اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
“ما اَصابکَ مِن حسنتٍ فمن اللہ وما اصابک من سیئتہٍ فمن نفسکط وارسلنک للناس رسولاط وکفٰی باللہ شہیدًا”
’’اور (اے انسان اپنی تربیت یوں کر کہ) جب تجھے کوئی بھلائی پہنچے تو (سمجھ کہ) وہ اللہ کی طرف سے ہے (اسے اپنے حسنِ تدبیر کی طرف منسوب نہ کر) اور جب تجھے کوئی برائی پہنچے تو (سمجھ کہ) وہ تیری اپنی طرف سے ہے (یعنی اسے اپنی خرابیٔ نفس کی طرف منسوب کر)، اور (اے محبوب!) ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے اور (آپ کی رسالت پر) اللہ گواہی میں کافی ہے ‘‘-(النساء:79)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ سید ی رسول اللہ (ﷺ) کی بارگاہ اقدس میں ایک شخص نے عرض کی (یا رسول اللہ (ﷺ)ایمان کیا ہے؟ آپ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:جب تیری نیکی تجھے خوش کر ےاور تیری برائی ناخوش کرے پس تو مؤمن ہے-عرض کی یارسول اللہ (ﷺ)! گناہ کیا ہے؟آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: جب تیرے دل میں کوئی چیز کھٹکے تو اسے چھوڑ دے‘‘- (مشکوٰۃ المصابیح،کتاب الایمان)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
بوہتی میں اوگن ہاری لاج پئی گل اُسدے ھُو
پڑھ پڑھ علم کریہن تکبر شیطان جیہے اوتھے مُسدے ھُو
لکھاں نوں بھَو دوزخ والا ہک نت بہشتوں رُسدے ھُو
عاشقاں دے گل چھری ہمیشاں باھُوؒ اگے محبوباں دے کُسدے ھُو (ابیاتِ باھو)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’وہ سوچ سمجھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جب تک مسلمان بیدار نہیں ہوں گے اور اپنی تنظیم نہیں کریں گے اور آپ ترقی نہیں کریں گے اور خود کو اہل ثابت نہیں کریں گے ،نہ کوئی ان کی عزت کرے گا اور نہ پرواہ‘‘-(آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کلکتہ، 27 دسمبر، 1937ء)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
فقر مقامِ نظر، علم مقامِ خبر
فقر میں مستی ثواب، علم میں مستی گناہ
علم کا موجود اور، فقر کا موجود اور
اشھدان لا الٰہ، اشھدان لا الٰہ (بالِ جبریل)