پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی: مختصر جائزہ
حکومت ِ پاکستان نے حال ہی میں نیشنل سیکورٹی پالیسی (2022ء-2026ء) کادستاویز ی شکل میں پہلی بار باقاعدہ اعلان کیا ہے جس میں عوامی سلامتی، فلاح و بہبود اور ترقی کو ترجیح دی گئی ہے- اس میں سیاسی، معاشی، ماحولیاتی، صحت، خوراک اور سماجی سیکیورٹی بھی شامل ہیں- بنیادی طور پر یہ عوام مرکوز (Citizen-Centric)پالیسی ہے- حکومتِ پاکستان کا سیکیورٹی پالیسی جاری کرنا قابلِ ستائش ہے کیونکہ عوامی فلاح و بہبود ہی قومی سلامتی کیلئے بہتر ذرائع اور وسائل مہیا کرسکتی ہے-یہ پاکستان کی پہلی قومی جامع پالیسی ہے اس سے پہلے ایسی کوئی پالیسی تحریری شکل میں موجود نہیں تھی- یہ پالیسی ایک فریم ورک مہیا کرے گی جوپاکستان کی داخلی و خارجی سالمیت و وقار کے تحفظ اور عوامی فلاح و بہبود سمیت کئی معاملات میں کار آمد ثابت ہوگا-اگر اس پالیسی کو مختصرا ً بیان کیا جائے تو درج ذیل تین اہم نکات نظر آتے ہیں:
پاکستان جنگ کا ساتھی نہیں بلکہ ہمیشہ امن کا ساتھ دیتا رہے گا-
پاکستان علاقائی امن و استحکام میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرتا رہے گا اور خطے میں تجارتی تعاون و روابط اور ہم آہنگی کو فروغ دے گا-
پاکستان اپنے عوام اور شہریوں کی فلاح و بہبود اور ترقی وخوشحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کا ر لاکر اُن کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے گا -
اس پالیسی کےتحت جیو اکنامکس، تجارت، تعاون، اصل اسلامی تشخص، غربت کا خاتمہ، غیر روایتی سیکیورٹی، غیر جانبداری، ثقافت اور سیاحت اور روابط کو فروغ دیا جائے گا-
حالیہ پالیسی کے ارتقاء میں مختلف عوامل شامل ہیں جن میں سب سے پہلے عالمی سیاست ہے -مثلاًموجودہ صدی میں جنگ کا تصور روایتی طرز سے غیر روایتی طرز میں تبدیل ہوچکا ہے جس میں ملکوں کی داخلی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کرانتشار، برائے نام انقلاب یا بغاوت کے نام پر ان ممالک کو غیر مستحکم کیا جاتا ہے- پاکستان اپنی آزادی سے ہی عالمی سیاست کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے چاہے وہ سرد جنگ کی سیاست ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ- اس تناطر میں دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ داخلی انتشارو فسادات کا سدِ باب ضروری ہے تاکہ کوئی بھی طاقت ہائبرڈ وار فیئر یا انتشار کے ذریعے ہمیں کمزور کرنے کی جرأت نہ کرسکے- اسی طرح ایک اہم پہلو علاقائی سیاست ہے جس میں پاکستان کے مشرق میں بھارت ہے جس نے آج تک ہمارا وجود تسلیم نہیں کیا جبکہ مغرب میں افغانستان ہے جو ابھی تک امن و امان سے محروم ہے- جبکہ وسطی ایشیائی ریاستیں گرم پانیوں تک پہنچنے کیلئے محفوظ اور پر اُمن تجارتی راستے کے منتظر ہیں- جبکہ تیسرا پہلو چین کی ابھرتی ہوئی معیشت ہے-اس تمام تناظر میں یہ پالیسی پاکستان کیلئے ایک خوش آئند قدم ہے جس سے علاقائی روابط، علاقائی تعاون وہم آہنگی اور تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ ملک کے داخلی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی-
یہ ایک حقیقت ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کا مقصد ملک کی جغرافیائی خود مختاری اور سالمیت و وقار پر آنچ نہ آنے دینا بھی ہے-ایسے میں پاکستان کے مقبوضہ علاقوں (جیسے سیاچین ،جوناگڑھ اور سرکریک وغیرہ) جن پر غیر قانونی بھارتی قبضہ ہے ان کے حصول کے بغیر قومی سلامتی کا تصور ادھورا رہے گا اور جب تک یہ علاقے بھارت کے قبضے میں رہیں گے پاکستان کی سالمیت اور علاقائی وقار کو ہمیشہ خطرہ رہے گا- لہٰذا مقبوضہ جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ ریاست جوناگڑھ اور دیگر مقبوضہ علاقوں سے بھارتی قبضہ ختم کرانا اور ان مسائل کا منصفانہ حل پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا حصہ رہے گا-Geo Economic and Geo Strategic complexities ساتھ ساتھ چلیں گی-
بطور پاکستانی ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کے تحت تعلیم،صحت ، خوراک اور ماحولیاتی آلودگی سے نجات کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کاوشوں کا حصہ بنیں اور پاکستان کی سوشو -اکنامک ترقی میں اپنا کردار ادا کریں - ہم سب پر فرض عائد ہوتا ہے کہ نہ ہم خود کسی بیرونی سازش کا حصہ بنیں اور نہ ہی دیگر شہریوں کو جانے انجانے میں ففتھ جنریشن وار کا شکار ہونے دیں- یاد رہے! کوئی پالیسی صرف حکومتی کوششوں سے کامیاب نہیں ہوتی جب تک ملک کی عوام اس پالیسی پر عمل پیرا نہ ہو ایسے ہی کوئی بھی فوج اُس وقت تک جنگ نہیں جیتتی جب تک اس کی قوم اُس کے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہو- چنانچہ ہر پاکستانی اپنے ملک کا جانباز سپاہی ہے جس نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کیلئے اپنا کلیدی اور مؤثر کردار ادا کرنا ہے-