام نہیں ہے-
2) عالمی پشت پناہی کے سبب یہ لوگ بزنس میں منظم ہیں اور پاکستان میں عام لوگوں کو اپنے عقیدے کا پیروکار بنانے کے لیے انہیں کاروبار قائم کر کےدینے کا جھانسہ دیتے ہیں -اکثر غربت و زندگی کی مشکلات سے تنگ افراد انہیں مسلمان سمجھتے ہوئے ان کے شکنجے میں آ جاتے ہیں جس سے وہ اپنا ایمان اور دنیوی و اخروی زندگی برباد کر بیٹھتے ہیں-
3) اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر نوکری پیشہ افراد کو رشتہ داریوں میں پھنساتے ہیں بالخصوص ایسے قابل نوجوانوں کو جوترقی کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں -عام مسلمان لوگ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ وہ قادیانی فیملی کا حصہ بن گئے ہیں اور جب انہیں حقیقت کا پتا چلتا ہے تب وہ فیملی لائف کی وجہ سے ان سے قطع تعلق کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور آہستہ آہستہ انہی کے رنگ میں ڈھل جاتے ہیں-
یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان نے قادیانیوں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں کہ عام اور سادہ لوح مسلمان ان کے جھانسے میں نہ آئیں اور یہ واضح ہو کہ قادیانی غیر مسلم ہیں اور ان کے عقائد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں - اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایسے فتنوں سے مسلمانوں کے عقائد کا تحفظ ریاستی ذمہ داری ہے جس کی بنیاد آئینِ پاکستان نے فراہم کر رکھی ہے اور ہم سب کا بھی فرض بنتا ہے کہ اپنے عقیدے کی بھی حفاظت کریں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی ایسے فتنوں کے متعلق خبردار کریں-