اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

ومن الناس من یتخذ من دون اللہ اندادا یحبونہم کحب اللہط والذین امنو اشد حبا للہ

’’اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں‘‘-(البقرۃ:165)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے  کہ سیدی رسول اللہ (ﷺ)  نے ارشاد فرمایا: بے  شک اللہ عزوجل (بروزِقیامت) ارشاد فرمائے گا: میری عظمت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں، مَیں انہیں اپنے سائے میں جگہ دوں  کیونکہ آج میرے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہے‘‘ (صحیح  مسلم ، بَابٌ فِي فَضْلِ الْحُبِّ فِي اللهِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

صاحب ِ عقل بن اور کسی لالچ میں نہ پڑ، توُ اندھا ہے(اس لیے  ) تو اُ س کا طلب گار بن جوتیرا ہاتھ پکڑ لے ،تُو جاہل  ہے پس ڈھونڈ ھ جو اُ س  کو جو تجھے عالِم  بنا ئے اور جب وہ ہاتھ آجائے تو  اس کا دامن تھام لے ،اس کے قول اور رائے کو قبول کراور اس سے سیدھا راستہ  پوُچھ لے ،جب تو اس کی رہبری  سے سیدھے راستے پر پہنچ جائے پس وہاں جاکر بیٹھ جا تاکہ تو اسے بخوبی پہچان  لے-پس اس وقت  ہر راہ سے بھٹکا ہوئے  تیری طرف رجوع کرے گا اور تُو فقیروں اور مسکینوں کے لیے خوان بن جائے گا (یعنی  تیری سمت ہر آنے والارُوحانی غذا سے سیر ہوگا)اللہ عزوجل کے  راز کی حفاظت کرنا اور مخلوق کے ساتھ اخلاق حسنہ سے پیش آنا جوانمردی ہے تواللہ عزوجل  کی تلاش اور ماسوی اللہ  کو چھوڑکر محض اللہ عزوجل کی رضامند ی کی تلاش سے کیوں  جداہورہاہے؟ کیا تو نے اللہ عزوجل کا کلام نہیں سُنا:’’تم میں سے بعض وہ ہیں جودنیا چاہتے ہیں اور بعض آخرت چاہتے ہیں‘‘  اور دوسری جگہ( مخلصین کی شان بیان فرمائی )وہ چاہتے ہیں اللہ عزوجل کو  (غور کرتیرا شمار  کن لوگوں میں اور کن کےساتھ ہے ؟) ‘‘(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

خ: خام کی جانن سار فَقر دی جہڑے محرم ناہیں دِل دے ھو
آب مٹی تھیں پیدا ہوئے خامی بھانڈے گِل دے ھو
لعل جواہراں دا قدر کی جانن جو سوداگر بِل دے ھو
اِیمان سلامت سوئی ویسن باھوؒ جہڑے بھَج فقیراں مِل دے ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’خود کو ایک حقیقی اور سچ مُچ کی قوم بنالیجئے ،ہم چاہتے ہیں کہ ہم بنگالی، پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان وغیرہ کے حوالوں سے بات نہ کریں، بلاشبہ یہ اجزاء ہیں -لیکن میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ وہ سبق فراموش کربیٹھے ہیں جو تیرہ سو برس پہلے آپ کو  دیا گیا تھا؟‘‘ (ڈھاکہ میں جلسہ عام سے خطاب،21مارچ،1948ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

نگاہ عشق دل زندہ کی تلاش میں ہے
شکار مردہ سزاوار شاہباز نہیں 
مری نوا میں نہیں ہے ادائے محبوبی
کہ بانگ صور سرافیل دل نواز نہیں (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر